”کلے کورٹ کا شہنشاہ رافل نڈال “

Rafel Nadal

وہ پورا سال ٹینس کنگ راجرفیڈررسے پیٹنے کے بعد پیرس پہنچ کر شیربن جاتا ہے نڈال نے فیڈرر کے خلاف تیسری اور مسلسل چوتھی بار فرنچ اوپن میں کامیابی حاصل کرکے تاریخ الٹ دی

منگل 10 جون 2008

Rafel Nadal
اعجاز وسیم باکھری: حسب توقع ایک بار پھر رافل نڈال نے عالمی نمبر ایک ٹینس کنگ راجرفیڈرر کو شکست دیکر کیرئیر میں لگاتارچوتھی بار فرنچ اوپن جیت دیکر تاریخ کا دھارا بدل ڈالا۔ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ راجرفیڈرر فرنچ اوپن میں رافل نڈال کے ہاتھوں شکست کھا گئے بلکہ یہ سلسلہ گزشتہ چار سال سے تواتر کے ساتھ چل رہاہے جہاں پورا سال نڈال فیڈرر کے ہاتھوں پیٹنے کے بعد پیرس پہنچ کر شیر بن جاتا ہے اور فیڈرر کو ہراکر پورے سال ملنے والی شکستوں کا بدلہ چکا دیتا ہے۔

اس بار فیڈرر سمیت اس کے چاہنے والوں کا خیال تھا کہ ٹینس کنگ فرنچ اوپن میں کلے کورٹ پر نڈال کی حکمرانی ختم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے لیکن اس بار تو نڈال نے فیڈرر کو مزاحمت کا موقع دئیے بغیر ہرادیا جس پر نہ صرف نڈال حیران ہواہوگا بلکہ فیڈرر کو بھی خود سے ایسی ناقص کارکردگی کی توقع نہیں ہوگی۔

(جاری ہے)

22سالہ سپینش ٹینس سٹار رافل نڈال عصر حاضر میں راجرفیڈرر کا سب سے بڑا حریف سمجھا جاتا ہے اور جہاں بھی فیڈرر اور نڈال مدمقابل ہوتے ہیں وہ ٹینس کورٹ گھمسان کی جنگ کا منظرپیش کررہا ہوتا ہے اور دونوں ایک دوسرے کو چت کرنے کیلئے سرتوڑکوششیں کرتے ہیں اورفتح اس کامقدر ٹھہرتی ہے جس کی قسمت اچھی ہوورنہ دونوں اعلیٰ صلاحیتوں کے مالک کھلاڑی ہیں۔

بیک ہینڈ، لیفٹ ہینڈ اور ٹوہینڈشارٹ کھیلنے میں مہارت رکھنے والے رافل نڈال نے 3جون 1986ء میں سپین میں آنکھ کھولی اور اس کے ایک چچا پروفیشنل فٹبالر ہیں جوایک طویل عرصہ سپین کی ٹیم میں کھیلتے رہے جبکہ ایک چچا ٹونی نڈال ٹینس کھلاڑی رہے ہیں جنہوں نے ابتدائی ایام میں نڈال کی کوچنگ بھی کی۔نڈال نے 9سال کی عمر میں ٹینس کھیلنا شروع کی اور بہت جلد وہ ٹینس کھیلنے میں مہارت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور وہ 14برس کی عمر میں اے ٹی پی ٹینس ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے میں کامیاب ہوگئے اور اپنے پہلے میچ میں رومن ڈیلگاڈو کو شکست دیکر اے ٹی پی ٹینس کی تاریخ میں سب سے کم عمر ٹینس کھلاڑی کا خطاب حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی کااعزاز حاصل کیا۔

2003ء کا سال نڈال کے کیرئیر میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جہاں نڈال نے عالمی رینکنگ میں ٹاپ 100کھلاڑیوں میں جگہ حاصل کرکے ٹینس کی تاریخ میں دوسرے کم عمرترین کھلاڑی بننے کا اعزاز حاصل کیا اسی سال 16برس کی عمر میں رافل نڈال نے ومبلڈن اوپن میں شرکت کی اور وہ تیسرے راؤنڈ تک رسائی حاصل کرنے والے سب سے کم عمرترین کھلاڑی بنے۔ فرنچ اوپن کے فائنل میں کامیابی کو گلے لگانے والے رافل نڈال ٹینس کی دنیا کا ایک ایسا نام ہے جو کہ کلے کورٹ میں کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتاہے۔

نڈال کی یہ خوبی ہے کہ حریف چاہیے کتنا بھی بڑا کیوں نہ ہو وہ خود کو اس سے ٹکرانے میں ذرا بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے ۔رافل نڈال کا شمارٹینس کے چند ایسے سپر سٹار زاور میں ہوتا ہے جو کہ بہت ہی کم عرصے میں خود کو عالمی سکرین پر نمایاں کرنے میں کامیاب رہے اور نہ صرف بڑے بڑے ٹائٹل جیتے بلکہ فتح کے بعد ان ٹائٹلز کا کامیاب دفاع کرکے اپنی اہلیت بھی ثابت کی۔

نڈال نے اپنے مختصر کیرئیر میں اب تک4گرینڈسلام ٹائٹل جیتے اوریہ چاروں فرنچ اوپن ٹائٹل ہیں جو کہ ہیٹ ٹرک کی بنیاد پر جیتے ۔جبکہ اس کے علاوہ 2006ء اور 2007ء کے ومبلڈن اوپن میں وہ رنراپ رہے ہیں نڈال نے اپنے کیرئیر میں اب تک 11اے ٹی پی ماسٹر سیریز ٹائٹل جیتے ہیں جبکہ چار مرتبہ وہ رنر اپ رہے جبکہ 12اے ٹی پی ٹور ٹورنامنٹ بھی اسے جیتنے کا اعز از حاصل ہے ۔

نڈال نے اب تک 22ٹائٹل کلے کورٹ پر جیتے ہیں جبکہ ہارڈ کورٹ پر وہ پانچ ایونٹ جیتنے میں کامیاب رہے تاہم کارپٹ اور گراس کورٹ پر وہ اب تک کوئی ٹائٹل جیتنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔موجودہ ٹینس کی دنیا میں اگر راجر فیڈرر کے بعد کوئی بڑا کھلاڑی ہے تو وہ رافل نڈال ہے گوکہ نڈال کلے کورٹ کا شہنشاہ تصور کیا جاتا ہے لیکن یہ بات حقیقت ہے کہ جیسے وہ ٹینس کنگ راجر فیڈرر کے خلاف ڈٹ جاتا ہے اور جس طرح اس میں مزاحمت کرنے کی صلاحیت اس بات میں کوئی بعید نہیں کہ آنے والے دنوں میں نڈال کلے کورٹ سے باہر بھی فیڈرر کی فتوحات کیلئے رکاوٹ بنے گا جس کی وہ بھرپور اہلیت رکھتا ہے۔

مزید مضامین :