کفرٹوٹاخدا خدا کرکے۔۔بنگلہ دیش کا دورہ پاکستان کنفرم ہوگیا

Bangladesh Team Ka Dora Pakistan Confirm

مہمان ٹیم 29 اپریل کو قذافی سٹیڈیم میں واحد ون ڈے،30 اپریل کو ٹی ٹونٹی میچ کھیلے گی سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد معطل ہونیوالی کرکٹ کی سرگرمیاں بحال ہونے میں اب صرف چند دن رہ گئے ہیں

پیر 16 اپریل 2012

Bangladesh Team Ka Dora Pakistan Confirm
سجاد حسین: تین سال کے طویل عرصہ بعد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہونے میں اب مہینوں یا ہفتوں کا وقت نہیں رہ گیا بلکہ چند دن کا وقت رہ گیا ہے۔ عالمی کرکٹ سے تنہا ہوجانے والے اور غیرملکی ٹیموں کی راہ تکنے والے پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلہ دیشی بورڈ کو اپنے ہاں آنے پر راضی کرلیا ہے۔ گوکہ اس راضی کرنے میں پی سی بی کو آئی سی سی کی صدارت کیلئے اپنا حق بنگلہ دیش کو دینا پڑا لیکن آئی سی سی کی کرسی سے زیادہ اہم پاکستان کے ویران میدان آباد کرنا تھا جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکاء اشرف کی لیڈر شپ کوالٹی نے ممکن بنا دیا۔

بنگلہ دیشی ٹیم ممکنہ طور پر28اپریل کولاہور پہنچے گی جہاں 29اپریل کو دونوں ٹیموں کے مابین واحد ون ڈے میچ اور 30اپریل کو اولین ٹی ٹونٹی میچ کا معرکہ قذافی سٹیڈیم میں سجے گا۔

(جاری ہے)

بنگلہ دیشی ٹیم کا دورہ پاکستان صرف ایک شہرلاہور تک محدود رکھا گیا ہے جو یقیناً اعلیٰ سطح پر سوچ بچار کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے۔ بنگلہ دیشی بورڈ نے پی سی بی کو یقین دہانی کرا دی ہے کہ ٹیم پاکستان کا دورہ کریگی اور پاکستان میں کرکٹ کی سرگرمیاں بحال ہونے میں بنگلہ دیش پاکستان کا ساتھ دیگا۔

گوکہ یہ سودے بازی ہوئی ہے لیکن ہم پاکستانیوں کیلئے بنگلہ دیشی ٹیم کی آمد کی نعمت سے کم نہیں کیونکہ سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد شائقین کرکٹ اپنے شہروں میں غیرملکی سٹار کو دیکھنے کیلئے ترس گئے ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے غیرملکی ٹیموں کے نہ آنے سے پاکستانی کھیلوں کو بری طرح نقصان ہورہا ہے۔ اس دورہ سے دوسری ٹیموں کو پاکستان لانے میں مدد ملے گی۔

دونوں بورڈز نے اس دورہ کے بقیہ میچز کیلئے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا اور اعلامیہ میں یہ بتایا گیا کہ پی سی بی اور بنگلہ دیشی بورڈ دورے کے بچ جانیوالے میچز کے انعقاد کے حوالے سے جلد کوئی متفقہ لائحہ عمل تشکیل دینگے۔ پاکستان شائقین کیلئے یہ خبر جہاں بہت بڑی خوشخبری کی حیثیت رکھتی ہے وہیں قومی کرکٹرز کیلئے کسی غیرملکی ٹیم کا پاکستان آنا باعث خوشی ہے۔

ہرکھلاڑی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے ہوم گراؤنڈز میں اپنے ہی لوگوں کے سامنے حریف ٹیم کیخلاف اچھی پرفارمنس دے۔ بنگلہ دیشی ٹیم کی پاکستان آمد کے پیش نظر قومی کرکٹرز نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں پریکٹس شروع کردی ہے اور کھلاڑیوں کے چہروں پر خوشی واضح نظر آرہی ہے۔ لاہوریوں بھی بنگلہ دیشی ٹیم کی آمد پر خوش ہیں کیونکہ اسی لاہور شہرمیں سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوا تھا اور لاہور کو غیرملکی ٹیموں کیلئے غیرمحفوظ قرار دینے کی کوشش کی گئی لیکن پی سی بی نے بنگلہ دیش کو لاہور میں ہی کھیلنے پر راضی کرکے لاہورکیخلاف بولنے والوں کے منہ پر تالا لگادیا۔

اب پنجاب حکومت اور پنجاب پولیس پر منحصر ہے کہ وہ مہمان ٹیم کو کس قدر سکیورٹی فراہم کرتے ہیں اور مہمان کھلاڑیوں کو کیسے مطمئن کرکے واپس بھیجتے ہیں۔ اس دورہ میں ہار جیت سے زیادہ مہمان ٹیم کی حفاظت زیادہ اہم ہے۔ اگر پی سی بی یہ دو میچز بہترین انداز میں کرانے میں کامیاب ہوگیا تو کوئی شک نہیں کہ رواں سال کوئی اور ٹیم میں بھی پاکستان آئے گی۔

بنگلہ دیشی بورڈ کی جانب سے پاکستان جانے کے اعلان کے ایک گھنٹہ بعد آئی سی سی نے رنگ میں بھنگ ڈالتے ہوئے اعلان کیا کہ پی سی بی کہ ان میچز کیلئے اپنے امپائر استعمال کرے ۔ اور میچ ریفری کی پاکستان آمد کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈ پہلے مئوثر سکیورٹی پلان بنا کر بھیجے اس کے بعد فیصلہ کیا گیا۔ آئی سی سی کی جانب سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی پرزیادہ خوشی نظر نہیں آئی بلکہ الٹا آئی سی سی نے انتہائی سخت لہجے میں پاکستان سے سکیورٹی پلان طلب کیا ہے جو کہ مجبوراً بھیجنے پڑیگا۔

آئی سی سی کا یہ رویہ قابل افسوس ہے لیکن پی سی بی کو فی الحال آئی سی سی سے محاذ آرائی کی بجائے اس سے دوستی کرنی چاہئے تاکہ غیرملکی ٹیموں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو۔ بنگلہ دیشی ٹیم کی لاہور آمد یقینی طور پر پاکستان کرکٹ کیلئے بہت بڑا کارنامہ اور توقع ہے کہ یہ دورہ نہ صرف کامیاب ہوگا بلکہ پاکستان کے بارے میں پائی جانیوالی غلط رائے کے خاتمے کیلئے مددگار ثابت بھی ہوگا۔

مزید مضامین :