نوویک ڈجکووچ نے آسٹریلین ا وپن کا تاج اپنے سر سجالیا

Australian Open Report

فیڈرر ،نڈال،ہنین اور سرینا ولیمزکیلئے سال کا پہلا گرینڈ سلام ٹورنامنٹ بھیانک خواب ثابت ہوا ماریہ شراپووا نے اپنے حسن اور کھیل سے شائقین کو اپنے سحر میں مبتلا کیے رکھا

منگل 29 جنوری 2008

Australian Open Report
اعجاز وسیم باکھری : عالمی نمبر3سربیا کے نوویک ڈجکووچ نے فرنچ کھلاڑی جوولفرائیڈ سونگا کو شکست دیکر نئے سال کا پہلا گرینڈسلام ٹورنامنٹ آسٹریلین اوپن جیت کر ٹینس کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا ہے جبکہ خواتین سنگل مقابلوں میں روسی دوشیزہ ماریہ شراپووا سربین حریف اینا ایوانووچ کو با آسانی شکست دیکر نہ صرف اپنے کیرئیرکا تیسرا گرینڈ سلام ٹورنامنٹ جیتنے میں کامیاب رہیں بلکہ 2007ء کے آسٹریلین اوپن کے فائنل میں سیرینا ولیمز کے ہاتھوں ملنے والی اپنی شکست کاداغ بھی دھو ڈالا۔

سال 2008ء کے پہلے گرینڈسلام ٹینس ٹورنامنٹ میں شائقین کو کئی حیران کن اپ سیٹ دیکھنے کوملے جہاں قسمت نے بڑے بڑے ستاروں کو اپنے سے کئی درجے کم کھلاڑیوں کے ہاتھوں رسوا ہونے پر مجبور کردیا۔سچ کہتے ہیں کہ وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا۔

(جاری ہے)

بعض دفعہ کسی کھلاڑی کو وہ سب کچھ باآسانی حاصل ہوجاتا ہے جس کا وہ طلب گار ہوتا ہے۔ اور کبھی ایسا وقت بھی آ تا ہے کہ ایک فیورٹ کھلاڑی اپنے کمزور حریف کے خلاف جیت کیلئے سرتوڑ کوششیں کرتا ہے مگر اُس تک رسائی حاصل نہیں کرپاتا کیونکہ فتح کا سارا دارومدار قسمت پر ہوتا ہے محنت تو دونوں کرتے ہیں مگر جب قسمت آپ کا ساتھ نہ دے رہی ہو اور حالات آپ کے حق میں نہ ہوں تو کمزور سے کمزور حریف بھی چیلنج بن کررہ جاتا ہے اورآپ بھر پور جدوجہد کے بعد بھی خود کو شکست سے محفوظ نہیں رکھ پاتے ۔

یہی سب کچھ نئے سال کے پہلے گرینڈ سلام ٹینس ٹورنامنٹ آسٹریلین اوپن میں دیکھنے کو ملا جہاں کئی بڑے بڑے نام غیر معروف کھلاڑیوں کے سامنے بے بس نظر آئے اور اپ سیٹ شکستیں کھا کر ایک ایک کرکے ایونٹ سے آؤٹ ہوتے رہے یہ سلسلہ ایونٹ کے پہلے راؤنڈ سے لیکر سیمی فائنل تک جاری رہا جس کا اختتام210ہفتوں سے عالمی نمبرایک چلے آرہے آسٹریلین اوپن کے دفاعی چیمپئن ٹینس کنگ راجرفیڈرر کی حیران کن شکست پر ہوا۔

فیڈرر کو سربین کھلاڑی نوویک ڈجکووچ نے حیران کن طور پر شکست دیکردنیا بھر میں موجود ٹینس کے لاکھوں مداحوں کو انگشت بدنداں کردیا۔فیڈرر کے ساتھی عالمی نمبر دو رافل نڈال کا بھی ستارہ گردش میں رہا، وہ بھی سیمی فائنل میں اپنے سے نان سیڈ فرنچ کھلاڑی جوولفرائیڈ سونگا کے ہاتھوں اپ سیٹ شکست کھا ایونٹ سے باہر ہوئے جبکہ دوسری جانب خواتین مقابلوں میں بھی اپ سیٹ نتائج کا تسلسل تواتر کے ساتھ جاری رہا۔

سب سے پہلے آسٹریلین اوپن کی دفاعی چیمپئن سرینا ولیمز اورومبلڈن چیمپئن وینس ولیمز اپ سیٹ شکستوں کا شکار ہوئیں تو ان کے بعد ٹورنامنٹ میں سب سے فیورٹ سمجھی جانیوالی عالمی نمبر ایک جسٹن ہنین کو ماریہ شراپووا نے گھر کی راہ دکھائی، شراپووا وہ واحد کھلاڑی تھی جو ایونٹ کے آغاز سے لیکر اختتام تک اپنی حریفوں پر حاوی نظر آئیں اور فاتح بن کر باہر نکلی ۔

