اعصام الحق ، پاکستانی ٹینس کا راجرفیڈرربھی اور رافل نڈال بھی

Aismal Ul Haq Ka Pakistan Pohanchne Per Shandar Istaqbal

یوایس اوپن کے دو ڈبلز ایونٹ کا فائنل کھیلنے والے قومی سٹار کا لاہور واپسی پر فقیدالمثال استقبال فائنل نہیں جیتا تو کیا ”دل تو جیت لیے “اکیلے اعصام الحق نے وہ کردکھایا جو گیارہ رکنی کرکٹ اور ہاکی ٹیم نہیں کرپارہی

جمعرات 16 ستمبر 2010

Aismal Ul Haq Ka Pakistan Pohanchne Per Shandar Istaqbal
اعجاز وسیم باکھری: یوایس اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کے دو مختلف ڈبلز ایونٹ کے فائنل میں پہنچنے والے پہلے پاکستانی کا اعزاز حاصل کرنے والے ٹینس سٹار اعصام الحق قریشی پاکستان پہنچ گئے ہیں جہاں لاہور میں اُن کا فقید المثال استقبال کیا گیا ہے اور اس قومی ہیرو کو حقیقی معنوں میں قومی ہیرو کے روپ میں لاہور ائیرپورٹ سے ماڈل ٹاؤن تک اُن کی رہائش گاہ تک لایا گیا۔

اعصام الحق ایک اکیلا کھلاڑی ہے جو اپنی مدد آپ کے تحت بین الاقومی ایونٹس میں حصہ لیتا ہے جس کیلئے نہ تو فیڈریشن اس کی سپورٹ کرتی ہے اور نہ ہی حکومت ،مگر وہ تن تنہاوہ کچھ کرگزرا جو گیارہ رکنی ہاکی ،کرکٹ اور فٹبال کی ٹیمیں بھی نہیں کرسکیں۔ یعنی اعصام نے ایوایس اوپن کے سینٹر کورٹ میں پاکستان کا جھنڈا لہرایا بلکہ ملک کی عزت میں اضافے کا باعث بھی بنا جبکہ کرکٹ ،ہاکی اورفٹبال ٹیمیں ان دنوں عزت میں اضافے کا باعث بننے کی بجائے جگ ہنسائی کا سبب بن رہی ہیں۔

(جاری ہے)

لہذا ایسی صورتحال میں اعصام کی کامیابی سے نہ صرف پاکستان کے گرتے ہوئے امیج کو سہارا ملا بلکہ اعصام نے پاکستانی کے دیگر سپورٹس مینوں کیلئے بھی ایک پیغام مرتب کیا کہ وہ اپنے ملک کی بے عزتی کی بجائے عزت افزائی کا سبب بنیں تو انہیں بھی عزت و احترام دیا جائیگا۔ یو ایس اوپن میکسڈ ڈبلز کے فائنل میں امریکی کھلاڑیوں کی جوڑی باب برائن اور لیزل ہوبر نے اعصام الحق اور چیک جمہوریہ کی کھلاڑی کویٹا پیشکے کو چھ چار اور چھ چار سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا جبکہ ایک روز کے وقفے کے بعد مردوں کے ڈبلز مقابلے میں پاکستانی ٹینس سٹاراعصام الحق قریشی اور بھارت کے روہن بوپنا عالمی نمبر ایک جوڑی امریکہ کے جڑواں بھائیوں مائک اور باب برائن کے ہاتھوں سات چھ اور سات چھ شکست کھا گئے لیکن کسی بھی گرینڈ سلم ٹینس ٹورنامنٹ کے فائنل تک رسائی حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کرکے اعصام الحق پاکستان میں ہیرو کا درجہ حاصل کرچکے ہیں اور کھیلوں سے دلچسپی رکھنے والے ہر فرد کا ایک ہی موقف ہے کہ ”کیا ہوا اگر فائنل نہیں جیتا ،اعصام نے دل تو جیت لیے“۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے 30سالہ اعصام کے لئے یہ سال کامیابیوں کا پیغام لے کر آیا۔ وہ یو ایس اوپن کے فائنلز سے پہلے رواں برس نہ صرف ومبلڈن کے کوارٹر فائنلز تک پہنچے بلکہ اپنے کیریئر کا اولین ٹائٹل ساؤتھ افریقن اوپن جیتنے کا بھی اعزاز حاصل کیا۔اعصام الحق کے کریڈ ٹ پر عالمی نمبر ایک راجر فیڈرر اور جڑواں بھائیوں کی جوڑی برائن برادرز کو بھی اے ٹی پی ٹورنامنٹ میں شکست دینے کا اعزاز حاصل ہے ۔

فتوحات کے اس سفر میں بھارت سے تعلق رکھنے والے روہن بھوپنا اعصام کے ہم سفر ہیں۔ اعصام الحق پاکستانی ٹینس کا جگمگاتا ستارہ ہے جس نے تن تنہا دن رات سخت محنت کرکے یہ مقام حاصل کیا اور بین الاقومی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا۔اعصام کے حوصلے اور عظمت کی داد دینی چاہیے کہ انہوں نے انتہائی مشکل حالات ،موسمی سختیاں اور سہولیات کی عدم موجودگی کے باوجود بھی انٹرنیشنل کورٹ میں فتح کے جھنڈے گاڑے۔

بدقسمتی سے پاکستان میں نہ تو حکومتی سطح پر ٹینس کے کھیل کے فروغ کیلئے کوئی اقدامات کیے جاتے ہیں اور نہ ہی آج تک عوامی سطح پر ٹینس کاکھیل مقبولیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکا۔ پاکستان کے اکلوتے ٹینس سٹار کی کامیابیاں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ اگر پاکستان میں ٹینس پر توجہ دی جائے اور مناسب سہولتیں فراہم کی جائیں تو پاکستانی کھلاڑیوں میں اتنی صلاحیت موجود ہے کہ وہ انٹرنیشنل کورٹ میں فتح کے جھنڈے گاڑ کر سبزہلالی پرچم لہرا سکتے ہیں۔

اعصام کی پہلی بڑی کامیابی پر پاکستانیوں کے چہرے کھل اٹھے ہیں کیونکہ کرکٹ اور ہاکی کی ٹیموں نے عوام کو بہت مایوس کیا ہے جبکہ اکیلے اعصام نے پاکستانی کھیلوں پر آئے مشکل وقت میں شاندار کارکردگی پیش کرکے ایک بار پھر پاکستانی سپورٹس مینوں کو ہوش دلانے کی کوشش کی اور توقع ہے کہ اعصام کی اس کامیابی سے دیگر کھیلوں کے کھلاڑی بھی اپنا فرض فرض سمجھ کر ادا کریں گے۔اعصام الحق کو گز شتہ ماہ حکومت پاکستان نے ملک کے دوسرے سب سے بڑے سول ایوارڈ ستارہء امتیاز سے نوازا تھا۔ وہ سکواش کے عظیم کھلاڑی جہانگیر خان اور کرکٹ ہیرو عمران خان کے بعد یہ مقام پانے والے تیسرے پاکستانی سپورٹس مین ہیں۔

مزید مضامین :