پہلا ٹی ٹونٹی، قومی ٹیم اور کپتان محمدحفیظ بری طرح ناکام

Pehla T20 Qoumi Team Or Captain Hafeez Buri Tarhaan Nakam

لنکن باؤلرز کے سامنے پاکستانی بلے باز بے بس، وکٹیں خزاں کی پتوں کی طرح گرتی رہیں بیٹسمینوں کی غیرذمہ داری سے ثابت ہوگیا کہ قومی ٹیم نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا

ہفتہ 2 جون 2012

Pehla T20 Qoumi Team Or Captain Hafeez Buri Tarhaan Nakam
سجاد حسین: یوں لگتا ہے کہ قومی ٹیم نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا۔ ایشین چیمپئن اور سری لنکا کیخلاف گزشتہ سیریز میں کامیابی میں جو اعتماد حاصل تھا وہ ہمبنٹوٹا کے پہلے ٹی ٹونٹی میں بری طرح ٹوٹ گیا۔ محمد حفیظ کی کپتانی سے جو توقعات وابستہ تھیں وہ بھی پہلے ٹی ٹونٹی پوری نہ ہوسکیں۔ سری لنکا نے پہلے ٹی ٹونٹی میں جس برے انداز میں قومی ٹیم کو شکست دی اس سے یوں لگتا ہے کہ دورے کے بقیہ میچز بھی قومی ٹیم کیلئے مشکل ہوگئے ہیں۔

سری لنکا کے فیلڈرز کی پھرتیوں اور پاکستان کے تقریباً تمام بلے بازوں کی ناقص کارکردگی نے سری لنکا کو پہلے ٹی ٹونٹی میں آسان فتح سے نواز دیا اور یوں سیریز کے آغاز پر ہی میزبان ٹیم کو ناقابل شکست اور انتہائی حوصلہ افزا برتری حاصل ہوگئی ہے، جس کی بدولت وہ آنے والی ایک روزہ اور ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کے لیے بڑی مشکلات کھڑی کر سکتاہے۔

(جاری ہے)

ہمبنٹوٹا میں کھیلے گئے پہلے ٹی ٹونٹی میں اچھی فیلڈنگ سے قطع نظر سری لنکا کی باوٴلنگ اتنی اچھی نہ تھی، انہوں نے 17 وائیڈ گیندیں بھی پھینکیں اور گیند بازوں کی لائن لینتھ بھی اتنی اچھی نہیں تھی لیکن یہ پاکستانی بلے بازوں کی انتہائی ناقص شاٹ سلیکشن اور سری لنکن فیلڈرز خصوصاً تلکارتنے دلشان اور تھیسارا پیریرا کی عمدہ فیلڈنگ تھی جس نے پاکستانی شکست پر مہر ثبت کی۔

پہلے ٹی ٹونٹی میں اگر گزشتہ کچھ عرصے میں پاکستانی بلے بازوں کی بھیانک ترین کارکردگی قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا اور سوائے احمد شہزاد کے کوئی بھی بیٹسمین قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکا۔ احمد شہزاد نے 42 گیندوں پر 36 رنز بنائے جبکہ ان کے علاوہ صرف عمر اکمل تھے جن کی اننگز دہرے ہندسے میں داخل ہوئی باقی کوئی بلے از دہرے ہندسے کا ’شرف‘ بھی حاصل نہ کر پایا۔

کپتان محمد حفیظ تو اننگز کی پہلی ہی گیند پر کولاسیکرا کا نشانہ بنے اور شکیل انصر اگلی ہی گیند پر ’کپتان کے آوٴٹ کا ری پلے‘ دکھاتے ہوئے دلشان کو دوسرا کیچ تھما کر پاکستان کو مشکلات میں ڈال گئے۔ یہ ٹی ٹونٹی میں مسلسل تیسرا موقع تھا کہ حفیظ صفر پر آوٴٹ ہوئے اور اب اگلے مقابلے کے لیے ان کے کاندھوں پر بہت ہی بھاری ذمہ داری عائد ہو گئی ہے۔

بطور کپتان توقع کی جارہی تھی کہ محمد حفیظ کچھ متاثر کن کارکردگی دکھائیں گے لیکن قسمت نے ان کا ساتھ نہ دیا اور وہ بری طرح ناکام رہے۔ بیٹنگ میں بھی حفیظ کچھ نہ کرسکے اور بطور کپتان بھی وہ کافی سہمے ہوئے نظر آئے حالانکہ انہیں ایک فاتح ٹیم کا ساتھ حاصل تھا لیکن حفیظ کا پہلا امپریشن کچھ زیادہ اچھا نہیں پڑا ۔ شعیب ملک کو بھی واپسی کا موقع دیا گیا لیکن موصوف بہت جلدی میں نظر آئے اور چلتے بنے۔

اہم بلے بازوں کے آؤٹ ہونے کے بعد تمام تر توقعات ٹیم کے دو ’شعلہ فشاں‘ بلے بازوں عمر اکمل اور شاہد آفریدی سے تھیں۔ لیکن دونوں انتہائی فضول شاٹس کھیل کر آوٴٹ ہوئے۔ عمر لاستھ مالنگا کی ایک اٹھتی ہوئی گیند کو لانگ آن پر کھیلنے کی بے وقوفانہ کوشش پر مڈ آف پر نووان کولاسیکرا کے ہاتھوں جکڑے گئے جبکہ شاہد آفرید اندھادھند بلا گھمانے کے بعد حریف فیلڈر کو خوبصورت کیچ کے ذریعے اننگز کا خاتمہ کر بیٹھے۔

16 ویں اوور میں احمد شہزاد نے پہلی گیند پر سینانائیکے کو چھکا رسید کیا لیکن اگلی گیند کو لیٹ کٹ کرنے کی کوشش انہیں مہنگی پڑ گئی اور بولڈ ہوتے ہی پاکستان کی تمام تر امیدوں پر پانی پھر گیا۔18 ویں اوور میں سعید اجمل کے آوٴٹ ہوتے ہی پاکستان کی اننگز 95 رنز پر تمام ہوئی جو ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان کے کم ترین اسکورز میں سے ایک ہے۔

پاکستان کا ٹی ٹونٹی میں کم ترین اسکور 89 ہے جبکہ یہ صرف دوسرا موقع تھا کہ ٹیم 100 سے کم پر آوٴٹ ہوئی ہو۔ قومی کرکٹ ٹیم کی ناقص بلے بازی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان نے کھیلی گئی 106 میں سے 60 گیندوں پر کوئی رن نہیں بنایاگیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قومی ٹیم یا تو بہت ڈری ہوئی تھی یا پھر انہیں سری لنکن وکٹوں کی سمجھ ہی نہیں آئی۔اگر اگلے میچز میں یہی کارکردگی دہرائی گئی تو شائقین کو سخت مایوسی ہوگی کیونکہ پہلی ناکامی کے باوجود بھی شائقین کو ٹیم سے توقعات ہیں تاہم قومی کرکٹرز کو شائقین کی توقعات کی قدر کرنی نہیں آتی۔

مزید مضامین :