سکوائش …پاکستانی کھلاڑیوں کی ناکامی کاسلسلہ کب ختم ہوگا؟

Squash 2007 End

2007ء میں دیگر کھیلوں کی طرح سکوائش میں بھی کوئی بڑی کامیابی نہ مل سکی

جمعہ 4 جنوری 2008

Squash 2007 End
اعجاز وسیم باکھری سال 2007ء میں جس طرح پاکستان اندرونی مشکلات کا شکار رہا ایسی ہی صورتحال کھیلوں میں رہی ۔کرکٹ ہاکی اور فٹبال کی طرح سکوائش میں بھی پاکستان نے کوئی خاطر خواہ کارنامہ سر انجام نہ دیا۔ 12 ماہ میں پاکستان نے محض پاکستان اوپن ٹورنامنٹ جیتا وہ بھی سکیورٹی خدشات کی وجہ سے ایونٹ میں غیرملکی ٹاپ کھلاڑیوں نے حصہ لینے سے انکار کردیا جس کا نوجوان قومی سکوائش سٹار عامر اطلس نے بھر پورفائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے حریف قومی چیمپئن منصور زمان کو شکست دیکر پاکستان اوپن میں کامیابی حاصل کی اور ایک طویل عرصے بعد کسی پاکستانی کھلاڑی نے پاکستان اوپن میں کامیابی حاصل کی۔

یہ 2007ء میں پاکستان کی سب سے بڑی کامیابی تھی۔پاکستان نے اپنی ساٹھ سالہ تاریخ میں اگر کسی کھیل میں سب سے زیادہ فتوحات حاصل کیں تو وہ سکوائش ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان نے سکوائش کے کھیل سے منسلک ہر بڑا اعزاز جیتا ۔ ایک زمانہ تھا جب پاکستان کا سکوائش میں طوطی بولتا تھا جان شیر خان اور جہانگیر خان نے بے شمار کامیابیاں حاصل کیں اور کئی برس تک انٹرنیشنل کورٹ میں پاکستانی پرچم کو سربلند کیے رکھا مگر ان کے بعد آنے والے کھلاڑیوں کی عدم دلچسپی اور جذبے کے فقدان کے باعث نوبت یہاں تک آپہنچی کہ پاکستان میں ہونے والہ پاکستان اوپن بھی پاکستانی کھلاڑیوں کیلئے جیتنا ایک خواب سابن کررہ گیا۔

اور سکوائش کی عالمی رینکنگ میں ٹاپ 10میں ایک بھی پاکستانی کھلاڑی شامل نہیں ہے اورٹاپ 100کھلاڑیوں میں پاکستان کے محض 6کھلاڑی شامل ہیں جو کہ پاکستان کی شکوائش کے کھیل میں تنزلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جہاں سکوائش میں ناکامی کی وجہ نئے کھلاڑیوں کی عدم توجہ اور غیر سنجیدہ کھیل ہے وہیں پاکستان سکوائش فیڈریشن کی نا اہل انتظامیہ کا بھی سکوائش کی بربادی میں بہت بڑا اہم کردار ہے کیونکہ ملک کے دیگر شعبوں کی طرح سکوائش میں بھی جب سے ذاتی پسند نا پسند کا رواج آیا ہے تب سے پاکستان میں سکوائش کا کھیل ایک مذاق بن کر رہ گیا ہے۔

گزشتہ سال بھی حالات پاکستان سکواش کے لئے، گئے برسوں سے زیادہ مختلف نہ تھے۔ برمودا میں منعقدہ ورلڈ اوپن میں پاکستان کا کوئی کھلاڑی موجود نہ تھا۔عالمی مقابلے کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا اتفاق تھا اور پاکستان سکوائش کیلئے انتہائی شرمناک واقعہ تھا کہ وہ ایونٹ جسے پاکستانی کھلاڑیوں نے چودہ مرتبہ جیتا کوئی بھی پاکستانی کوالیفائنگ مقابلے میں بھی شریک نہ تھا ۔

برٹش اوپن میں جہاں کسی زمانے میں پاکستانی کھلاڑیوں کی بالادستی کی مثال تھی اب پاکستان کے لئے قصہ پارینہ بن چکی ہے۔گزشتہ سال کی برٹش اوپن میں پاکستان کے تین کھلاڑی فرحان محبوب، منصور زمان اور عامر اطلس شریک ہوئے لیکن تینوں پہلے راوٴنڈ سے آگے نہ بڑھ سکے۔ بھارت کے شہر چنائی میں منعقد ہونے والی عالمی ٹیم سکواش چیمپئن شپ میں ساتویں سیڈ کی حیثیت سے شرکت کرنے والی پاکستانی ٹیم پری کوارٹرفائنل میں ہالینڈ کے ہاتھوں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئی اور چیمپئن شپ کے اختتام پر پاکستان کی پوزیشن نویں تھی۔

شیفیلڈ میں منعقد ہونے والی برٹش اوپن جونیئر میں مصری کھلاڑیوں کے سامنے پاکستان کو صرف انڈر13 کے ٹائٹل پر اکتفا کرنا پڑا جسے ناصر اقبال نے جیتا ۔ پاکستان کی سب سے بڑی امید عامر اطلس سے وابستہ تھی لیکن وہ انڈر19 کے فائنل میں مصری کھلاڑی عمر موساد سے ہارگئے۔ عامر اطلس نے چیف آف آرمی اسٹاف چیمپئن شپ جیتی جبکہ انگلینڈ میں منعقدہ انگلینڈ اوپن میں ماجد خان کامیاب رہے یہی دو اعزازات تھے جو پاکستانی کھلاڑیوں کے حصے میں آئے ورنہ ہر دوسرے ٹورنامنٹ میں پاکستانی کھلاڑیوں کی رسائی پہلے دوسرے راونڈ سے آگے نہ بڑھ سکی۔

قطرکلاسک کے پہلے راوٴنڈ میں شاہد زمان کو شکست ہوئی۔ کویت اوپن کے پہلے راوٴنڈ میں عامراطلس ناکام ہوئے جبکہ ملائشین اوپن کے دوسرے راوٴنڈ میں آکر یاسربٹ اور فرحان محبوب کے قدم رک گئے۔ایشین جونیئر چیمپئن شپ ہانگ کانگ میں ہوئی پاکستان نے ٹیم ایونٹ جیتا اور انفرادی ایونٹ فرحان محبوب کے نام رہا۔چھ بار برٹش اوپن اور آٹھ بار ورلڈ اوپن جیتنے والے جان شیرخان نے اسکواش کورٹ میں واپسی کی ٹھانی اور انگلینڈ اوپن کے ذریعے کورٹ میں اترے لیکن ان کی بین الاقوامی اسکواش میں واپسی کی یہ تیسری کوشش انگلینڈ کے اسکاٹ ہینڈلے کے ہاتھوں شکست کی صورت میں ناکام ثابت ہوئی لیکن اس کے باوجود میں جان شیر خان کے حوصلے اور ہمت کی داد دیتا ہوں کہ وہ اپنی زندگی میں تین مرتبہ سکوائش میں ریٹائرمنٹ لینے کے بعد دو بارہ واپس آئے کیونکہ جان شیر خان سے پاکستان کی سکوائش میں ناکامی برداشت نہیں ہوتی کاش جو جذبہ جان شیر خان کا ہے یہی جذبہ سکوائش فیڈریشن کے عہدیداروں اور نوجوان کھلاڑیوں بھی پید ا ہوتاکہ پاکستان ایک بارپھر سکوائش میں کھویا ہوا مقام حاصل کرسکے۔

مزید مضامین :