ٹیپ بال سے کرکٹ کھیلنے کے دوران اپنے آئیڈیل وقار یونس کے بالنگ سٹائل کی نقلیں اتارا کرتی تھی، کپتان ویمن کرکٹ ٹیم ثناء میر

اتوار 24 مئی 2015 20:40

ٹیپ بال سے کرکٹ کھیلنے کے دوران اپنے آئیڈیل وقار یونس کے بالنگ سٹائل کی نقلیں اتارا کرتی تھی، کپتان ویمن کرکٹ ٹیم ثناء میر

لاہو ر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 مئی۔2015ء ) پاکستانی وویمن کرکٹ ٹیم کی کپتا ن ثنامیر نے کہا ہے کہ ٹیپ بال سے کرکٹ کھیلنے کے دوران اپنے آئیڈیل وقار یونس کے بالنگ سٹائل کی نقلیں اتارا کرتی تھی،ڈاکٹر کی جانب سے کہ اب آپ دوبارہ کرکٹ نہیں کھیل سکتیں کے الفاظ سن کر میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا تھا، روایتی حریف بھارت کے خلاف میچ کھیلتے ہوئے اپنے کیریئر کی پہلی وکٹ انڈین ٹیم کی کپتان کی لی،فی الحالشادی کا کوئی ارادہ نہیں ہے میری تمام تر توجہ کرکٹ پر مرکوز ہے میرا فوکس 2016کے ٹی 20 ورلڈکپ پر ہے۔

پاکستانی وویمن کرکٹ ٹیم کی کپتا ن ثنامیر نے ایک میں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ میرے والد پاک آرمی سے کرنل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ہیں کرکٹ کھیلنے کا شوق بڑے بھائی ہمایوں میر جو چارٹر اکانٹنٹ ہیں کو دیکھ کر ہوا بھائی ان دنوں اپنی کمپنی ٹی آر جی کرکٹ ٹیم میں شامل تھے میں ٹیپ بال سے کرکٹ کھیلنے کے دوران اپنے آئیڈیل وقار یونس کے رن اپ اور بالنگ سٹائل کی نقلیں اتارا کرتی تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میرے اتنے اچھے نمبر تھے کہ مجھے انجینئرنگ یونیورسٹی میں داخلہ مل جاتا لیکن میں نے کرکٹ کی خاطر انجینئرنگ کو قربان کیا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر کی جانب سے اب آپ دوبارہ کرکٹ نہیں کھیل سکتیں کے الفاظ سن کر میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا تھا اپنے محبوب کھیل کرکٹ سے جدا ہونے کے بارے میں سوچ کر میری آنکھیں نم ہو گئیں تھیں میں اداس ہو گئی تھی کچھ دیر میری یہی کیفیت رہی میں نے بڑی مشکل سے خود کو سنبھالا میں نے 2005میں سری لنکا کے خلاف ڈیبیو کیا تھا پھر اس کے بعد روایتی حریف بھارت کے خلاف میچ کھیلتے ہوئے اپنے کیریئر کی پہلی وکٹ انڈین ٹیم کی کپتان کو آٹ کر کے حاصل کی تھی میں نے جو خواب دیکھے تھے وہ مجھے بکھرتے ہوئے محسوس ہو رہے تھے مجھے کرکٹ کا کھیل جنون کی حد تک پسند تھا اس لیے میں اس کو کسی بھی صورت چھوڑنے کو تیار نہ تھی میں نے فوری طور پر پاکستان بورڈ کے وویمن ونگ کو اپنی انجری کے متعلق آگاہ کیا تو انہوں نے مجھے لاہور بلایا۔

ان دنوں پاکستان وویمن کرکٹ ٹیم کی جنوبی افریقین خاتون فزیوتھراپسٹ تھیں میں نے ان کو اورنیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ڈاکٹر سہیل کو اپنی انجری کے متعلق بتایا تو انہوں نے میرے ٹیسٹ کروا کر میرا علاج شروع کر دیا۔انہوں نے کہا کہ ثقلین مشتاق اور سعید اجمل کے مشوروں پر عمل کرتے ہوئے میں نے آف سپن بالنگ میں نکھار پیدا کیا۔اگر مجھے میری فیملی سپورٹ نہ کرتی تو میرے لیے کرکٹ کھیلنا ناممکن ہوجاتا میں واقعی بڑی خوش قسمت ہوں کہ میرے گھر والوں نے مجھے کرکٹ کھیلنے کی مکمل آزادی دی۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فی الحال تو میرا شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہے میری تمام تر توجہ کرکٹ پر مرکوز ہے میرا فوکس 2016کے ٹی 20 ورلڈکپ پر ہے لیکن میں اتنا ضرور چاہوں گی کہ میں شادی کے بعد جس فیملی میں جاں وہاں کرکٹ کے کھیل سے محبت کرنے والے لوگ ضرور موجود ہوں۔آف سپن بالنگ ہی میرا مضبوط پوائنٹ ہے اسی کو اولیت دیتی ہوں بالنگ میں میری ایکوریسی کافی اچھی ہے میرا سب سے مضبوط پہلو یہ ہے کہ میں مد مقابل بلے باز کی خوبیوں اور خامیوں کا فورا جائزہ لے لیتی ہوں جس سے مجھے اپنی حکمت عملی مرتب کرنے میں آسانی ہو جاتی ہے میں اپنی بالنگ اور بیٹنگ میں نکھار لا کر بطور آل رانڈر پاکستان ٹیم کی کامیابیوں میں اپنا کردار ادا کر رہی ہوں۔

وقت اشاعت : 24/05/2015 - 20:40:18

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :