اظہر علی ویسٹ انڈیز سے ایک روزہ سیریز جیت کر چھا گئے

Azhar Ali West Indies Se Aik Roza Series Jeet Kar Chaa Gaye

پاکستان کرکٹ ٹیم نے متحدہ عرب امارات میں ویسٹ انڈیز کے ساتھ ہونے والی 3میچوں کی وَن ڈے سیریز جیت کر ویسٹ انڈیز کوسیریز میں وائٹ واش کرنے میں بھی کامیابی حاصل کر لی۔پاکستان ٹیم کے تمام کھلاڑی جس دِلجمعی سے کھیلے اُسکی تعریف سب نے کی اور اظہر علی بحیثیت کپتان چھا گئے ۔ یہ سیریز جیتنے کے بعد پاکستان 457 وَن ڈے میچ جیت کر دُنیا کرکٹ میں دوسرے نمبر پر بھی آگیا جو بہت بڑا اعزاز ہے

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 6 اکتوبر 2016

Azhar Ali West Indies Se Aik Roza Series Jeet Kar Chaa Gaye
پاکستان کرکٹ ٹیم نے متحدہ عرب امارات میں ویسٹ انڈیز کے ساتھ ہونے والی 3میچوں کی وَن ڈے سیریز جیت کر ویسٹ انڈیز کوسیریز میں وائٹ واش کرنے میں بھی کامیابی حاصل کر لی۔پاکستان ٹیم کے تمام کھلاڑی جس دِلجمعی سے کھیلے اُسکی تعریف سب نے کی اور اظہر علی بحیثیت کپتان چھا گئے ۔ یہ سیریز جیتنے کے بعد پاکستان 457 وَن ڈے میچ جیت کر دُنیا کرکٹ میں دوسرے نمبر پر بھی آگیا جو بہت بڑا اعزاز ہے ۔

اَسٹریلیا 547جیت کر پہلے نمبر پر ہے اور بھارت 454جیت کر تیسرے پر۔
کپتان اظہر علی اور آسی سی رینکنگ میں8ویں پوزیشن:
کپتان اظہر علی انگلینڈ میں اُن سے وَن ڈے سیریز ہارنے اور پاکستان کے خلاف انگلینڈ کے 444اسکور کے عالمی ریکارڈ بننے کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہے ۔

(جاری ہے)

اُنھیں کپتانی سے ہٹانے پر بھی زور دیا گیا۔لیکن وسیم اکرم اور شاہد آفریدی اس حق میں نہیں تھے ۔

کرکٹ بورڈ اور سلیکشن کمیٹی نے بھی اس صورت ِحال میں تحمل کا مظاہرہ کیا اور اظہر علی کو ایک دفعہ پھر ویسٹ انڈیز کے خلاف وَن ڈیز کی سیریز کا کپتان مقرر کر دیا جو اظہر علی کیلئے بھی اُنکی قائدانہ صلاحیت و بحیثیت کھلاڑی ایک چیلنج تھا۔
اظہر علی نے جارحانہ قیادت کر کے سیریز بھی جیت لی او آخری میچ میں شاندار سنچری بھی کر کے فی الوقت تجز یہ کاروں کا مُنہ بند کر دیا۔

ساتھ میں سب سے اہم یہ کہ ٹیم کی مجموعی کارکردگی کی بدولت عالمی سطح پر 8ویں پوزیشن بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
پاکستان کی کرکٹ ٹیم ویسٹ انڈیز سے موجودہ وَن ڈے سیریز کھیلنے سے پہلے تک ورلڈ رینکنگ میں9ویں نمبر پر تھی اور عالمی کرکٹ کپ2019ء کیلئے براہ راست کوالیفائی کیلئے8ویں پوزیشن حاصل کر نا ضروری تھی۔ جو اُس سے ہر صورت 30ستمبر2017ء تک حاصل کرنی تھی۔

بصور ت ِدیگر پہلی 8ٹیموں کے بعد باقی 4ٹیموں کو 2018ء میں بنگلہ دیش میں کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنا پڑنا تھا اور اُن میں سے2جیتنے والی ٹیموں سمیت 10ٹیمیں انگلینڈ میں ہونے والے اگلے ورلڈ کپ میں حصہ لیں گی۔
پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز وَن ڈے سیریز:
پاکستان کی طرف سے16 کھلاڑی تھے:اظہر علی کپتان، شرجیل خان ،بابر اعظم، اسد شفیق، شعیب ملک ،سرفرزاز احمد(وکٹ کیپر) ،عمر اکمل،محمد نواز ،محمد رضوان،عماد وسیم ،یاسر شاہ ،راحت علی، محمد عامر ،وہاب ریاض،حسن علی اور سہیل خان ٹیم میں شامل تھے
ویسٹ انڈیز کی طرف سے 15کھلاڑی تھے: جیسن ہولڈر کپتان، کا رلوس بریتھویٹ ،سلیمان بن،گریگ بریتھویٹ،ڈیرن براوو،جوناتھن کارٹر،جونسن چارلس،شینن گیبریل، الزاری جوزف،ایون لوئیس، سنیل نارائن،ایشلے نرس،کیرون پولارڈ،ڈینش رام دین (وکٹ کیپر)،مارلون سیموئلز
پہلے اور دوسرے وَن ڈیز میں پاکستان کی طرف سے کھیلنے والے کھلاڑی تھے: اظہر علی کپتان ، شرجیل خان ،بابر اعظم، شعیب ملک ،سرفرزاز احمد )وکٹ کیپر(، محمد رضوان، عماد وسیم، محمد نواز ، محمد عامر ،وہاب ریاض اور حسن علی۔

