مشرف کے ساتھ اس کے حواریوں نے بھی بوریا بستر سمیٹنے شروع کردئیے

Musharraf K Sath Uss K Hawaroon Ne Bhi Borya Bister Sametna Shoro Kar Diya

نسیم اشرف نے آقاکے زوال کے بعد کرکٹ بورڈ کی صدرات سے استعفیٰ دیدیا اگر لیٹروں کی روانگی کا سلسلہ یونہی برقرار رہا تو پاکستان جلد ترقی کی دوڑ میں شامل ہوجائیگا

بدھ 20 اگست 2008

Musharraf K Sath Uss K Hawaroon Ne Bhi Borya Bister Sametna Shoro Kar Diya
اعجاز وسیم باکھری : یوں لگتا ہے کہ پاکستان کے اچھے د ن لوٹنے والے ہیں لیکن ابھی بھی ڈر ہے کہ شاید مزید پانچ سال وہی کچھ نہ ہوتا رہے جوگزشتہ نو سالوں سے ہوتاچلا آرہا تھا لیکن مشرف کے استعفیٰ کے بعد قوم کو یقینا خوشگوار بتدیلی کی خوشبومحسوس ضرور ہوئی ہے اور اللہ سے دعا یہی ہے کہ اس ملک کو چوروں ،لیٹرو ں،ڈاکوؤں اور بددیانت لوگوں سے پاک کردے کیونکہ 61سال میں پاکستان کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا اور اب رہی سہی کسر پوری کرنے کیلئے بھی پر تولے جارہے ہیں لیکن اللہ ہی پاکستانی غریب عوام کی آخری امید ہے کہ وہ انہیں مزید ظلم اور جبر سے محفوظ رکھے گا۔

مشرف کے استعفیٰ کے بعد اس کے قریبی ساتھی جنہیں اس نے امریکہ سے ملک کا بیڑا غرق کرنے کیلئے بلا یا تھا ازخود اپنے آقا کے زوال کے بعد اپنے اپنے عہدوں سے مستعفی ہورہے ہیں اور اس سلسلے کی پہلی کڑی میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے تباہ کن چیئرمین ڈاکٹر نسیم اشرف نے اپنا استعفیٰ دیا ہے لیکن صدر ہاؤس میں عملے کی غیرموجودگی میں ان کا استعفیٰ تاحال قبول نہیں ہوا اور انہوں نے ایک بار پھر پاکستان کرکٹ بورڈ پر اپنا تسلط قائم کرنے کیلئے ہاتھ پاؤں مارنے شروع کردئیے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ درست ہے کہ نسیم اشرف کے استعفیٰ سے پاکستان کرکٹ بورڈ وقتی طورپر بحران کا شکارضرورہوا ہے مگر یہ بحران چندروز کا ہے جب نیا چیئرمین کرکٹ بورڈ کا چارج سنبھالے گا تو یقینی طور پر یہ بحران حل ہوجائیگا۔ نسیم اشرف کی بدقسمتی کہ وہ پیر کو علی الصبح امریکا سے 22 دن کی تعطیلات گزار کر اسلام آباد لوٹے ،ائیرپورٹ پر میڈیا سے بات چیت کی مگر شاید وہ لاعلم تھے کہ آج کیا ہونیوالا ہے ،اگر انہیں خبر ہوتی کہ ان کا محبوب صدر آج پاکستانی قوم کے مطالبہ پر ملک کی صدرات چھوڑ رہا ہے تو یقیناً ڈاکٹر صاحب کبھی واپس نہ آتے لیکن مشرف کی طویل خاموشی کا نقصان انہیں بھی اٹھانا پڑا ۔

استعفیٰ دیتے وقت ڈاکٹر نسیم اشرف نے کہا کہ ”صدر پرویز مشرف میرے لیڈر، میرے بڑے سپورٹر اور دیرینہ دوست تھے جب وہ مستعفی ہوگئے تو میرا عہدے پر برقرار رہنے کا کوئی جواز نہ تھا“ انہوں نے کہا کہ ”میں نے ایوان صدر کو اپنا استعفیٰ بھجوا دیا ہے لیکن میرا نہیں خیال کہ اس کا اثر آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی پر پڑے گا کیونکہ ٹورنامنٹ کی میزبانی پاکستان کرکٹ بورڈ کرے گا کسی فرد واحد کے استعفے سے بڑے اداروں پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے “۔

