Preparations for 3G and 4g licenses Auction Complete

Preparations For 3G And 4g Licenses Auction Complete

تھری جی اور فور جی لائسنسز کی نیلامی کی تمام تیاریاں مکمل

پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے)کے چیئر مین ڈاکٹر سید اسماعیل شاہ نے کہا ہے کہ ہم نے تھری جی اور فور جی لائسنسز کی نیلامی کی تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں اور 23اپریل کو اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں انٹرنیٹ کے ذریعے نیلامی کا عمل کیا جائیگا ،یہ عمل کئی دن بھی جاری رہ سکتا ہے وہ ہفتہ کو ممبر فنانس طارق سلطان ، ڈی جی لاء علی اصغر ، ڈی جی انفورسمنٹ عبد الصمد ، ڈی جی لائسنسنگ اسلم شہاب ، ڈی جی سی اے محمد سلیم ، ڈی جی ایس اینڈ ڈی وسیم توقیر اور ڈائریکٹر پی آر خرم مہران کے ہمراہ تھری جی اور فور جی سپیکٹرم کی نیلامی کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے چیئر مین نے کہاکہ انٹرنیٹ اور موبائل ٹیلیفونی کے ملاپ / اجتماع سے سروسز اور اسکی اقسام کے اجزاء میں اتنا وسیع میدان تخلیق کردیا ہے جس سے ہمیشہ سے قبل بہت سی جگہوں پر بہت زیادہ لوگوں استفادہ حاصل کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ افراد، معلومات اور موبائل براڈ بینڈ سروسز کو تیزی اور آسانی سے یکجا کرنے کیلئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی تھری جی اور فورجی لائسنسز کے نیلام کے مراحل طے کر رہی ہے۔ اس عمل کا آغاز حکومت پاکستان کی جانب سے سٹینڈرڈ ایزڈ سپیکٹرم برائے تھری جی اور ایڈوانسڈ جنریشنز جیسے ”سپیکٹرم آکشن برائے نیکسٹ جنرل موبائل سروسز“ کا نام دیا گیا کیلئے پالیسی ہدایات سے کیا گیا۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے نیلام کے عمل کی منصوبہ بندی اور بندوبست کیلئے معروف بین الاقوامی کنسلٹینٹس کے حصول / ہائرنگ کا عمل شروع کیا۔ پی پی آر اے قوانین اور دیگر قواعد کی ضروریات پورا کرنے کے بعد ”ویلیو پارٹنرز منیجمنٹ کنسلٹنگ لمیٹڈ“ 23 نومبر 2013 کو شارٹ لسٹ کردہ 5 درخواست دہندگان میں سے منتخب ہوئے۔ کنسلٹینٹس کے ساتھ کنٹریکٹ پر 19 دسمبر 2013 کو دستخط کئے گئے۔

پی ٹی اے نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ کنسلٹینٹس کے حصول سے لے کر نیلام کی منصوبہ سازی اور اطلاق کا سارا عمل شفاف اور بین الاقوامی معیار کے مطابق ہو۔ پی ٹی اے نے سارے عمل کے دوران ہر ایک کو اس اہم معاملے پر آن بورڈ رکھنے کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ تفصیلی مشاورت کی۔انہوں نے نیلامی کے عمل سے متعلق بتایا کہ پی ٹی اے نے ویلیو پارٹنرز کے ساتھ مل کر تیار کردہ فائنل انفارمیشن میمورینڈم 17 مارچ 2014 کو شائع کیا۔
نیلام میں کل 50MHz پیش کئے جارہے ہیں۔ جن میں سے 30MHz کی پیشکش 2100 بینڈ اور 20MHz کی پیشکش 1800 بینڈ میں ہے۔آکشن 2 مراحل میں ڈیزائین کیا تھا۔ جن میں طلب جاننے کیلئے سربمہر پیشکش کا مرحلہ اور 23 اپریل کو فائنل نیلام بشرطیکہ وصول کردہ طلب سپلائی سے زیادہ ہو۔14 اپریل 2014 کو موصول شدہ سربمہر پیشکشوں کی بنیاد پر، یہ واضح ہے کہ وصول کردہ طلب، سپلائی سے زیادہ ہے۔
لہٰذا جیسا کہ پلان کیا گیا فائنل نیلام کا انعقاد 23 اپریل 2014 کو ہوگا۔ نیلام کیلئے، پی ٹی اے نے ایس ایم آر اے کا انتخاب کیا ہے جو نیلام کیلئے انتہائی درجہ کا ترجیحی میکنزم ہے اور دنیا بھر میں جدید دور کے نیلاموں میں استعمال کیا جارہا ہے۔ اسکو روایتی طور پر بلند آواز کے ذریعے نیلام پر ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ ایس ایم آر اے نیلام کنندہ اور پیشکش دہندگان دونوں کو بیک وقت اپنی منتخب کردہ لاٹس کیلئے پیشکش دینے، پرائیویسی اور نیلام کے دوران دانش مندانہ فیصلوں کی گنجائش مہیا کرتا ہے امریکہ، سویڈن، ناروے، ہانگ کانگ اور کینیڈا میں حالیہ طور پر چند نیلام ایس ایم آر اے کی بنیاد پر کئے گئے۔

انہوں نے ایس ایم آر اے نیلامی کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہاکہ اس طریقہ کار کے ذریعے تمام لاٹس کا نیلام بیک وقت کیا جاتا ہے، راؤنڈز کے تسلسل اور ہر راؤنڈ میں، پیشکش انفرادی لاٹس پر جمع کرائی جائیں گی، ہر ایک راؤنڈ کے اختتام پر ہر ایک لاٹ کیلئے سٹینڈنگ ہائی بڈ کی نشاندہی ہوگی اور سٹینڈ نگ ہائی بڈر لاٹ کا پابند ہے اور پیشکش واپس نہیں لے سکتا۔

انہوں نے بتایا کہ سٹینڈنگ ہائی بڈر کو اپنے وعدے سے آزاد کردیا جاتا ہے جب دوسرا بڈر زیادہ بڈ کردے۔انہوں نے بتایا کہ جب کوئی لاٹ کم از کم ایک پیشکش وصول کرلیتی ہے، دوسرے راؤنڈ میں لاٹ کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ 2100 بینڈ میں نیلام کی چند نمایاں خصوصیات یہ ہیں کہ ہر ایک بڈر کو کم از کم 10MHz اور زیادہ سے زیادہ 15MHzمیں لازماً دلچسپی ظاہر کرنا تھی ۔
1800 بینڈ میں 10MHz کے اہل ہونے کیلئے ایک بڈر کو لازماً 2100 بینڈ میں کم از کم 10MHz جیتنے ہوں گے۔ ہر ایک لاٹ کو زیادہ سے زیادہ آمدنی کو ذہن میں رکھتے ہوئے ڈیزائین کیا گیا ہے۔2100 میں 10MHz کی بیس پرائس 295 ملین ڈالر اور 1800 میں 10MHz کی 210 ملین ڈالرہے۔ ان قیمتوں کا حساب کتاب مارکیٹ کے وسیع تخمینہ جات / اندازوں اور پی ٹی اے کنسلٹینٹ ویلیو پارٹنرز کی سپیکٹرم کے تخمینہ کے بعد کی گئی ہے۔
کامیاب بڈر جیتنے والی پیشکش کی مالیت کی 50% کی ادائیگی 30 دنوں کے اندر لازماً کرے گا اور بقایہ 50% اور Libor+3% پانچ سال کی مدت میں مساوی قسطوں میں ادا کئے جائیں گے۔

کامیاب بڈرز کو لائسنسز 15 سال کی مدت کیلئے جاری کئے جائیں گے۔چیئر مین پی ٹی اے نے توقع ظاہر کی کہ صارفین کو موبائل براڈ بینڈ سروسز کی دستیابی کیلئے سپیکٹرم کا نیلام ایک سنگ میل ہے / بہت بڑا موقع ہے / اہم موقع ہے۔

پاکستان ٹیلی کام انڈسٹری باقی دنیا سے کئی سال پیچھے ہے جہاں کہ 3G نیٹ ورکس پہلے ہی مستحکم ہوچکے ہیں اور آپریٹرز 4G نیٹ ورکس کے آغاز کی تیاری کے مرحلے میں ہیں۔ مختلف بینڈز میں سپیکٹرم کی پیشکش حکومت کو آمدنی میں اضافہ فراہم کرتی ہے (50MHz سپیکٹرم کی مشترکہ بیس پرائس پاکستانی معیشت میں 1 بلین سے زیادہ کی سرمایہ کاری لاسکتی ہے)۔2100 اور 1800 بینڈز دونوں کی پیشکش ٹیلی کام آپریٹرز کو 3G اور 4G دونوں نیٹ ورکس لانے کرنے کی سہولت فراہم کردے گی جس کی وجہ سے وہ اپنے صارفین کو انتہائی ایڈوانس موبائل سروس مہیا کرسکیں گے۔
صارف کیلئے دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں ہائی سپیڈ موبائل براڈ بینڈ سروسز کی دستیابی سے کمیونٹی زیادہ بہتر طریقے سے رابطے میں ہوگی اور ای کامرس سے متعلق سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ توقع کی جاتی ہے جی ڈی پی میں اضافہ کیلئے نیکسٹ جنریشن موبائل سروسز معاون ثابت ہوں گی۔

اس سے پاکستان کے دور دراز اور دیہی علاقوں کی آبادی کو ای ۔

سروسز مثلاً ای۔ میڈیسن اینڈ ای۔ ایجوکیشن کی سہولت دستیاب ہوں گی۔پی ٹی اے نے اس عمل کا شفاف اور غیر جانبدار ہونا یقینی بنایا ہے۔ اس نے ایک معروف عالمی کنسلٹینسی فرم ویلیو پارٹنر ہائر کی جس نے نیلام کے سارے عمل اور میکنزم میں پی ٹی اے کی معاونت کی۔ نیلام کا عمل پی پی آر اے قوانین کے مطابق اور بہترین عالمی طریق کار کے مطابق ڈیزائین کیا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 23اپریل کو نیلامی کے چھ راؤنڈ ہونگے اگر اس میں مطلوبہ نتائج حاصل ہوئے تو نیلامی اسی روز ختم ہو جائیگی ورنہ نیلامی کا عمل اگلے روز اور مزیدکئی دن بھی جاری رہ سکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت میں نیلامی کا عمل تیس دن تک جاری رہا تھا ہم پہلے دن 45منٹ نیلامی اور پھر 45منٹ کمپنیوں کو مشاورت کیلئے دینگے اورپہلے دن اسی طرح کے چھ راؤنڈہونگے نیلامی کے عمل کو شفاف بنانے کیلئے کمپنیوں کو کلر الاٹ کئے جائینگے ۔

تاریخ اشاعت: 2014-04-19

More Technology Articles