نوویک ڈجکووچ نے آسٹریلین ا وپن کا تاج اپنے سر سجالیا
Australian Open Report
فیڈرر ،نڈال،ہنین اور سرینا ولیمزکیلئے سال کا پہلا گرینڈ سلام ٹورنامنٹ بھیانک خواب ثابت ہوا ماریہ شراپووا نے اپنے حسن اور کھیل سے شائقین کو اپنے سحر میں مبتلا کیے رکھا
منگل 29 جنوری 2008
(جاری ہے)
بعض دفعہ کسی کھلاڑی کو وہ سب کچھ باآسانی حاصل ہوجاتا ہے جس کا وہ طلب گار ہوتا ہے۔ اور کبھی ایسا وقت بھی آ تا ہے کہ ایک فیورٹ کھلاڑی اپنے کمزور حریف کے خلاف جیت کیلئے سرتوڑ کوششیں کرتا ہے مگر اُس تک رسائی حاصل نہیں کرپاتا کیونکہ فتح کا سارا دارومدار قسمت پر ہوتا ہے محنت تو دونوں کرتے ہیں مگر جب قسمت آپ کا ساتھ نہ دے رہی ہو اور حالات آپ کے حق میں نہ ہوں تو کمزور سے کمزور حریف بھی چیلنج بن کررہ جاتا ہے اورآپ بھر پور جدوجہد کے بعد بھی خود کو شکست سے محفوظ نہیں رکھ پاتے ۔
یہی سب کچھ نئے سال کے پہلے گرینڈ سلام ٹینس ٹورنامنٹ آسٹریلین اوپن میں دیکھنے کو ملا جہاں کئی بڑے بڑے نام غیر معروف کھلاڑیوں کے سامنے بے بس نظر آئے اور اپ سیٹ شکستیں کھا کر ایک ایک کرکے ایونٹ سے آؤٹ ہوتے رہے یہ سلسلہ ایونٹ کے پہلے راؤنڈ سے لیکر سیمی فائنل تک جاری رہا جس کا اختتام210ہفتوں سے عالمی نمبرایک چلے آرہے آسٹریلین اوپن کے دفاعی چیمپئن ٹینس کنگ راجرفیڈرر کی حیران کن شکست پر ہوا۔فیڈرر کو سربین کھلاڑی نوویک ڈجکووچ نے حیران کن طور پر شکست دیکردنیا بھر میں موجود ٹینس کے لاکھوں مداحوں کو انگشت بدنداں کردیا۔فیڈرر کے ساتھی عالمی نمبر دو رافل نڈال کا بھی ستارہ گردش میں رہا، وہ بھی سیمی فائنل میں اپنے سے نان سیڈ فرنچ کھلاڑی جوولفرائیڈ سونگا کے ہاتھوں اپ سیٹ شکست کھا ایونٹ سے باہر ہوئے جبکہ دوسری جانب خواتین مقابلوں میں بھی اپ سیٹ نتائج کا تسلسل تواتر کے ساتھ جاری رہا۔سب سے پہلے آسٹریلین اوپن کی دفاعی چیمپئن سرینا ولیمز اورومبلڈن چیمپئن وینس ولیمز اپ سیٹ شکستوں کا شکار ہوئیں تو ان کے بعد ٹورنامنٹ میں سب سے فیورٹ سمجھی جانیوالی عالمی نمبر ایک جسٹن ہنین کو ماریہ شراپووا نے گھر کی راہ دکھائی، شراپووا وہ واحد کھلاڑی تھی جو ایونٹ کے آغاز سے لیکر اختتام تک اپنی حریفوں پر حاوی نظر آئیں اور فاتح بن کر باہر نکلی ۔ آسٹریلین اوپن محض ماریہ شراپووا یا نوویک ڈجکووچ ہی کیلئے خوش قسمت نہیں رہا بلکہ رنراپ رہنے والے جوولفرائیڈ سونگا اور اینا ایوانوچ کیلئے بھی سال کا پہلا گرینڈ سلام ٹورنامنٹ انتہائی لکی رہا جہاں ان دونوں نے اپنے سے کئی درجے بہترکھلاڑیوں کوہرا کرنہ صرف اپنے تابناک مستقبل کی نشاندہی کی بلکہ یہ بھی ثابت کردیا کہ وہ صلاحیتوں سے معمور کھلاڑی ہیں جن کے سامنے کوئی بھی چیز ناممکن نہیں ہے۔ رافل نڈال کوحیران کن شکست دینے والے سونگا کا یہ پانچواں گرینڈسلام ٹورنامنٹ تھا جس کا وہ فائنل کھیلنے میں کامیاب ہوئے۔ عظیم باکسر محمد علی سے مشابہت رکھنے والے سونگا کی خواہش ہے کہ وہ مستقبل میں محمد علی جیسی شہرت اور کامیابیاں حاصل کریں یہی وجہ ہے کہ سونگا کو اس کے ساتھ محمد علی کہہ کر پکارتے ہیں۔اس بات میں کوئی بعید نہیں کہ آسٹریلین اوپن سونگا کے کیرئیر کا ایک نیا جنم ہوا کیونکہ آسٹریلین اوپن کے آغاز سے قبل سونگا کے بارے میں کوئی بھی نہیں جانتا تھا مگر اینڈی مرے،رچرڈ کیگسٹ ،میخائل یوزخنی اوررافل نڈال کو ہراکر جس طرح سونگا نے آسٹریلین اوپن میں شائقین کی توقعات کو درہم برہم کردیا اس سے یہ بات واضح طور پر سامنے آئی ہے کہ آنے والا دور سونگا کا ہی ہوگا اور اس بات کا ایک اور ثبوت اس وقت بھی مل گیا جب وہ فائنل معرکے کیلئے نوویک کا مقابلہ کرنے میلبورن پارک کے ماسٹر کورٹ پر اترا تو 3گھنٹے 6منٹ تک جاری رہنے والے فیصلہ کن میچ میں شائقین نے ایک اندازے کے مطابق 80فی صد سونگا کے حق میں نعرے لگائے اور اس کی شارٹس پر تالیں بجائیں جو کہ شائقین کی سونگا سے بڑھتی ہوئی محبت کا واضع ثبوت ہے۔آسٹریلین اوپن کے فاتح کا تاج پہننے والے نوویک ڈجکووچ کو ایک طویل عرصے سے ماہرین فیڈرر کا جانشین قرار دے رہے تھے کیونکہ وہ جس تیزی سے عالمی نمبر تین کی پوزیشن پر پہنچے ٹینس پنڈتوں نے نوویک کو نڈال کے بعد فیڈرر کی بادشاہت کا سب سے بڑا خطرہ قرار دیاتھا اور آخرکار آسٹریلین اوپن میں شائقین کو وہ سب کچھ دیکھنے کو ملا جس کے بارے میں محض سوچا ہی جاسکتا تھا کیونکہ ایک طویل عرصے جس تواتر کے ساتھ فیڈرراور نڈال کامیابیاں سمیٹ رہے تھے ان کو مدنظر رکھتے ہوئے آسٹریلین اوپن میں ہونے والا ہر اپ سیٹ غیر متوقع اور حیران کن تھا۔2005ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ فیڈرر اور نڈال دونوں سال کے پہلے گرینڈ سلام ٹائٹل کے فائنل معرکے میں نظرنہیں آئے نئے چیمپئن نوویک ڈجکووچ 12گرینڈ سلام ٹورنامنٹ کھیلنے کے بعد پہلا گرینڈ سلام ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوئے جو کہ اس کے باصلاحیت ہونے کا واضح ثبوت ہے کیونکہ راجرفیڈرر بھی اپنے کیرئیر میں 17گرینڈ سلام ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے کے بعد پہلا ٹائٹل جیتنے میں سرخرو ہوئے تھے نوویک ڈجکووچ نے کیرئیر کا پہلا گرینڈ سلام ٹائٹل جیت کر نہ صرف پہلے سربین کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کیا بلکہ 20سال کی عمر میں سب سے کم عمر ترین گرینڈسلام چیمپئن بننے کا عالمی ریکارڈ بھی اپنے نام کرلیاہے۔