صدارتی ایوارڈ یافتہ معروف لوک گلوکار الن فقیر کو مداحوں سے بچھڑے 15برس بیت گئے

ہفتہ 4 جولائی 2015 12:13

صدارتی ایوارڈ یافتہ معروف لوک گلوکار الن فقیر کو مداحوں سے بچھڑے 15برس بیت گئے

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 جولائی۔2015ء) صدارتی ایوارڈ یافتہ سندھی لوک گلوکار الن فقیر کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 15برس بیت گئے لیکن اس کے باوجود ان کی آواز کا سحر آج بھی برقرار ہے۔ سندھی زبان کے لوک فنکار الن فقیر صوبہ سندھ کے علاقے جامشورو میں 1932میں پیدا ہوئے۔ الن فقیر نے صوفیانہ کلام گا کر ملک گیر شہرت حاصل کی، ان کی گائیکی کا ایک انوکھا انداز تھا، جو انہیں دوسرے لوک فنکاروں سے منفرد کرتا ہے۔

الن فقیر کی گائیکی نے فلسفیانہ عشقِ الٰہی کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی، انہوں نے روایتی لوک گائیکی کو ایک نیا انداز بخشا۔ ان کے والد ایک ڈھولچی تھے، جو شادی اور دیگر تقریبات میں ڈھول بجانے کے علاوہ گانے بھی گایا کرتے تھے۔ وہ بنیادی طور پر ان پڑھ تھے، لیکن خدا نے انہیں کمال کا حافظہ عطاء کیا تھا، وہ جو ایک بات سن لیتے انہیں حفظ ہو جاتی تھی۔

(جاری ہے)

الن فقیر نے زیادہ تر سندھی زبان میں گلوکاری کی، تاہم اردو زبان میں ان کا گایا ہوا ایک گانا ’تیرے عشق میں جو بھی ڈوب گیا اسے دنیا کی لہروں سے ڈرنا کیا‘ انہیں فن کی دنیا میں امر کر گیا۔ الن فقیر منفرد اندازِ گلوکاری کے باعث نہ صرف پاکستان میں مشہور ہوئے، بلکہ آپ کی گلوکاری نے دنیا کے دیگر ممالک میں رہنے والوں کو بھی اپنا گرویدہ بنا لیا۔

الن فقیر نے معروف پاپ سنگر محمد علی شہکی کیساتھ ملک کر گانا بھی گایا جس کے بول تھے اللہ اللہ کر بھیا اس گانے نے الن فقیر کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا، اس کی گائیگی میں صوفی ازم کا رنگ جھلکتا تھا۔ الن فقیر کو صدر جنرل ضیاء الحق نے 1980ء میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا تھا، اس کے علاوہ انھیں شاہ لطیف ایوارڈ، شہباز ایوارڈ اور کندھ کوٹ ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ الن فقیر 4جولائی 2000ء کو اس فانی دنیا سے کوچ کر گئے لیکن اس کی یاد آج بھی لاکھوں دلوں میں زندہ ہے، سندھی زبان سے عدم واقفیت کے باوجود اس کی پرسوز اواز کے لاکھوں شیدائی آج بھی دنیا میں موجود ہیں۔

وقت اشاعت : 04/07/2015 - 12:13:01

Rlated Stars :