پاکستان ٹیسٹ سیریزکلین سوئپ نہ کر سکا

Pakistan Test Series Clean Sweep Na Kar Saka

پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز کے ساتھ عرب امارات میں ٹیسٹ سیریز 2016ء میں بھی کامیابی حاصل کر کے تینوں سیریز ٹی 20 ، ایک روزہ سیریز اور ٹیسٹ سیریز جیت لیں جن میں پہلا ٹیسٹ میچ پاکستان کا 400واں ٹیسٹ میچ بھی تھا۔لیکن تیسرے آخری ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز (کالی آندھی) نے جب پاکستان کوشکست دی تو اُنکے کھلاڑیوں کے چہرے کِھل اُٹھے

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعہ 4 نومبر 2016

Pakistan Test Series Clean Sweep Na Kar Saka
پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے ویسٹ انڈیز کے ساتھ عرب امارات میں ٹیسٹ سیریز 2016ء میں بھی کامیابی حاصل کر کے تینوں سیریز ٹی 20 ، ایک روزہ سیریز اور ٹیسٹ سیریز جیت لیں جن میں پہلا ٹیسٹ میچ پاکستان کا 400واں ٹیسٹ میچ بھی تھا۔لیکن تیسرے آخری ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز (کالی آندھی) نے جب پاکستان کوشکست دی تو اُنکے کھلاڑیوں کے چہرے کِھل اُٹھے لیکن پاکستان ٹیم کا کلین سوئپ کا خواب ٹوٹ گیا۔


ویسٹ انڈیز کی تیسر ے ٹیسٹ میں جیت :
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان شارجہ کرکٹ اسٹیدیم میں30ِاکتوبرتا 3ِنومبر تک کھیلا گیا ۔جس میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی اور پہلی اننگز میں 281اسکور پر ساری ٹیم پویلین لوٹ گئی۔سمیع اسلم 74،مصباح الحق 53،یونس خان 51اور ٹی20کے کپتان اور وکٹ کیپر سرفراز احمد نے 51رنز بنائے۔

(جاری ہے)

ویسٹ انڈیز کی طرف سے سپین باؤلر بشو 4وکٹیں لیکر نمایاں رہے۔ اُنکا ساتھ دیا گیبرئیل نے 3،جوزف نے2 اورچیز نے 1وکٹ لیکر۔
ویسٹ انڈیز کو اس ٹیسٹ سیریز میں پہلی دفعہ پاکستان کی ٹیم کو کم اسکور پر آؤٹ کرنے کے بعد موقع ملا تھا کہ بہترین بلے بازی سے ایک بڑا اسکو ر کرنے کی کوشش کریں۔جس میں وہ کچھ حد تک کامیاب بھی رہے اور337اسکور کر کے پہلی اننگز میں پاکستان پر56رنز کی برتری حاصل کر لی۔

142رنز کی ناقابل ِشکست اننگز کھیل کر اہم بلے باز رہے اوپنر بریتھ ویٹ اور اُنکا ساتھ دیا چیز اور ڈووچ نے بالترتیب 50اور 47رنز کر کے۔پاکستان کی باؤلنگ میں کمال دکھایا وہاب ریاض نے5 اور محمد عامر نے 3 وکٹیں حاصل کر کے۔
ابھی تیسرا دِن جاری تھا اور اُمید تھی کہ پاکستان دوسری اننگز میں ویسٹ انڈیز کی برتری ختم کر کے وکٹ کی صورت ِحال کے مطابق ایک مناسب اسکور کرنے میں کامیاب ہو جائے گا لیکن چائے کے وقفے کے بعد اچانک ویسٹ انڈیز کے کپتان باؤلر جیسن ہولڈر نے فی الوقت کھیل کا نقشہ ہی بدل دیا اور سمیع اسلم کو 17 اوراسد شفیق اور یونس خان کو صفر پر آؤٹ کر دیا۔

پھر کپتان مصباح الحق بھی ایک غیر ذمہدارانہ شارٹ کھیلتے ہوئے چیز کی گیند پر بشو کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔
چوتھے دِن اظہر علی جنہوں نے دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز طرح اس ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں بھی صفر کیا تھا 91رنز کر کے مجموعی اسکور میں کچھ اضافہ کر دیا گو کہ اس دفعہ پھرسنچری نہ کر پائے ۔ بہرحال اُنکا ساتھ دیا سرفراز احمد نے42اسکور بنا کر۔

اہم باؤلرز رہے ہولڈر جنہوں نے بہترین باؤلنگ سے 5اور بشو نے 3کھلاڑی پویلین بھیجے ۔ پاکستان کی ٹیم208رنز پر آل آؤٹ ہو گئی اور ویسٹ انڈ یز کو جیتنے کیلئے ہدف دیا 153رنز کا۔
ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں نے آغاز سے ہی کوشش کی کہ مقررہ ہدف حاصل کرنے کیلے ذمہ داری سے کھلیں ۔جبکہ اس دوران محمد عامر کی دو مختلف گیند وں پر اوپنر جانسن کے دو کیچ بالترتیب کپتان مصباح الحق اور سمیع اسلم نے چھوڑ دیئے۔

اس پر محمد عامر کا کرب دیکھنے والا تھا۔ بہرحال یاسر شاہ نے ایک دفعہ پھر شاندار باؤلنگ سے اُنکے 3اہم بلے باز آؤٹ کر کے میچ میں دلچسپی پیدا کر دی۔ اگلے ہی لمحوں میں وہاب ریاض کو کامیابی حاصل ہو گئی اور2وکٹیں لینے میں کامیاب ہو گئے۔ 67کے مجموعی اسکور پر 5کھلاڑی ہمت ہار چکے تھے کہ اُسکے بعد چوتھے روز کے ختم ہونے تک پہلی اننگز میں سنچری بنا کر ناٹ آؤٹ رہنے والے اوپنر بریتھ ویٹ اوروکٹ کیپر ڈاؤچ نے بڑی ذمہداری کے ساتھ مجموعی اسکور114تک پہنچا دیا۔


پانچویں دِ ن کا کھیل صبح شروع ہوا تو ایک اُمید تھی کہ یاسر شاہ کچھ کمال دکھا کر پاکستان کی ٹیم کیلئے جیت کی راہ ہموار کر سکیں گے ۔لیکن ویسٹ انڈیز کے بلے باز جیت کیلئے میدان میں اُترے اور پھر مزید کوئی وکٹ کھوئے اوپنر گریگ بریتھ ویٹ جو دوسری اننگز میں بھی ناٹ آؤٹ رہے نے60 رنز اور ڈاؤچ نے بھی60 رنز بنا کر ویسٹ انڈیز کو5وکٹوں سے کامیابی دلوا دی اور کالی آندھی کا زور بھی دِکھ ہی دیا۔


مین آف دِی میچ" گریگ بریتھ ویٹ" اور مین آف دی سیریز"یاسر شاہ21"وکٹیں لینے پر۔
تیسرے ٹیسٹ کے چند اہم ریکارڈ و واقعات:
﴾ مصباح الحق نے 49ویں ٹیسٹ میچ میں کپتانی کر کے سابق ٹیسٹ کپتان عمران خان کا 48ٹیسٹ میچز میں کپتانی کا ریکارڈ توڑ دیا۔ جنوبی افریقہ کے سابق کپتان گریم اسمتھ کا 2003ء تا2014ء تک 109میچز کی کپتانی کر کے ایک تاریخی ریکارڈ قا ئم کر رکھا ہے۔


﴾یاسر شاہ جادوگر لیگ سپنر نے اس میچ میں کُل4 وکٹیں لینے کے بعد اپنے 19ویں ٹیسٹ میں کُل 116وکٹیں حاصل کر کے نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔اس سے پہلے 1896ء تک انگلش باؤلر جارج لوہمن کا 18میچز میں 112وکٹیں لینے کا ریکارڈ یاسر شاہ نے دوسرے ٹیسٹ میں برابر کر دیا تھا۔
﴾پاکستان کے فاسٹ باؤلر محمد عامر نے بھی ایک منفرد ریکارڈ اپنے نام کیا: اپنے 20ویں ٹیسٹ میچ میں اپنے کیرئیر کا پہلا کیچ پکڑا ۔


﴾مصباح الحق کو جب پہلی اننگز میںآ ؤٹ دیا گیا تو اُنھوں نے ریویو لیا۔جس میں یہ واضح نہ ہوا کہ گیند اُنکے گلوز سے چُھو کر گئی ہے ۔لیکن اسکے باوجود تھرڈ امپا ئر نے بھی اُنھیں آؤٹ قرار دے دیا۔
﴾دوسری اننگز میں سرفراز احمد 9رنز بنا کر گیبرئیل کی گیند پر کیچ آؤٹ ہو گئے لیکن نو بال کی وجہ سے بچ گئے ۔
﴾ 23سالہ گریگ بریتھ ویٹ پہلی اننگز میں 142رنز پر ناٹ آؤٹ اور دوسری اننگز میں 60رنز بنا کر بھی ناٹ آؤٹ رہنے کے بعد139سالہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے پہلے اوپنر بن گئے جو دونوں اننگز میں ناٹ آؤٹ رہے ہوں۔


دوسرا ٹیسٹ:
اس سے پہلے ابو ظہبی کے شیخ زید کرکٹ اسٹیڈیم میں 21ِ تا25ِاکتوبر کھیلا گیا۔جس میں بھی ٹاس جیت کر پاکستان نے پہلے بیٹنگ کی اور پہلی اننگز میں یونس خان نے 127رنز بنا کر اپنی33ویں سنچری بنائی۔جبکہ مصباح الحق ایک دفعہ پھر90نروس کا شکار ہو کر 96رنز پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔اسد شفیق نے 68رنز بنائے اور اپنی75ویں اننگز میں3ہزار رنز بھی مکمل کیئے۔

سرفراز احمد نے56اسکورکیئے۔ پاکستان کی ٹیم مجموعی452کے اسکور پر آل آؤٹ ہو گئی۔ویسٹ انڈیز کی طرف سے گیبرئیل 5اور کپتان ہولڈر3وکٹیں لیکر نما یاں باؤلرہے۔
ویسٹ انڈیز کے بلے باز پاکستان کی باؤلنگ کا سامنا نہ کر سکے اور 224 کے مجموعی اسکور پر آل آؤٹ ہو گئے۔ صرف براوو43، سمیویلز30اور ہولڈ 30رنز بنا سکے۔ شاندار باؤلنگ سے یاسر شاہ نے 4، راحت علی نے3اور سہیل خان نے2کھلاڑی آؤٹ کیئے۔


ویسٹ انڈیز کو فالو آن ہو چکا تھا لیکن پاکستان کے کپتان مصباح الحق نے باؤلز کی تھکان کو مد ِنظر رکھتے ہوئے دوسری اننگز میں خود بیٹنگ کرنے کو ترجیع دی اور 228 رنزکی برتری پر مزید 227اسکور 2کھلاڑی آؤٹ پر ڈیکلیئر کر کے ویسٹ انڈیز کو جیتنے کیلئے 456رنز کا ہدف دے دیا۔دوسری اننگز میں اظہر علی جنہوں نے پہلی اننگز میں صفر کیا تھا 79رنز اور اُنکے ساتھ سمیع اسلم 50رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

اسد شفیق 58اور یونس خان 29 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں کیلئے چوتھی اننگز میں اتنا ہدف مشکل تھا لیکن اُنھوں نے کوشش ضرور کی لیکن پھر322اسکور پر آل ٹیم آؤٹ ہوگئی اور پاکستان نے دوسرا ٹیسٹ 133رنز سے جیت لیا۔ویسٹ انڈیز کی طرف سے دوسری اننگز میں بلیک ووڈنے ذمہداری سے کھیلتے ہوئے95رنز بنائے اور اُنکے ساتھ بریتھ ویٹ نے 67اور ہوپ نے 41رنز بنائے ۔

جبکہ پاکستان کے باؤلز میں سے یاسر شاہ کامیاب رہے اور 6کھلاڑی آؤٹ کر کے ٹیسٹ میچ میں ایک دفعہ پھر10کھلاڑی آؤٹ کر دیئے۔
دوسرے سے تیسرے ٹیسٹ میچ کا تجزیہ:
دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کے بلے بازوں کی کارگردگی اور باؤلرز کی شاندار باؤلنگ نے ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں میں جیت کا جوش ہی نہ پیدا ہونے دیا۔دوسری اننگز میں ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں نے کچھ کوشش کی ضرور لیکن میچ کی چوتھی اننگز کی وجہ سے ہدف سے دُور رہے اور شکست کھا گئے۔

اس پر کپتان مصباح الحق نے کہا کہ وہ ویسٹ انڈیز کی تنزیلی پر افسردہ ہیں۔جوجنوری1982ء تا دسمبر 1984ء تک 27ٹیسٹ میچوں میں ناقابل ِشکست رہی تھی۔
دلچسپ یہ رہا کہ تیسرے ٹیسٹ میں جہاں ویسٹ انڈیز کی ٹیم کی کارکردگی بہتر نظر آئی وہاں پاکستانی ٹیم کی قیادت کے فیصلوں کچھ حیرانگی کا اظہار کیا گیا۔ محمد نواز کو بحیثیت باؤ لر ٹیم میں شامل کیا گیا یا بلے باز ۔

کیونکہ دوسرے ٹیسٹ میں بھی اُس سے کوئی خاص باؤلنگ نہ کروائی گئی اور تیسرے میں بھی صورت ِحال اُسکے حق میں کوئی واضح نہیں تھی۔ بلکہ بلے بازی کے دوران بھی اُسکی احیتا طی تدبیر اُسکے نیچرل کھیل سے مماثلت نہیں کر رہی تھی۔ بلکہ باؤلر کو تقویت مل رہی تھی لہذا پہلی اننگز میں6اوردوسری میں63گیندیں کھیل کر صرف 19رنز کر پائے اور دونوں اننگز میں آؤٹ بھی بشو سے ہوئے۔


اسکے برعکس بابر اعظم جیسے اُبھرتے ہوئے نوجوان بلے باز کو پہلے ٹیسٹ کے بعد الگ کر دینا حیران کُن رہا ۔اگر محمد نواز کی جگہ اُسکو موقع دیا جاتا تو ایک تو بیٹنگ لائن میں ایک بلے باز کا اضافہ ہو جاتا اور دوسرا اگلے نیوزی لینڈ کے دورے کیلئے اُسکی مزید صلاحیتں نکھرتیں۔
اظہر علی بحیثیت اوپنر اپنا لوہا منوانے کی کوشش ضرور کر رہیں اور دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں اُنکا اسکور بھی سر فہرست رہا لیکن دونوں ٹیسٹوں کی پہلی اننگز میں" صفر " کرنا بھی اُنکی اُبھرتی ہوئی صلاحیتوں پر سوال ہے۔

جس طرح اسد شفیق انگلینڈ کی ٹیسٹ سیریز کے دوران ایک ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں صفر پر آؤٹ ہوئے اور اس تیسرے ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی دونوں اننگز میں صفر پر آؤٹ ہونے کی وجہ سے تنقید کی زد میں آگئے ہیں۔ اسطرح اظہر علی بھی آئندہ کہیں بھی مزید ایسی صورت ِحال کی وجہ سے تنقید کی زد میں آ سکتے ہیں۔اوپر سے نروس90 پر آؤٹ ہو نا۔
ویسٹ انڈیز کی ٹیم گو کہ شکست کا شکار رہی لیکن ایک تو آخری ٹیسٹ جیت کر اُسکے کچھ حوصلے بلندا ور چہرے پر رونقیں نظر آئیں اور دوسرا اوپنر بریتھ ویٹ ۔

کپتان جیسن ہولڈر، سپینر بشو اور فاسٹ باؤلر گیبرئیل جیسے کھلاڑیوں کی کارکردگی میں ٹیم کیلئے مستقبل کی جھلک نظر آئی۔
کھلاڑیوں کی اس ٹیسٹ سیریز میں مجموعی کارکردگی:
بلے بازوں میں اظہر علی سیریز میں474رنز کے ٹاپ پر رہے۔اُنکے بعد سمیع اسلم نے281اوریونس خان نے207رنز بنائے۔ باؤلنگ میں پاکستان کے یاسر شاہ21وکٹوں کے ساتھ آگے اور ویسٹ انڈیز کے باؤلربشو نے18وکٹیں حاصل کیں۔

مزید مضامین :