پاکستان کی ٹی20میں شاندار فتح ۔۔ وائٹ واش سے بھی بچ گیا

Pakistan Ki T20 Main Shandar Fatah

پاکستان کرکٹ ٹیم نے نئے کپتان سرفزاز احمد کی قیادت میں انگلینڈ کو واحد ٹی20میں شکست دے کر یہ ثابت کر دیا کہ ہر شعبے پر منفی سوچ رکھنے والے اور تنقید برائے تنقید کا سہارا لیکر کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے حوصلے پست کرنے والے یہ جان جائیں کہ کھلاڑی میدان میں ہارنے نہیں اُترتے ۔مقابل بھی تیاری کر کے آئے ہوتے ہیں اور ریکارڈ بھی بنتے ہیں

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 8 ستمبر 2016

Pakistan Ki T20 Main Shandar Fatah
پاکستان کرکٹ ٹیم نے نئے کپتان سرفزاز احمد کی قیادت میں انگلینڈ کو واحد ٹی20میں شکست دے کر یہ ثابت کر دیا کہ ہر شعبے پر منفی سوچ رکھنے والے اور تنقید برائے تنقید کا سہارا لیکر کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے حوصلے پست کرنے والے یہ جان جائیں کہ کھلاڑی میدان میں ہارنے نہیں اُترتے ۔مقابل بھی تیاری کر کے آئے ہوتے ہیں اور ریکارڈ بھی بنتے ہیں۔

جیسا کہ پاکستان کی ٹی20 کی تاریخ میں پہلی دفعہ 9وکٹوں کے مارجن سے یہ فتح اور وہ بھی انگلینڈ کی سر زمین پر کیا بہت بڑا ریکارڈ نہیں۔
یہ بھی غور طلب ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے پاکستان میں بین الااقوامی کرکٹ نہ ہونے کے باوجود انگلینڈ میں 2ٹیسٹ ، ایک وَن ڈے اور واحد ٹی 20جیت لینا پاکستانی ٹیم کا کمال نہیں تو کیا ہے۔ اس میں تجربہ کار اور نئے کھلاڑیوں سب نے مختلف موقعوں پر بہترین کا رگردگی کا مظاہرہ بھی کیا ۔

(جاری ہے)

جبکہ تنقید کرنے والوں نے اُنکے حوصلے پست ہی کیئے۔
ٹی ٹونٹی کا وا حد میچ پاکستان بمقابلہ انگلینڈ اولڈ ٹریفرڈ میں :
پاکستا ن بمقابلہ انگلینڈ کرکٹ سیریز 2016ء میں 4ٹیسٹ میچز ،5وَن ڈیز کے بعدواحد ٹی 20 مانچسٹر میں اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ میں 7ِستمبر کو کھیلا گیا جس میں پاکستان کی طرف سے وکٹ کیپر سرفرزا احمد نے پہلی دفعہ کپتانی کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے انگلینڈ کی سر زمین پر اُنھیں شکست دے کر پاکستانی قوم کے دِل جیت لیئے۔


پاکستان ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں میں خالد لطیف، شرجیل خان ، شعیب ملک،محمد رضوان، بابر اعظم، عماد وسیم، محمد عامر ، وہاب ریاض، حسن علی اور سہیل تنویر شامل تھے۔
دلچسپ یہ تھا کہ انگلینڈ کی طرف سے جن کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کھیلی وہ اس سال اپریل میں ہونے والے ٹی 20کے ورلڈ کپ کے فائنل میں ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم سے ہاری تھی۔ نام تھے:کپتان این مورگن، الیکس ہیلز، لیام پلنکٹ، معین علی ، جوز بٹلر، کرس جورڈن، عادل رشید، جوروٹ، جیسن رائے، بین اسٹوکس اور ڈیوڈ ولی دونوں ٹیموں کے درمیان اس میچ سے پہلے تک 13ٹی ٹونٹی میچز کھیلے گئے ہیں جن میں 9انگلینڈ نے اور3پاکستان نے جیتے ہیں اور ایک ٹائی رہا ۔

لہذا اس دفعہ کی فتح ایک نئی روشنی بن کر مستقبل میں پاکستان کی کرکٹ کیلئے نئی راہیں کھولنے کے مترادف ثابت ہو سکتی ہے۔اگر مبصرین سلیکٹرز و کوچ کو اپنی ذمہ داری نبھانے دیں اور کھلاڑی بھی مبصرین کی رائے کو اپنے ذہن پر سوار نہ کریں۔
ٹاس انگلینڈ نے جیتا:
اور بیٹنگ کا آغاز کیا رائے اور ہیلز نے۔ محمد عامر اور 10ماہ بعد ٹیم میں شامل ہونے والے سہیل تنویر کی باؤلنگ اُنکو متاثر نہ کر سکی اور دونوں بلے بازوں نے تیزی سے اسکور بنانا شروع کر دیا لیکن اس دوران کپتان سرفراز احمد نے عماد وسیم کو گیند تھمایا اور اُس نے 21رنز پر رائے کو ایل بی ڈبلیو اور37پر ہیلز کو بولڈ کر کے انگلینڈ کو بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا۔

جس کے بعد اگلا کمال حسن علی نے دکھایا اور جوروٹ کوصرف6رنز پر شعیب ملک کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کروا دیا۔93کے مجموعی اسکور پر وہاب ریاض نے جوز بٹلر کو 16رنز کرنے کے بعد پویلین کی راہ دکھا دی۔
انگلینڈ کی ٹیم کی کمر ٹوٹ چکی تھی۔لہذا وہاب ریاض نے اپنے تجربے کا فائدہ اُٹھایا اور کپتان مورگن کو 14اور ویلی کو12رنز پر آؤٹ کر دیا اور اس دوران حسن علی نے بین اسٹوکس کو صرف 4رنز پر آؤٹ کر کے اپنی دوسری وکٹ بھی حاصل کر لی۔

معین علی 13اور پلنکٹ کوئی رنز بنائے بغیر ناٹ آؤٹ رہے اور انگلینڈ کی ٹیم 20اَوورز میں 7کھلاڑ ی آؤٹ پر صرف135اسکور کر سکی۔
پاکستان کی ٹیم کیلئے136رنز کا ہدف تھا جو ٹی20 کے موجودہ کھیل کے مطابق کوئی بڑا ٹارگٹ نہیں تھا صرف ایک منصوبہ بندی کے ساتھ کھیل کر حاصل کیا جا سکتا تھا۔ پھر ایسا نظر بھی آیا کہ اوپنرز شرجیل خان اور خالد لطیف نے پاور پلے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ا نگلینڈ کے اُن باؤلز کی جنہوں نے سیریز میں خوب کارگردگی دکھائی تھی کسی بھی کمزور گیند کو نہ بخشا اور ایسی پٹائی کی کہ اُنکو وَن ڈیز کی سیر یز کی فتح بھی بھول گئی ۔

10اَوورز مکمل ہونے سے پہلے دونوں اوپنرز نے چوکے چھکوں کی بارش کر کے 100 مجموعی رنز کر لیئے۔
شرجیل خان 59رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے اور پھر بابر اعظم نے خالد لطیف کے ساتھ مِل کر واحد ٹی 20میں نہ کہ9وکٹوں سے انگلینڈ کو شکست دے کر شاندار فتح حاصل کی بلکہ اولڈ ٹریفرڈ میں پہلی دفعہ انگلینڈ کو ہارا کر تاریخ بدل دی۔خالد لطیف اور بابر اعظم نے بالترتیب 59 اور 15رنز بنائے اوردونوں ناٹ آؤٹ رہے ۔

136کا ہدف ایک کھلاڑی آؤٹ پر 14.5اَوورز میں حاصل کر لیا اور انگلینڈ کی طرف سے واحد وکٹ عادل رشید نے لی۔
پاکستان کی ٹیم تنقید نہیں تعریف کے قابل ہے:
اس کامیابی پر سب سے پہلے سلیکٹرز ،ٹیم کے کوچ اور نئے کپتان سرفراز احمد کو مبارک باد ہو۔ ساتھ میں اُن تمام کھلاڑیوں کو جنہوں نے اس میچ کو جیتنے کیلئے ایک بھرپور ٹیم ورک کا مظاہرہ کیا ہے۔

خصوصی طور پر پہلے وہاب ریاض کو جس نے 18رنز دے کر3کھلاری آؤٹ کیئے اور ساتھ عماد وسیم کو جس نے 17رنز دے کر 2اوپنرز ہی آؤٹ کر ڈالے۔ حسن علی کی 2وکٹیں بھی بہت اہم تھیں جو پاکستان کو فتح کے قریب لے آئیں۔بعدازاں شرجیل خان اور خالد لطیف کی شاندار بیٹنگ نے انگلینڈ کے باؤلرز کے رنگ فق کر دیئے ۔
گزشتہ10سال کی تاریخ دیکھ لیں تو پاکستان کی ناکامی پر اتنی زیادہ تنقید کیا جاتی ہے کہ کھلاڑی حوصلہ ہار جاتے ہیں۔

اِن حالات میں بھی اُنکی بین الااقوامی سطح پراہمیت کبھی کم نہیں ہوئی۔لہذااس سے انکار نہیں کہ پاکستان کی ٹیم تنقید نہیں تعریف کے قابل ہے اور مزید مُثبت الفاظ کی خواہش مند۔
5 وا ں و آخری وَن ڈے صوفیہ گارڈنز اسٹیڈیم میں:
کھیلا گیا جو ویلز کے دارلخلافہ کارڈف میں واقع اور 19ویں صدی کی مشہور لیڈی صوفیہ راڈن ہیسٹنگزکے نام پر ہے۔

اُنکے والد فرانسس ایڈورڈ راڈن ہیسٹنگز 1813ء تا 1823ہندوستان کے گورنر جنرل رہے تھے۔اس اسٹیڈ یم میں پہلا بین الااقوامی کرکٹ میچ مئی1999ء کے ورلڈ کپ کرکٹ کے دوران کھیلا گیا۔
دونوں ممالک کی ٹیمیں:
4ِ اگست 2016ء کو پاکستان و انگلینڈ کے درمیان 5ویں اور آخری وَن ڈے کرکٹ میچ میں پاکستان کی طرف سے سمیع اسلم و محمد عرفا ن کی جگہ محمد عامر اور عمر گُل کو شامل کیا گیا ۔

باقی کھلاڑی تھے :اظہر علی،شرجیل خان، بابر اعظم ، شعیب ملک،سرفرازاحمد، محمد رضوان ،محمد نواز ،حسن علی اور عماد وسیم ۔جبکہانگلینڈ کے کھلاڑی تھے :کپتان این مورگن،الیکس ہیلز، جونی برسٹو، لیام ڈاوسن، کرس جورڈن، جوروٹ، جیسن رائے، بین اسٹوکس،ڈیوڈ ولی، کرس ووکس اور مارک ووڈ۔
ٹاس جیت کر انگلینڈ کی بیٹنگ دعوت:
میچ کے آغاز میں دلچسپی یہ نظر آئی کہ پاکستان کے کپتان اظہر علی نے ٹاس جیت کر انگلینڈ کو بیٹنگ کی دعوت دے دی۔

حالانکہ پہلے چار وَن ڈیز میں سے تین میں اظہر علی نے ٹاس جیت بیٹنگ کو ترجیع دی تھی گو کہ سب میں شکست ہو ئی اور جس ایک میں ٹاس ہارے تو اُس میں انگلینڈ کی ٹیم نے وَن ڈے کی تاریخ میں444مجموعی اسکور کا عالمی ریکارڈقائم کر دیا۔
انگلینڈ نے بیٹنگ کا آغاز کیا اور بلے بازوں نے کے ایک دفعہ پھر ذمہداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے 50اَوورز میں 9کھلاڑی آؤٹ ہو نے پر 302رنز بنائے۔

جیسن رائے اور بین اسٹوکس اننگز میں اہم کھلاڑی رہے جنہوں نے بالترتیب 87اور 75رنز کیئے۔ہیلز 23،جوروٹ 9، مورگن10، برسٹو 33، ڈاؤ سن 10، وووکس 10،ویلی 6 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے ۔ جبکہ جورڈن15 اور ووڈ 8 رنز پر ناٹ آؤٹ پویلین واپس گئے۔پاکستان کی طرف سے حسن علی اور محمد عامر نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے بالترتیب 4اور3بلے باز آؤٹ کیئے اور عمر گل و عماد وسیم نے ایک ایک بلے باز آؤٹ کیا۔


پاکستان کے کپتان اظہر علی و ٹیم جانتی تھی کہ وَن ڈے سیر یز کی شکست کے بعد اگر اس میچ میں بھی ہار گئے تو وَن ڈے سیر یز واش آؤٹ کا دھبہ بھی لگ سکتا ہے ۔لہذا 303 رنزکا ہدف حاصل کرنے کیلئے احتیاط اور جیت کیلئے جارحانہ حکمت ِعملی کو متوازی رکھنا پڑے گا۔لیکن اوپنر شرجیل خان تو10رنز بنانے کے بعد ہی آؤٹ ہو گئے ۔اظہر علی اور بابر اعظم نے کچھ ذمہدارنہ بیٹنگ کرنے کی کوشش کی اورمجموعی اسکو ر میں اضافہ کرتے ہوئے 76 تک لے گئے اور پھر بابر اعظم 31 اور اظہر علی33 رنز بناکر آگے پیچھے فاسٹ باؤلر ووڈ کا شکار ہو گئے۔


پاکستان کی 4وکٹوں سے فتح:
اس صورت ِحال میں مایوسی محسوس ہوئی لیکن وکٹ کیپر سرفزاز حمد اس سیر یز میں ایک دفعہ پھر بااعتماد کھلاڑی ہو نے کا ثبوت دیا اور اُنکا ساتھ دیا تجربہ کار کھلاڑی شعیب ملک نے اور دونوں نے163رنز کی شراکت قائم کر کے پاکستانی ٹیم کے فتح کا امکانا ت رو شن کر دیئے۔ سرفزاز 90اور شعیب77رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے لیکن محمد رضوان اور عماد وسیم نے ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو4وکٹوں سے فتح دلوا دی۔

ایک نے34اور دوسرے نے 16 بنائے ۔ انگلینڈ کی طرف سے ووڈ اور ڈ اؤسن نے2,2وکٹیں حاصل کیں اور ووکس نے ایک جبکہ محمد رضوان 2رنز بنا کر رَن آؤٹ ہو گئے تھے۔
کھلاڑیوں کی کارگردگی وَن ڈے سیریز میں:
پاکستان انگلینڈ کی فتح و شکست کے دوران جن کھلاڑیوں نے اہم کارکردگی دکھائی اُن میں بلے بازوں میں پاکستان کے سرفراز احمد ایک سنچری 2نصف سنچریاں بنا کر ،اظہر علی 2نصف سنچریاں بنا کر اور عماد وسیم بھی 2نصف سنچریاں بنا کر اہم رہے۔

عماد وسیم نے تو 4میچ کھیلے اور سب میں ناٹ آؤٹ رہے بلکہ صوفیہ گارڈن میں وننگ ہٹ کا اعزاز بھی حاصل کیا۔جبکہ انگلینڈ کی طرف سے جور وٹ 3نصف سنچریاں بنا کر، ہیلز ایک سنچری بنا کر اور بین اسٹوکس 2سنچریاں بنا کر اپنی ٹیم کو سیریز میں فتح دلوانے میں اہم رہے۔
باؤلنگ میں انگلینڈ کی طرف سے ووکس،عادل رشید،مارک ووڈ اور پلنکٹ نے بالترتیب زیادہ وکٹیں لیں اور ان کے درمیان میں پاکستانی باؤلر حسن علی کامیاب باؤلر رہے۔


پاکستان وائٹ واش سے بچ گیا :
لیکن کپتان اظہر علی وَن ڈے سیریز ہارنے اور پاکستان کے خلاف انگلینڈ کے 444اسکور کے عالمی ریکارڈ بننے کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہے۔لہذا5ویں میچ میں کامیابی کے بعد بھی چیئر مین کرکٹ بورڈ شہریار خان ناخوش نظر آئے اور اُنھوں نے کہا کہ اظہر علی کپتان رہیں گا یہ نہیں لیکن بحیثیت کھلاڑی حالیہ کارکردگی کی وجہ سے ٹیم میں شامل رہیں گے۔

اس دوران پاکستانی کوچ مکی آرتھر نے کہا کہ قومی اسکوڈ می میچ جیتنے والا کھلاڑی موجود نہیں۔لہذا سیر یز کے بعد کچھ وَن ڈے کھلاڑیوں کے مستقبل کا فیصلہ ہو گا۔
سوال یہ نہیں کہ فیصلہ کن کے خلاف اور کن کے حق میں ہو گا سوال یہ ہے کہ نئے پرانے کھلاڑیوں میں سے کن کو اُنکی صلاحیت و کارکردگی کی بنیاد پر سلیکٹ کیا جائے کہ کم از کم وہ تو پاکستان کو موجودہ پوزیشن سے اُوپر لا سکیں۔


پاکستان کی ٹیم انگلینڈ سے وَن ڈے سیریز 4-1سے ہارنے کے بعد بھی9ویں نمبر پر ہے اور عالمی کرکٹ کپ2019ء کیلئے براہ راست کوالیفائی کیلئے8ویں پوزیشن درکار ہے جو اُس سے ہر صورت 30ستمبر2017ء تک حاصل کرنی ہے۔بصور ت ِدیگر پہلی 8ٹیموں کے بعد باقی 4ٹیموں کو 2018ء میں بنگلہ دیش میں کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنا پڑے گا اور اُن میں سے2جیتنے والی ٹیموں سمیت 10ٹیمیں انگلینڈ میں ہونے والے اگلے ورلڈ کپ میں حصہ لیں گی۔

مزید مضامین :