آزاد کشمیر کی عدلیہ نے ہمیشہ جراتمندانہ دلیرانہ اور میرٹ پر مبنی فیصلے کر کے خود کو قابل فخر جوڈیشری ثابت کیا‘آزاد کشمیر کی اعلیٰ عدالتوں کے کئی فیصلوں کی پاکستان میں مثال دی جاتی ہے‘آزاد کشمیر کے وکلاء نے مارشل لاء ہو یا کوئی بھی غیر قانونی اقدام اس کیخلاف قربانیاں دیں‘قید وبند کی صعوبتیں برداشت کی‘نظر بند رہے‘ریاست میں جب بھی آئین وقانون کیخلاف ججز کی تعیناتیاں ہوئیں تو وکلاء اٹھ کھڑے ہوئے‘مظفرآباد کا رول سب سے زیادہ رہا ہے

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف آزاد جموںوکشمیر جسٹس چوہدری محمد اعظم خان کا ایڈووکیٹ جنرل آزاد جموں وکشمیر رضا علی خان کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ سے خطاب

جمعہ 17 فروری 2017 14:30

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 فروری2017ء) چیف جسٹس سپریم کورٹ آف آزاد جموںوکشمیر جسٹس چوہدری محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کی عدلیہ نے ہمیشہ جرائتمندانہ دلیرانہ اور میرٹ پر مبنی فیصلے کر کے اپنے آپ کو قابل فخر جوڈیشری ثابت کیا۔آزاد کشمیر کی اعلیٰ عدالتوں کے کئی فیصلوں کی پاکستان میں مثال دی جاتی ہے۔

آزاد کشمیر کے وکلاء نے مارشل لاء ہو یا کوئی بھی غیر قانونی اقدام اس کے خلاف قربانیاں دیں۔قید وبند کی صعوبتیں برداشت کی۔نظر بند رہے۔ریاست میں جب بھی آئین وقانون کے خلاف ججز کی تعیناتیاں ہوئیں تو وکلاء اٹھ کھڑے ہوئے۔مظفرآباد کا رول سب سے زیادہ رہا۔آزاد کشمیر چھوٹا سا خطہ ہے۔یہاں پر غربت،پسماندگی بہت ہے وسائل بھی کم ہیں۔

(جاری ہے)

ہم بڑی تنخواہیں لے رہے ہیں کسی بھی معاشرے اور ملک میں عدلیہ اور سول سرونٹس ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ان دونوں کو مل کر گڈگورننس اور عوام کو سستے انصاف کی فراہمی کیلئے کردار ادا کرنا ہو گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایڈووکیٹ جنرل آزاد جموں وکشمیر رضا علی خان کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء،جسٹس راجہ سعید اکرم خان،چیف جسٹس ہائی کورٹ،شریعت کورٹ جسٹس غلام مصطفی مغل،سینئر جج ہائی کورٹ جسٹس ایم تبسم آفتاب علوی،جسٹس اظہر سلیم بابر،جسٹس صداقت حسین راجہ سابق چیف جسٹس سید منظور الحسن گیلانی،ممبران اسمبلی چوہدری محمد شہزاد محمود ایڈووکیٹ،سابق وزیر قانون عبدالرشید عباسی،سینئر قانون دان راجہ محمد حنیف خان،سابق مشیر حکومت راجہ مبشر اعجاز،ماتحت عدلیہ کے جوڈیشنل آفیسران رجسٹرار سپریم کورٹ چوہدری محمد ریاض،وائس چیئرمین بار کونسل ممبران بار کونسل،سپریم کورٹ بار،ہائی کورٹ بار،سنٹرل بار کے عہدیداران وممبران سمیت سینئر وکلاء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

قبل ازیں ایڈووکیٹ جنرل رضا علی خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس چوہدری محمد اعظم خان نے اپنے ساتھی ججز کے تعاون سے بحرانوں میں گھری عدلیہ کو نہایت تحمل مزاجی اور بے پناہ انتظامی صلاحیتوں کے بل بوتے پر ایک نئی اور مضبوط ومستحکم عدلیہ کی از سر نو بنیاد رکھی۔چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر نے بطور طالب علم رہنماء بطور لائر،بطور صدر ڈسٹرکٹ بار بطور جج سپریم کورٹ اور اب بطور چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر شہریوں کے حقوق کیلئے جو کردار ادا کیا وہ بے مثال اور انسان دوستی کا مظہر ہے۔

