گزشتہ 4سال کے دوران غذائی قلت سے تھرمیں 2250 بچے جاں بحق ہوئے،محکمہ صحت نے 1431بچوں کی اموات کی تصدیق کی ، رپورٹ

پیر 9 جنوری 2017 13:49

گزشتہ 4سال کے دوران غذائی قلت سے تھرمیں 2250 بچے جاں بحق ہوئے،محکمہ صحت نے 1431بچوں کی اموات کی تصدیق کی ، رپورٹ
تھرپارکر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جنوری2017ء) تھر میں گذشتہ چار برسوں کے دوران 2250بچے موت کی نیند سو گئے،محکمہ صحت نے 1431بچوں کی اموات کی تصدیق کی ہے۔تفصیلات کے مطابق صحرائے تھر میں گذشتہ چار برسوں سے بارش نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی کی وجہ سے قحط سالی میں غذائی قلت اور مختلف بیماریوں میں میڈیا کی رپورٹ مطابق سال 2013 میں 470بچے،2014 میں 550بچے، 2015 میں 620بچے،2016ع م 610 بچے انتقال کر گئے،جبکہ محکمہ صحت تھرپارکرنے سال 2013میں234بچے ،2014 میں 326 بچے،2015 میں 398بچے،2016ع میں 473 بچوں کی اموات کی تصدیق کی ہے۔

میڈیا اور سرکاری رپورٹ برابر نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ محکمہ صحت تھرپارکر صرف پانچ شہروں میں بنے ہوئے اسپتالوں میں مرنے والے بچوں کی رپورٹ کرتا ہے جبکہ میڈیا ریفر ہونے والے بچوں سمیت دیہاتی علاقوں میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی بھی رپورٹ کرتا ہے،ضلع تھرپارکر 22ہزار مربع پر پہلا ہوا صحرا ہے جس میں سات تحصیل ہیں ،مٹھی، کلوئی، ڈیپلو، اسلام کوٹ ، ننگرپارکر، چھاچھرو، ڈاہلی جس میں سے مٹھی ضلع ہیڈکوارٹر کے شہر میں سول اسپتال اور ڈیپلو، ننگرپارکر، چھاچھرو میں تحصیل اسپتال موجود ہے لیکن باقی تین تحصیلوں میں تحصیل ہسپتال کا درجہ حاصل نہیں۔

(جاری ہے)

ضلع تھرپارکر کے 2300 گاوں کے صحت کی سہولیات کے لیے 210ڈسپینسریز دیہاتی علاقوں میں بنائی گئیں جس میں سے 170 ڈسپینسریز کی ایس این ای ابھی تک منظور نہیں ہے ،لیکن محکمہ صحت تھر میں قحط سالی کے بعد سندھ حکومت کی جانب سے آنے والے چار کروڑ بجٹ سے 176ڈسپینسریز کو فعال کرنے کا دعوی کرتا ہے،جبکہ 34ڈسپینسریز محکمہ صحت کے رپورٹ مطابق بند پڑی ہیں،جس کے وجہ سے دیہاتی علاقوں میں صحت کی سہولیات کا فقدان ہے جبکہ دیہاتی علاقوں سے شہروں کی اسپتالوں تک پہنچنے کے لیے بھی مشکلات کا سامنہ ہے۔

محکمہ صحت تھر کے پاس مریضوں کو لانے کے لیے صرف 17ایمبولینس سروس گاڑیاں موجود ہیں جو 8ایمبولینس مٹھی سول اسپتال 3ڈیپلو تحصیل اسپتال3چھاچھرو تحصیل ہسپتال 2ننگرپارکر تحصیل ہسپتال ایک ایک اسلامکوٹ اور ڈاہلی کے رورل ہیلتھ سینٹر پر دی گئی ہیںجبکہ ان میں سے صرف تین گاڑیاں فورویل ہیں جو کچھے راستے پر چل سکتی ہے لیکن 12گاڑیاں ٹو ویل ہیں جو دیہاتی علاقوں تک پہنچ ہی نہیں پاتے جس کی باعث تھر کے باسیوں کو اپنی مدد آپ تحت اسپتالوں تک سفر کرنا پڑتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ان ایمبولینس میں 7گاڑیاں خراب ہو گئی جو ناکارا کھڑی ہیں،جبکہ کہ صوبہ پنجاب میں صوبہ بھر میں مفت ایمبولینس سروس دی جاتی ہے،ضلع تھرپارکر کے سرکاری اسپتالوں میں 17سے لے کر 20گریڈ تک کے ڈاکٹروں کی297 آسامیاں خالی پڑی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :

تھرپارکر میں شائع ہونے والی مزید خبریں