پاکستان میں 28سال بعد فری سٹائل ریسلنگ لوٹ آئی

Pakistan Main 28 Saal Baad Free Style Wrestling Loot Aayi

آج نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہورمیں انوکی پہلوان کے شاگرد لاہوریوں کو فری سٹائل ریسلنگ سے محفوظ کرینگے جاپان کے نامور پہلوان انوکی”محمد حسین “کا اسلام قبول کرنے کے بعد پاکستان کا پہلا دورہ ‘ اُردوپوائنٹ سے خصوصی باتیں

اتوار 2 دسمبر 2012

Pakistan Main 28 Saal Baad Free Style Wrestling Loot Aayi
اعجازوسیم باکھری: پاکستان میں یوں تو فری سٹائل ریسلنگ کا نام و نشان نظر نہیں آتا لیکن آج سے 28برس پہلے انوکی پہلوان کی جھارا پہلوان سے کشتی آج بھی شائقین کو یاد ہے۔ گوکہ اس مقابلے میں دونوں برابر ہوئے لیکن انوکی پہلوان نے جھارا مرحوم کا ہاتھ پکڑ کر اسے فاتح قرار دیا تھا۔ اس تاریخی کے مقابلے میں جھارا اس دنیا سے کوچ کرگئے تو پاکستان میں فری سٹائل ریسلنگ بھی دم توڑ گئی۔

کشتی کے شائقین 28سال گزرنے کے بعد بھی جھارا اور انوکی کی کشتی کے سحر سے نہیں نکل سکے۔ انوکی پہلوان کو پاکستان میں بے پناہ شہرت حاصل ہے اور شاید وہ دنیا کے واحد انٹرنیشنل ریسلر ہیں جن کے پاکستان میں لاکھوں پرستار ہیں۔اسلام اقبول کرنے کے بعد انوکی محمد حسین نے اپنا نام محمد حسین رکھا اور قبول اسلام کے بعد انوکھی پہلوان پہلی بار ان دنوں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ہیں اور گزشتہ روز نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہور میں انہوں نے پریس کانفرنس کی اور اعلان کیا کہ وہ پاکستان میں فری سٹائل ریسلنگ کو دوبارہ بام عروج پر لیجائیں گے اسی سلسلے میں وہ پاکستان آئے ہیں۔

(جاری ہے)

اس بار انوکی ایک پہلوان کے طور پر نہیں بلکہ آرگنائزر کے طور پر پاکستان آئے ہیں۔ انوکی پہلوان اپنے ساتھ 10فری سٹائل ریسلرز کو بھی لائے ہیں جو آج نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہور میں شائقین کو فری سٹائل ریسلنگ سے محفوظ کرینگے۔ پاکستان میں فری سٹائل ریسلنگ کو شائقین آج بھی بہت پسند کرتے ہیں جس کی بڑی وجہ ٹین سپورٹس پر نشرہونیوالی ڈبلیو ڈبلیو ای کی کشتیاں ہیں۔

پنجاب حکومت اور پنجاب سپورٹس بورڈ کی کاوشوں سے اب شائقین اپنی آنکھوں کے سامنے یہ مقابلے دیکھیں گے۔ نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں ڈبلیو ڈبلیو ای مقابلوں کی طرز پرجاپانی آرگنائزر نے رنگ تیار کرلیا ہے اور یہ رنگ انوکی فیڈریشن کے لوگ اپنے ساتھ جاپان سے لائے اور خود ہی نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں اس کونصب کیا۔ لاہوریوں کیلئے فری سٹائل ریسلنگ کو انجوائے کرنے کا یہ بہترین موقع ہے کہ وہ نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہور آکر ان مقابلوں سے لطف اندوز ہوں۔

گزشتہ روز نیشنل ہاکی سٹیڈیم آمد پر انوکی پہلوان سے گفتگو کرنے کا موقع ملا ۔ ان کے پاکستانی مترجم کی مدد سے ہونیوالی گفتگو میں انوکی پہلوان نے کہاکہ پاکستان آنے کا مقصد دنیا بھر میں امن کا پیغام عام کرنے اور پاکستان میں ریسلنگ کے فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی پہلوانوں میں بہت ٹیلنٹ ہے ، اس سے پہلے وہ 1976ء اور 1984ء کے دوران چار مرتبہ پاکستان آچکے ہیں۔

پاکستان آنے سے قبل انہیں ڈرایا جاتا تھا کہ لیکن میری اس شہر کے ساتھ جذباتی وابستگی ہے اس لیے میں یہاں آکر دیکھنا چاہتا تھا کہ یہاں کون سی دہشت گردی ہورہی ہے۔ مجھے پاکستانیوں سے بے پناہ پیار اورخلوص ملا۔ انہوں نے انہوں نے ماضی کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ جھارا کے ساتھ ان کی کشتی بہت مشہور ہے لیکن وہ اکرم پہلوان کے ساتھ کراچی میں 1976ء میں ہونیوالے مقابلے کو سب سے زیادہ یاد کرتے ہیں۔

انوکی کہتے ہیں کہ اکرم پہلوان عرف اکی کے ساتھ مقابلہ اس لیے یاد گار تھا کہ وہ ایک 17سال کا نوجوان تھا اور اس نے مجھے چیلنج کیا جس پر مجھ سے نہ رہا گیا۔ دوران مقابلہ اکرم پہلوان کا میں نے کاندھا نکال دیا تھا جس پر مجھے خود بھی دکھ ہوا لیکن وہ ایک تاریخی مقابلہ تھا۔ جھارا اس وقت بہت کم عمر تھا لیکن جب وہ بڑا ہوا تو اسے اپنے چچا کا بدلہ لینے کا جنون سوار ہوگیا اور اس نے مجھے چیلنج کیا جسے میں نے قبول کیا ۔

جب 1984ء میں قذافی سٹیڈیم میں میرا اور جھارا کا مقابلہ شروع ہوا تو سٹیڈیم میں عوام کو جوش وخروش ایسا تھا کہ میں نے زندگی میں ایسا کراؤڈ نہیں دیکھا۔ اس مقابلے میں جھارا نے بھرپور فائٹ کی اور میری زندگی کا وہ سب سے مشکل میچ تھا ۔ ریفری نے برابر ی پر مقابلہ ختم کرنے کا اعلان کیا لیکن مجھے رنگ میں یقین ہوگیا تھا کہ جھارا یہ مقابلہ جیت چکا ہے اس لیے میں نے رنگ میں کھڑے ہوکر جھارا کو فاتح قرار دیا۔

پاکستان میں جھارا پہلوان جیسا کوئی اور پہلوان نہیں دیکھا ، وہ ایک ایسا جوشیلہ نوجوان تھا اس کی موت نے مجھ پر گہرہ اثر چھوڑا۔ آج جھارا کی قبر پر جاکر میں نے فاتحہ خوانی کی تو میری آنکھوں میں آنسو آگئے۔ انوکی کے مترجم کے بقول انوکی صاحب کہہ رہے ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جھارا آج بھی ان کے دل میں زندہ ہے اور زندہ رہے گا۔ میرے اس سوال پر کہ پاکستان کیسا ملک ہے تو انوکی محمد حسین نے کہاکہ یہاں کے لوگ جتنا پیار کرتے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی ، وہ یہاں لاہور میں ایونٹ منعقد کرکے آئندہ پشاور میں بھی ایک ایونٹ منعقد کررہے ہیں تاکہ پشاور کے لوگ بھی فری سٹائل ریسلنگ سے لطف اندوز ہوسکیں۔

بہرحال: آج فری سٹائل ریسلنگ کا پاکستان میں دوسرا جنم ہے اور اس ایونٹ کو کامیاب کرنے کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف خود نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں موجود ہونگے اور یقینی طور پر جب یہاں مقابلے منعقد ہونگے تو پاکستان بھر کے شائقین اس سے لطف ہونگے۔

مزید مضامین :