برسبین ٹیسٹ:پاکستان کی شکست جیت کے مترادف

Brisbane Test Pakistan Ki Shikast

پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایسا ہوا کہ کسی ٹیسٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی شکست کو جیت کے مترادف سمجھا گیا۔چیف سلیکٹر انضمام الحق،کوچ مکی آرتھر،کپتان مصباح الحق اور ٹیم میں ایک جوڑ نظر آیا ۔ دوسری اننگز میں اظہر علی،یونس خان،محمد عامر،وہاب ریاض اور یاسر شاہ کی بیٹنگ اور خصوصی طور پر اسد شفیق کے137رنز نے میچ کا نقشہ ہی بدل دیا

Arif Jameel عارف‌جمیل بدھ 21 دسمبر 2016

Brisbane Test Pakistan Ki Shikast
پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایسا ہوا کہ کسی ٹیسٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی شکست کو جیت کے مترادف سمجھا گیا۔چیف سلیکٹر انضمام الحق،کوچ مکی آرتھر،کپتان مصباح الحق اور ٹیم میں ایک جوڑ نظر آیا ۔ دوسری اننگز میں اظہر علی،یونس خان،محمد عامر،وہاب ریاض اور یاسر شاہ کی بیٹنگ اور خصوصی طور پر اسد شفیق کے137رنز نے میچ کا نقشہ ہی بدل دیا ۔

لہذا اَسٹر یلیا سے شکست کے بعد بھی برسبین کے اسٹیڈیم میں موجود پاکستانیوں نے ٹیم کا حوصلہ بڑھانے کیلئے جنید جمشید کا ملی نغمہ" دِل دِل پاکستان" گنگنا یا۔
سینئر کھلاڑی اورکم بیک:
450کے مجموعی اسکور پر پاکستا ن کے کھلاڑی ایک شاندار مقابلے کے بعد آؤٹ ہو کر 39رنز سے " میچ تو ہار گئے لیکن دُنیا ئے کرکٹ کا دِل جیت گئے"۔

(جاری ہے)

عمران خان، وسیم اکرم،رمیض راجہ اور بہت سے سینئر کرکٹرز یہ کہے بغیر نہ رہ سکے کہ ایسا کم بیک عام دیکھنے کو نہیں ملتا۔
پاکستا ن کی ٹیم کیلئے دوسری اننگز میں ایک طرف ہدف بڑھا تھا اور دوسری طرف پرنٹ ،الیکٹرونک اور سوشل میڈیا کی طرف سے انتہائی تنقید کا سامنا تھا۔ حالانکہ اگر میڈیا کی طرف سے حوصلہ بڑھایا جاتا تو میچ کا نتیجہ مختلف ہو تا۔

لیکن اُلٹا دِل برداشتہ چیف سلیکٹر،کوچ اور کپتان متحد ہو کر آگے بڑھے اور اپنے نوجوان کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے گراؤنڈ میں قدم رکھ دیا۔ناممکن تو ممکن نہ ہ سکا لیکن ایک دفعہ اَسٹریلیا کے ہاتھوں کے طوطے اُڑا کر یہ ثابت کر دیا کہ " کرکٹ کا کھیل واقعی گرگٹ کی طرح رنگ بدلتا ہے " ۔
15ِ دسمبر 2016ء کو پاکستان اور اَسٹریلیا کے درمیان پہلا کرکٹ ٹیسٹ میچ برسبین شہر کی وولن گابا گراؤنڈ میں کھیلا گیا ۔

اس ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں پاکستان ٹیم نے جو غیر متوقع کارکردگی دِکھا ئی اس کے برعکس پہلی اننگزمیں پاکستا ن کرکٹ ٹیم کی کارکردگی انتہائی غیر تسلی بخش تھی اوراس پر تنقیدی نقطہ نظر روایتی انداز میں ہی سامنے آیا ۔حالانکہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی اَسٹریلیا کے ساتھ ٹیسٹ سیریز کی تاریخ اور خصوصی طور پر اس ٹیسٹ میں فارمیٹ کی تبدیلی وہ اہم عوامل تھے جنکو زیر ِبحث لا کر ٹیم کا موریل بلند کیا جا سکتا تھا۔


دونوں ممالک کرکٹ ٹیسٹ کی تاریخ میں اس ٹیسٹ سے پہلے تک 59دفعہ مدِمقابل رہے جن میں سے 28اَسٹریلیا اور 14ٹیسٹ میچز پاکستان نے جیتے۔17برابر رہے۔پاکستان کینگروز کے دیس میں کبھی ٹیسٹ سیرز نہ جیت سکے بلکہ وہاں پر کھیلے گئے 32ٹیسٹ میچز میں سے صرف4جیت سکے۔
اَسٹریلیا میں جیتے گئے4ٹیسٹ:
پاکستان نے مشتاق محمد کی کپتانی میں اَسٹریلیا میں پہلی دفعہ ٹیسٹ جنوری1977ء کو سیڈنی میں 8وکٹوں سے جیتا۔

