15مئی : پاکستان کرکٹ اور ہاکی ٹیم کیلئے مایوسی کا دن

15 Pakistan Cricket Or Hockey Team K Liye Mayoosi Ka Din

پیر 16 مئی 2011

15 Pakistan Cricket Or Hockey Team K Liye Mayoosi Ka Din
کمزورویسٹ انڈین ٹیم کی گیانا ٹیسٹ میں کامیابی ‘پاکستانی بیٹنگ کب سدھرے گی اذلان شاہ کپ جیتنے کا خواب پھر ادھو را گیا ‘قومی ٹیم اچھا کھیل کر بھی ہار گئی اعجازوسیم باکھری: طویل عرصہ بعد ایک ایسا دن آیا جب پاکستان کرکٹ ٹیم اور ہاکی ٹیم توقعات کے برخلاف کھیل پیش کرتے ہوئے ایک ساتھ ہارگئیں۔قومی کرکٹ ٹیم کو ویسٹ انڈیز کی کمزور ٹیم نے گیانا ٹیسٹ میچ میں 40رنز سے شکست دیکر نہ صرف قومی ٹیم کی بیٹنگ پر قائم کیے گئے شکوک و شہبات کو تقویت بخشی بلکہ ویسٹ انڈین کرکٹ کی گرتی ہوئی ساکھ بھی کسی حد تک سہارا فراہم کیا۔

دوسری جانب سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان کو مضبوط حریف آسٹریلیا نے شکست دیکر چھٹی بار ٹائٹل جیت لیا حالانکہ قومی ٹیم پورے ٹورنامنٹ میں عمدہ کھیلی اور فائنل میں بھی کھلاڑیوں نے آسٹریلیا کا ڈٹ کرمقابلہ کیا لیکن شاید15مئی کا دن پاکستانی کھیلوں کیلئے مایوس کن تھا اس لیے ہاکی ٹیم بھی اچھا کھیلنے کے باوجود نہ جیت سکی اور کرکٹ ٹیم نے تو بے حد مایوس کیا۔

(جاری ہے)

ویسٹ انڈیز کے دورے کے آغاز سے قبل کسی کے یہ وہم و گمان میں بھی نہیں تھاکہ پاکستان کو ویسٹ انڈیز کی موجودہ کمزور ٹیم کے ہاتھوں ٹیسٹ میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑیگا۔ ویسٹ انڈیز کی موجودہ ٹیم میں سینئر کھلاڑی بھی شامل نہیں ہیں اور ان کا باؤلنگ اٹیک بھی اتنا مضبوط نہیں ہے کہ پاکستان کو ایک ٹیسٹ میں 2بار آؤٹ کرسکے لیکن گیانا ٹیسٹ میں یہ سب حقیقت میں ہوا اور ہم سب نے دیکھا۔

گوکہ پاکستان کی جانب سے سعید اجمل نے میچ میں گیارہ وکٹیں حاصل کیں لیکن ویسٹ انڈین باؤلرز نے زیادہ عمدہ گیندبازی کی اور پاکستان کیخلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں کامیابی حاصل کرکے شائقین کرکٹ کو حیران کردیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ویسٹ انڈیز کی پاکستان کیخلاف گیانا ٹیسٹ میں کامیابی 2سال بعد کسی ٹیسٹ میچ میں پہلی کامیابی ہے۔ آخری بار کیریبین ٹیم نے انگلینڈ کو 2009ء میں شکست دی تھی اور اب پاکستان نے جیت کیلئے میزبان ٹیم کا طویل انتظار ختم کرادیا۔

پاکستانی ٹیم کو ہمیشہ بیٹنگ نے دھوکہ دیا ، ٹیسٹ میچ ہو ون ڈے مقابلہ ، ہربار بلے باز غیرذمہ داری سے بیٹنگ کرتے ہوئے آؤٹ ہوتے ہیں اورٹیم ایسا دیوار کے ساتھ لگتی ہے کہ شکست کے بعد بھی اس کا اثر ختم نہیں ہوتا کیونکہ اگلے میچ میں دوبارہ وہی غلطیاں دہرائی جاتی ہیں۔ اگر بغورجائزہ لیا جائے تو قومی ٹیم کا مڈل آرڈرز کا شعبہ کسی حد تک مضبوط ہے ۔