آزاد کشمیر سپریم کورٹ میں بہت اچھی روایات قائم کیں اپنے بہترین کردار سے اپنے آپ کو اعلیٰ ترین عدالتی عہدے کا اہل ثابت کیا۔آزاد کشمیر بھر کی عدالتوں کی عمارات تعمیر،باالخصوص سپریم کورٹ مظفرآباد،میرپور اور راولاکوٹ کی شایان شان عمارات تعمیر کروانے میں چیف جسٹس چوہدری محمد اعظم خان نے اہم اور تاریخی کردار ادا کیا۔اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کے تمام راستوں سے بہترین راستہ اللہ کی مخلوق سے محبت ہے۔

جسٹس محمد اعظم خان نے بھی ساری زندگی یہ راستہ اختیار کیے رکھا۔طالب علم کے زمانہ سے لیکر چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر کے منصب تک انسانوں کے حقوق کا دفاع کرتے رہے۔ان کی انسانوں سے محبت اور انصاف پر مبنی معاشرے کی خواہش ان کے لاتعداد فیصلہ جات سے بھی عیاں ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر جسٹس محمداعظم خان نے مزید کہا ہے کہ ماضی میںکئی مرتبہ سپیرئیر جوڈیشری کو ٹریک پر نہیں چلنے دیا گیا۔

میں نے جب بحیثیت چیف جسٹس عہدہ سنبھالا تو سسٹم ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھا۔انہوں نے کہا کہ وہ جسٹس ہائی کورٹ،شریعت کورٹ جسٹس غلام مصطفی مغل کی جتنی تعریف کریں کم ہے جو ایک سال تک اکیلئے پانچ ججز کی جگہ کام کرتے رہے ہم نے جسٹس غلام مصطفی مغل کی مشاورت سے جن ججز کی سلیکشن کی وہ آج بہترین انداز میں ڈیلیور کر رہے ہیں جس سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ ہماری سلیکشن درست تھی زلزلہ کے باعث 3اضلاع کی عمارات مکمل تباہ تھیں عمارات کی تعمیر میں میرا اکیلئے کا کوئی کردار نہیں ساتھی ججز کا اہم کردار ہے۔

جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء کی سربراہی میں بلڈنگ کمیٹی قائم کی۔راجہ سعید اکرم خان اور رجسٹرار سپریم کورٹ کمیٹی کے ممبران تھے اس ضمن میں حکومت سمیت تمام متعلقہ احباب سے مشاورت،تجاویز لیں اور عمارات کی تعمیر یقینی بنائی۔مقدمات کی سماعت کا ذکر کرتے ہوئے چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 2014کے تمام کیسز کے فیصلے ہو چکے ہیں 2015کے کیسز بھی ختم ہو گئے ہیں آج کل 2016اور2017کے کیسز زیر سماعت ہیں انہوں نے مزید کہا ہے کہ انہوں نے بحیثیت جج،بحیثیت چیف جسٹس وکلاء کی عمزت نفس کا خیال رکھا۔

چیف جسٹس چوہدری محمد اعظم خان کا مزید کہنا تھا کہ میری ریٹائرمنٹ کے بعد سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء بحیثیت چیف جسٹس سپریم کورٹ آف آزاد جموں وکشمیر کا منصب سنبھالیں گے۔جو اپنی صلاحیتوں تجربے کی بنیاد پر جوڈیشل سسٹم کو آغے بڑھائیں گے۔جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء ایماندار،دیانتدار،جراتمندانہ اور دلیرانہ فیصلے کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ججز کی قانون سے کم واقفیت تو برداشت کی جا سکتی ہے مگر اس کی بزدلی اور بدیانتی قابل قبول نہیں ہوتی۔انہوں نے وہ لوگوں کے حقوق کیلئے پہلے بھی کردار ادا کرتے رہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔آخر میں میزبان ایڈووکیٹ جنرل رضا علی خان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف آزاد جموں وکشمیر جسٹس چوہدری محمد اعظم خان کو یادگار شیلڈ پیش کی۔

متعلقہ عنوان :

مظفر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں