دوران پریکٹس روزہ کیوں رکھا‘شکیل عباسی قومی ہاکی ٹیم سے فارغ

Shakeel Abbasi Roza Rakhne Per Hockey Team Se Farigh

جس نے روزہ رکھنا ہے وہ گھر جائے، جس نے بغیر روزہ کھیلنا ہے وہ ٹیم میں رہیگا: فیڈریشن کا کھلاڑیوں کو واضح پیغام پی ایچ ایف کے فیصلے سے سب حیران، ملکی تاریخ میں پہلی بار کھلاڑیوں پر روزہ رکھ کر کھیلنے پر پابندی عائد کردی گئی

جمعرات 25 جولائی 2013

Shakeel Abbasi Roza Rakhne Per Hockey Team Se Farigh
اعجازحسین: پاکستان ہاکی فیڈریشن نے کھلاڑیوں پر دوران پریکٹس روزے رکھنے پر پابندی عائد کردی ہے ۔ جبکہ روزہ رکھنے کی جرم میں سابق کپتان شکیل عباسی کوایشیا کپ کے کیمپ سے نکال دیا گیا۔ایشیا کپ ہاکی ٹورنامنٹ کیلئے قومی ٹیم کا تربیتی کیمپ ان دنوں نیشنل سٹیڈیم میں جاری ہے۔ چیف کوچ اختررسول کے مشورے پر ہاکی فیڈریشن نے دوران کیمپ تمام کھلاڑیوں کے روزہ رکھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

فیڈریشن کے اس فیصلے کی پروا کیے بغیر سابق کپتان شکیل عباسی نے روزہ رکھ لیا جس پر انہیں ایشیا کپ کے کیمپ سے نکال دیا گیا ہے۔ اختررسول کے مطابق ایشیا کپ جیتنا پاکستان کیلئے بہت ضروری ہے اور اچھی تیاری کیلئے کھلاڑیوں کے روزہ رکھنے پر پابندی لگائی تاکہ وہ مکمل انرجی کے ساتھ تیاری کرسکیں۔

(جاری ہے)

چیف کوچ اختر رسول نے کھلاڑیوں کے پر روزے رکھنے کی پابندی کے میں دفاع میں انوکھی منطق پیش کرتے ہوئے کہ روزہ نہ رکھنے پر قضا کی سہولت موجود ہے ایشیا کپ ہارنے پرکوئی قضا یا کفارہ نہیں دیا جاسکتا۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن اور ٹیم مینجمنٹ اپنے اس فیصلے کے پیچھے ہزار حیلے بہانے پیش کیے لیکن ان کے تمام بہانے بیکار سے لگے ہیں۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار یہ واقعہ پیش آیا ہے کہ کسی سپورٹس ٹیم کے کھلاڑیوں پر بہتر تیاری کی غرض سے روزے رکھنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ فیڈریشن کا یہ فیصلہ مکمل طورپر جاہلانہ اور کم عقلی پر مبنی ہے۔ اختررسول صاحب ماضی میں پاکستان ہاکی ٹیم کے کپتان رہ چکے ہیں اور ان کی کپتانی میں پاکستان نے ورلڈ کپ بھی جیت رکھا ہے۔

ان سے یہ سوال پوچھا جائے کہ کیا آپ لوگ جب کھیلتے تھے تو تب روزے کی حالت میں پریکٹس یا میچ نہیں کھیلا کرتے تھے۔ کرکٹ سمیت تمام کھیلوں میں کھلاڑی روزے کی حالت میں پریکٹس بھی کرتے ہیں اور حریف ٹیموں کا مقابلہ بھی کرتے ہیں۔ مجھے یاد ہے سری لنکا کیخلاف ایک ون ڈے میچ میں شارجہ میں سعید انور نے دوران بیٹنگ پچ پر روزہ افطارکیا تھا جبکہ پاکستان نے جب 92ء میں ورلڈ کپ جیتا تو کھلاڑیوں کے روزے تھے اور جاوید میانداد نے پورا ورلڈکپ روزے کی حالت میں کھیلا اور پاکستان کو عالمی چیمپئن بنوانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

جنوبی افریقی باریش بلے باز ہاشم آملہ بھی روزے کی حالت میں کرکٹ کھیلتے ہیں اور انہوں نے سنچریاں بھی سکور کررکھی ہیں، پاکستانی ٹیم کے بیشتر کھلاڑی روزہ رکھ کر پریکٹس بھی کرتے ہیں اور میچز بھی کھیلتے ہیں۔ اگر ہاکی ٹیم کی بات کی جائے تو تمام کھلاڑی روزہ رکھ کر پریکٹس کرتے ہیں اور میچز بھی کھیلتے ہیں۔ ایشیا کپ کیلئے جاری کیمپ میں بھی کھلاڑی روزہ رکھ کر پریکٹس کررہے تھے جو اختررسول اور ہاکی فیڈریشن کو ناگوار گزرا اور بہتر نتائج کے حصول کیلئے انوکھی منطق اپنائی اور روزہ پر پابندی عائد کردی۔

فیڈریشن نے واضح الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ جس کھلاڑی نے روزہ رکھنا ہے وہ گھر جائے اور جو ہاکی کھیلنا چاہتا ہے وہ روزہ رکھنے سے اجتناب کرے۔ شکیل عباسی نے روزہ رکھ کر کھیلنے کو ترجیح دی تو اسے ٹیم سے نکال دیا گیا۔ اب باقی کھلاڑی شکیل عباسی کی طرح نہ تو دلیر ہیں اور نہ ہی ان میں اتنی ہمت ہے کہ وہ فیڈریشن کے سامنے کھڑے ہوسکیں۔ بدقسمتی کی بات تو یہ ہے کہ فیڈریشن نے ایک تو کھلاڑیوں کے روزہ رکھنے پر پابندی عائد کی تو دوسری جانب یہ توقع کررہے ہیں کہ ٹیم ایشیا کپ میں بھی کامیابی حاصل کرے۔

یہ بات ٹھیک ہے کہ ایشیا کپ میں کامیابی میں ہی پاکستان کی ٹیم کی بقاء ہے کیونکہ اگر ایشیا کپ نہ جیت سکے توملکی تاریخ میں پہلی بار قومی ٹیم ورلڈکپ کیلئے کوالیفائی کرنے میں ناکام ہوجائے گی۔ مگر اب فیڈریشن نے ایک ایسے مسئلے میں خود کو الجھا دیا ہے جس میں خسارے کے سوا ہاتھ میں کچھ بھی نہیں آنیوالا۔ بطور مسلمان ہم سب کا یہ پختہ یقین ہے کہ جب رمضان المبارک میں روزے رکھ کر کوئی بھی کام کریں تو اللہ تعالیٰ روزے کی پیاس اور گرمی کی شدت برداشت کرنے کی ہمت بھی عطا کرتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے واضح الفاظ میں فرمایا ہے کہ روزہ میرے لیے ہے۔ اگر کوئی کھلاڑی رمضان کی برکات سمیٹنا چاہتا ہے اور وہ بھی روزہ نہیں چھوڑنا چاہتا تو اسے ٹیم سے نکال دینا نہ صرف زیادتی ہے بلکہ ایک طرح کا گناہ بھی ہے۔ ہاکی فیڈریشن کے بڑے ان دنوں اپنے مستقبل کو بچانے کیلئے اس طرح کے اوچھے فیصلے کررہے ہیں جس میں ان کی کامیابی کم اور ناکامی واضح دکھائی دے رہی ہے۔

یہ بات ٹھیک ہے کہ روزے کی حالت میں انرجی لیول کم ہوجاتا ہے مگر کوئی روزہ رکھنا چاہتا ہے تو اس پر پابندی لگانے کا حق کسی کو بھی نہیں ہے ۔پی ایچ ایف کے اس فیصلے سے پاکستان میں بھرپور ری ایکشن سامنے آرہا ہے۔ علماء سمیت سابق کھلاڑیوں اور تجزیہ نگاروں نے فیڈریشن کے فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے جوکہ اپنی جگہ درست ہے۔ اختررسول سمیت ہاکی فیڈریشن کے ٹھیکیداروں نے جس غلطی کا ارتکاب کیا ہے یقیناً اس کا جواب انہیں قدرت کی طرف سے مل ہی جائیگا لیکن جو غیراخلاقی فیصلہ کیا گیا ہے اس سے پی ایچ ایف کی انتظامیہ مزید غیرمقبول ہوگئی ہے۔

ہماری خواہش ہے کہ پاکستان ایشیا کپ میں کامیابی حاصل کرکے باعزت طریقے سے ورلڈ کپ کیلئے کوالیفائی کرے لیکن گزشتہ روز فیڈریشن نے جو فیصلہ کیا اور روزہ رکھنے کے جرم میں شکیل عباسی کو کیمپ سے نکال دیا اس کے بعد تو ٹیم کی فتح کی امید مشکل ہی دکھائی دے رہی ہے اور اس ٹیم کیلئے ہمدردیاں بھی کم ہوگئی ہیں۔ خدانخواستہ اگر پاکستانی ٹیم ایشیا کپ کے فائنل میں ہی نہ پہنچ سکی یا فائنل ہار گئی تو اختررسول سمیت فیڈریشن کے بڑے کیا جواز پیش کرینگے اور کس منہ سے قوم اور کھلاڑیوں کا سامنا کرینگے۔

مزید مضامین :