Zia Turk Ki Shairi Me Se Intekhab By Hammad Niazi

ضیا المصطفی ترک کی شاعری میں سے انتخاب

Zia Turk Ki Shairi Me Se Intekhab By Hammad Niazi

یہ انتخاب ضیا المصطفی ترک کی شاعری میں سے حماد نیازی نے کیا

بقول شخصے اسلوب میں ایک خاص شان اور قوت ڈکشن بلکہ اس سی بھی زیادہ ان کی حرکت کہ سبب پیدا ہوتی ہے -عمدہ بہترین شاعری میں صداقت اور سنجیدگی کہ جو ا علی

معیار ،مواد اور موضوع میں قائم ہوتا ہے وہ انتخاب الفاظ کی عمدگی اور اسلوب کی قوت و حرکت کہ ذریعے پیدا ہوتا ہے

اور انہیں ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا ہے ضیاء ترک کی شاعری میں ہمیں یہ چیز بڑی عمدگی کہ ساتھ نظر آتی ہے اسکی شاعری میں اظہار کی سادگی ، قطعیت اور سرعت

کہ امتزاج اسکے اسلوب کو اسلوب جلیل کے قریب لے جاتے ہیں

اردو ادب بلا شبہ اس شاعری پر فخر کر سکتا ہے


ڈوبتے ہاتھ ۔

سسکتی ہوئی آنکھیں ہر سمت ۔ ۔ ۔

سَیلِ پُر شور ہے ۔ پَر کوئی بھی آواز نہیں۔

(جاری ہے)