عمران خان نے 12وکٹیں لی تھیں۔ مارچ1979ء میں ملبورن میں کھیلے گئے ٹیسٹ کی د وسری اننگز میں سرفراز نواز نے 9وکٹیں حاصل کر کے پاکستان کو 71رنز سے تاریخی فتح دلوائی تھی۔ کپتان مشتاق محمد ہی تھے۔ ملبورن میں ہی دسمبر1982ء میں اَسٹریلیا کو فالو آن کر کے82رنز سے ٹیسٹ جیتے۔ کپتان جاوید میاں داد تھے ۔ چوتھی دفعہ ٹیسٹ نومبر دسمبر 1995ء کو سیڈنی میں74رنز سے جیتا تھا۔

کپتان وسیم اکرم تھے ۔گزشتہ تین سیریز میں اَسٹریلیا نے وہاں پاکستان کے خلاف کلین سوئپ کیا۔
ڈے اینڈ نائٹ اور پنک بال:
مختصر تاریخی معلومات کے بعد یہ جاننا ضروری ہے کہ موجودہ ٹیسٹ کا مقام اَسٹریلیا کیلئے لکی ہوم گراؤنڈ کہلاتا ہے ۔جہاں گزشتہ28 سال سے وہ ناقابل ِشکست تھا۔اُوپر سے برسبین کے موسمی حالات میں وہاں پہلا ڈے اینڈ نائٹ اور پنک بال کے ساتھ کھیلے جانے والا ٹیسٹ میچ تھا ۔

لہذا پاکستان کی کرکٹ ٹیم کیلئے فی الواقت اس فارمیٹ میں وہان کھیلنا ایک چیلنج تھا کیونکہ اَسٹریلیا کے ایسے ماحول میں ابھی تک پاکستا ن بلے بازوں نے نہیں کھیلا تھالیکن تیاری بھر پور کرنے کی کوشش کی تھی۔جس کا ایک شاندار رنگ دوسری اننگز میں نظر آیا۔
ٹیسٹ کا مختصر خلاصہ:
ٹیسٹ میچ سے ایک دِن پہلے پرسبین میں پاکستان کے کپتان مصباح الحق اور اَسٹریلیا کے کپتان اسٹیون سمتھ نے ٹیسٹ سیریز ٹرافی کی رونمائی کی۔

اُس دِ ن موسم خوشگوار تھا اور وکٹ کے متعلق رائے قائم کی جارہی تھی کہ فاسٹ باؤلر فائدہ اُٹھا سکیں گے لیکن یاسر شاہ جیسے ورلڈ کلاس ا سپنر کو بھی وکٹیں مل سکتی ہیں۔ویسے جنوبی ایشیا کی ٹیموں کو عام طور پر اَسٹریلین کنڈیشن میں مشکلات کا سامنا کر نا پڑتا ہے۔
پہلے ٹیسٹ کیلئے پاکستان کی ٹیم:
کپتان مصباح الحق ،سمیع اسلم ،اظہر علی،بابر اعظم،یونس خان، اسد شفیق،سرفراز احمد،محمد عامر،یاسر شاہ،راحت علی، وہاب ریاض
اَسٹریلیا کی پہلے ٹیسٹ کیلئے ٹیم:
کپتان اسٹیون سمتھ، ڈیویڈ وانر ،جیکسن برڈ، پیٹرہینڈزکومب،جوش ہزل ووڈ،عثمان خواجہ،نیتھن لیون،نک میڈ نس،میٹ رین دینشا، مچل اسٹارک اور میتھو ویڈ۔


پہلی اننگز:
پہلے ٹیسٹ کاٹاس اَسٹریلیا کے حق میں گیا اورپہلے دِن اَسٹریلیا نے 3وکٹوں کے نقصان پر 288رنز بنائے۔پاکستان باؤلرز نے 76رنز پر 3کھلاڑی آؤٹ کر دیئے تھے لیکن کپتان سمتھ کا 57 کے اسکور پر اظہر علی کی گیند پر وکٹ کیپر سرفراز سے کیچ چھوٹ جانا پاکستان کیلئے اچھا ثابت نہ ہوا اور پھر مزید 2چانس ملنے پر کپتان سمتھ سنچری بنانے میں کامیاب ہو گئے۔

دوسرے دِن 429کے مجموعی اسکور پر اَسٹریلیا آؤٹ ہو گئی ۔جس میں سمتھ کے 130 اور اُنکے شراکت دار پیٹر کومب کے105رنز اہم رہے۔پاکستان کے باؤلرز محمد عامر اور وہاب ریاض نے4,4 اور یاسر شاہ نے 2کھلاڑی آؤٹ کیے۔
پاکستان کی بیٹنگ کا آغاز حسب معمول دباؤ کے ساتھ ہوا اور دِن ختم ہو نے تک 97کے مجموعی اسکور پر8کھلاڑی آؤٹ ہو گئے۔ کپتان مصباح الحق اور یونس خان بیٹنگ میں ناکام ہوئے تو پہلی اننگز میں باقی نوجوان بلے بازکچھ نہ کر پائے ۔

