کیویز پر قسمت مہربان نہ ہوسکی،آسٹریلیانے پانچویں مرتبہ ورلڈ کپ کا تاج اپنے سر پرسجا لیا،ایم سی جی میں نیوزی لینڈ کو سات وکٹوں سے شکست،آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک نے اپنے آخری ونڈے میچ کو یادگار بنادیا ،جیمز فالکنر کو ربر دست باؤلنگ پر مین آف دی میچ ، مچل سٹارک کو سب سے زیادہ22 وکٹیں حاصل کرنے پر مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا ، ریکارڈ 93ہزار شائقین کرکٹ نے ایم سی جی گراؤنڈ میں میچ دیکھا

پیر 30 مارچ 2015 08:50

میلبورن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 مارچ۔2015ء)آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو ایک یکطرفہ مقابلے کے بعد سات وکٹوں سے شکست دے کر پانچویں مرتبہ کرکٹ کا عالمی چیمپئن بن گیا ،آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک نے اپنے آخری ونڈے میچ کو یادگار بنادیا ،جیمز فالکنر کو ربر دست باؤلنگ پر مین آف دی میچ قراردیا گیا ،جبکہ مچل سٹارک کو سب سے زیادہ22 وکٹیں حاصل کرنے پر مین آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ دیا گیا ۔

ریکارڈ 93ہزار شائقین کرکٹ نے ایم سی جی گراؤنڈ میں یہ میچ دیکھا۔اتوار کو میلورن کرکٹ گراوٴنڈ میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ 2015ء کے فائنل میں پہلی مرتبہ ورلڈ کپ فائنل کھیلنے والی نیوزی لینڈ ٹیم کے کپتان برینڈن میک کلم نے ٹاس جیت کر پہلے کھیلنے کا فیصلہ کیا تو پہلے ہی اورر میں کیوی ٹیم کو اس وقت دھچکا لگ گیا جب ان فارم کپتان اور اوپنز میک کلم بغیر کوئی رنز بنائے مچل سٹارک کے ہاتھوں آؤٹ ہوگئے ۔

(جاری ہے)

سٹارک نے افتتاحی اوور کی پانچویں گیند پر نیوزی لینڈ کے کپتان کو آؤٹ کر دیا۔ پوری ٹیم 45 اوورز میں 183 رنز بنا کر آوٴٹ ہوگئی۔سیمی فائنل کے مردِ میدان گرانٹ ایلیئٹ نے راس ٹیلر کے ساتھ مل کر 111 رنز کی شراکت قائم کی۔سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کی فتح میں کلیدی کردار ادا کرنے والے ایلیئٹ نے فائنل میں بھی نصف سنچری بنائی لیکن ان کا ساتھ دینے کے لیے راس ٹیلر کے سوا کوئی بھی وکٹ پر نہ ٹھہر سکا۔

ایلیئٹ 83 رنز بنانے کے بعد آوٴٹ ہوئے جبکہ ٹیلر نے 40 رنز کی اننگز کھیلی۔ ان دونوں نے چوتھی وکٹ کے لیے 111 رنز کی شراکت قائم کی۔بقیہ بلے بازوں میں سے کوئی بھی آسٹریلوی بولرز کی نپی تلی بولنگ کا سامنا نہ کر سکا۔آسٹریلیا کی جانب سے جیمز فالکنر اور مچل جانسن تین، تین وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بولر رہے جبکہ مچل سٹارک نے دو اور گلین میکسویل نے ایک وکٹ لی۔

فائنل میچ میں آسٹریلیا کو فتح کے لیے 184 رنز کا ہدف ملا جو اس نے باآسانی 34ویں اوور میں حاصل کر لیا۔ آسٹریلوی فتح میں اہم کردار اپنا آخری آخری ونڈے انٹرنیشنل کھیلنے والے کپتان مائیکل کلارک اور سٹیون سمتھ نے نصف سنچریاں بنا کر ادا کیا۔کلارک اپنے آخری ایک روزہ میچ میں 74 رنز بنا کر آوٴٹ ہوئے جبکہ سمتھ نے 54 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی اور وننگ شارٹ بھی کھیلا۔

دونوں نے تیسری وکٹ کے لیے 112 رنز کی شراکت بھی قائم کی ہے۔سمتھ اور کلارک کے علاوہ اوپنر ڈیوڈ وارنر نے بھی46گیندوں پر 45 رنز کی برق رفتار اننگز کھیلی ۔نیوزی لینڈ کی جانب سے میٹ ہنری نے دو جبکہ ٹرینٹ بولٹ نے ایک وکٹ لی۔آسٹریلیا نے اس سے قبل 1987، 1999، 2003 اور 2007 میں ورلڈ کپ جیتا تھا جبکہ 1975 میں اسے ویسٹ انڈیز اور 1996 میں سری لنکا کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچی تھی۔ اس سے قبل اس نے عالمی مقابلے کے چھ سیمی فائنل کھیلے لیکن ہر بار اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔مچل سٹارک اس ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر بن گئے انہوں نے 10.18کی اوسط سے 22وکٹیں لیں۔ فائنل میچ کے لیے دونوں ممالک نے وہی ٹیم میدان میں اتاری جس نے سیمی فائنل مقابلوں میں فتح حاصل کی تھی۔ یہ پانچواں موقع ہے جب آسٹریلیا نے کرکٹ کے میدان میں اپنی بادشاہت ثابت کی ہے۔

متعلقہ عنوان :