انگلینڈ اولڈ ٹریفرڈ ٹیسٹ کا بادشاہ

England Old Trafford Test Ka Badshah

انگلینڈ کرکٹ ٹیم نے شاندار کھیل سے اولڈ ٹریفرڈ میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ کو یک طرفہ بنا کر انتہائی آسانی سے جیت لیا جس کا اندازہ یہاں سے لگا یا جا سکتا ہے کہ کپتان اور کھلاڑیوں میں فتح کی خوشی تھی لیکن سخت مقابلے سے کامیابی حاصل کر نے کا جوش نہیں تھا۔

Arif Jameel عارف‌جمیل منگل 26 جولائی 2016

England Old Trafford Test Ka Badshah
انگلینڈ کرکٹ ٹیم نے شاندار کھیل سے اولڈ ٹریفرڈ میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ کو یک طرفہ بنا کر انتہائی آسانی سے جیت لیا جس کا اندازہ یہاں سے لگا یا جا سکتا ہے کہ کپتان اور کھلاڑیوں میں فتح کی خوشی تھی لیکن سخت مقابلے سے کامیابی حاصل کر نے کا جوش نہیں تھا۔ دوسرے ٹیسٹ کی منصوبہ بندی و ٹیمیں: پاکستان کرکٹ ٹیم کی لارڈز کے پہلے ٹیسٹ میں کامیابی انگلینڈ ٹیم و انتظامیہ کو ایک آنکھ نہ بَھائی تھی۔

لہذایک تو اُنھوں نے دوسرے ٹیسٹ کیلئے ٹیم میں اہم تبدیلی کا اعلان کر دیا تھا جن میں جیمز اینڈریسن اور بین سٹوکس اہم نام تھے ۔ دوسرا پاکستان کے ماضی کے اہم سپنر اور "دوسرا کے موجد" ثقلین مشتاق کو یاسر شاہ سے بچنے کیلئے عارضی کو چ رکھ لیا تھاتاکہ معین علی اور لیگ سپنر عادل رشید کو سپن باؤلنگ کے مزید گُر سکھائیں۔

(جاری ہے)

22ِ تا 26ِ جولائی 2016ء کو مانچسٹر کے اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ اسٹیڈیم میں شروع ہو نے والے دوسرے ٹیسٹ کیلئے پاکستان نے اپنی ٹیم میں تو کوئی تبدیلی نہ کی لیکن انگلینڈ نے 2تبدیلیاں کر دیں: پاکستان کی ٹیم: مصباح الحق (کپتان) ، محمد حفیظ،شان مسعود،اظہر علی،یونس خان،اسد شفیق،سرفراز احمد،وہاب ریاض،محمد عامر ،یاسر شاہ ، راحت علی اور عمران خان۔

انگلینڈ کی ٹیم: ایلسٹر کک (کپتان) ، ایلکس ہیلز،جوروٹ،جمیز وینس،گرے بالانس،جونی بیئر سٹو،معین علی،کرس ووکس ویگن،سٹورٹ براڈ، جیمز اینڈریسن ،بین سٹوکس اور عادل رشید۔ دونوں ٹیموں کے درمیان ٹاس اور کھیل: دوسرے ٹیسٹ کیلئے ٹاس ہوا تو انگلینڈ کے کپتان ا یلسٹرکک نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ۔ اُس کے مطابق پیچ بلے بازوں کیلئے ساز گار تھی اور پھر واقعی اُس نے ذاتی طور پر اور ٹیم کے باقی بلے بازوں نے ثابت کر دیا۔

پہلی اننگز میں ایلسٹر کک نے مشہور ِزمانہ بلے باز بریڈ مین کی سنچریوں کے برابر اپنی29ویں سنچری مکمل کرتے ہوئے105رنز بنائے اور محمد عامر کی گیند پر بولڈ ہو کر واپس گئے۔ساتھ ون ڈاؤن پر کھیلنے والے جو روٹ نے انتہائی پر اعتماد بیٹنگ کرتے ہوئے پہلے سنچری پھرڈبل سنچری کی اورپھر254رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔انگلینڈ کے کپتان نے589کے مجموعی اسکورپر 8کھلاڑی آؤٹ ہونے پر اننگز ڈیکلیئرکر دی ۔

پاکستان کی طرف سے وہاب ریاض نے3وکٹیں ، محمد عامر اور راحت علی نے 2،2اور سپن باؤلر یاسر شاہ صرف1وکٹ حاصل کر سکے۔ پاکستان کی طرف سے ایک دفعہ پھر شان مسعود اور محمد حفیظ کی اوپنگ جوڑی پٹ گئی اور پھر آؤٹ ہو نے کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ پہلی اننگز میں پوری ٹیم 198کے مجموعی اسکور پر پویلین میں تھی۔صرف کپتان مصباح الحق52رنز کے ساتھ ہاف سنچری بنانے میں کامیاب ہوئے ۔

انگلینڈ کی طرف سے ووکس نے4، سٹوکس اور معین علی نے 2،2،اینڈریسن اور براڈ نے 1،1بلے باز آؤٹ کیا۔ انگلینڈ کی ٹیم کو391رنز کی واضح برتری حاصل ہوگئی اور پاکستان کو فالو آن۔ لیکن اَسٹریلیا کے سابق کپتان رِکی پونٹنگ کی ڈالی ہوئی روایت پرعمل کرتے ہوئے پاکستان کو فالو آن کے بعد دوبارہ بیٹنگ کروانے کی بجائے انگلینڈ کے کپتان کک نے خود بیٹنگ کرنے کو ترجیح دی ۔

تیسرے دِن بارش کی وجہ سے کھیل کافی دفعہ روکنا پڑا تھا جسکی وجہ سے پاکستان کو ایسے موسم سے فائدہ ہو سکتا تھا۔ کک کے اس فیصلے کو انگلینڈ کے شائقین نے پسند نہ کیا۔لہذا چوتھے روز اُس نے173پر ایک کھلاڑی آؤٹ دوسری اننگز بھی ڈیکلیئر کر دی۔ کک نے 76اورجوروٹ نے71رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہے۔ پاکستان کی طرف سے صرف محمد عامر نے ایک وکٹ ایلکس ہیلزکی لی تھی۔

پاکستان کی ٹیم نے کھانے کے وقفے سے پہلے بیٹنگ کا آغازکیا تو سب جانتے تھے کہ اُنکے سامنے جتنے کیلئے565رنز کا مجموعی ہدف ہے اور ابھی پانچواں دِ ن بھی باقی ہے لیکن شاید ٹیم کے کھلاڑی نہیں جانتے تھے۔لہذا کسی نے بھی جَم کر قدم نہ رکھا اور زیادہ سے زیادہ رنز اوپنر محمد حفیظ نے 42کیئے جو نہ ہونے کے برابر تھے ۔اسطرح مصباح الحق الیون صرف 234رنز پر ڈھیر ہو گئی اور انگلینڈ کی ٹیم نے بھی دوسرا ٹیسٹ چار دِنوں میں 330 رنز کی بڑی برتری سے جیت لیا۔

دوسری اننگز میں انگلینڈ کی طرف سے جیمز اینڈریسن نے3،ووکس نے3 اور معین علی نے3کھلاڑی آؤٹ کیئے اور 1وکٹ جو روٹ نے بھی لے لی۔میں آف دِمیچ بھی وہی بنا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کی ناکامی کی وجہ: مانچسٹر میں اولڈ ٹریفرڈ فُٹ بال اسٹیڈیم اور دوسرا اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ بہت مشہور ہے اور دونوں جگہ بالترتیب اپنے کلبوں ہوم آف مانچسٹر یونائیٹڈ ایف سی اور ہوم آف لنکا شائر کاونٹی کرکٹ کلب کی وجہ سے اہم سمجھی جاتی ہیں ۔

انگلینڈ کے اہم فاسٹ باؤلر جیمز اینڈریسن جنکو دوسرے ٹیسٹ میں شامل کیا گیا تھا اس ہی کلب کے ہیں اور اُنکا ہوم گراؤنڈ بھی۔ لہذا اُنکی شمولیت کا کہیں نہ کہیں نفساتی اثر پاکستان کی ٹیم پر ضرور تھا ۔ ساتھ مین ثقلین مشتاق کا انگلینڈ ٹیم کے سپن باؤلرز کا کوچ بننا اور ٹیسٹ میں باؤلنگ کے دوران معین علی کی باڈی لینگویج کوچ کی تربیت کا پیش خیمہ نظر آنا بھی اہم رہا۔

بیٹنگ وکٹ اور اولڈ ٹریفرڈ میں پہلے دِ ن کا مناسب گرم ترین موسم مصباح الحق اور پاکستانی بلے بازوں کیلئے بہت ساز گار سمجھا جارہا تھا اور اس وجہ سے مصباح الحق کو ٹاس جتنے کی خواہش بھی تھی جو وہ ہار گیا اور اگلے چند گھنٹوں میں پوری ٹیم کی باڈی لینگویج ہی تبدیل ہونا شروع ہو گئی۔جیسے اس وکٹ پر ہم نے اسکور کرناتھا لیکن موقعہ انگلینڈ کو مل گیا ۔

کپتان ایلسٹر کک یہی چاہتا تھا لہذا اُس نے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنے بلے بازوں کے ساتھ مِل کر پاکستان کے خلاف589رنز کر ڈالے اور پھر 8کھلاڑی آؤٹ پر ڈیکلیئر کر کے پاکستان کے بلے بازوں کو اُس وقت اَزمائش میں ڈال دیا جس وقت دوسرے دِن کا کھیل ختم ہونے والا تھا۔ پاکستانی بلے باز نفسیاتی دباؤ میںآ گئے اور پھر دونوں اننگز میں ایک ایسی کوشش کرتے ہوئے نظر آئے جس میں ہم آہنگی کا فقدان واضح نظر آیا ۔

