Qais K Qabeelay Ka Fard
قیس کے قبیلے کا فرد ۔۔ مبشر سعید
مبشر سعید کی شاعری پر رمزی آثم کا ایک خوبصورت مضمون
مبشر سعید کا شمار نئی نسل کے ان چند شعراء میں شمار ہوتا ہے جو اپنی محنت اور لگن کے باعث اس ہجوم میں اپنی جگہ بنا پائے ہیں. بہت کم وقت میں بہت زیادہ کامیابیاں سمیٹنے والا یہ نوجوان جب وجد میں آتا ہے تو نئی نظم تخلیق کرتا ہے.رقص۔ دھمال،سفر مبشر سعید کے بنیادی استعارے ہیں.۔
(جاری ہے)
دشت میں دھمال ڈالتا یہ نوجوان مجھے قیس کے قبیلے کا کوئی فرد لگتا ہے.مبشر سعید کے کلام سے چند منتخب اشعار آپ دوستو کے ذوق مطالعہ کی نزر..
تو نہیں مانتا مٹی کا دھواں ہو جانات
تو ابھی رقص کروں ، ہو کے دکھا وں تجھ کو
خواب تو زاد سفر ہوتے ہیں
اور میں زاد سفر چھوڑ آیا
دل وہ درویش جو ہر ساعت مشکل کے حضور
جب بھی آتا ہے بلا خوف و خطر آتا ہے
اب ذرا دھیان سے کر سامنا اے رنگ غرور !
اب ترے سامنے اک خاک بسر آتا ہے
میرا دشمن مرے اندر ہی چھپا بیٹھا ہے
مجھ کو خود اپنی طرف تیر چلانے ہوں گے
یہ کیسا عشق ہے جو آنکھ تک نہیں آتا
یہ کیسی آگ ہے جو روشنی سے عاری ہے
ہم نے لے دے کے یہی ایک محبت کی ہے
فقط فراق کو ہم امتحاں سمجھتے تھے
ہم وفا کیش ! زمانے کے ستاے هوئے لوگ
زندگی ! دیکھ ترا ساتھ نبھائے هوئے ہیں
عشق میں عالم تفریق نہیں ہوتا میاں
تو نے اس دشت میں دیوار اٹھائی ہوئی ہے
تیری صورت جو میں دیکھوں تو گماں ہوتا ہے
تو کوئی نظم ہے جو وجد میں آئی ہوئی ہے
ہاتھ میں ہاتھ لئے پھرتے ہیں
ہم تجھے سات لئے پھرتے ہیں
باندھ کر ایک دیے کی لو میں
ہجر کی رات لئے پھرتے ہیے
مرنے والوں کو کہاں دفن کیا
ہم انھیں ساتھ لئے پھرتے ہیں
دکھ پرندوں کی طرح شور مچا سکتے ہیں
ہجر پیڑوں پہ نمودار بھی ہو سکتا ہے
گھر کے آنگن میں لگا پیڑ کٹا ہے جب سے
ہم تری بات پرندوں کو سنانے سے گئے
ہاں مجھے عشق ہو گیا ہے دوست
ہاں مرے ہاتھ میں ستارہ ہے
اپنے ایمان سے بتا مجھے کو
کیا مرے بن ، ترا گزارا ہے ؟؟
شاہ عادل ہے مگر شاہ کے دربان سبھی
ڈھونڈتے پھرتے ہیں زنجیر ہلائی کس نے؟؟
وہ پیڑ لگانے کا بھلا سوچتا کیسے ؟
اس کی تو پرندوں سے رفاقت ہی نہیں تھی
خوب اگلتا رہتا ہوںآنکھوں کی نگرانی میں
اپنا جیون ہار دیاجذبوں کی من مانی میں
تجھ سے تو بے تکلفی ہے مری
تو مرا دوست ہے خدا تو نہیں
آج جس دوست نے دھتکار دیا ہے مجھے کو
ہم اسی دوست پہ قربان ہوا کرتے تھے
موسم عشق دھمالوں میں بدل جاتا تھا
ہم ترے دھیان میں بے دھیان ہوا کرتے تھے
زندگی نے مجھے مہلت ہی نہیں دی ، ورنہ
میں تجھے عشق میں اقرار وصیت کرتا
یہ جو ہم لوگ ہیں چاہت کے نوازے ہوے لوگ
بات کرتے ہیں تو کرتے ہیں زبانی دل کی.
دن نکلتے ہی نکل آتے ہیں گھر سے باھر
شام کو سوچتے رهتے ہیں ، کدھر جانا ہے
اب مرا عشق دھمالوں سے کہیں آگے ہے
اب ضروری ہے کے میں وجد میں لاؤں تجھ کو
انکار کی لذت سے نہ اقرار جنوں سے
یہ ہجر کھلا مجھ پہ کسی اور فسوں سے
اے یار ! کوئی بول محبت سے بھرا بول
کیا سمجھوں بھلا میں تری ہاں سے تری ہوں سے
حلقہ دار پہ آیا ہوں بڑی شان کے ساتھ
حاکم شہر ! ترے ہوش اڑاتا ہوا میں
جہاں جہاں پہ محبت دھمال ڈالتی ہےو
ہاں وہاں سے قلندر نکلنے والے تھے
خواب سننے کے لئے خود ہی چلے آئے ہیںآ
آج یاروں نے مری شام سہانی کی ہے
(2995) ووٹ وصول ہوئے
Related Poet
Related Articles
بھینسیں پالنے والا شاعر
Bhaensain Palnay Wala Shaer
گل نوخیز اختر کا خصوصی انٹرویو
Gul Naukhez Akhtar Ka Khasoosi Interview
پروین شاکر کا نعتیہ کلام
Parveen Shakir Ka Naatia Kalam
ضیاءالمصطفیٰ ترک کی کتاب پر ایک تجزیہ "شہر پس _چراغ" سے گزرتے هوئے۔حماد نیازی
Zia Ul Mustafa Turk Ki Kitab Ka Tajzia
کچھ شاعری کے بارے میں ( نوید صادق )
Shairi K Baray Me
ادب نامہ کی جانب سے کاشف حسین غائر کی شاعری سے انتخاب
Kashif Hussain Ghayr Ki Shaeri Se Intikhab By Adab Nama
الیاس بابر اعوان کی شاعری پر شمس الرحمن فاروقی صاحب کا مضمون
Iliyas Babur Aewan Ki Shaairi Par Shams Ur Rehman Farooqi Sahib Ka Mazmon
افتخار نسیم کی شاعری اور شخصیت
Ifti Naseem Ki Shaeri Aur Shakhsiyat
سر گودھا سے تعلق رکھنے والے خوبصورت شاعر فیضان ہاشمی کی شاعری سے انتخاب ۔۔۔۔۔۔۔۔ نصراللہ حارث
Faizan Hashmi Ki Shaeri Me Se Intikhab
وسیع کینوس کا شاعر ۔۔ شاہین عباس
Wasee Canvas Ka Shaair, Shaheen Abbas
ادب نامہ کی طرف سے ذیشان حیدر کی شاعری سے انتخاب
Zeeshan Haider Ki Shaeri Se Intikhab
اردو کی جدید نظم کے ممتاز شاعر اختر حسین جعفری ( خالد محمود )
Akhtar Hussain Jafri
میرے کچھ دوستوں کے اشعار ملاحظہ کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تہذیب حافی
Intikhaab By Tehzeeb Haafi
اور یہ دوستی رہے گی ابھی (ابرار احمد ) از قلم۔نصیر احمد ناصر
Aor Yeh Dosti Rahay Gi Bhi
ثمینہ راجا ۔۔۔ ایک سچی شاعرہ
Sameena Raja
نور محمد نور کپورتھلوی کے کلام میں عصری آ گہی کا شعور
Noor Mohammad Noor Kapoor Thalavi
Qais K Qabeelay Ka Fard - Read Urdu Article
Qais K Qabeelay Ka Fard is a detailed Urdu Poetry Article in which you can read everything about your favorite Poet. Qais K Qabeelay Ka Fard is available to read in Urdu so that you can easily understand it in your native language.
Qais K Qabeelay Ka Fard in Urdu has everything you wish to know about your favorite poet. Read what they like and who their inspiration is. You can learn about the personal life of your favorite poet in Qais K Qabeelay Ka Fard.
Qais K Qabeelay Ka Fard is a unique and latest article about your favorite poet. If you wish to know the latest happenings in the life of your favorite poet, Qais K Qabeelay Ka Fard is a must-read for you. Read it out, and you will surely like it.