مادری زبان کو نصاب میں شامل کرنے ،سکیورٹی کمپنیوں کی سخت پڑتال کے لئے دو قرار دادیں پنجاب اسمبلی میں جمع

منگل 21 فروری 2017 15:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2017ء) اپوزیشن نے مادری زبان کو نصاب میں شامل کرنے اور سکیورٹی کمپنیوں کی سخت پڑتال کے لئے دو قرار دادیں اور ادویات کی تیاری کے دوران غیر معیاری اجزاء کا استعمال ہونے کے حوالے سے تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروادی۔اپوزیشن اراکین مخدوم سید مرتضیٰ محمود ، سردار وقاص حسن موکل ، چودھری عامر سلطانہ چیمہ ، خدیجہ عمر ، نبیلہ حاکم علی خان ، احمد خان بھچر ، محمد سبطین خان کی طرف سے جمع کروائی گئی مشترکہ قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ سکولوں میں مادری زبان کے فروغ کیلئے تمام سکول کو پابند کیا جائے کہ پنجاب لازمی مضمون قرار دے کر طلبہ و طالبات کو پنجابی پڑھائی جائے تاکہ نئی نسل مادری زبان پر عبور حاصل ہو سکے۔

(جاری ہے)

نبیلہ حاکم علی نے قرار داد میں موقف اختیار کیا مادری زبان تعلیم و تربیت میں بنیادی اور کلیدی کردار کی حامل ہے۔صوبے میں مادری زبانوں کے فروغ کیلئے حکومت اقدامات اٹھائے۔جس طرح سندھ میں سندھی،بلوچستان میں بلوچی اور دیگر صوبوں کی طرح پنجاب کے تمام سکولوں میں پنجابی لازمی مضمون ے طور پر شامل کی جائے۔دوسری قرار داد رکن اسمبلی مخدوم سید مرتضیٰ محمود کی طرف سے جمع کروائی گئی جس کے متن میں کہا گیا ہے کہ صوبہ بھر میں مختلف ناموں سے قائم بہت سی سکیورٹی کمپنیاں کام کر رہی ہیں جن میں سے بیشتر کمپنیوں میں کام کرنے والے بیشتر سکیورٹی اہلکار اسلحہ چلانا تک نہیں جانتے ، غیر تربیت یافتہ لوگوں کو گارڈ بنا کر سکولوں ، کالجوں میں سکیورٹی پر تعینات کرنا نہایت ہی خطرناک ہے لہٰذا مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام ایسی کمپنیوں کی سخت پڑتال کی جائے اور نا اہل عملہ رکھنے والی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کے لائسنس منسوخ کیے جائیں ۔

جبکہ تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹر مراد راس نے ایک تحریک التوائے کار جمع کروا ئی جس میں کہا گیا ہے کہ نجی اخبار کی خبر کے مطابق ملک بھر میں جان بچانے والی ادویات سمیت دیگر بیماریوں سے بچائو کے لئے استعمال ہونے والی ادویات کی تیاری کے دوران غیر معیاری اجزاء کا استعمال ہونے کا خوفناک انکشاف ہوا ہے۔ ملک کی نامور فارماسوٹیکل کی 67 بڑی کمپنیوں کی تیار ہونے والی مختلف ادویات کا رزلٹ غیر معیاری ثابت ہونے کے باوجود پروہیشنل کوالٹی کنٹرول بورڈ اور ڈرگ ریگولیٹر اتھارٹی بااثر مافیا کے خلاف کاروائی کرنے سے قاصر ہو گئی۔

انسانی جانوں کے لئے خطر ناک قرار دی جانے والی غیر معیاری ادویات کی فراہمی پر سال 2015-16 میں غیر معیاری ادویات ثابت ہونے کے باوجود پابندکی کا سامنا کرنے والی کمپنیوں کو سال 2016-17 میں نئی خرید و فروخت سمیت مبینہ رشوت کے عوض مزید نئی ادویات کی خرید اور مستعد قرار دے کر نئے ٹھیکے بھی جاری کر دئیے گئے۔ غیر معیاری ادویات کا استعمال کرے پر شہری سسکی موت لینے پر مجبور ہو گئے ہیں جبکہ 67 ادویات میں سے صرف 23 ادویات کے بیج کو مارکیٹ میں فروخت کے لئے روکا گیا جب کہ باقی 44 ادویات میں غیر معیاری اجزا کی موجودگی کی رپورٹس کو منظر عام پر نہیں لایا گیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں