مصباح الحق بھی بنگلہ دیش سے ٹیسٹ میچ نہ جیت سکے

Misbah Ul Haq Bhi Bangladesh Se Test Match Na Jeet Sake

بیٹنگ تو چل پڑی لیکن باؤلنگ پٹڑی سے ایسی اتری کہ مکمل ہی اتر گئی۔۔۔ بنگلہ دیش سے باعزت واپسی اسی میں ہے کہ آخری ٹیسٹ جیت کر سیریز جیتی جائے

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری اتوار 3 مئی 2015

Misbah Ul Haq Bhi Bangladesh Se Test Match Na Jeet Sake

پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کا پہلا معرکہ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا ہے۔ میچ کی سمری پر نظر ڈالیں تو بنگلا دیش نے اپنی دوسری اننگز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 555 رنز بنائے۔ بنگلا دیش کی جانب سے دوسری اننگز میں تمیم اقبال نے 206 رنز کی شاندار اننگز کھیلی جب کہ امر القیس نے بھی 150 رنزسکور کیے۔ پاکستان کی جانب سے جنید خان اور محمد حفیظ نے 2،2 جب کہ ذوالفقار بابر اور اسد شفیق نے ایک ایک کھلاڑی کو آوٴٹ کیا۔

اس سے قبل پاکستان نے بنگلا دیش کے پہلی اننگز کے اسکور 332 رنز کے جواب میں محمد حفیظ کے یادگار 224 رنز کی بدولت اپنی پہلی اننگز میں 628 رنز بنا کر مہمان ٹیم پر 296 رنز کی سبقت حاصل کی تھی۔ اسد شفیق اور اظہر علی نے 83، 83 رنز کی اننگز کھیلیں جب کہ سرفراز احمد نے 82 اور کپتان مصباح الحق نے 59 رنز کی اننگز کھیلی۔

(جاری ہے)

بنگلا دیش کی جانب سے تیج الاسلام نے 6، شواگتا ہوم نے 2 جب کہ محمد شاہد اور شکیب الاسلام نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔بنگلا دیش نے اپنی پہلی اننگز میں 332 رنز بنائے تھے جس میں مومن الحق کی 80، امرالقیس کی 51 اور محموداللہ کی 49 رنز کی اننگز شامل تھیں۔ پاکستان کی جانب سے یاسر شاہ اور وہاب ریاض نے 3، 3 جب کہ محمد حفیظ اور ذوالفقار بابر نے 2، 2 کھلاڑیوں کا شکار کیا۔ بنگلا دیش کے تمیم اقبال کو شاندار کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

پاکستانی ٹیم کیلئے دورہ بنگلہ دیش کسی برے خواب سے کم نہیں ہے ۔ پہلے ون ڈے سیریز پھر واحد ٹی ٹونٹی میچ اور اب پہلے ٹیسٹ میچ میں بھی کامیابی نصیب نہ ہوسکی۔ ٹیسٹ میچ میں کھوٹے سکے چل تو پڑے لیکن ان کا فائدہ اس لیے نہیں ہوا کہ ٹیسٹ میچ اپنے حق میں نہیں بدل سکے۔ مصباح الحق یہ بات درست ہے کہ کھلنا کی پچ ایک پھٹا وکٹ تھی اور ایسی وکٹ پر وکٹیں حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے اور رنزکے انبار لگ جاتے ہیں۔ کھلنا ٹیسٹ میں پاکستانی بلے باز محمد حفیظ نے ڈبل سنچری سکور کی جس پر وہ داد تحسین کے مستحق ہیں مگر یہ شکوہ بھی بنتا ہے کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ ورلڈکپ سے بلاوجہ نکالے جانیوالے سابق کپتان ون ڈے سیریز میں بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے لیکن وہ آج کل ایک افوا چلی ہوئی ہے کہ اظہرعلی کو کپتان بنانے پر محمد حفیظ رنجیدہ ہیں اور وہ اظہر کو کمزور کرنے کیلئے نہ خود سکور کررہے ہیں اور نہ ہی اپنے جیسوں کو کچھ کرنے دے رہے ہیں لیکن ہماری دعا ہے کہ اللہ کرے یہ افوا محض افوا ہی ہو کیونکہ ایسی داستانیں ماضی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا حصہ رہی ہیں جن سے ملکی کرکٹ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ کھلنا ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کے بارے میں زیادہ اس لیے بحث نہیں بنتی کہ یہ ٹیم اب دل سے اترتی جارہی ہے۔ شائقین کرکٹ مایوس ہوچکے ہیں اور اب لوگوں نے ٹیم کو فالو کرنا فضول کام سمجھنا شروع کردیا ہے، پی سی بی کو یہ سوچنا ہوگا کہ کرکٹ شائقین کی دلچسپی کم پڑ رہی ہے جو کہ اچھا شگون نہیں ہے۔ کرکٹ پاکستانیوں کا پسندیدہ کھیل ہے اور اگر ایسے حالات رہے تو اس ملک میں کرکٹ کھیلنے والے کم پڑجائیں گے، کرکٹ جب شوق سے دیکھی جاتی ہے تو کھیلنے کا شوق بڑھتا ہے، ہمارے ملک میں پہلے ہی تفریح کے مواقع کم ہیں اور لوگ ڈپریشن میں رہتے ہیں ، اس ملک میں اچھی خبریں کم ہی سننے کو ملتی ہیں اور ڈپریشن بڑھ رہی ہے، کھیل واحد ذریعہ ہوتے ہیں کہ لوگ خوش بھی رہتے ہیں اور صحت مند بھی ، جب کھیلوں کو کھیلنے والے کم پڑجائیں تو ہسپتال مریضوں سے بھر جاتے ہیں اور ہمارا معاشرہ ایسی منفی راستے پہ چل رہا ہے جس پر سب کو فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ کرکٹ ٹیم میں خرابیاں اپنی جگہ ، پی سی بی کی کوتاہیوں اپنی جگہ ، معاشرے کو کھیلوں سے دور ہوتا دیکھ کر سب کو فکر کرنا ہوگی اور یہ فکر نئی نسل کو کمزور پڑنے سے بچاسکتی ہے۔ پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے اور ہاکی اس ملک میں آخری سانسیں لے رہی ہے، اگر کرکٹ کا بھی یہی حشر ہوا تو یہاں کھیلوں کے نام پر پیسہ تو کمایا جائیگا لیکن ان کے انعقاد کا بنیادی مقصد ختم ہوکر رہ جائیگا۔ میاں نوازشریف اس ملک کے وزیراعظم ہیں اور وہ خود ایک ماضی کے سپورٹس مین ہیں ، انہیں توجہ دلانے کی ضرورت ہے کہ اس معاشرے پر رحم کریں اور کھیلوں کی ترقی کیلئے بہتر انتظامات کریں جن سے نوجوانوں کو اچھے کاموں کی جانب راغب کیا جائے کیونکہ سستی غالب آتی جارہی ہے اور ٹیموں کا حال یہ ہے کہ شکستوں کے بھنور میں پھنس جائیں تو نکلنے کیلئے مہینے لگ جاتے ہیں۔ 

پاکستانی ٹیم کے پاس بنگلہ دیش سے واپس سرخرو لوٹنے کیلئے اب ایک ہی راستہ بچا ہے کہ آخری ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کرکے سیریز جیتی جائے ورنہ بنگلہ دیشی اس تاریخی کارنامے پر خوش تو ہونگے ہی مگر ساتھ ساتھ ہم پر ہنستے رہیں گے اور یہ کسی پاکستانی کو قبول نہیں ہے کہ ہماری ٹیم سرجھکا کر واپس آئے۔ مصباح الحق کو اپنے باؤلرز کو اعتماد دینا ہوگاکیونکہ بنگلہ دیش جاکر کارکردگی بہت مایوس کن رہی ہے، کپتان اور کوچ کے اعتماد دینے سے حالات سدھر سکتے ہیں اور آخری میچ میں کم بیک کیا جاسکتا ہے۔

مزید مضامین :