پاکستان کرکٹ بورڈ کے بائیو میکنک لیب پروجیکٹ کے منصوبے پر 8برس قبل نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کام شروع کیا گیا تھا اور اب تک کھٹائی میں پڑا ہوا ہے

بدھ 7 اکتوبر 2015 08:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7اکتوبر۔2015ء)پاکستان کرکٹ بورڈ کے بائیو میکنک لیب پروجیکٹ کے منصوبے پر 8برس قبل نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کام شروع کیا گیا تھا اور اب تک کھٹائی میں پڑا ہوا ہے۔حالیہ انتظامیہ نے گذشتہ ماہ بائیو میکنک لیب کو مکمل کرنے کا دعوی کیا تھا جو بیچ میں ہی پڑا ہے۔ وقت کی ضرورت اور ملک کے باؤلروں کے باؤلنگ ایکشن کو درست کرنے کے پیش نظر یہ منصوبہ سابق چیئرمین پی سی پی نسیم اشرف نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں شروع کروایا تھا اور لیب میں تنصیب کے لئے کیمرے بھی آگئے تھے جبکہ سافٹ ویئر کی جانچ پڑتال کی جاچکی تھی لیکن لیبارٹری میں کام شروع نہ ہوسکا اور سابق چیئرمین اعجاز بٹ کے دور میں لیب کو بند کردیا گیا۔

اس کے بعد جب سعید اجمل پر پابندی لگی تو چیئرمین شہریار خان نے فوری طور پر لیب کو مکمل کرنے کی ہدایت جاری کی گئیں جس پر کام بھی شروع ہوگیا۔

(جاری ہے)

یہ لیب گذشتہ ماہ مکمل ہونی تھی اور باؤلروں کے بائیو میکنک ٹسٹ شروع ہونے تھے لیکن لیبارٹری کی بلڈنگ میں تعمیراتی نقائض کی وجہ سے ٹسٹوں کا کام شروع نہ ہوسکا۔یاد رہے کہ نوجوان فاسٹ باوٴلر بلال آصف کا باوٴ لنگ ایکشن 2میچوں کے بعد ہی آئی سی سی میں رپورٹ ہو گیا ہے ۔ جس پر کرکٹ سے تعلق رکھنے والے افراد نے سوال اُٹھایا ہے کہ قومی کرکٹرز میں باوٴلرز کے ایکشن کو جانچنے کا کوئی طریقہ کار کیوں موجود نہیں