"ومبلڈن" ٹینس کی دُنیا کا ورلڈ کپ

Wimbledon

27ِ جون2016ء سے لندن میں " دِی چیمپئین شپس و مبلڈن " ٹینس کا 130ویں ایڈیشن کھیلا جارہا ہے جس کو ٹینس کی دُنیا کا ورلڈ کپ بھی کہا جائے تو شاید کوئی انکار نہیں کرے گا ۔کیونکہ ہر بڑا کھلاڑی "ومبلڈن" ٹائٹل ایک دفعہ ضرور حاصل کرنا چاہتا ہے

Arif Jameel عارف‌جمیل بدھ 6 جولائی 2016

Wimbledon

27ِ جون2016ء سے لندن میں " دِی چیمپئین شپس و مبلڈن " ٹینس کا 130ویں ایڈیشن کھیلا جارہا ہے جس کو ٹینس کی دُنیا کا ورلڈ کپ بھی کہا جائے تو شاید کوئی انکار نہیں کرے گا ۔کیونکہ ہر بڑا کھلاڑی "ومبلڈن" ٹائٹل ایک دفعہ ضرور حاصل کرنا چاہتا ہے ۔چاہے باقی جتنے ٹینس ٹونامنٹس جیتے ہوں وہ پہچان اس ہی کو سمجھتا ہے۔
" ومبلڈن"مقام:
1877ء سے یہ ٹورنامنٹ واقع" آل انگلینڈ لان ٹینس اینڈ کروکٹ کلب اِن ومبلڈن" میں کھیلا جاتا ہے۔لہذا جہاں ٹینس کا سب سے پہلے کھیلے جانے والا ٹورنامنٹ کہلاتا ہے وہاں اپنے اصل نام" دِی چیمپئین شپس ومبلڈن "کی بجائے لندن کے ساؤتھ ویسٹ ڈسٹرکٹ " ومبلڈن" کے نام سے زیادہ مشہور ہے ۔ آبادی 68ہزار کے قریب ہے اور وہاں کا" نیو ومبلڈن تھیٹر" بھی ایک پہچان ہے۔

(جاری ہے)