تیسرے دِن 142سکے مجموعی اسکور پر پاکستان ٹیم پویلین میں بیٹھ کر سوچ رہی تھی کہ کیا فالو آن میں کوئی اُمید ہے؟
پاکستان کی طرف سے سرفراز احمد نے نصف سنچری کر کے 57اسکور بنائے اور اَسٹریلیا کی طرف سے جیکسن برڈ ، مچل اورہیزل ووڈ نے
3,3کھلاڑی آؤٹ کیئے۔
دوسری اننگز:
میں 287رنزکی برتر ی کے باوجود اَسٹریلیا نے پاکستان کو فالو آن کے تحت بیٹنگ کروانے کی بجائے خود بیٹنگ کر کے 202رنز 5کھلاڑی آؤٹ پر ڈیکلیئر کر دیا اور پاکستان کا میچ جیتنے کیلئے490رنز کا ہدف دیا۔

اَسٹریلیا کی طرف سے دوسری اننگز میں عثمان خواجہ نے 74اور اسٹیون سمیتھ نے63رنز بنائے اور پاکستان کی طرف سے راحت علی 2کھلاڑی آؤٹ کیئے۔
پاکستان کی طرف سے اوپنر اظہر علی نے پہل کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور 71رنز بنائے ۔ اُنکے بعد یونس خان جو نیوزی لینڈ کے دورے سے ہی بیٹنگ میں ناکامی کی وجہ سے شدید تنقید کی زد میں تھے 65اسکور بنا کر ایک غیر ذمہدارانہ شارٹ " ریوس سوئپ" پر آؤٹ ہوئے۔

لیکن ٹیم کیلئے ایک اُمید کی ایسی کرن جگا گئے جس کا بھر پور فائدہ اُٹھایا 6ویں نمبر پر آنے والے اسد شفیق نے سنچر ی بناکر اور محمد عامر نے48 اور وہاب ریاض نے30 رنز بنا کر۔
382اسکور اور 8کھلاڑی آؤٹ پر کھیل 5ویں دِ ن میں دا خل ہوا اور ایک بہترین کوشش تھی کہ ہدف تک پہنچا جائے لیکن ملک اَسٹریلیا اور اُنکے فاسٹ باؤلر ۔آخراسد شفیق137رنز پر کیچ آؤٹ اور یاسر شاہ 33بنا کر رَن آؤٹ ہو گئے۔

اَسٹریلیا 39رنز سے پہلا ٹیسٹ میچ جیت گیا اور سٹارک مچل اس اننگز میں 4وکٹیں لیکر اہم باؤلر رہے ۔
مین آف دِی میچ بنے"اسد شفیق" ۔
مختصر تجزیہ:
ایک بہترین ٹیسٹ میچ جس کے متعلق دوران ِ کھیل ہی پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو وہاں پیش آنے والے مسائل کا تجزیہ کیلئے بغیر تنقید کا نشانہ بنا یا جارہا تھا اور یہاں تک بھی کہا جارہا تھا کہ اس میچ پر کیا لکھا جائے یا تبصرہ کیا جائے ؟ دوسری اننگز میں پاکستان کے کھلاڑ یوں کی غیر متوقع کارکردگی نے اُنہی کے مُنہ سے کہلوا دیا ۔

واہ! ایسی شکست جو جیت کے مترادف ۔
مسائل کا ذکر دوران ِمیچ کوچ میکی آرتھر نے بھی کیا اور میچ ختم ہو نے کے بعد مصباح الحق نے بھی ۔ لیکن پاکستان کے مبصر صرف تنقید برائے تنقید کرتے رہے اور ٹیم کا موریل ڈاؤن کرنے میں کسی قسم کی کسر اُدھار نہ رکھی۔جبکہ کپتان مصباح الحق نے اپنے کھلاڑیوں کی کارکردگی اور خصوصی طور پر اسد شفیق کی اعلیٰ ترین بیٹنگ کو بہت سراہا جو ایک دفعہ تو اپنے ساتھی بلے بازوں کے ساتھ میچ پر چھا گیاتھا۔


بعدازاں میچ پویلین میں اسد شفیق سے کیک کٹوا کر سب کھلاڑیوں نے اُسکو خراج ِتحسین پیش کیا اور سوشل میڈیا پر ویڈیو بھی جاری کر دی۔
اہم ریکارڈز:
اسد شفیق نے اس ٹیسٹ میں اپنی 10ویں سنچر ی مکمل کی تو اُن میں سے 9سنچریاں 6ویں نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے بنائیں۔ جسکی وجہ سے ویسٹ انڈیز کے مشہور ِزمانہ سر گیری سوبرز کا اس ہی نمبر پر8سنچریوں کا 40سالہ پرانا عالمی ریکارڈ توڑ دیا۔
پاکستان ٹیم نے ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں450رنز بنا کر پاکستان کا چوتھی اننگز میں سب سے بڑا اسکو بنا ڈالا۔

مزید مضامین :