تیسرے وَن ڈے میں محمد عامر کی جگہ سہیل خان کو ٹیم میں شامل کیا گیا۔ محمد عامر کی والدہ سخت بیمار ہو گئی تھیں لہذا اُنھیں پاکستان واپس آنا پڑا۔
ویسٹ انڈیز کی طرف سے پہلے وَن ڈے میں جیسن ہولڈر کپتان، جونسن چارلس،گریگ بریتھویٹ ،ڈیرن براوو، مارلون سیموئلز،ڈینش رام دین (وکٹ کیپر)،کیرون پولارڈ،کا رلوسبریتھویٹ، سنیل نارائن، سلیمان بن اور شینن گیبریل کھیلے ۔

دوسرے میچ میں شینن گیبریل کی جگہ الزاری جوزف کو شامل کیا گیا۔تیسرے وَن ڈ ے میں جونسن چارلس اور کا رلوسبریتھویٹ کی جگہ ایون لوئیس او ر شینن گیبریل کو موقع دیا گیا۔
میچوں کی تاریخ، مقام ،موسم ، پیچ اور ٹاس :
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیموں کے درمیان پہلے 2وَن ڈیز 30ِ ستمبر اور 2ِاکتوبر کو شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے۔

گرمی کی شدت اوراُسکی وجہ سے پیچ کی صورتحال دونوں میچوں میں یکساں رہی ۔جبکہ تیسرا اور آخری وِن ڈے ابوظہبی کے شیخ زید کرکٹ اسٹیڈیم میں 5 ِاکتوبر 2016ء کو کھیلا گیاجہاں موسم تو گرم ہی تھا لیکن پیچ بیٹنگ کیلئے ساز گار بھی رہی اور سپین باؤلرز کا گیند سپین بھی ہوتا ہو ا نظر آیا۔ پہلے وَن ڈے میں ویسٹ انڈیز نے ٹا س جیت کر پاکستان کو کھیلایا اور دوسر ے اور تیسرے وَن ڈے میں پاکستان نے ٹاس جیت کر خود بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔


پہلا وَن ڈے:
پہلے میچ میں پاکستان نے 49اوورز میں 9کھلاڑی آؤٹ ہونے پر 284اسکور کیا اور ویسٹ انڈیز کو 38.5اوورز میں174کے اسکور پر آل آؤٹ کر کے 111رنز سے جیت لیا۔اس میچ کے دوران اسٹیڈیم میں لائٹس کی خرابی کی وجہ سے تقریباً 80منٹ کھیل متاثر ہوا لہذا وقت ضائع ہونے کی مناسبت سے حسب ِمعمول" ڈک ورتھ لوئیس" کا کلیہ لگا کر میچ کو 49اوورز پر محددو کر دیاگیا۔


دوسرا وَن ڈے:
پاکستان کے حق میں رہا اور50اوورز میں 5کھلاڑی آؤٹ پر 337کا ایک بڑا اسکور ویسٹ انڈیز کے خلاف کر دیا ۔ویسٹ انڈیز نے 50اوورز تو پورے کھیلے اور کھلاڑی بھی 7آؤٹ ہوئے لیکن اسکور کیا 278۔لہذا پاکستان کو کامیابی حاصل ہوئی59رنز سے اور ساتھ میں سیریز بھی اپنے نام کر لی۔
تیسرے وَن ڈے:
کپتان اظہر علی کی سنچری اور بابر اعظم کی ایک دفعہ پھر سنچری کی بنا پر پاکستانی ٹیم 50اوررز میں6کھلاڑی آؤٹ 308رنز بنانے میں کامیاب ہو گئی۔

لیکن ویسٹ انڈیز کے بلے باز وں میں اس میچ میں تو بالکل وہ اعتما د نظر نہ آیا کہ وہ میچ جیتنے کیلئے میدان میں اُترے ہیں۔ لہذا 44اوررز میں ساری ٹیم172کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہو کر پویلین واپس چلی گئی اور پاکستان نے یہ میچ بھی136رنز سے جیت لیا۔
وَن ڈے سیریز کا مختصر تجزیہ:
پاکستان کرکٹ ٹیم کی طرف سے یہ تسلی بخش رہا کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی 20 سیریز جیتنے کے بعد وَن ڈے سیریز میں میں بھی نوجوان کھلاڑی سینئر کھلاڑیوں کے ساتھ مِل کر ایک زبردست مورایل کے ساتھ کھیلے اور بیٹنگ و باؤلنگ میں بہترین جوڑیاں دیکھنے میں آئیں ۔


