آٹھ سالہ انتظار ختم :براک لیزنر ڈبلیو ڈبلیو ای میں لوٹ آئے

Brock Lesner Ki Wapsi

دنیا بھر کے ریسلنگ شائقین خوش، لیز نر رنگ میں اترتے ہی جان سینا پر چڑ ھ دوڑے کئی ماہ جان لیوا بیماری سے لڑتے رہے، طاقت کا یہ طوفان دوبارہ رنگ میں دہشت کی علامت بن پائیگا ؟

پیر 9 اپریل 2012

Brock Lesner Ki Wapsi
ساجد حسین: ریسلنگ شائقین کیلئے گزشتہ ایک دہائی میں یہ خبرسے زیادہ خوشی کا باعث بنی ہے کہ ریسلنگ کی دنیا کے بے تاج بادشاہ براک لیزنر آٹھ سال کے طویل عرصہ بعد ڈبلیو ڈبلیو ای میں لوٹ آئے ہیں۔ آٹھ سال پہلے نامور ریسنگ پہلوانوں کو دھول چٹانے والے اس طاقت کے طوفان کی واپسی را میں ہوئی اور وہ ماضی کی طرح را سیریز کا حصہ بن گئے ہیں۔ ڈبلیو ڈبلیو ای کی جانب سے جاری کردہ آفیشل سٹیٹمنٹ میں بتایا گیا ہے کہ براک لیزنر کا ڈبلیو ڈبلیو ای سے ایک سال کا معاہدہ ہوا ہے اور وہ ہرماہ دو مرتبہ رنگ میں اتریں گے۔

براک لیزنر نے معاہدے میں چند شرائط بھی طے کیں اور انتظامیہ سے ماضی کی طرح کھلی چھوٹ بھی طلب کی تاکہ وہ جب چاہے جس پر چڑھ دوڑے۔ ڈبلیو ڈبلیو ای کی انتظامیہ نے شائقین کے بھرپور مطالبے اور براک لیزنر کے ماضی کی ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے اس کی خواہشات پر عمل پیرا ہونے کا عہد کیا اور براک لیزنر کو دوبارہ رنگ میں لا کھڑا کیا۔

(جاری ہے)

ماہرین ماضی کے عظیم ریسلر کی دوبارہ رنگ میں واپسی کو ڈبلیو ڈبلیو ای انتظامیہ کا بہترین اقدام قرار دے رہے ہیں کیونکہ بریٹ ہارٹ اور راک کی واپسی سے شائقین دوبارہ ریسلنگ کی طرح راغب ہوئے اور شائقین کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے براک لیزنر کو واپس لایاگیا ہے۔

براک لیزنر نے اپنی واپسی میں وہی طریقہ اختیار کیا جو اس کی پہچان تھی۔ جان سینا نے رنگ میں کھڑے ہوکر اعلان کیا کہ ریسل مینیا میں ناقص کارکردگی پر اب راک کی ڈبلیو ڈبلیو ای میں کوئی جگہ نہیں ہے تاہم ایک ایسے ریسلر کی واپسی ہوئی ہے جس سے راک جیسے وقت کے بادشاہ بھی گبھراتے تھے۔ اتنے میں براک لیزنر نمودار ہوئے تو شائقین کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔

رنگ میں آتے ہی براک لیزنر نے جان سینا کو اپنے مخصوص داؤایف یوسے وار کرکے اٹھایا اور پھر رنگ میں گرا دیا۔ براک جتنے دیر رنگ میں کھڑے رہے شائقین تالیاں بجا کر اپنے محبوب ریسلر کا استقبال کرتے رہے۔ بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ براک لیزنر نے جان سینا کے ساتھ لڑنے کا پروگرام بنا لیا ہے تاہم یہ فیصلہ کریگا کہ براک یا جان سینا میں کتنا ہی دم۔

بے شمار تنازعات ، انتظامیہ کی من مانی اور دلچسپ مقابلوں کی کمی کے باوجود شائقین گزشتہ ایک ڈیڑج سال سے ریسلنگ سے خفا ہوگئے تھے تاہم ایک دم سے بہترین پہلوانوں کی واپسی سے ریسنگ نے عوامی توجہ بھی حاصل کرلی ہے۔ مگر یہ بات سچ ہے کہ شائقین کی دلچسپی میں کمی ضرورواقع ہوئی لیکن یہ کمی خطرناک حدتک نہیں دیکھنے میں آئی۔ ریسلنگ کو مقبول بنانے میں بے شمار ریسلرز کا کلیدی کردار ہے تاہم ان میں چند نام ایسے ہیں جنہیں ریسلنگ کوبام عروج پر لیجانے کا سب سے زیادہ کریڈٹ دیا جاتا ہے ، ان میں ایک نام براک لیزنر کا بھی ہے جواپنے دورکے بے تاج بادشاہ اور طاقت کے طوفان ریسلر کہلوائے جاتے تھے مگر حالات اورقسمت کی ستم ظریفی نے ماضی کے مضبوط ترین پہلوان کوایک سال تک ہسپتال کے بیڈ پر سلائے رکھا اور اس کے سخت رویے اورغصیلی طبیعت نے بھی بے حد نقصان پہنچایا ،یہی وجہ ہے کہ وہ گزشتہ آٹھ سال سے ڈبلیو ڈبلیو ای کی رنگ میں نہیں دیکھے گئے لیکن ان کی رواں ہفتے اچانک واپسی سے شائقین کو جہاں بے حد خوشی ہوئی وہیں کہا جارہا ہے کہ ریسلنگ مقابلوں کی گرتی ہوئی مقبولیت دوبارہ اپ ہوگئی ہے۔

براک لیزنرکوعالمی شہرت ڈبلیو ڈبلیو ای سے ملی تھی اور ڈبلیو ڈبلیوای نے انہیں واپس لانے کی سرتوڑکوششیں بھی کیں لیکن لیزنر نے ہربار واپسی سے انکار کیا اور حتیٰ کہ کئی مواقعوں پر انہیں بطورمہمان ریسلر بھی شرکت کی دعوت دی گئی لیکن انہوں نے دعوت قبول کرنے سے ہمیشہ انکار ہی کیا، رواں سال ڈبلیوڈبلیو ای نے بھرپور کوشش کی کہ راک اور براک کو واپس لایا جائے تو راک نے حامی بھر لی اور وہ رنگ میں لوٹ آیا تو ایسے میں براک کے پاس واپسی کیلئے فیصلہ کرنا آسان ہوگیا اور اس نے ڈبلیو ڈبلیو ای سے دوبارہ کنٹریکٹ کرلیا ہے۔

12 جولائی 1977ء کو پیدا ہونے والے براک لیزنر نے اپنے ریسلنگ کیرئر کا آغاز مینیسوٹا یونیورسٹی سے کیا۔ 2001ء میں براک لیزنر کی ڈبلیو ڈبلیو ای میں آمد کسی ہوا کے تازے جھونکے کی مانند تھی۔ اس وقت کوئی بھی شخص یہ اندازہ نہیں لگا سکتا تھا کہ اس ادارے سے وابستہ ہونے والا نوجوان آگے چل کر ریسلنگ کی تاریخ کا عظیم ترین عالمی چیمپئن بنے گا اور لیزنر نے بھی مختصر عرصہ میں یہ ثابت کر دیا کہ وہ کوئی معمولی ریسلر نہیں ہے۔

لیزنر نے ڈبلیو ڈبلیو کی رنگ میں پہلا بڑا اعزاز کنگ آف دی رنگ ٹائٹل کی شکل میں حاصل کیا ، جون 2002ء میں براک لیزنر نے اپنے حریف آر وی ڈی کو آخری راؤنڈ میں شکست دیکر کنگ آف دی رنگ ٹائٹل جیت کر سمرسلام مقابلوں میں ڈبلیو ڈبلیو ای چیمپئن شپ کی فائٹ کیلئے کوالیفائی کیا جہاں 25 اگست 2002ء کو نیویارک میں منعقد سمر سلام مقابلوں میں براک لیزنر نے 25 سال کی عمر میں راک کو شکست دیکر سب سے کم عمر عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔

براک لیزنربے شمار خوبیوں کے مالک ریسلر ہیں، وہ چیتے کی مانند اپنے حریف پر حملہ آور ہوتے ہیں اور اسے موقع دئیے بغیر دیکھتے ہی دیکھتے پچھاڑ کر رکھ دینے میں اب ثانی نہیں رکھتے۔ براک لیزنر تین مرتبہ ڈبلیو ڈبلیو ای کی عالمی چیمپئن شپ جیتنے کے علاوہ ایک ایک مرتبہ کنگ آف دی رنگ اور رائل رمبل جیتنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔ 2002ء میں انہیں ریسلر آف دی ایئر کا خطاب دیا گیا اور 2003ء میں ان کو کرٹ اینگل کے خلاف خونریز میچ میں کامیابی کی بدولت میچ آف دی ایئر کا ایوارڈ دیا گیا۔

2004ء میں ایڈی گوریرو کے خلاف ڈبلیو ڈبلیو ای ورلڈ چیمپئن شپ کے مقابلے میں گولڈ برگ کی مداخلت کے باعث بری طرح شکست کھا گئے۔ بعد میں ایڈی گوریرو سے ری میچ میں اپنا اعزاز واپس حاصل کرنے کی بجائے اس طاقت کے طوفان نے گولڈ برگ سے مقابلہ کرنے کو ترجیح دی اور یہ میچ دونوں کے کیرئر کا آخری میچ بھی ثابت ہوا جب یہ دونوں عظیم ترین پہلوان رنگ میں ایک دوسرے کے سامنے آئے تو دونوں کی وحشت دیکھنے کے لائق تھی۔