جبکہ روسی دوشیزہ ماریہ شراپووا ایک بار پھر ٹینس کی دنیا پر چھا گئیں ہیں شراپووا نے آسٹریلین اوپن میں اپنے حسن اور کھیل سے شائقین کو اپنے سحر میں مبتلا کیے رکھا ۔آسٹریلین اوپن میں کامیابی کے بعد شراپوو ا کے گرینڈ سلام ٹائٹل کی تعداد تین ہوچکی ہے وہ اس سے قبل یوایس اوپن اور ومبلڈن اوپن جیت چکی ہیں ۔مزید مضامین :
ایک روزہ کرکٹ عالمی کپ2023 ء کی اہم خبریں اور ریکارڈز( آخری حصہ)
ایک روزہ کرکٹ عالمی کپ2023 ء کی اہم خبریں اور ریکارڈز(حصہ2)
ایک روزہ کرکٹ عالمی کپ2023 ء کی اہم خبریں اور ریکارڈز(حصہ1)
آسٹریلین اوپنر# ہیڈآن۔۔ٹریوس ہیڈ
"واریئر کپتان" کمنز # آسٹریلیا نے ورلڈ کپ جیت لیا
ڈیوڈ مِلر ## جنوبی افریقہ کے ﴾ " مِلر دِی کِلر" ﴿
گولڈن ہاک #ویرات کوہلی#کی گولڈن نوکس
گلین میکسویل کے بیٹ کی " میوزیکل ٹون" ۔۔"ویلڈن"
" فیبولیس فخر" | فخر پر" فخر" | "کرشنگ دِی بیٹ"
ورلڈ ٹیپ بال کرکٹ کونسل کا آغاز
گیبریلا سبا ٹینی ۔ ۔ ثانیہ مرزا | ٹینس میں اپنی پہچان
سر اینڈی مرے | برطانیہ کے نامور ٹینس کھلاڑی
مائیکل چانگ اور نومی اوساکا | ٹینس کے انفرادی کھلاڑی
سٹیفن ایڈبرگ اور میٹس وِلنڈر | سویڈن کے 2 اہم ٹینس کھلاڑی
ماریاشراپووا۔۔روس کی ''سکریمنگ سنڈریلا''۔۔ٹینس کھلاڑی
وینس ولیمز ۔۔امریکن ٹینس کھلاڑی
أنس جبیر۔افریقن عرب مسلمان ٹینس کھلاڑی "منسٹر آف ہپی نیس"
بورس بیکر۔جرمن ٹینس چیمپئین | منفرد کھیل کے انداز کا مالک
New Zealand tour of Pakistan
ICC Men's T20 World Cup 2024
Browse Cricket
Browse Sports
Sports News In Urdu
-
نیشنل ویمنز ون ڈے ٹورنامنٹ میں کراچی ، لاہور اور ملتان نے اپنے میچز میں کامیابی حاصل کرلی
-
چیئرمین پی سی بی کی دعوت پر بے سہارا ،یتیم بچے پاک نیوزی لینڈ سیریز کا چوتھا میچ دیکھیں گے
-
جس کومیری بات بری لگی وہ بابراعظم کواپنی بہن کا رشتہ دے دیں، نازش جہانگیر
-
دوپاکستانی بھائی قطر انٹرنیشنل جونیئر اسکواش چیمپئن شپ کے ناک آٹ مرحلے میں پہنچ گئے
-
قومی نیٹ بال چیمپئن شپ 27جون سے اسلام آباد میں کھیلی جائے گی
-
پاکستان ماسٹرٹین پن بالنگ چیمپئن شپ 27 اپریل سے راولپنڈی میں شروع ہوگا