پہلا ٹی ٹونٹی، قومی ٹیم نے طاقت کا بھرپور مظاہرہ دکھادیا

Pakistan Win 1st T20

آسٹریلیا کو سات وکٹوں سے شکست ، بیٹسمینوں کی بے صبری کاتسلسل برقرار باؤلرز نے شاندار کھیل پیش کرکے آسان کامیابی دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا

جمعرات 6 ستمبر 2012

Pakistan Win 1st T20
سجاد حسین: پاکستان نے آسٹریلیا کیخلاف پہلے ٹی ٹونٹی میچ میں یکطرفہ کامیابی حاصل کرکے نہ صرف شائقین کو دوبارہ خوش کردیا ہے بلکہ کینگروز کیخلاف ون ڈے سیریز ہارنے کے بعد ٹوٹ جانے والا اعتماد بھی بحال کرلیا ہے۔ دبئی سپورٹس سٹی میں کھیلے گئے ٹی ٹونٹی میچ میں قومی ٹیم نے آسٹریلیا کے کھیل کے تمام شعبوں میں مکمل بے بس کرکے میچ جیتا۔ باؤلرز نے آسٹریلوی بلے بازوں کیلئے وکٹ پر ٹھہرنا دوبھرکردیا تھا اور کینگروز کو صرف 89رنز پر محدود کردیا۔

پاکستانی باؤلرز نے آغاز ہی سے عمدہ گیند بازی کی اور حریف بلے بازوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع ہی نہیں دیا۔شین واٹسن کا شمار آسٹریلوی ٹیم کے بہترین آل راؤنڈرز میں ہوتا ہے اور واٹسن نے پاکستان کیخلاف ہمیشہ رنز بھی بنائے ہیں، لیکن گزشتہ رات واٹسن عمرگل کی ایک سیدھی گیند کو سمجھنے سے قاصر رہے اور ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوگئے۔

(جاری ہے)

آٹھ رنز بنانے والے واٹسن کے آؤٹ ہوتے ہی سہیل تنویر نے خطرناک بلے باز مائیکل ہسی کو بھی واپس کا ٹکٹ تھما دیا جبکہ محمد حفیظ نے ان فارم اوپنر ڈیوڈ وارنر کو بھی زیادہ دیر تک وکٹ پر ٹھہرنا کا موقع عطا نہ کیا۔

ایک ایک کرکے آسٹریلوی بلے باز واپس لوٹتے رہے اور میچ کی ان کی گرفت سے نکلتا چلا گیا۔ گزشتہ رات کے میچ کی خاص بات نوجوان سپنر رضا حسن کا ڈبیو ہے۔ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے رضا حسن نے اپنے پہلے میچ میں متاثر کن باؤلنگ کی اور سب کی داد وصول کی۔ رضا نے چار اوورز میں چودہ رنز دیکر دو وکٹیں حاصل کیں جن میں ایک وکٹ ٹی ٹونٹی کرکٹ کے ماہر ڈیوڈ ہسی کی بھی ہے۔

رضا نے اپنے پہلے ہی میچ میں بہترین کارکردگی پیش کرکے اپنا انتخاب درست ثابت کردکھایا ہے اور اپنی لاجواب باؤلنگ سے شائقین کی امیدوں کا مستقبل میں محور بننے کے بھی بہت فیورٹ امیدوار ہیں۔ کیونکہ جب سعید اجمل نہیں ہوگا یا سعید اجمل کا ہتھیار نہ چل رہا ہوگا تو تب شائقین اور قومی ٹیم رضا حسن سے توقعات رکھے گی کیونکہ اپنے پہلے میچ میں رضا نے شائقین کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے متاثر کن کارکردگی دکھائی جس کیلئے وہ نوجوان حوصلہ افزائی کا حقدار ہے۔

سعید اجمل نے آخری ون ڈے کی ناکامی کو پس پست ڈال کر ایک بار پھر نپی تلی باؤلنگ کی اور صرف تیرہ رنز کے عوض دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ سہیل تنویر نے اپنے مشکل ایکشن اور اینگل سے بھی آسٹریلوی کھلاڑیوں کو خوب پریشان کیا اور تین اہم وکٹیں گرا کر آسٹریلوی بیٹنگ لائن اپ کی کمر ہی توڑ دی۔آسٹریلوی بلے بازوں کیلئے بیٹنگ کتنی مشکل تھی اس کا اندازہ یہاں سے لگایا جاسکتا کہ پاکستان کیخلاف پوری اننگز میں آسٹریلوی ٹیم صرف تین چوکے لگا سکی اور کوئی چھکا بھی نہ لگایا جاسکا۔

شاید یہ آسٹریلوی تاریخ ہی نہیں کرکٹ کی تاریخ کا انوکھا واقعہ ہوگا کہ پوری ٹیم آؤٹ ہوئی اور صرف تین چوکے لگ سکے۔ اس کے جواب میں پاکستان نے گیارہ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے کامیابی حاصل کی۔ پاکستان کی جانب سے ٹارگٹ کے تعاقب میں محمد حفیظ 17رنز بناکر واپس لوٹ گئے حالانکہ دبئی کی وکٹ پر وہ ہمیشہ اچھے کھیلے ہیں۔ ان کے ساتھی اوپنر عمران نذیر نے کافی تحمل مزاجی سے بیٹنگ کی اور 26گیندوں پر22رنز بنائے۔

عمران نذیر کسی ڈرے ڈرے ہوئے نظر آئے حالانکہ وہ بہت دلیر بیٹسمین ہیں لیکن طویل عرصہ بعد ٹیم میں واپسی کے بعد ان کے چہرے پر خوف نمایاں تھا جو شاید آئندہ میچز میں نظر آئے۔ون ڈے پوزیشن پر آنے والے ناصر جمشید بھی کچھ نہ کرسکے اور صرف 10رنز کے بعد پویلین لوٹ گئے۔ کامران اکمل نے روایتی انداز اپناتے ہوئے حریف باؤلرزپر بھرپور اٹیک کیا اور پاکستان کی جیت کو آسان بناتے ہوئے ہدف 14.5اوورز میں پورا کرادیا۔

شعیب ملک نورنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ پاکستان نے سیریز کے پہلے میچ میں کامیابی حاصل کرکے برتری قائم کرلی ہے اور اب اس برتری کو برقرار رکھنے کیلئے پاکستانی کھلاڑیوں کو آنکھیں کھول کر کھیلنا ہوگا اورآسٹریلوی ٹیم کو کمزور حریف سمجھنے کی بے وقوفی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ تمام کھلاڑی یکجا ہوکر کھیلیں اور انفرادی کی بجائے ایک ٹیم کی شکل میں کارکردگی کا مظاہرہ کریں توپاکستان نہ صرف آسٹریلیا کو شکست دیکھا بلکہ ورلڈکپ کیلئے بھی قومی ٹیم خطرناک روپ میں سامنے آئے گی۔

مزید مضامین :