یہ دوسرا موقع تھا جب پوری دنیا کے شائقین کو کسی میچ کا بے صبری سے انتظار تھا۔ اس سے پہلے 2002ء میں ہاک ہوگن اور راک کے درمیان مقابلے میں شائقین کی بے تابی اور بے صبری نظر آئی تھی۔ گولڈ برگ اور براک لیزنر کے درمیان لڑے جانیوالے میچ کا نام تھا کہ کون حقیقی چیمپئن ہے‘ بدقسمتی سے تین سال تک ڈبلیو ڈبلیو ای میں راج کرنے والے براک لیزنر کو گولڈبرگ نے بری طرح سے پیٹ ڈالا اور یوں اپنے آخری میچ میں شکست کھانے کے بعد لیزنر اپنا دماغی توازن درست نہ رکھ سکے اور رنگ میں اور رنگ سے باہر الٹی سیدھی حرکتیں کرنے لگے جو اس کے چاہنے والوں کیلئے ایک دھچکے سے کم نہیں تھیں۔

گولڈبرگ سے پٹنے کے بعد یہ کم از کم تین ماہ تک اسمیک ڈاؤن کی رنگ میں آتے رہے۔ آخر میں لیزنر نے کمزور اور چھوٹے پہلوانوں کو بری طرح تضحیک کا نشانہ بنانا شروع کر دیا جن میں کئی ایک شدید زخمی بھی ہوئے۔ بعد ازاں ڈبلیو ڈبلیو ای کے مالک میک موہن نے اسے وارننگ بھی دی تھی کہ وہ اپنا رویہ ٹھیک کر کے اہم مقابلوں میں حصہ لے لیکن براک لیزنر نے انکار کرتے ہوئے ریسلنگ سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا۔

لیزنر کے قریبی دوستوں کا کہنا ہے کہ وہ ہر وقت اسی ٹینشن میں رہتا تھا کہ وہ ایک طاقتور ہونے کے باوجود گولڈبرگ سے شکست کیوں کھا گیا۔ اسی صورتحال سے دوچار، ایک مرتبہ ہیوی بائیک چلاتے ہوئے سامنے سے آنے والے کنٹینر سے ٹکرا گئے جس سے ان کی دونوں ٹانگیں ٹوٹ گئی۔ پھر تقریباً 8 ماہ بستر پر رہنے کے بعد انہوں نے دوبارہ ورزش شروع کی اور فٹ بال مقابلوں میں حصہ لیتے رہے۔

پھر اچانک انہوں نے ریسلنگ میں آنے کا فیصلہ کیا اور ڈبلیو ڈبلیو ای کے صدر دفتر نیویارک جا دھمکے جہاں ان کے ساتھ کئی روز تک بات چیت چلتی رہی لیکن کوئی بہتر نتیجہ اخذ نہیں ہو سکا۔ ڈبلیو ڈبلیو ای نے لیزنر پر کورٹ میں مقدمہ کیا جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ وہ ڈبلیو ڈبلیو ای کو بغیر بتائے پروریسلنگ میں شریک ہوئے تاہم لیزنر نے ان الزامات کی نفی کی اور طویل عرصہ بحث چلنے کے بعد ستمبر 2005ء میں لیزنر نے ڈبلیو ڈبلیو ای کو دوبارہ جوائن کرنے سے باقاعدہ انکار کردیا اور تمام مذاکرات ناکام ہونے کے بعد دونوں فریق اپنے اپنے دعوؤں سے دستبردار ہوگئے۔

ڈبلیو ڈبلیو اسی سے راہیں جدا ہونے کے بعد لیزنر نے جاپان کی راہ لی اور پروریسلنگ میں شمولیت اختیار کر لی، 8 اکتوبر 2005ء کو جاپانی رنگوں کے نامور پہلوان کازوکی فوجیتا اور ماساہیرو کو بھوکے شیر کی طرح چیر پھاڑ کر رنگ سے باہر پھینک کر لیزنر تاریخ کے پہلے پہلوان بنے جس نے ڈبیو کے پہلے ہی ہفتے IWGP ورلڈ ہیوی ویٹ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ کچھ عرصہ بعد لیزنر نے پروریسلنگ سے بھی کنارہ کشی اختیار کرلی اور مارشل آرٹ فائٹنگ کو جوائن کیا اور یہاں پہلے ہی سال وہ ورلڈہیوی ویٹ چیمپئن بنے اور بعدازاں وہ سبمیشن اور آف دی نائٹ چیمپئن بنے رہے۔

اسی دوران انہیں پسلیوں کی شدید تکلیف لاحق ہوئی اور وہ ایک سال تک ہسپتال میں زیر علاج رہے اور فٹ ہونے کے بعددوبارہ مارشل آرٹ فائٹس میں حصہ لیتے رہے لیکن آخر کار براک لیزنرنے ڈبلیو ڈبلیو ای انتظامیہ سے صلہ کرلی اور آٹھ سال بعداپنی واپسی کا اعلان کردیا جس کے بعد ڈبلیوڈبلیو ای خود الجھن میں پڑ گئی کہ براک لیزنر پہلے مقابلے میں اپنے حریف کا انتخاب خود کرینگے یا انتظامیہ خود فیصلہ کریگی کہ آٹھ سال بعد واپسی پر براک لیزنر کا مقابلہ کسی ریسلر سے ہو۔

مزید مضامین :