جسکی مثال وقت ہونے کے باوجود بے ترتیب یا غیر ذمہ دارانہ شارٹس کھیل کر آؤٹ ہو نا تھا۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم ایسے لگ رہی تھی جیسے پہلے دِن سے ہی ذہنی طور پر تھکی ہوئی تھی اور باؤلنگ ، فیلڈنگ کے بعد بیٹنگ میں بھی تھکان کے اثرات نے مقابلے کی دوڑ سے باہر کر دیا تھا۔اگر پہلی اننگز میں جمیز وینس کا سلپ میں یونس خان نے کیچ چھوڑا تھا تو دوسری اننگز میں ایلسٹر کک نے بھی سلپ میں یونس خان کا کیچ چھوڑ دیا تھا۔

لیکن فرق یہ تھا کہ یہ ٹیسٹ وہ جتنے آئے تھے لہذا اُنھوں نے ذہنی طور پر ایسا کوئی دباؤ محسوس نہ کیا کیونکہ وہ باؤلنگ، بیٹنگ و فیلڈنگ کے شعبوں میں بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہے تھے اور پاکستانی ٹیم تمام شعبوں میں ناک آؤٹ۔ ایک اور غور طلب معاملہ تھا یاسر شاہ کی ناکامی اور ووکس کی دوسرے ٹیسٹ میں بھی کامیابی۔ ایسے لگتا تھا کہ وہ ٹیسٹ شروع ہونے سے پہلے یاسر شاہ کی باؤلنگ کو سمجھتے رہے ہیں لہذا وہ پورے ٹیسٹ میں 266رنز دے کر صرف1وکٹ حاصل کر سکا جبکہ پاکستان کے بلے بازوں نے ووکس کی پہلے ٹیسٹ کی باؤلنگ کا جائزہ نہیں لیا اور وہ جیمز اینڈریسن کے خوف میں ہی مبتلا رہے ۔

حالانکہ اُسکی شمولیت خصوصی طور پر انگلینڈ کی کامیابی کا باعث نہیں بنی بلکہ ووکس ایک دفعہ پھر ٹیسٹ میں7وکٹیں لے گیا۔ محمد عامر کی باؤلنگ کی اگلے پر دہشت بہترین فیلڈنگ پر بھی منحصر ہے لیکن دونوں ٹیسٹ میچوں میں اُسکی باؤلنگ پر ہاتھوں سے کیچ ہی گرا دیئے جائیں تو اُس پر تنقید کیا ؟ نائٹ واچ مین اور دوسرے ٹیسٹ میں پھر راحت علی ہی اور پھر اُس ہی دِ ن آؤٹ۔

تنقید کی زد میں آگیا ۔ کیونکہ دونوں دفعہ نتیجہ بھی نہ نکلا اور وکٹ بھی گئی۔ آخر میں شاہد آفریدی کے اس بیان پر تنقید کرنے کی بجائے ضرور غور کر نا چاہیئے کہ عالمی کرکٹ کی طلب کے مطابق ٹیلنٹ سامنے نہیں آرہا ہے۔دوسرے ٹیسٹ میں یہ واضح نظر آیا ہے کہ کسی نوجوان بلے باز نے بہترین اننگز کھیلنے کی کوشش نہیں کی یا اُس سے کھیلی ہی نہیں گئی۔

مثلاً شان مسعود دونوں اننگز میں 450سے زائد ٹیسٹ وکٹیں لینے والے فاسٹ باؤلر جیمز اینڈریسن کا شکا ر بنے۔ اولڈ ٹریفرڈ میں پاکستان انگلینڈ مقابلے: دونوں ممالک کے درمیان اس موجودہ ٹیسٹ تک اولڈ ٹریفرڈ میں 6 مقابلے ہو چکے ہیں جن میں سے 2001ء میں پاکستان جیتا تھا اور 2006ء اور2016ء میں انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم نے کامیابی حاصل کی ہے۔ 3ٹیسٹ میچ برابر رہے ہیں ۔

ٹیسٹ کی اہم یادیں: ۱) ٹیسٹ کرکٹ میں آج تک کسی بھی ٹیم نے چوتھی ا ننگز میں اتنا بڑا ہدف (565رنزکا)تعاقب نہیں کیا۔جبکہ سب سے بڑے ہدف418اسکور کے حصول کا ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے پاس ہے۔ ۲) انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف 589رنز بنا کر مجموعی اسکور کا نیا ریکارڈ بنا دیا۔ اس سے پہلے1954ء میں 558رنزکا ریکارڈ تھا۔ ٹیسٹ سیریز 2016: کے 4میں سے 2ٹیسٹ میچ ہو چکے ہیں اورسیریزاب1-1سے برابر ہو گئی ہے۔

اُمید ہے پاکستان کی انتظامیہ، کپتان اور کھلاڑی موجودہ ٹیسٹ کی خامیوں اور ماہرین کی مثبت تنقید کو مد ِنظر رکھتے ہوئے 3ِاگست کو برمنگھم میں شروع ہونے والے تیسرے ٹیسٹ میں ایک دفعہ پھر لارڈز والے ٹیسٹ کے ولولے سے میدان میں اُتریں گے۔ پاکستانی قوم کو کپتان مصباح الحق کی صلاحیتوں پر ناز ہے اور اُنکی اور ٹیم کی کامیابی کیلئے دُعا گو ہیں۔

مزید مضامین :