” پیرا لمپکس2016“برازیل کے شہر ریومیں

Paraolympics 2016

اولمپکس گیمز کے بعد اُس ہی مقام پر" انٹرنیشنل پیرا لمپکس کمیٹی" کے زیر ِنگرانی جسمانی طور پر معذور کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتں دِکھانے کا موقع " پیرا لمپکس" میں فراہم کیا جاتا ہے اور دلچسپ یہ ہے کہ وہ مرد / خواتین کھلاڑی بھی واقعی ثابت کرتے ہیں کہ اگر اُنکو موقع فراہم کیا جائے تو وہ بھی "کسی سے کم نہیں"۔

Arif Jameel عارف‌جمیل ہفتہ 24 ستمبر 2016

Paraolympics 2016
اولمپکس گیمز کے بعد اُس ہی مقام پر" انٹرنیشنل پیرا لمپکس کمیٹی" کے زیر ِنگرانی جسمانی طور پر معذور کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتں دِکھانے کا موقع " پیرا لمپکس" میں فراہم کیا جاتا ہے اور دلچسپ یہ ہے کہ وہ مرد / خواتین کھلاڑی بھی واقعی ثابت کرتے ہیں کہ اگر اُنکو موقع فراہم کیا جائے تو وہ بھی "کسی سے کم نہیں"۔
1960ء سے یہ سلسلہ جاری ہے اوراس دفعہ ریواولمپکس 2016ء کے انقعاد کے چند روز بعد اُس ہی شہر ریو ملک برازیل میں پیرا لمپکس کا 15 واں ایڈیشن 7تا 18ستمبر2016ء منعقد ہوا۔

جنکے متعلق منتظمین کا کہنا تھا کہ اس ایونٹ کے دوران تمام تر انتظامات کو یقینی بنانے کی جو کوششیں کی گئی تھیں اُن میں کامیابی حاصل ہوئی اور پیرا لمپکس گیمز بھی اولمپکس گیمز کی طرح یادگا ر انداز میں اختتام پذیر ہوئیں۔

(جاری ہے)


انٹرنیشنل پیرا لمپکس کمیٹی کے مطابق 161ممالک نے اس میں حصہ لینا تھا لیکن بعض وجوہات کی بنا پر دو افریقین ممالک کوموروس اور لائبیریاشامل نہ ہوسکے لہذا159ممالک کے 4342کھلاڑیوں نے 22کھیلوں کے 528ایونٹس میں حصہ لیا۔

پہلی بار 2رُکنی پناہ گزینوں کی ٹیم نے بھی حصہ لیا جبکہ روس کے کھلاڑی پابندی کے تنازعے کے شکار ہو نے کی وجہ سے شرکت نہ کر سکے۔
ریو اولمپکس کا معیاری جُملہ "نیو ورلڈ آرڈر" ہی پیرا لمپکس کیلئے منتخب کیا گیا ۔ میراکانا اسٹیڈیم تھا جہاں اس میگا ایونٹ کیلئے سب جمع ہوئے اور مقابلوں کی ترتیب کے مطابق کھلاڑیوں نے جسمانی معذوری کے باوجود شائقین کو اپنی صلاحیتوں سے حیران کر کے رکھ دیا۔


وہیل چیئرز کا استعمال کھیلوں میں عام نظر آیا اور اُنکی بناوٹ اور اوپر سے کھلاڑیوں کا اُن پر بیٹھ کر اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ دیکھنے کے قابل رہا۔ خاص طور پر لان ٹینس اور ٹیبل ٹینس میں جہاں بال کی رفتار پر کھلاڑی کا وہیل چیئر پر بیٹھ کر اپنے ریکٹ سے بال کو دوسری طرف پھینکنا اور ایک اچھی خاصی لمبی ریلی کھیلنا۔
سائیکلنگ کے مقابلوں میں ٹرائی سائیکل کے علاوہ کشتی نما سائیکل کی بناوٹ اور اُس سے متعلقہ چلانے والے کھلاڑی کا دوڑ جیتنے کی کوشش دِل برادشتہ انسان میں بھی زندگی کا جوش پیدا کر دیتا ہے۔

لہذا پیرا لمپکس کے اس ایونٹ میں بھی واقعی کھلاڑیوں نے ثابت کیا کہ " جو جیتا وہی سکندر"۔
جسمانی لحاظ سے مختلف اعضاء کی وجہ سے معذو ر افراد کو معاشرے میں کیا اہمیت حا صل ہے وہ سب جانتے ہیں لیکن اُنکی صلاحیتوں کو اُجاگر کرنے والے اگر اُنکو معاشرے میں کوئی مقام دلوانے کے خواہش مند ہیں تو اُنکی محنت پیرا لمپکس گیمز میں رنگ لاتی ہوئی نظر آتی ہے۔

اوپر سے جیتنے کے بعد اُن کھلاڑیوں کی خوشی کی انتہاء بھی کسی نارمل کھلاڑی سے کم نہیں ہوتی ۔ساتھ میں اُنکے خاندان کے افراد کی خوشیاں جو اُنکی معذوری سے ذہنی طور پر دِل برداشتہ ہو تے ہیں۔ یہ سب چند گھنٹے اُنکو کھیلتے ہوئے دیکھنے کے بعد اندازہ لگایا جا سکتاہے۔
شمشیر زنی، تیراندازی ، گُھڑ سواری،سوئمنگ،باسکٹ بال،اتھلیٹکس،گول بال،جوڈو،فُٹ بال وغیرہ اور بہت سے کھیلوں میں وہ کھلاڑی اس دفعہ بھی بہترین تربیت کے ساتھ حصہ لینے آئے اور طلائی ،چاندی اور کانسی کے تمغے جیت کر لے گئے۔

اپنا بھی نام ہوا اور ملک کا پرچم بھی بلند۔
حیدر علی پاکستانی نے کانسی کا تمغہ جیتا :
ایتھلیٹ حید علی پاکستان کی طرف سے واحد کھلاڑی تھے جنہوں ریو پیرا لمپکس کیلئے کوالیفائی کیا اور پھر وہاں پر لانگ جمپ کے مقابلے میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے "کانسی" کا تمغہ بھی جیت کر پاکستان کاپرچم بلند کیا اور اُسکی آنکھوں میں آنسو تھے۔

وہ2008ء میں بھی بیجنگ پیرا لمپکس میں "چاندی" کا تمغہ جیت چکا ہے لیکن اُسکو قومی سطح پر حکومتی اداروں کی طرف سے کوئی خاص پذیرائی حاصل نہیں ہوئی۔
ایرانی کھلاڑی حادثے کا شکار ہو گیا:
ریو پیرا لمپکس کے اختتامی دِنوں میں سائیکلنگ کے مقابلوں کے دوران 48سالہ ایرانی سائیکلسٹ بہمن گلبارنزکو شدید حادثہ پیش آگیا جسکے باعث اُسکو ہسپتال لے کرجا یا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا ۔

پیرا لمپکس کے اختتامی تقریب اور ایران کی طرف سے خصوصی طور پر اُس کا نام لیکر اور صلاحیتوں اور خدمات کا ذکر کرتے ہوئے خراج ِتحسین پیش کیا۔
پہلے،دوسرے اور تیسرے نمبر پر:
پیرا لمپکس کے اختتام پر اس دفعہ
# پہلی پوزیشن کا فاتح 107طلائی تمغے اور کُل239تمغے جیت کر چین رہا۔
#دوسرے نمبر پر برطانیہ نے64طلائی تمغے جیتے ۔
#یوکرائن 41طلائی تمغے جیت کر تیسرے نمبر پر رہا۔

مزید مضامین :