پاکستان کی پہلی انٹرنیشنل خاتون ایمپا ئر ہونا کسی بڑے اعزاز سے کم نہیں، مستقبل میں ویمن چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ، ورلڈ کپ اور ایشین ویمن چیمپئنز ٹرافی میں اپنی خدمات سر انجام دینے کی خواہش مند ہوں ، ویمن ہاکی میں بہتری لانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے، بینش حیات

منگل 27 ستمبر 2016 13:59

لاہور ۔27 ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔27 ستمبر۔2016ء) پاکستان کی پہلی اور واحد انٹرنیشنل خاتون ایمپائر بینش حیات نے کہا ہے کہ ملکی خواتین ہاکی ایمپائرز کی صلاحیتوں میں نکھار لاکر انہیں انٹرنیشنل ایمپائرنگ کی سطح پر پہنچانے کیلئے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو بہت زیادہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے ۔ اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں میرے سوا کو ئی اور انٹرنیشنل خاتون ایمپا ئر نہیں ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ پی ایچ ایف لانگ ٹرم بنیادوں پر کام کرکے خواتین ہاکی ایمپائرز کے گروپ کو ڈویلپ کرے ۔ بینش حیات جو کہ پاکستان کی واحد خاتون ایمپا ئر ہیں جنھیں انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے 2013ء میں انٹرنیشنل ایمپائر کا رتبہ دیا اور جب سے وہ پانچ انٹرنیشنل ویمن ہاکی ایونٹس جن میں سنگا پور میں ہونے والا اے ایچ ایف کپ، تھائی لینڈ میں 2013ء میں ہونے والا ویمن چیلنج کپ، 2014ء میں تھائی لینڈ میں ہونی والی ایشین گیمز کا کوالیفائی راؤنڈ، 2015ء میں چائنہ میں ہونے والاجونیئر ایشیا کپ کوالیفائنگ راؤنڈ اور بھارت میں 2015ء میں ہونے والی سیف گیمز شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ وہ یکم اکتوبر سے بنکاک میں ہونے والے ایشیا کپ کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں بھی میچوں کو سپر وائز کریں گی جو کہ ان کے پانچ سالہ انٹرنیشنل کیریئر کا چھٹا ایونٹ ہوگا میں اس ایونٹ میں اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرکے اپنی سلیکشن کو صحیح ثابت کروں گی۔ انہوں نے ایمپائر نگ کے شعبے میں آنے سے قبل پاکستان ویمن ہاکی ٹیم کی طرف سے بطور لیفٹ آؤٹ ملک کی 2003ء سے لے کر 2011ء تک نمائندگی کی جس میں 10انٹرنیشنل میچز بھی شامل ہیں جبکہ پاکستان کی پہلی انٹرنیشنل خاتون ایمپائر ہونا ان کیلئے بڑے اعزاز اور فخر کی بات ہے اور وہ مذید ترقی کر تے ہوئے مستقبل میں بطور ایمپائر ویمن چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ، ورلڈ کپ اور ایشین ویمن چیمپئنز ٹرافی میں اپنی خدمات سر انجام دینا چاہتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پی ایچ ایف کے صدر بریگیڈیئر (ر) خالد کھوکھر اور سیکرٹری جنرل شہباز سینئر کی سر براہی میں پاکستان ہاکی فیڈریشن ملک میں ویمن ہاکی کی بحالی کی طرف بھرپور دلچسپی لے رہی ہے جس کی وجہ سے ویمن ہاکی ٹیم تین سال کے بعد بنکاک میں ہونے والے ایشیا کپ کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں حصہ لے رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ویمن ہاکی میں بہتری لانے اور اسے ڈویلپ کرنے کیلئے ویمن ہاکی کی زیادہ سے زیادہ سرگرمیوں کے انعقاد اور ٹھوس اقدامات کی اشد ضرورت ہے تاکہ پلیئرز ریٹائر ہونے کے بعد ایمپائرنگ کی طرف توجہ دے سکیں۔

بدقستمی کی بات ہے کہ ہمارے پاس قومی خواتین ہاکی ایمپائرز کا گروپ نہیں ہے۔ بینش حیات نے بتایا کہ بنکاک میں ہونے والے ایشیا کپ کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں پاکستان کی ایک اور خاتون ایمپائر نگین بابر بھی پہلی دفعہ ایمپائرنگ کریں گی۔ بینش جو کہ بارڈ ایریا کے قریب کینیڈین بزنس ہاؤس کی مالی مدد سے گزشتہ سات ماہ سے برکی کے قریب کینکس ہاکی اکیڈمی چلارہی ہیں جس میں 8 سے 13سال کی عمر کی 70 لڑکیاں ٹریننگ حاصل کررہی ہیں۔

ہم انہیں پک اینڈ ڈراپ سروس سمیت ہر قسم کی سہولتیں فراہم کررہے ہیں۔ اس اکیڈمی کا مقصد ویمن کو گراس روٹ سطح پر ہاکی کھیلنے کے برابر کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ان کا ان کا فائنل ٹارگٹ 2020ء کے ٹوکیو اولمپکس میں ایمپائرنگ کرنا ہے۔
وقت اشاعت : 27/09/2016 - 13:59:19

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :