ہاکی فیڈریشن ،اولمپک ایسوسی ایشن کے مابین اختیار،عہدوں ، مراعات کی جنگ نے قومی کھیل کو لپیٹ میں لے لیا

جمعہ 29 جولائی 2016 17:01

ہاکی فیڈریشن ،اولمپک ایسوسی ایشن کے مابین اختیار،عہدوں ، مراعات کی جنگ نے قومی کھیل کو لپیٹ میں لے لیا

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 جولائی۔2016ء) پاکستان کا قومی کھیل ہاکی تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا، پاکستان ہاکی فیڈریشن اور اولمپک ایسوسی ایشن کے مابین اختیار،عہدوں اور مراعات کی جنگ نے قومی کھیل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ،دونوں جانب سے جاری الفاظی جنگ میں نقصان پاکستان ہاکی کا ہو رہا ہے ، پاکستان تاریخ میں پہلی بار اولمپکس 2016کیلئے کوالیفائی نہیں کر سکا جو یقینا شرمندگی کا باعث ہے۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈئیرریٹائرڈ محمد خالد سجاد کھوکھر و دیگر عہدیداران کو اپنا منصب سنبھالے ایک سال سے زائد کا عرصہ بیت گیا ہے اور بلند و بانگ دعوں کے باوجود پاکستان ہاکی کے میدان میں بتدریج زوال کا شکار ہے۔ ذرائع کے مطابق سجاد کھوکھر کو اولمپیئن اختر رسول پر وفاقی وزیر احسن اقبال کے زیادہ قریب ہونے کی وجہ سے فوقیت دی گئی جبکہ موجودہ صدر ہاکی کے کھیل میں تجربہ نہیں رکھتے۔

(جاری ہے)

ہاکی کے زوال پر گفتگو کرتے ہوئے اولمپیئن شہنازشیخ نے کہاہمارے ہاکی کا کھیل زیادہ سے زیادہ ہاکی کھیلنے سے فروغ پا سکتا ہے اپنے کوچنگ کے دور میں ہاکی کے فروغ کیلئے تمام تر سفارشات دیں مگر اسوقت کی فیڈریشن نے فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث کوئی اقدام نہیں کیا۔ موجودہ فیڈریشن کے ذمہ داران کو گذشتہ ایک سال سے کسی بھی تنقید کا نشانہ نہیں بنایا گیا پھر بھی کارکردگی صفرہے، جس فیڈریشن کے بجٹ کا 75فیصد صرف تنخواہوں اور الاؤنس کی مد میں خرچ ہوجائے وہ کھیل کیا ترقی کریں گے اس وقت فیڈریشن کے پاس فنڈز کی کوئی کمی نہیں ہے زیادہ سے زیادہ غیر ملکی دورے کروا کر پاکستان ہاکی کے کھیل میں بہتری لا سکتا ہے۔

پاکستان کی انڈر21ٹیم جو جرمنی کے دورے پر ہے تاکہ رواں سال بھارت میں ہونے والے جونئیر ورلڈ کپ کی تیاری کی جاسکے مگر ابھی تک ٹیم ایک بھی جیت اپنے نام نہیں کر سکی، انہوں نے کہا کے گذشتہ دنوں اسلام آباد ہاکی اسٹیڈیم میں انڈر 18کے کھلاڑیوں کا تربیتی کیمپ لگایا گیا جس میں میرٹ کی دھجیاں بکھیری گیئں اور انکشافات کے مطابق 60فیصد سے زائد کھلاڑی زائدالعمر شامل تھے مگر ہاکی فیڈریشن کی جانب کوئی نوٹس نہ لیا گیا جو فیڈریشن کی رضامندی ظاہر کرتا ہے میڈیا میں سب اچھا کی رپورٹس دے کر ہاکی فیڈریشن اپنی ناکامی چھپا رہی ہے۔

پاکستان کی ہاکی تاریخ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ابھی تک ہاکی کے میدان میں پاکستان 4مرتبہ ورلڈکپ، 3مرتبہ ورلڈچیمپیئن ٹرافی، 8اولمپک میڈلز، 8ایشیئن گیمز ٹائٹل اور 2کامن ویلتھ گیمز کے میڈل اپنے نام کر چکا ہے، پاکستان ہاکی اتنی غیر موثر کبھی نہ تھی جتنی کہ آج ہے۔ مزید بات کرتے ہوئے شہنازشیخ نے کہا کہ1986کے ورلڈکپ میں پاکستان 12 ٹیموں کے ٹورنامنٹ میں گیارہویں نمبر پر آیا تھا مگر 1990میں ہاکی پر توجہ دی گئی اور ایک مرتبہ پھر پاکستان 1994میں ورلڈکپ جیتنے میں کامیاب ہوگیااولمپکس 2016میں کوالیفائی نہ کرنے پر وزیراعظم نوازشریف نے ازخودنوٹس لیا تو امید تھی کہ اب شایدکچھ بڑی مثبت تبدیلیاں لائی جائیں گی اورہاکی کا کھیل فروغ پائیگا مگر ہمیشہ کی طرح یہ کمیٹی بھی سردخانے کی نظر ہوگئی۔

حکومت کی عدم توجہی کے باعث ہاکی کا قومی کھیل سکول اور کالج کی سطح پر بھی ختم ہوتاجارہا ہے جوتشویش کا باعث ہے، اولمپک ایسوسی ایشن اور فیڈریشن کے اختلافات ختم کرواکر تمام اولمپیئنزاور فیڈریشن کے عہدیداران کو باہمی اختلافات کو بھلا کر ہاکی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ہاکی ہمارا فخراور قومی کھیل ہے جس کے فروغ کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن سے ہاکی کے اس بحران پر موقف لینے کی کوشسیں بھی رایئگاں ثابت ہوئیں اور کسی ذمہ دار نے بات کرنے کی زحمت نہیں کی۔۔

وقت اشاعت : 29/07/2016 - 17:01:27

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :