پاکستان نے عالمی چیمپئین ویسٹ انڈیز سے ٹی20سیریز جیت لی

Pakistan Ne T20 Series Jeet Li

چند ہفتوں پہلے ہی پاکستان کی کرکٹ ٹیم انگلینڈ کی سر زمین پر اُنکی کرکٹ ٹیم خلاف چند کمزوریوں کے باوجود بہترین کھیل کا مظاہرہ کر کے واپس پاکستان آئی تھی۔ لہذا کھلاڑیوں میں جیت کا جذبہ موجود تھا اور تینوں مقابلوں میں نظر بھی آیا۔لہذا پاکستان کی اس ٹی20 سیریز میں کامیابی گزشتہ چند ہفتوں میں ہی سرفراز احمدکی کپتانی کا تسلسل بھی ہے

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 29 ستمبر 2016

Pakistan Ne T20 Series Jeet Li
پاکستان ویسٹ انڈیز ٹی 20کرکٹ کے 3میچوں کی سیریز 23ِ تا27ِ ستمبر2016ء دبئی و ابو ظہبی میں کھیلی گئی۔ چند ہفتوں پہلے ہی پاکستان کی کرکٹ ٹیم انگلینڈ کی سر زمین پر اُنکی کرکٹ ٹیم خلاف چند کمزوریوں کے باوجود بہترین کھیل کا مظاہرہ کر کے واپس پاکستان آئی تھی۔ لہذا کھلاڑیوں میں جیت کا جذبہ موجود تھا اور تینوں مقابلوں میں نظر بھی آیا۔لہذا پاکستان کی اس ٹی20 سیریز میں کامیابی گزشتہ چند ہفتوں میں ہی سرفراز احمدکی کپتانی کا تسلسل بھی ہے۔

چیف سلیکٹر انضمام الحق اور کوچ مکی آرتھر کی کوششیں بھی قابل ِتعریف ہیں۔
پہلا ٹی 20:
23ِستمبر 2016ء کو انٹرنیشنل اسٹیڈیم دبئی میں کھیلا گیا ۔
پاکستان کی ٹیم کپتان سرفراز احمد ، خالد لطیف، شرجیل خان ، شعیب ملک،محمد رضوان، بابر اعظم، عماد وسیم، عمر اکمل ، وہاب ریاض، حسن علی اور سہیل تنویر ۔

(جاری ہے)


ویسٹ انڈیزکی ٹیم کپتان کا رلوس بریتھویٹ ،جونسن چارلس،لیوئس،آندرے فلیچر،کیون پولارڈ،ایم۔

سیموئیل،ڈوائن براوو،نیکولس پوران،سنیل نارائن،جے۔ٹیلر اور سیموئیل بدری۔
پاکستان کے کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر ویسٹ انڈیز کے کپتان کارلوس بریتھویٹ کو بیٹنگ کی دعوت دی جنکی کمر بائیں باوز کے سپن باؤلر عمادوسیم نے صرف14رنز دیکر 5 کٹیں حاصل کر کے توڑ دی ۔بلکہ پاکستان کی طرف سے ٹی20 میں5وکٹیں لینے والے پہلے سپنر بن گئے۔اُنکے ساتھ سہیل تنویر نے2اور محمد نواز و حسن علی نے ایک ایک وکٹ حاصل کر کے ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو 19.5اوورز میں115رنز پر آؤٹ کر دیا ۔

پاکستانی باؤلنگ کے لحظ سے بہت بڑی کامیابی تھی۔ ویسٹ انڈیز کی طرف سے براوو نے 55رنز بنا ئے۔
میچ کے دوران تجزیہ کار وں کے مطابق پیچ کی صورت ِحال کی وجہ سے ویسٹ انڈیز نے اسکور زیادہ نہیں کیا تھا لہذا پاکستان کے بلے بازوں کو محتاط انداز میں بیٹنگ کر کے116رنز کا ہدف حاصل کرنا ہو گا۔ لیکن اُس کے برعکس اوپنر شرجیل خان، خالد لطیف اور وَن داؤن آنے والے بلے باز بابر اعظم نے جارحانہ کھیلتے ہوئے مجموعی اسکور کا ہدف صرف 14.2اوورز 1کھلاڑی آؤٹ پر حاصل کر لیا۔

شرجیل خان 22رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ خالد لطیف34اور بابر اعظم 55رنز بنا کر ناقابل ِشکست اورعماد وسیم مین آف دِی میچ رہے ۔ پاکستان ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کی میچ میں حکمت ِعملی ،ٹاس جیت کر ویسٹ انڈیز کو پہلے کھیلانا اور پھر ٹیم کی 9وکٹوں سے فتح کو بھی ہر سطح پر سراہا گیا۔
دوسرا ٹی20:
24ِستمبر یعنی اگلے ہی روز انٹرنیشنل اسٹیڈیم دبئی میں ہی کھیلا گیااور دونوں طرف سے ٹیموں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی تھی۔

اس دفعہ ٹاس ویسٹ انڈیز کے کپتان کارلوس بریتھویٹ نے جیت کر بیٹنگ کرنے کی دعوت پاکستان کو دی۔پاکستان بلے بازوں کیلئے اپنی صلاحیت دکھانے کا اچھا موقع تھا لہذا وکٹ کی صورت ِحال کے مطابق 20اوورز میں 4کھلاڑی آؤٹ 160رنز بنانے میں کامیاب ہوگئے۔
شرجیل خان صرف2رنز بنا کر پہلے ٹی 20کی طرح ایک دفعہ پھر ایک ایسی گیند کو کھیلتے ہوئے بولڈ ہوئے جس پر اسٹروک کھیل کر بچا جا سکتا تھا۔

دوسرا دونوں میچوں میں سیمو ئیل بدری نے اُنھیں آؤٹ کیا۔ خالد لطیف 40، بابر اعظم19 ،شعیب ملک 37زنز کی شاندار اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے اور کپتان سرفزاز احمد 46رنز بنا کر ناٹ آؤٹ واپس گئے۔ ویسٹ انڈیز کی طرف سے براوو نے 2اور بدری و کپتان بریتھویٹ نے ایک ایک بلے باز آؤٹ کیا۔
161 رنز کا ہدف گو کہ ویسٹ انڈیز کیلئے حاصل کرنا مشکل نہ تھا لیکن پاکستان باؤلز نے آغاز میں ہی ایک دفعہ پھر اپنے کپتان کی رہنمائی میں اُنکی بیٹنگ لائن پر بہترین اٹیک کیا اور اہم بلے بازوں کو جلد پویلین کی راہ دکھا دی۔

اس دوران پاکستانی فیلڈر حسن علی نے کیچ بھی چھوڑا اور آخری اوورز میں کچھ فیلڈنگ میں بھی کمزوریاں نظر آئیں جسکی وجہ ایک تو کپتان اور کوچ میکی آرتھر گھبراہٹ میں نظر آئے اور دوسرا ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں نے اُس کا فائدہ اُٹھانے کی کوشش کرتے ہوئے جارحانہ شارٹس بھی لگائیں۔لیکن پھر مقررہ20اوورز میں 9کھلاڑی آؤٹ پر 144رنز بنا کر دوسراٹی 20بھی ہار گئے۔


پاکستان کو 16رنز سے فتح دلوانے میں بلے بازوں کے علاوہ جن باؤلرز کا اہم کردار رہا اُن میں سہیل تنویر اور حسن علی تھے جنہوں نے3,3کھلاڑی آؤٹ کیئے ۔لیکن عماد وسیم کی ایک وکٹ وہ بھی آغاز میں ہی اوپنر کی اپنی جگہ اہم تھی ۔ محمد نواز اور وہاب ریاض نے ایک ایک کھلاڑی آؤٹ کیا۔اس میچ کے مین آف دِی میچ کہلائے کپتان سرفراز احمد۔
تیسرا ٹی20:
شیخ زید کرکٹ اسٹیڈیم ابو ظہبی میں 27ِستمبر کو ہوا ۔

پاکستان سیر یز تو جیت ہی چکا تھا لیکن وائٹ واش کرنے کا خواہش مند تھا۔ جس کیلئے کوچ مکی آرتھر نے کھلاڑیوں کو خصوصی تلقین بھی کی تھی۔پاکستان کی طرف سے وہاب ریاض اور حسن علی کی جگہ محمد عامر اور رئیس کو ٹیم شامل کیا گیا تھا اور ویسٹ انڈیز کی طرف سے لیوئس اور بدری کی جگہ والٹن اور ولیم کو کھیلنے کا موقع فراہم کیا گیا تھا۔
پاکستان کے کپتان سرفراز احمد نے کہا تھا کہ وہ پہلے بیٹنگ کر کے بڑا اسکور کرنے کی کوشش کریں گے لیکن اس دفعہ بھی ٹاس جیت کرویسٹ انڈیز کو بیٹنگ کروا دی۔

اُنکے بلے بازوں نے سست وکٹ پر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے رنز بنانے کی کوشش کی لیکن اوپنر چارلس کا عماد وسیم کی گیند پر بولڈ ہونا اور دوسرے اوپنر فلیچر کا رئیس کے ہاتھوں رَن آؤٹ ہونا اُنکے لیئے اچھا ثابت نہ ہوا اور 20اوورز میں5کھلاڑی آؤٹ پر صرف 103اسکور کر سکے۔ایم۔ سیموئیل 42اور پولارڈ 16بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔پاکستان کی طرف سے تمام باؤلرز نے نپی تُلی باؤلنگ کی لیکن 21رنز دے کر3وکٹیں لینے میں کامیاب رہے عماد وسیم اور ساتھ میں ایک وکٹ محمد نواز نے حاصل کی ۔


104رنز کا ہدف پاکستان کے بلے بازوں کیلئے مشکل نہیں تھا لیکن ایک دفعہ تو ویسٹ انڈیز کے باؤلر ولیم جو اس سیریز کا پہلا میچ کھیل رہے تھے نے اپنے ایک ہی اوور میں پہلے اوپنر شرجیل خان کو وکٹ کیپر کے ہاتھوں کیچ کروا دیا اور پھر اوپنر خالد لطیف کو بولڈ کر کے خوشی میں خوب ڈانس کر کے ایک دفعہ تو اپنی ٹیم کا حوصلہ بلند کر دیا۔کیسرک ولیم کی یہ انٹرنیشنل کرکٹ میں یہ پہلی دو وکٹیں تھیں۔


بہرحال ذمہداری سنبھالی بابر اعظم اور شعیب ملک نے اور پھر بالترتیب 27اور43رنز کی ناقابل ِشکست اننگز کھیل کر پاکستان کو آخری ٹی 20 کے 15.1اوور میں 108اسکور کر کے 8وکٹوں سے فتح دلوا دی اور سیریز وائٹ واش کر لی۔ مین آف دِی میچ کے ساتھ مین آف دَی سیریز عماد وسیم ہوئے۔
تینوں میچوں کامختصر تجزیہ:
پاکستان کرکٹ ٹیم کی اس سیریز میں کامیابی کی اہم وجوہات میں سے ایک نوجوان کپتان سرفزاز کی حکمت ِعملی اور دوسرا باؤلنگ کے شعبے میں وہ کامیابی رہی جسکی وجہ سے ویسٹ انڈیز تینوں میچوں میں بڑا اسکور نہ پائی۔

بیٹنگ میں بھی پاکستان کے بلے بازوں نے ذمہداری کا مظاہرہ کیا لیکن شرجیل خان تواقع کے برعکس کچھ بہتر بیٹنگ نہ کر پائے۔ کیونکہ اَسٹریلیا کے مشہور بلے باز ڈین جونز کا کہنا تھا کہ" شرجیل پاکستان کی قسمت بدل دے گا"۔ باقی ٹیم ورک میں ضبط نظر آیااور نوجوان اُبھر کر سامنے آئے۔
ٹی 20 کرکٹ کی موجودہ عالمی چیمپئین ویسٹ انڈیز کے کپتان کارلوس بریتھویٹ کا ٹی20سیریز کے دوران کہنا تھا کہ کرس گیل اور آندرے رسل کی کمی محسوس ہونا ایک یقینی عمل ہے لیکن نیکولس پوران جیسے نوجوان کھلاڑی سے ٹیم کو اُمیدیں وابستہ ہیں۔

لیکن سیریز کے اختتام پر وہ فی الوقت اپنی ٹیم کی پرفارمنس سے مایوس نظر آئے۔
سنگِ میل:
دوسرے ٹی 20 میچ میں پاکستان کے دو اہم کھلاڑیوں نے اپنے اپنے شعبے میں سنگ ِمیل عبور کیا۔ بیٹنگ میں شعیب ملک 1500رنزبنانے والے تیسرے پاکستانی کھلاڑی بن گئے ۔اُن سے پہلے ٹی20میں عمر اکمل اور محمد حفیظ کا نام ہے اور باؤلنگ میں 50وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے تین باؤلز شاہد آفریدی،عمر گُل اور سعید اجمل کے بعد سہیل تنویر چوتھے باولر بن گئے جنہوں نے اس فارمیٹ میں50وکٹیں حاصل کر لیں۔


سیریز کے بعد موازنہ:
اس سیر یز کے بعد دونوں ممالک کے درمیان 2011ء سے کھیلے جانے والے ٹی20 کے کُل7میچوں میں سے 5پاکستان اور2ویسٹ انڈیز نے جیتے ہیں۔ساتھ میں سیریز جیت کر ٹی20سیریز جیتنے والے اُن ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جسکے لیئے کپتان سرفراز احمد اور اُنکے ساتھ موجودہ ٹیم داد کی مستحق ہے۔
وَن ڈے سیریز :
پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز وَن ڈے سیریز کا آغاز 30ِستمبر2016ء سے ہو رہا ہے۔جس میں پاکستان کے کپتان اظہر علی ہیں۔

مزید مضامین :