فٹ بال، دنیا کا مقبول ترین کھیل پاکستان میں زوال پذیر کیوں!

Football Pakistan Main Zawalpazir Kiyon

قائداعظم پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے پہلے پیٹرن اِن چیف تھے 1950ء میں قومی فٹ بال ٹیم نے عالمی مقابلوں میں نمایاں کارکردگی دکھائی

جمعرات 2 مئی 2013

Football Pakistan Main Zawalpazir Kiyon
کامران اے خان فٹ بال دنیا کا مقبول ٹرین کھیل ہے مگر بے پناہ ٹیلنٹ کے باوجود پاکستان میں اس کھیل کو وہ مقبولیت اور ترقی نہیں مل سکی جس کا یہ کھیل حق دار ہے۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کا قیام5 دسمبر1947ء کو عمل میں آیا اور باقی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اس کے پہلے پیٹرن اِن چیز بنے۔ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کو انٹرنیشنل فٹ بال فیڈریشن نے1948ء کے اوائل میں تسلیم کر لیا تھا۔

فیڈریشن کے زیراہتمام قومی سطح پر باقاعدہ مقابلوں کے انعقاد کا آغاز1950ء میں ہوا۔ اسی برس پاکستان سے اپنی قومی فٹ بال ٹیم کو عراق اور ایران کے دوروں پر بھیجا۔1954ء سے 1958ء کے دوران پاکستان فٹ بال ٹیم نے ایشیائی سطح پر نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ تاہم اس کے بعد اس کھیل میں ہم بتدریج زوال کا شکار ہوتے چلے گئے۔

(جاری ہے)

دنیا کے دیگر ممالک میں فٹ بال کا کھیل بام عروج پر پہنچ چکا ہے۔

بالخصوص یورپ اور لاطینی امریکہ کے ممالک میں فٹ بال کی تکنیک میں کئی طرح کی تبدیلیاں لا کر اسے انتہائی دلچسپ اور شائقین کی دلچسپی کا باعث بنا دیا گیا ہے۔ دوسری طرف پاکستان میں اس کھیل کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ ایسا ہرگز نہیں ہے کہ پاکستان میں فٹ بال کے ٹیلنٹ کی کمی ہے بلکہ بیشمار باصلاحیت کھلاڑی ہمارے یہاں موجود ہیں۔

بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں اس کھیل کے حوالے سے نوجوانوں میں بے حد شوق پایا جاتا ہے۔ یہ امر بھی دلچسپی اور اہمیت کا حامل ہے کہ مقامی سطح کے فٹ بال مقابلوں کے دیکھنے کے لئے عوام کا جم غفیر موجود ہوتا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں دیگر ممالک کی طرح فٹ بال کے کھیل کو بے حد اہمیت حاصل ہے، ضرورت صرف اس کھیل کی طرف توجہ دینے اور مناسب اقدامات کی ہے۔

فٹ بال کے کھیل کی ترقی کیلئے انتہائی اہم امر یہ ہے کہ اس کھیل کے لئے معیاری گراؤنڈز اورسٹیڈیم تعمیر کئے جائیں۔ پاکستان میں فٹ بال کا صرف ایک قابلِ ذکر سٹیڈیم جناح سپورٹس سٹیڈیم اسلام آباد ہے، اس کے علاوہ ملک بھر میں کوئی اور قابل ذکر سٹیڈیم موجود نہیں ہے۔پاکستانی نوجوانوں کو فٹ بال سے بے حد دلچسپی ہے، اس کی وجہ اس کھیل کا عالمی سطح پر بے حد مقبول ہونا ہے چنانچہ آج ہمارے نوجوان میسی، رونالڈو، وائن رونی اور کاکا کو بخوبی پہنچاتے ہیں، عالمی سطح کے دلچسپ مقابلوں اور مختلف کلبوں کی طرف سے کھیلنے والے کھلاڑیوں کی کارکردگی سے لطف بھی اٹھاتے ہیں مگر افسوس کہ انہیں اس عالمی سطح پر مقبول ترین کھیل کے قومی ہیروز نہیں ملتے۔

2010ء کے بعد پاکستان میں فٹ بال کے حوالے سے عوامی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے۔2010ء کے ایشین گیمز میں پاکستان فٹ بال ٹیم کی کارکردگی میں بھی نمایاں بہتری نظر آئی۔2011ء اور 2012ء میں ایک بار پھر اس کھیل کو نظر انداز کیا گیا۔ فٹ بال فیڈریشن اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے درمیان باہم رسہ کشی سے یہ کھیل ایک بار پھر روایتی بے حسی کا شکار ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ فٹ بال کی ترقی اور ملک میں اس کھیل کے فروغ کے لئے حکومتی سطح پر سنجیدہ کوشش کی جائے۔ مخلص اور دیانتدار لوگوں کو فیڈریشن میں ذمہ داریاں سونپ کر ملک میں فٹ بال کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے، نئے سٹیڈیمز کی تعمیر، عالمی سطح کے مقابلوں میں ٹیم کی شرکت کو یقینی بنانے کے ساتھ اہم ممالک کے ساتھ باہم مقابلوں کے انعقاد کا اہتمام کیا جائے۔ فیفا کی گرانٹ کا شفاف استعمال بھی یقینی بنایا جانا چاہیے۔ سپانسرز اور میڈیا کوریج کے حوالے سے بھی سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ فٹ بال کے تربیت یافتہ کوچز کا تقرر بھی وقت کی ضرورت ہے۔

مزید مضامین :