پاکستان کرکٹ2015 ورلڈکپ کے بعد

Pakistan Cricket 2015 World Cup K Baad

پاکستان کی ٹیم نے کرکٹ ورلڈکپ2015میں مصباح الحق کی قیادت میں شرکت کی جوکہ آسٹریلیااورنیوزیلینڈمیں کھیلاگیا۔بلے بازوں کی مسلسل ناکامیوں کی وجہ سے پاکستان کا سفرکوارٹرفائنل میں اختتام پذیرہوگیاجہاں آسٹریلیانے پاکستان کو شکست دی۔ اسی شکست کے سا تھ کپتا ن مصباح الحق اور شاہدآفریدی نے ایک روزہ کرکٹ کو خیر آباد کہہ دیا

منگل 27 ستمبر 2016

Pakistan Cricket 2015 World Cup K Baad
احمد بلال صفدر
پاکستان کی ٹیم نے کرکٹ ورلڈکپ2015میں مصباح الحق کی قیادت میں شرکت کی جوکہ آسٹریلیااورنیوزیلینڈمیں کھیلاگیا۔بلے بازوں کی مسلسل ناکامیوں کی وجہ سے پاکستان کا سفرکوارٹرفائنل میں اختتام پذیرہوگیاجہاں آسٹریلیانے پاکستان کو شکست دی۔ اسی شکست کے سا تھ کپتا ن مصباح الحق اور شاہدآفریدی نے ایک روزہ کرکٹ کو خیر آباد کہہ دیااورپاکستان کرکٹ میں دوستاروں کاباب بند ہوگیا۔


پاکستان کو ایک روزہ کرکٹ کے لئے نئے قائد کی تلاش تھی تو سابق کپتان مصباح الحق نے اظہر علی کانا م تجویز کیا اور پی۔سی۔بی نے بھی قسمت کا قرعہ اظہر علی کے نا م نکالاجو کہ2013 سے قومی ٹیم کاحصہ نہیں تھے۔ اِن کی قیادت میں پاکستان نے اب تک 25 میچز کھیلے جن میں سے صرف 9میں فتح حاصل ہوسکی، 15 میچزمیں شکست کا منہ دیکھنا پڑااور1 میچ بے نتیجہ ختم ہوا۔

(جاری ہے)

کرکٹ ورلڈکپ کے بعد سے پاکستان 8 سیریز کھیل چکا ہے اور 4میں کامیاب ہوا جس میں سے 2 زمبابوے1,1 سری لنکا اورآئر لینڈ سے جیتی جبکہ انگلینڈ کے ہا تھوں2 اورنیوزیلینڈ سے 1 سیریز میں شکست ہوئی۔ان شکستوں میں ایک سیاہ دورہ بنگلہ دیش بھی شامل ہے جہاں پاکستان کو کلین سویپ ہوایہ اظہر علی کا بطور کپتا ن پہلا امتحان تھا جہاں وہ بُر طرح نا کا م ہو گئے۔


اگرہم عصرِحاضرمیں ایک روزہ کر کٹ کی بات کر یں تو ہمیں ایک واضح تبدیلی نظر آتی ہے جہاں بلے باز راج کر رہے اور جب ہم پاکستان کی طرف دیکھتے ہیں تو کو ئی ایسا بلے باز نظر نہیں آتا جس نے پاکستان کو خا طر خواہ کا میا بی دلوائی ہو۔2015 ورلڈکپ کے بعد سے پاکستا نی بلے بازوں کے نا م صر ف 7 سنچریاں ہیں جن میں سے 2,2 سنچریاں اظہر علی اور محمد حفیظ کے نام ہیں اور1,1 شعیب ملک ، سر فراز احمد اور شرجیل خان نے داغیں۔

اظہرعلی نے 25میچزمیں40.24 کی اوسط سے1006 رنزبنائے اور محمد حفیظ نے22 میچزمیں 41.04 کی اوسط سے 862 رنز بنائے۔ اگرشعیب ملک کو اس دور میں دیکھا جا ئے تو اُن کی کارکردگی تسلی بخش نظرآتی ہے جنہوں نے 21 میچزمیں 58.50 کی اوسط سے 819 رنز بنائے اور106.22 کے اسٹرئیک ریٹ سے اپنی اننگز کی کھیلیں،10 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ بھی دکھائی۔
اظہر علی کی دورہ انگلینڈ میں ناکامی کے بعد ان کو بر طرف کرنے کی خبر یں گردش کر ہی تھیں لیکن چیف سلیکٹر اور کوچ کے اعتماد کی وجہ سے یہ افوہیں دم توڑ گئیں جو کہ بظاہر ایک درست فیصلہ ہے۔

کپتا ن کو ہٹا نا مسئلہ کا حل نہیں ہے بلکہ بلے بازوں کو جارح مزاج اپنانا ہوگا اور دلیرانہ کھیل کا مظا ہرہ کرنا ہو گا جس کا ذکر کوچ مکی آرتھر بارہا کر چکے ہیں اور انھوں نے اَن فٹ کھلاڑیوں کو بھی واضح پیغام پہنچا دیا ہے کہ اُن کے لئے ٹیم میں کوئی جگہ نہیں۔ شرجیل خان اور سرفرازاحمد وہ بیٹسمین ثابت ہو سکتے ہیں جو کہ پاکستان کو تیز رفتارآغاز فراہم کرسکتے ہیں اورکپتان اظہر علی کو بھی اپنی حکمت عملی تبدیل کرنی ہوگی جس سے کھلاڑی میدان میں جان ما رتے نظر آئیں۔اگرپاکستان وہی پرانی طرز کی کر کٹ کھیلتا رہا تو 2019 ورلڈکپ کے لئے کوالیفائینگ راؤنڈکھیلنے کے جو بادل منڈلا رہے ہیں وہ گر جیں گے بھی اور بر سیں گے بھی۔

مزید مضامین :