ڈاکٹر نسیم اشرف نے کہا کہ استعفیٰ قبول ہونے تک میں کام کرتا رہوں گا۔ یہ حکومت اور نئے صدر پر منحصر ہے کہ وہ میرے متبادل کا اعلان کرے ۔ڈاکٹر صاحب کا متبادل تو شاید پاکستان میں کہیں نہ ملے البتہ ہاں کرکٹ بورڈ کا نیاچیئرمین ملنا کوئی مشکل نہیں ہے۔ نسیم اشرف اکتوبر 2006ء میں شہریار خان کی جگہ پی سی بی کے چیئرمین بنے تھے ۔ ان کے دور میں پاکستان ٹیم 2007ء کے ورلڈ کپ کے پہلے راوٴنڈ سے آگے نہ بڑھ سکی۔

قومی ٹیم ملک اور بیرون ملک کوئی نمایاں فتوحات حاصل کرنے میں ناکام رہی ۔قومی کرکٹرزکے ڈوپنگ اور دیگرسکینڈلزتواتر کے ساتھ سامنے آتے رہے۔ناقص سلیکشن کی وجہ سے کئی نامور کھلاڑی رنجید ہ ہوکر آئی سی ایل جوائن کرنے پر مجبور ہوئے۔نسیم اشرف نے کئی سابق قومی ہیروز کو ذلیل کیا ،ان میں وقار یونس ،انضمام الحق اور سلیم الطاف نمایاں ہیں اس کے علاوہ وہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیموں کو پاکستان لانے میں کامیاب نہیں ہوسکے جبکہ ان کے دور میں پی سی بی کے ملازمین کی تعداد 700سے تجاوز کرگئی ۔

کرپشن کی بھر مار ہی اور نااہل ترین لوگوں کو ڈائریکٹرز کے عہدوں پر تعینات کیا اور شعیب اختر کو ٹیم سے دور رکھنے کیلئے تمام حربے استعمال کیے ،ان واقعات کی وجہ سے نسیم اشرف کو کرکٹ کے سنجیدہ حلقوں میں قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا تھا ۔ نسیم اشرف کی رخصتی کے بعد قومی ٹیم کے کپتان شعیب ملک ،آسٹریلوی کوچ جیف لاسن اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی پہلی تنخواہ دار سلیکشن کمیٹی کی چھٹی کابھی واضع امکان پیدا ہوگیا ہے۔

جس طرح پرویز مشرف نے اپنے دور صدارت میں من مانی کی اور پسندیدہ لوگوں کو مختلف محکموں میں اعلیٰ ملازمتیں فراہم کیں یہ سب کچھ پی سی بی کے اندر نسیم اشرف نے کیا مگر اب ان کے استعفیٰ کے بعد اقتدار کے نشے میں چور پی سی بی کے عہدیداران کے چہرے بھی اتر گئے ہیں۔شفقت نغمی نسیم اشرف کے استعفیٰ کے بعد پی سی بی چھوڑنے کیلئے پرتول رہے ہیں جبکہ مزید استعفےٰ بھی متو قع ہیں۔

دوسری جانب قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان شعیب ملک جنہیں بورڈ نے دوسال کیلئے کپتان مقرر کیا تھا اب کی چھٹی بھی یقینی لگ رہی ہے جبکہ قومی ٹیم کے آسٹریلوی کوچ جیف لاسن کے گرد بھی گھیرا تنگ ہوتا ہوا محسوس رہا ہے اور قومی سلیکشن کمیٹی کی بھی چھٹی کا امکان واضح ہوگیا ہے۔صلوالدین صلو کی سربراہی میں کام کرنے والی پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کے دور اقتدار میں پاکستان کے بیشتر نوجوان کھلاڑیوں کو نظر انداز کیا گیا اور بہت سوں نے تنگ آکر آئی سی ایل جوائن کی مگر اب بڑے پیمانے پر ہونیوالے تبدیلیوں سے پاکستان کرکٹ بورڈ پر اچھے اثرات پڑنے کی توقع ہے اور اگر لیٹروں اور ڈاکوؤں کی روانگی کا سلسلہ یونہی برقرار رہا تو بہت جلد پاکستان ترقی کی را ہ پر چل پڑے گا لیکن فی الحال ایسا مشکل نظر آرہاہے کہ کیونکہ میدان خالی کرانے والوں نے اپنے گھوڑے بھی تو دوڑانے ہیں؟؟۔

مزید مضامین :