ہمیشہ ٹاپ آرڈرز نے مایوس کیا اور گیانا ٹیسٹ میں بھی ٹاپ آرڈرز کی کارکردگی انتہائی غیرمعیاری تھی اور جب آغاز اچھا نہ ہو تو نیچے کے نمبروں پر کھیلنے والوں کا بھی وکٹ پر ٹھہرنا دوبھر ہوجاتا ہے۔ ایک طویل عرصہ سے ٹیم کیلئے بیٹنگ کوچ کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور کسی حد تک یہ مطالبہ جائزبھی ہے کیونکہ وقاریونس اور عاقب جاوید دونوں کوچ بنیادی طورپر باؤلر ہیں اور اب عالمی کرکٹ میں الگ الگ فیلڈنگ ، باؤلنگ اور باؤلنگ کوچ تعینات کرنا فیشن بن چکا ہے اور پاکستان کو بھی اس فیشن کو اختیار کرنا چاہئے شاید یہ فیشن اختیار کرنے سے بلے بازوں کا قبلہ درست ہوجائے اور ایک طرح کا یہ جواز بھی ختم ہوجائیگا کہ بیٹنگ کوچ کے نہ ہونے سے بلے بازوں کا نقصان ہورہا ہے۔

ویسے میرے خیال میں جو لڑکا انٹرنیشنل سطح پر جاکر اپنے ملک کی نمائندگی کرنے کا اہل سمجھا جاتا ہے اُسے کسی کوچ کی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی بیٹنگ کوچ نے یہ بتانا ہوتاہے کہ تم نے کس باؤلر کو کس انداز میں کھیلنا ہے اور نہ ہی بیٹنگ کوچ کی یہ ڈیوٹی ہوتی ہے کہ وہ بلے باز کو یہ سمجھائے کہ حالات کا جائزہ لیکر کھیلنا اور غیرضروری شاٹ سے اجتناب کرنا۔

بیٹنگ کوچ محض آپ کو اعتماد دیتا ہے اور اگر کوئی مسئلہ درپیش آرہا ہے تو آپ کوچ سے شیئرکرسکتے ہیں لیکن بیٹنگ کوچ کو اگر ہرمرض کی دوا کہا جائے تو یہ نا ممکن ہے کہ کیونکہ اگر بیٹنگ کوچ کے آنے سے بلے باز لمبی اننگز کھیلنا شروع کردیں تو دنیا کی ہرٹیم چھ چھ بیٹنگ کوچز کی خدمات حاصل کرلے۔ بہرحال، قومی ٹیم کے پاس اب بھی بہت وقت ہے کہ وہ اپنی خطاؤں پر قابوپائے اور غلطیوں کو ٹھیک کیا جائے ۔

کم از کم اس حد تک تو اپنے آپ کو بہترکرلیں کہ جس طرح کل ویسٹ انڈیز کی کمزور ٹیم کیخلاف شکست ملی ایسی دردبھری ہار دوبارہ نہ ملے۔ اب ذرا ہاکی ٹیم کا ذکر کرلیتے ہیں۔ قومی ہاکی ٹیم نے چند ماہ قبل ایشین گیمز میں گولڈ میڈل جیت کر طویل عرصہ بعد شائقین کو خوشی کا موقع فراہم کیا تھا اور اس بار اذلان شاہ کپ میں بھی شائقین کو اپنی ٹیم سے بھرپورتوقعات تھیں لیکن بدقسمتی سے ٹیم فائنل میں اچھا کھیلنے کے باوجود بھی نا کام رہی۔

آسٹریلوی ہاکی ٹیم ورلڈ چیمپئن ہے اور دنیائے ہاکی میں آسٹریلوی ٹیم نے ہالینڈ اور جرمنی جیسی مضبوط ٹیموں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ پاکستان کی موجودہ ٹیم کا آسٹریلیا سے کوئی جوڑ نہیں ہے لیکن ایک ٹیم اگر فائنل تک رسائی حاصل کرتی تو یقیناً اُس میں کوئی بات تو ضرور ہوتی ہے اس لیے شائقین کو بھرپورتوقع تھی کہ اس بار اذلان شاہ کپ پاکستان ہی آئے گا لیکن آسٹریلیا نے ایکسٹرا ٹائم میں گولڈن گول کرکے پاکستان سے فتح کا موقع چھین لیا۔ بہرحال ۔ کھیل میں ہردن ایک جیسا نہیں ہوتا ، انشاء اللہ بہت جلد کرکٹ اور ہاکی ٹیم اپنی اس ناکامی کا ازالہ کرکے شائقین کے اداس چہروں پر خوشی لٹا دیں گی۔

مزید مضامین :