آسٹریلین اوپن محض ماریہ شراپووا یا نوویک ڈجکووچ ہی کیلئے خوش قسمت نہیں رہا بلکہ رنراپ رہنے والے جوولفرائیڈ سونگا اور اینا ایوانوچ کیلئے بھی سال کا پہلا گرینڈ سلام ٹورنامنٹ انتہائی لکی رہا جہاں ان دونوں نے اپنے سے کئی درجے بہترکھلاڑیوں کوہرا کرنہ صرف اپنے تابناک مستقبل کی نشاندہی کی بلکہ یہ بھی ثابت کردیا کہ وہ صلاحیتوں سے معمور کھلاڑی ہیں جن کے سامنے کوئی بھی چیز ناممکن نہیں ہے۔

رافل نڈال کوحیران کن شکست دینے والے سونگا کا یہ پانچواں گرینڈسلام ٹورنامنٹ تھا جس کا وہ فائنل کھیلنے میں کامیاب ہوئے۔ عظیم باکسر محمد علی سے مشابہت رکھنے والے سونگا کی خواہش ہے کہ وہ مستقبل میں محمد علی جیسی شہرت اور کامیابیاں حاصل کریں یہی وجہ ہے کہ سونگا کو اس کے ساتھ محمد علی کہہ کر پکارتے ہیں۔اس بات میں کوئی بعید نہیں کہ آسٹریلین اوپن سونگا کے کیرئیر کا ایک نیا جنم ہوا کیونکہ آسٹریلین اوپن کے آغاز سے قبل سونگا کے بارے میں کوئی بھی نہیں جانتا تھا مگر اینڈی مرے،رچرڈ کیگسٹ ،میخائل یوزخنی اوررافل نڈال کو ہراکر جس طرح سونگا نے آسٹریلین اوپن میں شائقین کی توقعات کو درہم برہم کردیا اس سے یہ بات واضح طور پر سامنے آئی ہے کہ آنے والا دور سونگا کا ہی ہوگا اور اس بات کا ایک اور ثبوت اس وقت بھی مل گیا جب وہ فائنل معرکے کیلئے نوویک کا مقابلہ کرنے میلبورن پارک کے ماسٹر کورٹ پر اترا تو 3گھنٹے 6منٹ تک جاری رہنے والے فیصلہ کن میچ میں شائقین نے ایک اندازے کے مطابق 80فی صد سونگا کے حق میں نعرے لگائے اور اس کی شارٹس پر تالیں بجائیں جو کہ شائقین کی سونگا سے بڑھتی ہوئی محبت کا واضع ثبوت ہے۔

آسٹریلین اوپن کے فاتح کا تاج پہننے والے نوویک ڈجکووچ کو ایک طویل عرصے سے ماہرین فیڈرر کا جانشین قرار دے رہے تھے کیونکہ وہ جس تیزی سے عالمی نمبر تین کی پوزیشن پر پہنچے ٹینس پنڈتوں نے نوویک کو نڈال کے بعد فیڈرر کی بادشاہت کا سب سے بڑا خطرہ قرار دیاتھا اور آخرکار آسٹریلین اوپن میں شائقین کو وہ سب کچھ دیکھنے کو ملا جس کے بارے میں محض سوچا ہی جاسکتا تھا کیونکہ ایک طویل عرصے جس تواتر کے ساتھ فیڈرراور نڈال کامیابیاں سمیٹ رہے تھے ان کو مدنظر رکھتے ہوئے آسٹریلین اوپن میں ہونے والا ہر اپ سیٹ غیر متوقع اور حیران کن تھا۔

2005ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ فیڈرر اور نڈال دونوں سال کے پہلے گرینڈ سلام ٹائٹل کے فائنل معرکے میں نظرنہیں آئے نئے چیمپئن نوویک ڈجکووچ 12گرینڈ سلام ٹورنامنٹ کھیلنے کے بعد پہلا گرینڈ سلام ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوئے جو کہ اس کے باصلاحیت ہونے کا واضح ثبوت ہے کیونکہ راجرفیڈرر بھی اپنے کیرئیر میں 17گرینڈ سلام ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے کے بعد پہلا ٹائٹل جیتنے میں سرخرو ہوئے تھے نوویک ڈجکووچ نے کیرئیر کا پہلا گرینڈ سلام ٹائٹل جیت کر نہ صرف پہلے سربین کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کیا بلکہ 20سال کی عمر میں سب سے کم عمر ترین گرینڈسلام چیمپئن بننے کا عالمی ریکارڈ بھی اپنے نام کرلیاہے۔

جبکہ روسی دوشیزہ ماریہ شراپووا ایک بار پھر ٹینس کی دنیا پر چھا گئیں ہیں شراپووا نے آسٹریلین اوپن میں اپنے حسن اور کھیل سے شائقین کو اپنے سحر میں مبتلا کیے رکھا ۔آسٹریلین اوپن میں کامیابی کے بعد شراپوو ا کے گرینڈ سلام ٹائٹل کی تعداد تین ہوچکی ہے وہ اس سے قبل یوایس اوپن اور ومبلڈن اوپن جیت چکی ہیں ۔

مزید مضامین :