3G and 4G will bring 4 Billion USD investment

3G And 4G Will Bring 4 Billion USD Investment

تھری اور فور جی نیلامی کے بعد پاکستان ایک نئے دور میں‌ داخل۔۔۔ مزید 4 ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع

نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی کے لائسنس کی نیلامی میں ٹیلی کام انڈسٹری کی ایک ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری سے پاکستان میں ٹیلی کام سیکٹر کی مجموعی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی مالیت 8.5ارب ڈالرسے تجاوز کر جائیگی۔ ٹیلی کام انڈسٹری نے سال 2004 سے 2013تک پاکستان میں مجموعی طور پر 7.49862ارب ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی ہے، نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی میں حالیہ ایک ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری گزشتہ 10سال کے دوران کسی ایک سال میں چوتھی بڑی سرمایہ کاری ہوگی۔

ٹیلی کام ماہرین کے مطابق لائسنس کے بعد کمپنیاں انفرااسٹرکچر، ایکویپمنٹ اور تھری جی فورجی پر مبنی خدمات کی فراہمی میں مزید4 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کرینگی تاہم یہ سرمایہ کاری ایک سے زائد سال میں ہوگی۔

(جاری ہے)

ماہرین کے مطابق تھری اورفور جی لائسنس کی نیلامی کے بعدخدمات کو عام کرنے بالخصوص سروس کوالٹی کو یقینی بنانے کیلیے سب سے زیادہ سرمای کاری کی جائیگی، یہی وجہ ہے کہ نیلامی میں حصہ لینے والی کمپنیوں کی جانب سے نیلامی کے آخری چار رائونڈز میں بولی میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، کمپنیاں زیادہ سے زیادہ وسائل انفرااسٹرکچر ایکویپمنٹ اور سروس کے پھیلائو پر خرچ کرنا چاہتی ہیں جس سے حقیقی معنوں میں ملکی معیشت اور عوام کو فائدہ پہنچے گا۔

پاکستان میں کمیونی کیشن ٹیکنالوجی ایک نئے عہد میں داخل ہوگئی ہے، نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی کی نیلامی سے پاکستان میں روزگار کے لاکھوں نئے ذرائع مہیا کرنے اور معاشی استحکام کی منزل کی جانب ایک اہم قدم ہے، نئی ٹیکنالوجی سے پاکستان میں براڈ بینڈ کا دائرہ کار وسیع کرنے میں مدد ملے گی۔

غیرملکی کنسلٹنگ کمپنی (پلم کنسلٹنگ) کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی کی آمد براڈبینڈ کی موجودہ2 فیصد سے بھی کم شرح نفوذ کو 3 سال میں 10فیصد تک پہنچادے گی جس سے پاکستان کی معیشت کو بھی بھرپور فائدہ ہوگا، پاکستان میں نئی ٹیکنالوجی کی آمد سے 9لاکھ سے زائد روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، 2014 میں کامیاب نیلامی کی صورت میں 2020 تک پاکستان میں براڈ بینڈ کی شرح نفوذ بہتر ہونے سے جی ڈی پی میں سالانہ 380 ارب روپے سے 1180 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، ٹیکسز کی مد میں 23 ارب سے 70 ارب روپے تک کی آمدن ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق زراعت، صنعت اور سروس سیکٹر میں روزگار کے 9لاکھ سے زائدنئے مواقع پیدا ہوں گے۔تیز رفتار انٹرنیٹ اور ڈیٹا سروس کے ذریعے فیلڈ سے ہیلتھ ڈیٹا مرتب کرنے اور ٹیلی میڈیسن کے ذریعے دور دراز علاقوں تک طبی سہولتوں کا دائرہ وسیع کرنے میں آسانی ہو گی، اسی طرح تعلیم کو عام کرنے میں مدد ملے گی، زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہوں گی اور مٹی کے نمونوں کے لائیو تجزیے اور ماہرین سے بذریہ ویڈیو کالنگ زرعی مشاورت آسان ہوگی، نئی ٹیکنالوجی طرز حکمرانی بہتر بنانے اور پبلک یوٹیلٹی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے میں بھی معاون ثابت ہوگی جبکہ سوسائٹی اور انفرادی سطح پر سیکیورٹی کے نظام کو جدید خطوط پراستوار کرنے میں مدد ملے گی، سم بیسڈ سی سی ٹی وی کیمروں پر مشتمل نگرانی کے نظام سے کم وسائل میں موثر سیکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے گا.

تاریخ اشاعت: 2014-04-24

More Technology Articles