بابر اعظم نے تینوں میچوں میں بالترتیب 120 ۔123اور 117رنز کی اننگز کھیل کر سنچریاں بنائیں اورماضی کے مشہور بلے باز ظہیر عباس اور سعید انور کا مسلسل3سنچریاں بنانے کا ریکارڈ برابر کر دیا۔ساتھ میں دُنیا کرکٹ کے 8ویں بلے باز بھی بنے ۔ اسکے علاوہ 3میچ کی سیریز میں 360 رنزبنا کر عالمی ریکارڈ قائم کر دیا ۔ اس سے پہلے جنوبی افریقہ کے وکٹ کیپر کیونٹن ڈی کوکس کا 342رنز کا تھا جو2013ء میں اُس نے ہوم سیریز میں بھارت کے خلاف قائم کیا تھا۔

لہذا کرکٹ کی دُنیا میں بابر اعظم ایک بہترین اضافہ ہوا ہے۔
بابر اعظم تینوں میچوں میں ہی "مین آف دِی میچ" ہونے کے ساتھ مین آف دی سیریز کے حقدار بھی ٹھرے اور پاکستانی عوام اور سلیکٹرز کے دِ ل بھی جیت لیئے۔اُنکے علاوہ پہلے میچ میں شرجیل خان کے54 رنزاور دوسرے میچ میں شعیب ملک کے90 رنزجس میں 6چھکے بھی شامل تھے اور سرفراز احمد کے 60 رنزاہم رہے ۔

جبکہ تیسرے وَن ڈے میں اظہر علی بھی 101رنز کے ساتھ نمایاں رہے جو کہ پہلے دو میچوں میں بیٹنگ میں ناکامی کے باعث حرفِ تنقید تھے۔
باؤ لنگ میں محمد نوا ز اُبھر کر سامنے آرہے ہیں اُنھوں نے پہلے وَن ڈے میں 4کھلاڑی آؤٹ کیئے اور اُن کے ساتھ سپینئر حسن علی نے3کھلاڑی آؤٹ کیئے۔جبکہ دوسرے وَن ڈے میں پاکستان کی طرف سے نمایاں باؤلر رہے وہاب ریاض ۔

جنہوں نے 2کھلاڑی آؤٹ کیئے۔تیسرے وَن ڈے میں گو کہ وہاب ریاض نے ایک دفعہ پھر2کھلاڑی آؤٹ کر کے اپنی وَن ڈے میں 100وکٹیں مکمل کر لیں لیکن محمد نواز نے 3وکٹیں لیکر ٹیم میں اپنی پوزیشن مزید مستحکم کر لی۔
بہرحال کپتان اظہر علی ،چیف سلیکٹر انضمام الحق اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر تینوں خصوصی طور پر تعریف و مبارک باد کے حق دار ہیں جنہوں نے کپتانی پر، ٹیم سلیکشن پر اور ٹیم کی کوچنگ پر تجزیہ کاروں کی شدید تنقید کے باوجود فتح کا جھنڈا لہرا دیا۔


ویسٹ انڈیز ٹیم کی کارکردگی کا جہاں تک تعلق رہا اُنکے بھی ہر کھلاڑی نے اپنی سطح پر بہترین کا رکردگی دکھانے کی کوشش کی ۔لیکن پاکستانی ٹیم کی حکمت ِعملی کے سامنے کامیاب نہ ہو سکی۔ تینوں میچوں میں سے صرف دوسرے میچ میں براوو اور سیموئلز نے بالترتیب 61اور 57رنز کر کے ففٹیاں بنائیں اور باقی دونوں میچوں میں سے صرف پہلے میچ میں زیادہ سے زیادہ انفرادی اسکور بھی سیموئلز کا 46رنز تھا۔


باؤلنگ کے شعبے کی کارگردگی بھی سیریز میں مایوس کُن رہی جسکی بھی اہم وجہ پاکستانی بلے بازوں کی ذمہدارانہ بیٹنگ تھی۔بہرحال پہلے وَن ڈے میں کا رلوس بریتھویٹ نے 3کھلاڑی آؤٹ کیئے جو کسی بھی ویسٹ انڈیز باؤلر کی اس سیریز میں زیادہ سے زیادہ وکٹیں رہیں۔ اُس کے علاوہ الزاری جوزف جس نے آخری دونوں وَن ڈے کھیلے دونوں میچوں میں 2,2وکٹیں لے سکے۔دوسرے وَن ڈے میں کپتان جیسن ہولڈر نے بھی2وکٹیں لی تھیں۔
بہرحال ویسٹ انڈیز کی شکست کی اہم وجہ اُنکی سیریز کے دوران وہ باڈی لینگویج تھی جس میں جیت کا فقدان زیر ِبحث رہا ۔

مزید مضامین :