اولمپکس میں ناقص کارکردگی پر قوم سے معافی مانگتا ہو ں،نوید عالم

Naveed Alaaam Interview

سنیئر کھلاڑیوں کی ٹیم کو اب بھی ضرورت ہے،غیرملکی کوچ لانے سے فائدہ نہیں ہوگا پاکستان ہاکی ٹیم کے کوچ نوید عالم کی عہدے سے مستعفی ہونے پر” اُردوپوائنٹ “سے خصوصی بات چیت

جمعہ 29 اگست 2008

Naveed Alaaam Interview
گفتگو۔اعجازو سیم باکھری : پاکستان ہاکی ٹیم بیجنگ اولمپکس میں ذلت آمیز شکست کے بعد وطن واپس پہنچ چکی ہے اور فیڈریشن میں تبدیلیوں کا عمل جاری ہے۔قومی ٹیم کی ناکامی پر چیف کوچ خواجہ ذکاؤ الدین نے لاہور ائیرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو میں ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا تھا جبکہ کوچ نوید عالم نے لاہور کے ایک ہوٹل میں پر ہجوم پریس کانفرنس کرکے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔

پاکستانی ٹیم جب اولمپکس کیلئے بیجنگ روانہ ہونے والی تھی تو تمام کھلاڑی پر امید لگ رہے تھے اورسب کا ایک ہی کہنا تھا کہ وہ اپنی ٹیم کو وکٹری سٹینڈتک لیجانے میں کامیاب ہونگے تاہم کوچ نوید عالم نے دبے لفظوں میں اس وقت ہی کہہ دیا تھا کہ اگر ٹیم چوتھے نمبر پر بھی پہنچ گئی تو وہ اس کو اپنی کامیابی تصور کرینگے لیکن قومی ٹیم بیجنگ میں بالکل آف کلر نظر آئی اور تاریخ میں پہلی بار 8ویں پوزیشن حاصل کی۔

(جاری ہے)

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ کھلاڑیوں میں جذبہ ختم ہوکررہ گیا ہے لیکن تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ جانبدار مینجمنٹ پاکستانی ہاکی ٹیم کے زوال کا سبب بنتی ہے۔پاکستان ہاکی فیڈریشن کے بڑے ہمیشہ ٹیم کی کامیابی سے زیادہ عہدوں کی کھینچا تانی میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں اور ٹیم کی حالت ابتر سے ابتر ہوتی چلی جاتی ہے۔جو بھی فیڈریشن کے سربراہ آتا ہے وہ اپنے دوستوں کوفیڈریشن میں لے آتا ہے لہذا پہلے سے کام کرنے والے لوگوں کو فارغ کرنے سے گزشتہ ایک سال کی تیاری پر پانی پھیر دیا جاتا ہے جس سے ٹیم گزشتہ پندرہ سال سے شکستوں کے بھنور میں پھنسی ہوئی ہے۔

نوید عالم نے پاکستان ہاکی ٹیم کو سدھارنے کیلئے ہمیشہ انتھک محنت کی چاہے وہ پی ایچ ایف کی ایسوسی ایٹ سیکرٹری کے عہدے پر رہے یاپھر قومی ٹیم کے کوچ ،انہوں نے اپنے کام کے ساتھ انصاف کیا ۔وہ سات ماہ قبل پاکستان ہاکی ٹیم کے کوچ بنے لیکن ناقص سلیکشن اور سفارشی کھلاڑیوں کی ٹیم میں وہ جان پیدا کرنے میں ناکام رہے کیونکہ ان کا کام کھلاڑیوں کو تربیت دینا اور فتح کی بھوک پیدا کرنا تھا نا کہ کھلاڑیوں کی سلیکشن ،لہذا انہیں جو ٹیم دی گئی انہوں نے اس میں جان پید ا کرنے کی کوشش لیکن فیڈریشنز کی جانب سے ساتھ نہ دینے اور آصف باجوہ کے سیکرٹری بننے کے بعد نوید عالم کا کردار محدود ہوکر رہ گیا جس کا نتیجہ اولمپکس میں ناقص کھیل کی صورت میں سامنے آچکا ہے۔