"پیرینیل رائے گراس ":
 ومبلڈن ٹینس کا موجودہ دور میں سال کا تیسرااور واحد گرینڈ سلام ہو تا ہے جو جون کے آخری ہفتے سے جولائی کے پہلے عشرے کے درمیان جاری رہتا ہے۔ یہ تاریخ کے پہلے مقابلے سے ہی گھاس پر کھیلا جاتا ہے اور اس ہی لیئے "لان ٹینس" بھی کہلاتا ہے۔ "پررینیل رائے گراس "کی قسم کے گھاس کا انتخاب کھیل کے دوران کم خراب ہونے کی وجہ سے اوراس سے اُبھرنے والی خوبصورتی کی وجہ سے کیا جاتا ہے۔ گھاس پر کھیلنے کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ گیند چونکہ تیز ی سے آتی ہے لہذا شائقین کو تیز اور دلچسپ کھیل دیکھنے کو ملتا ہے۔
یہ ٹورنامنٹ اپنی چند اہم روایات کو آج بھی قائم رکھے ہوئے ہے:
۱) کھلاڑیوں کیلئے ایک مخصوص ڈریس کوڈ ہے۔ یعنی صرف سفید یا جو سفید ظاہر ہو پہن سکتے ہیں۔
۲) شاہی مہمانوں اور تماشائیوں کا روایت کے طور پر سٹرابیری اور کریم کھانا اہم ہے۔
۳) ٹینس کورٹ کے گرد اشتہارات لگانا ممنوع ہے۔
 ایک اہم روایت تھی کہ دفاعی چیمپیئن صرف فائنل کھیلتا تھا ۔جبکہ مدِمقابل کو تمام کھلاڑیوں کو شکست دے کر فائنل تک پہنچنا ہوتا تھا۔1922ء میں یہ روایت ختم کر دی گئی۔
سپینسر گور اور موود واٹسن:
9ِ جولائی1877ء میں کھیلا جانے والے پہلے ومبلڈن ٹینس ٹورنامنٹ میں کھلاڑی" سپینسر گور" نے سنگلز کے مقابلے میں کا میابی حاصل کی اورجب 1884ء میں خواتین نے بھی اس میں حصہ لینا شروع کیا تو پہلے فاتح کہلائی " موود واٹسن"۔جسکو کامیابی پر چاندی کی ٹوکری میں پھول دیئے گئے تھے جنکی مالیت 2oگینز تھی۔
رینکنگ اور کورٹس:
ومبلڈن ٹورنامنٹ کے آغاز میں انتظامیہ انٹرنیشنل اور ٹورنامنٹ میں سابقہ کارگردگی کو مد ِنظر رکھتے ہوئے ایک ترتیب سے رینکنگ جاری کرتی ہے جس سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ صرف صف اول کے کھلاڑی ہی ٹورنامنٹ کیلئے اہل ہو پاتے ہیں۔بصورت ِدیگر" وائلڈ کارڈ انٹری " جاری کر کے ٹینس کا کھلاڑی ومبلڈن کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ساتھ مین ومبلڈن میں مردوں کیلئے 5بہترین مقابلوں کے بعد اور باقی گرینڈسلام میں 3بہترین مقابلوں کے بعد سیمی فائنل اور فائنل کیلئے کوالیفائی کرنا پڑتا ہے۔
ومبلڈن کے مقابلوں کیلئے سینٹرل کورٹ جس میں15ہزارکے قریب تماشائی بیٹھ سکتے ہیں اور کورٹ نمبر 1 جس میں11 ہزارتماشائی مقابلہ دیکھ سکتے ہیں صرف 2ہفتوں کیلئے کھولے جاتے ہیں اور بقیہ 17کورٹس میں سارا سال کھیلوں کی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔
برطانیہ کے پاس ٹائٹل:
برطانیہ میں ہونے والے اس سب سے بڑے ومبلڈن ٹورنامنٹ میں برطانیہ کا آخری دفعہ مرد کھلاڑی فریڈ بیری 1936ء میں ٹائٹل حاصل کر سکا تھا ۔ جسکے بعد 1938ء میں ہنری آسٹن نے امریکہ کے ڈان بیڈج سے فائنل میں شکست کھائی اور 2012ء میں اینڈی مرے دوسرا برطانوی کھلاڑی تھا جو ومبلڈن فائنل تک پہنچ کر راجر فیڈرر کے ہاتھوں شکست کھا گیا۔ لیکن پھر2013ء میں اینڈی مرے نے ہی فائنل میں سربیا کے چوکووچ کو شکست دے کر ایک لمبے عرصے بعد برطانیہ کیلئے اتنا بڑا ٹائٹل جیت لیا۔ خواتین میں 1977ء میں ورجینیا ویڈ نے برطانیہ کیلئے ومبلڈن کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
ٹرافی و پلیٹ:
 مردوں کا مقابلہ جیتنے والے کو ایک چاندی کی خوبصورت ٹرافی دی جاتی ہے جس پر الفاظ کندہ ہوتے ہیں" آل انگلینڈلان ٹینس کلب چیمپیئن شپ آف دِی ورلڈ " اور خواتین میں جیتنے والی کو ایک خوبصورت دیو مالائی کرداروں کی تصاویرکندہ ہوئی چاندی کی پلیٹ دی جاتی ہے۔ساتھ میں کچھ سیمبلز بھی کندہ ہوتے ہیں۔ٹرافی اور پلیٹ کا سائز تقریباً ساڑے اٹھارہ انچ ہوتا ہے۔
گزشتہ سال 2015ء تک ومبلڈن میں اہم مقابلوں کے نتائج کچھ اسطرح رہے ہیں:
 مردوں میں سنگل ٹائٹل:سب سے زیادہ جتنے والے
ولیم رین شا 7دفعہ
پیٹ سمپراس7دفعہ
راجر فیڈر ر 7دفعہ
خواتین میں سنگل ٹائٹل:سب سے زیادہ جتنے والی
مارٹینا نیو را ٹیلوا 9دفعہ
مردوں میں ڈبل ٹائٹل:سب سے زیادہ جتنے والے
ٹووڈ وؤڈ بریج 9دفعہ
خواتین میں ڈبل ٹائٹل:سب سے زیادہ جتنے والے
الزبتھ ریان12 دفعہ
2015ء کا مرد سنگل چیمپیئن : ڈی ۔چوکووچ
2015ء کی خواتین سنگل چیمپیئن : سرینا ولیمز
راجر فیڈرر:
2016ء کا ومبلڈن ٹورنامنٹ جاری ہے اور اولین راؤنڈز کے دلچسپ نتائج کے ساتھ آگے بڑھتا ہوا ٹینس کا کھیل اس دفعہ کس کو چیمپیئن بنا کر سامنے لائے گا انتظار رہے گا۔ بس ٹورنامنٹ کا سب سے اہم کھلاڑی ماضی کا نمبر1اور موجودہ سال کاسیڈ نمبر3 راجر فیڈرر ہی ہے جو 2012ء تک 7دفعہ ومبلڈن ٹائٹل جیت کر 2ماضی کے کھلاڑیوں کی صف میں برابر پر کھڑا ہے۔ حالانکہ2014ء اور 2015ء میں وہ بالترتیب ومبلڈن کے فائنل میں پہنچا چکا ہے لیکن دونوں دفعہ چوکووچ کے ہاتھوں شکست کھانے کے باعث نیا ریکارڈ نہیں بنا سکا۔ اب دیکھتے ہیں !

مزید مضامین :