۔ ۔


جی تو کرتا ہے کبھی اپنے گلے بھی لگئیے ۔ ۔

لیکن آئینے میں دَر بھی تو نہیں کر سکتے ۔ ۔


صَرفِ نظّارہ ہُوئی جاتی ہیں آنکھیں اپنی ۔ ۔

ہم مگر صَرفِ نظر بھی تو نہیں کر سکتے ۔ ۔


کواڑ کھلنے سے پہلے ہی دن نکل آیا

بشارتیں ابھی سامان میں پڑی ہوئی تھیں


سکوت ٹوٹے نہیں آئینے تہی ہو جائیں

یہ لحن ملتا ہے جب لفظ ملتوی ہو جائیں


یہ باغ کیسی پر اسرار خامشی ہے یہاں

میں سو رہوں تو یہی پیڑ آدمی ہو جائیں


بدل رہی ہیں شب و روز خدوخال، اشیا

عجب نہیں کہ یہی ہم کل اور ہی ہو جائیں


گلاب شاخ سے سیارگاں فلک سے ہیں

چراغ کو کسی نسبت سے دیکھئے صاحب


نہیں نہیں یہ فقط آپ ہی نہیں ہوتے

یہ آئینہ کبھی حیرت سے دیکھئے صاحب


نجانے آسماں کس شکل میں تھا

سروں پر سائباں ہونے سے پہلے


دیکھتے ہی دیکھتے گم ہو گئی

روشنی بڑھتی ہوئی رفتار میں


اپنی آنکھیں ہی میں بھول آیا کہیں

رات اتنی بھیڑ تھی بازار میں


قطرہ قطرہ چھت سے ہی رسنے لگی

دھوپ کا رستہ نہ تھا دیوار میں


شاید کسی نے دھوپ کی چادر لپیٹ لی

آج ایک بھی درخت کہ سایہ نہیں کھلا



دشت جہات و آئینہ،شہر پس چراغ

اس چشم کم نگاہ پہ کیا کیا نہیں کھلا


گل تازہ نہ لائے طاق پر ہم

بکھرتی پتیوں کو چوم رکھا


اذان گونجی تو محراب میں کوئی بھی نہ تھا

بس ایک رحل پہ کچھ آیتیں پڑی ہوئی تھیں


چراغ اوندھے پڑے تھے زمین پر سارے

اور انکے پاس میں ان کی لویں پڑی ہوئی تھیں


اے مجھے روز ملنے والے درخت

تو مرا یار ہی نہ ہو جائے


اسکو دیکھا نہیں کئی دن سے

آنکھ بیکار ہی نہ ہو جائے


سخن کرتا رہے تو آئینہ کافی ہے مجھکو

دیا روشن نہ ہو تو طاقچے پر رائیگاں ہے


پھر ایک صبح وہ آئینہ مجھ سے ٹوٹ گیا

کسے کہوں کہ مرا انہدام مجھ سے ہوا


آوازوں میں بہتے بہتے

خاموشی سے مر جاتا ہوں


تھوڑی سی بارش ہوتی ہے

کتنی جلدی بھر جاتا ہوں


مرے چراغ مرے راستے مرے منظر

کہاں ظہور هوئے تھے کہاں تمام هوئے


مسافرت کی کوئی سمت لازمی تو نہیں

یہ ریگزار بھی کیا رائیگاں تمام هوئے


کہتے ہیں لو بولتی بھی تھی کبھی

اگلے وقتوں میں چراغ اک ساز تھا


دور تک بہتا ہوا ہر راستہ

میری خاطر سر بسر آواز تھا


اندروں تو ہے سراسر خالی

جانے ہوں اپنے بروں بھی کہ نہیں


اتفاقی ہی نہ ہو ہونا میرا

بار دیگر میں بنوں بھی کہ نہیں


خواب دوہراتے هوئے ڈرتا ہوں

ورنہ تاثیر میں گھٹ جاتے ہیں


آنکھیں مت پونچھئےاس عشرے میں

ان دنوں آئینے پھٹ جاتے ہیں

تیری تصویر ادھوری ہے ابھی

کیا کروں رنگ الٹ جاتے ہیں


اس نے یکبارگی مجھے دیکھا

اور پھر میں بھی دیکھ سکنے لگا


سامنے طاق پر تھی آنکھیں مری

جب وہ مجھ میں چراغ رکھنے لگا


تجھ سے بھی بڑھ کے ہوں نزاکت میں

نکہت گل ترے نفس میں ہوں


اپنا اظہار چاہتا ہوں میں

نئے اسلوب کی ہوس میں ہوں


جائیں اگر تو جائیں کہاں ہم سفر نژاد

سمت سفر کھلی ہے تو رستہ نہیں کھلا


ہمیشہ دل کو رکھا بے خبر ترے بارے

اور اب کہ دل نے ہمیں بھی کوئی خبر نہیں کی


یہ شعر سینہ خراشی سے کم نہیں ہیں مجھے

یہ کام تھوڑا سا آسان ہونا چاہئے تھا


دل وہ نادان کہ بازار میں آ جاتا ہے

جنس کم ہوتے هوئے،نرخ گراں ہوتے هوئے


کون جانے کہ مرے بعد زمانے لگ جائیں

نئے چشمے کو تہ سنگ رواں ہوتے هوئے

(3472) ووٹ وصول ہوئے

Related Articles

Zia Turk Ki Shairi Me Se Intekhab By Hammad Niazi - Read Urdu Article

Zia Turk Ki Shairi Me Se Intekhab By Hammad Niazi is a detailed Urdu Poetry Article in which you can read everything about your favorite Poet. Zia Turk Ki Shairi Me Se Intekhab By Hammad Niazi is available to read in Urdu so that you can easily understand it in your native language.

Zia Turk Ki Shairi Me Se Intekhab By Hammad Niazi in Urdu has everything you wish to know about your favorite poet. Read what they like and who their inspiration is. You can learn about the personal life of your favorite poet in Zia Turk Ki Shairi Me Se Intekhab By Hammad Niazi.

Zia Turk Ki Shairi Me Se Intekhab By Hammad Niazi is a unique and latest article about your favorite poet. If you wish to know the latest happenings in the life of your favorite poet, Zia Turk Ki Shairi Me Se Intekhab By Hammad Niazi is a must-read for you. Read it out, and you will surely like it.