گزشتہ رو ز لاہور میں نوید عالم نے پریس کانفرنس کوچنگ کے عہدے سے استعفیٰ دیا ،بعدازاں انہوں نے اُردوپوائنٹ کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ وہ قومی ٹیم کی شکست کی تمام ذمہ داری اپنے سر لیتے ہیں اور وہ ناقص کارکردگی پر قوم اور سابق اولمپیئنزسے معافی مانگتے ہیں۔نوید عالم نے کہاکہ وہ اعتراف کرتے ہیں کہ اہم موقعوں پر قومی ٹیم نے اچھا کھیل پیش نہیں کیا تاہم کھلاڑیوں نے بھر پور محنت کی ۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیم کی شکست اور بہتر کھیل پیش کرنے میں آنی والی رکاوٹوں کو قوم اور میڈیا کے سامنے بیان کرنے کیلئے وہ اگلے چندروز میں ایک اور پریس کانفرنس کرینگے کیونکہ یہ وقت ایک دوسرے پر الزامات تھوپنے کا نہیں بلکہ مل بیٹھ کرہاکی کی بہتری کیلئے سوچنے اور مثبت اقدامات کرنے کا ہے۔سابق اولمپئن نے کہاکہ غیرملکی کوچ کی پاکستانی ٹیم کو ضرورت نہیں ہے اب پاکستان میں بھی کوالیفائیڈ کوچز کی کمی نہیں ہے جن میں طاہرزمان نمایاں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سینئر کھلاڑیوں کی ٹیم کو ضرورت ہے کیونکہ ہمارے پاس ان کے متبادل نہیں ہے۔قومی کوچ کا کہنا تھا کہ یہ الزامات غلط ہیں کہ وہ نیوزی لینڈ کے خلاف میچ سے قبل رات کو اولمپکس ویلج سے باہر تھے ،جو شخص یہ وعدہ کرکے گیا ہوکہ اس کی ٹیم چوتھے نمبر پر آئیگی کیونکر ایسی غفلت کرسکتا ہے۔نوید عالم نے کہاکہ انہوں نے پاکستان ہاکی ٹیم کے ساتھ سات ماہ تک کام کیا ہے اس دوران پاکستان نے چار ایونٹس کھیلے جبکہ دو کیمپ لگائے گئے ،ہم نے اولمپکس کیلئے بھر پورتیاری کررکھی تھی لیکن توقعات کے مطابق کھیل پیش کرنے میں ناکام رہے۔

نوید عالم نے بتایا کہ پورے ایونٹ کے دوران پاکستان کے خلاف ٹیکنیکل طور پر غلط فیصلے دئیے جاتے رہے اور سب سے زیادہ پاکستانی کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر ٹارگٹ کیا گیا،انہوں نے بتایا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں محمد ثقلین کو یہ کہہ کر ییلوکارڈ دکھایا گیا کہ تھرڈ امپائرنے کسی غلطی کا نوٹس لیا ہے جبکہ اس میچ میں تھرڈ امپائر ہی نہیں تھا ،اسی طرح آسٹریلیا کے خلاف اہم میچ میں وقاص شریف کو بغیرکسی وجہ کے ییلوکارڈ دکھا کر باہر نکال دیا گیا،نوید عالم نے کہاکہ ان تمام غلط فیصلوں کی بنیادی وجہ ورلڈہاکی میں پاکستان کی نمائندگی نہ ہونا ہے۔

جب تک ورلڈہاکی میں پاکستان کے نمائندے نہیں ہونگے تب تک پاکستان کے خلاف غلط فیصلوں کا تسلسل جاری رہے گا۔نوید عالم نے بتایا کہ پورے ایونٹ میں پاکستان کو 24پنالٹی کارنر ملے پر صرف چار گول ہوسکے جبکہ پاکستان نے حریف گول پوسٹ پر 67مرتبہ حملہ کیا تاہم محض 9مرتبہ ہم گول کرنے میں کامیاب رہے جبکہ 67مرتبہ حریف ٹیموں نے پاکستان کے خلاف گول کرنے کی کوشش جس میں وہ 16مرتبہ کامیاب رہے۔

گول کیپنگ کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ سلمان اکبر آج بھی پاکستان کا نمبر ون گول کیپر ہے اور وہ ان کی کارکردگی سے مطمئن ہیں اور ناصر نے بھی اپنے تئیں بھر پور محنت کی۔نویدعالم نے کہاکہ وہ اعتراف کرتے ہیں انہیں جوٹیم دی گئی وہ اس میں بہتری پیدانہیں کرسکے اب وہ چاہتے ہیں کہ کسی بھی ٹورنامنٹ کے بعد مینجمنٹ پر ملبہ گرانے کا سلسلہ بن ہوناچاہیے اور ہمیں نیچے سے بیس کو درست کرناچاہیے اور سیاست کو پس پشت ڈال کرنیک نیتی سے کام کرنا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں نوید عالم نے کہاکہ قومی ٹیم میں بیک اپ کی کمی ہے اور کم از کم قومی ٹیم کے بعد سات ایج گروپس کی ٹیمیں ہونی چاہیں تاکہ بیک مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ بینچ پربیٹھے کھلاڑی مکمل کھلاڑی ہوں۔

مزید مضامین :