A Week on the Wrist, The Apple Watch Review

A Week On The Wrist, The Apple Watch Review

ایپل واچ ریویو

ایپل نے جب ایپل واچ کو متعارف کرایا تھا(تفصیلات اس صفحے پر) ۔جو لوگ سالوں سے سمارٹ واچ استعمال کر رہے ہیں، اُن سب کا تجربہ یہی کہتا ہے کہ ایپل واچ مارکیٹ میں موجود درجن بھر سمارٹ واچز سے بہتر ہے۔
اب جب کہ ایپل واچ کو آئے ہفتے بھر سے زیادہ ہوگیا ہے تو ہم نے مناسب سمجھا کہ اردو پوائنٹ کے قارئین کے لیے ایپل واچ کا ایک ریویو پیش کر یں۔

ایک بات صارفین کے ذہن میں رہے کہ ایپل واچ ہر کسی کے لیے نہیں ہے۔ نہ ہر کسی کے پاس آئی فون 5 یا آئی فون 6 ہے کہ ایپل واچ کام کرے۔ نہ ہی ہر کسی کو یہ پسند ہے کہ اس کی کلائی پر لمحہ بہ لمحہ نوٹیفیکیشن آتے رہیں۔مگر بہت سے لوگوں کےلیے سمارٹ واچ بہت سے مسائل کا حل بھی ہے۔
ایپل واچ کا سٹین لیس سٹیل ورژن 549 ڈالر سے شروع ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ ایلومینیم کی ایپل واچ سپورٹس سے مہنگا جو 349 ڈالر سے شروع ہوتی ہےجبکہ ایپل گولڈ ورژن 17ہزار ڈالر مالیت کا ہے۔

ایپل واچ میں آئی میسج، ای میل اور تصاویر دیکھنے کےلیے صرف کلائی پر دیکھنا پڑتا ہے۔ ایپل واچ کو پہن کر بار بار یاددہائی دوہرانی نہیں پڑتی، ایپل واچ پر ہی فون کال موصول کی جا سکتی ہیں یا انہیں رد کیا جا سکتا ہے۔ ایپل واچ ایک گھڑی سے زیادہ صحت پر نظر رکھنے والی ڈیوائس بھی ہے۔ یہ صارف کی صحت اور تندرستی پر نظر رکھتی ہے۔ ایپل واچ کے حوالے سے ہمارا تجزیہ کچھ اس طرح ہے۔


بہترین ڈیزائن
ایپل واچ کی ڈیزائنگ بے حدشاندار ہے۔ کوئی بھی شخص اس واچ کا ہموار پلاسٹک کا بینڈ کسی بھی دوسرے اعلیٰ اور نفیس بینڈ سے بدل سکتا ہے۔ اس کے لیےصارفین کا ٹیکنالوجی کا علم رکھنا ضروری نہیں۔ایپل واچ کے لیے 149 ڈالر میں نفیس میلانیز لوپ یا 449 ڈالر میں لنک بریسلٹ بھی دستیاب ہے۔
ایپل واچ کے کنارے بھی بہت نفیس ہیں۔
اس واچ کی موٹائی 42 ملی میٹر ہے۔ایسے افراد جو چاہتے ہیں کہ انہیں کلائی پر ایپل واچ پہنی ہوئی محسوس ہو ان کے لیے یہ 42 ملی میٹر ماڈل ہی صحیح ہے جبکہ 38 ملی میٹر کچھ زیادہ ہی چھوٹا ہو جاتا ہے۔ بہت سے لوگ 38 ملی میٹر ماڈل کو پسند کرتے ہیں۔اس کا ڈیزائن اور چارم اتنا ہے کہ اب تک جس نے بھی اسے پہنا ہے اس سے درجنوں لوگوں نے اس حوالے سے معلومات حاصل کی ہیں۔

ہمیں ایپل واچ میں سب سے بہترین چیز اس کا ڈیجیٹل کراؤن لگا۔ ڈیجیٹل کراؤن وہی چابی نما گھومنے والابٹن ہے جس کی مدد سے روایتی گھڑیوں میں ٹائم درست کیا جاتا ہے یا پھر اس سے گھڑی کو چابی دی جاتی ہے، مگر ایپل واچ میں یہ بہت حیرت انگیز کام سرانجام دیتا ہے۔ ایپل واچ میں ڈیجیٹل کراؤن بٹن کو زوم ان اور سکرول بٹن کے طور پر کام میں لایا جاتا ہے۔

ایپل واچ کو ٹچ سکرین کے علاوہ اس ڈیجیٹل کراؤن سے بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے مگر ٹچ سکرین سے کنٹرول کرنے میں اپنا ہی مزہ ہے۔

استعمال میں آسان
ایپل واچ استعمال میں اتنی ہی آسان ہے جتنا آئی فون (اب آپ خود دیکھ لیں کہ آپ کے لیے کتنی آسان ہے)۔جیسے ہی آپ آئی فون کو بلوٹوتھ کی مدد سے اپنی ایپل واچ کے ساتھ جوڑتے ہیں، اسی وقت ایک دفعہ تو لازمی آپ کا سرگھومے گا کہ میں ان نوٹیفیکیشن سے کیسے جان چھڑاؤں۔
ایپل واچ میں اصل فیس گھڑی ہی کا ہے مگر اسے کسٹمائز کیا جا سکتا ہے۔ ایپل واچ میں مزید دس فیس دستیاب ہیں۔آپ ہر کسی کو کسٹمائز کر سکتے ہیں۔ کسٹمائزیشن میں تاریخ، موسم، ایکٹیویٹی لیول اور بیٹری لائف کو ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے۔ایپل نے معلومات بھرے ان ڈسپلے کو کمپلی کیشن (complications) کا نام دیا ہے۔ڈیجیٹل کراؤن کو دباتے ہی کئی رنگوں پر مشتمل ایپلی کیشنز کےآئیکون سامنے آ جاتے ہیں۔
ان آئیکون کو ٹیپ سے چھوٹا بڑا کیا جا سکتا ہے۔ سکرین کو سوئپ کرنے کے اہم ایپلی کیشن کی معلومات سامنے آنا شروع ہو جاتی ہیں۔
ایپل واچ میں ایک بہت ہی اچھا فنکشن فورس ٹچ کا ہے۔ سکرین کو زور سے دبانے پر بھی کئی کام ہوتے ہیں۔ جیسے نوٹیفیکیشن ڈیلیٹ ہو سکتے ہیں۔ گانے بدل سکتے ہیں۔

تھرڈ پارٹی ایپلی کیشن
ایپل واچ پر جو آپریٹنگ سسٹم انسٹال ہے اس کا نام واچ آپریٹنگ سسٹم ہے۔
ایسے ڈویلپرز جو آئی او ایس کے لیے ایپلی کیشن بناتے ہیں وہ اپنی ایپلی کیشن کو واچ آپریٹنگ سسٹم کے لیے بھی کسٹمائز کر سکتے ہیں۔یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے اینڈریوڈ کے ڈویلپرز اینڈریوڈ وئیر کے لیے اپنی ایپلی کیشن کو کسٹمائز کرتے ہیں۔اس وقت ایپل واچ کے لیے دستیاب ایپلی کیشن آئی او ایس والی ایپلی کیشز ہی ہیں یا پھر انہیں آئی فون میں انسٹال ایپ سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔
اس وقت ایپل واچ کے صارفین ایپل کی بنائی ہوئی اور تھرڈ پارٹی ایپلی کیشن استعمال رہے ہیں۔ سب کا یہی کہنا ہے کہ ایپل کی بنائی ہوئی ایپلی کیشن تھرڈ پارٹی کی نسبت بہت بہتر کام کر رہی ہیں۔ تھرڈ پارٹی ایپلی کیشن کو ایپل کی ایپلی کیشن جیسی پرفارمنس دکھانے کے لیے کافی وقت درکار ہوگا۔

ایموجیز
ایپل واچ سمیت تمام سمارٹ واچزمیں الرٹ کے نوٹیفیکیشن ظاہر کرنے کی خوبی ہوتی ہے۔
کچھ لوگ سمارٹ واچ کی اس خوبی کی وجہ سے ان سے نفرت کرتے ہیں تو کچھ انہیں کی وجہ سے سمارٹ واچ کو پسند کرتے ہیں۔ ایپل واچ میں الرٹ ظاہر کرنے کے لیے جو ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے اسے ٹیپٹک انجن کہتے ہیں۔ اس میں وائبریشن کی طرز پر الرٹ ملتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تھوڑے سے ٹیکسٹ میں الرٹ کی تفصیل ہوتی ہے۔ اگرای میل موصول ہونے پر الرٹ ملے تو ایپل واچ میں پوری کی پوری ای میل بھی پڑھی جا سکتی ہے۔

ایپل واچ کے آئی میسنجر پر سمائیلی کی طرز پر ایموجیز بھیجنے اور وصول کیے جا سکتے ہیں۔ یہ اینی میٹڈ ایموجیز بعض دفعہ جذبات کے بہترین ترجمان ہوتے ہیں۔ فیس بک پر ایموجیز یا سمائلی سے سٹیٹس اپ ڈیٹ کرنے والوں کو اس کا اندازہ ہوگا۔

ایپل واچ ، بطور سمارٹ فون
ایپل واچ میں ہی ایک مائیکروفون اور سپیکر لگا ہوا ہے جس کی مدد سے صارفین فون کالز کر سکتے ہیں، فون کالز وصول کر سکتے ہیں، اس کے باوجود یہ سیلولر ریڈیو نہیں(جیسا کہ چند دوسری سمارٹ واچز ہیں)۔
جب کوئی صارف ایپل واچ سے فون کال کرتا ہے تو درحقیقت اپنے آئی فون سے کال کر رہا ہوتا ہے۔ ایپل واچ سے کال کرنے کے لیے آئی فون کا بلوٹوتھ کے ذریعے ایپل واچ سے رابطے میں ہونا بہت ضروری ہے۔ جب ایپل واچ سے کال کی جارہی ہوتو کال سننے والا بالکل فرق محسوس نہیں کر سکتا کہ کال ایپل واچ سے آ رہی ہے یا ایپل فون سے۔ ایپل واچ کی آواز بہت زیادہ اونچی نہیں کی جا سکتی مگر پھر بھی آواز کا میعار بہت بہتر ہے۔
اگر کانوں پر بلوٹوتھ ڈیوائس لگا کر کال کی جائے تو ساؤنڈ کوالٹی کے کیا ہی کہنے۔

ایپل سری، ایپل واچ میں بھی
سری ایپل کی ورچوئل پرسنل اسسٹنٹ ہے جو آئی فون کے ساتھ ساتھ ایپل واچ پر بھی دستیاب ہے۔ ایپل واچ میں سری بہترین انداز میں ایپلی کیشن کو کنٹرول کرتی ہے۔
ایپل واچ میں آپ سری کو فون کال ملانے کا کہہ سکتے ہیں، ایس ایم ایس بھیجنے کا حکم دے سکتے ہیں یا کوئی گانا چلانے کا کہہ سکتے ہیں ۔
ایپل واچ میں سری سے کوئی مخصوص سوال کرنے سے آئی فون سے اس کا صحیح جواب ملتا ہے۔

ایپل واچ ، ہیلتھ ٹریکر
ہیلتھ اور فٹنس کے فیچر ہی وئیر ایبل ڈیوائسز کا اہم خاصہ ہیں۔ ایپل واچ کی اہم خوبیوں میں سے ایک صحت کی صورتحال سے آگاہی ہے۔ ایپل واچ آپ کے قدموں کو ٹریک کر سکتی ہے۔ آپ کو آپ کے دل (ذاتی دل، کسی شخص کو دل نہیں کہا گیا) کی دھڑکن کی رفتار سے آگاہ کرتی ہے۔
بہت زیادہ دیر بیٹھے رہنے پر یہ آپ کو یاد دلاتی ہے کہ بھائی اٹھنا بھی ہے ۔اس کے بعد صحت کی تمام صورتحال ایک ایپلی کیشن ایکٹیویٹی اور پھر ایپل ہیلتھ کٹ کے ساتھ شیئر کر دی جاتی ہیں۔ صحت کی مانیٹرنگ کی صورتحال سے آگاہی کے لیے ضروری ہے کہ آپ کا آئی فون جی پی ایس کے ساتھ آپ کے پاس ہی موجود ہو۔
انہی سہولیات کی بنا پر بہت سے لوگوں کو خیال ہے کہ ایپل واچ ہیلتھ ٹریکر ڈیوائس جیسے فٹ بٹ وغیرہ کا مستقبل تاریک کر دے گی۔

یہ سچ ہے کہ جس کے پاس ایپل واچ ہو اسے فٹ بٹ کی ضرورت نہیں مگر فٹ بٹ بہت سی ڈیوائسز اور آپریٹنگ سسٹم کے ساتھ کام کر سکتی ہے اور یہ خاصیت ایپل واچ میں نہیں۔ ایپل واچ کلائی پر بندھے ہونے کے باوجود دل کی دھڑکن بالکل درست بتاتی ہے۔ اگر کوئی ایپل واچ سے دل کی دھڑکن کی رفتار دیکھے اور اس کا موازنہ کسی چھاتی پر لگانے والی ڈیوائس سے کرے تو نتائج میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔
ایپل واچ بند ہو اور آپ نے اس میں جاگنے کا الارم لگا رکھا ہو، ایپل واچ تب بھی آپ کو یاد دہانی کرائے گی۔

ایپل پے
ایپل نے ایپل واچ میں ایپل پے کا شارٹ کٹ بھی بنایا ہوا ہے۔ ایپل پے کے ذریعے ادائیگی کرنے کے لیے سائیڈ بٹن کو دو بار دبانے سے ایپل پے کا آپشن سامنے آ جاتا ہے۔ ایپل واچ کو جب بھی ہاتھ سے اتار کر الگ کرنا ہو تو اس پر سیکورٹی پاس کوڈ لگایا جا سکتا ہے۔


بیٹری
ایپل نے وعدہ کیا تھا کہ ایپل واچ کی بیٹری 18 گھنٹے چلے گی تاہم ایپل واچ کی بیٹری ایک دن سے زیادہ چلتی ہے۔ چونکہ ایپل واچ اور آئی فون ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں اس لیے ایک ہفتے میں تجربہ یہ ہوا ہے کہ ایپل کے آئی فون کی بیٹری ایپل واچ سے پہلے ختم ہوجاتی ہے۔
ایپل نے بیٹری لائف کو بڑھانے کے لیے کچھ خاص تیکنیک استعمال کی ہیں۔
اُن میں سے ایک بلیک سکرین ہے، دوسری یہ کہ ایپل واچ میں برائٹ نیس کے حوالے سے مینوئل کنٹرول کم سے کم ہے۔ روشنی کا ایک سنسر روشنی کے مطابق برائٹ نیس ایڈجسٹ کرتا رہتا ہے۔سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ایپلی کیشن کا زیادہ تر لوڈ تو آئی فون نے اٹھایا ہوتا ہے جس کی وجہ سے بیٹری تھوڑا زیادہ چلتی ہے۔
ایک دفعہ ایپل واچ کی بیٹری ختم ہو جائے تو اسے دوبارہ مکمل چارج ہونے میں ڈھائی گھنٹے لگتے ہیں۔
اگر کسی کے پاس لیپ ٹاپ، پرانا آئی پیڈ نیا آئی فون اور ایپل واچ ہو تو اسے سفر میں چار چار چارجرز کی ضرورت پڑتی ہے ۔

کیا ایپل واچ طرز زندگی بدل دے گی؟
کچھ لوگوں نے ایپل واچ کے متعارف ہوتے ہی فیصلہ کر لیا کہ ہر صورت ایپل واچ خریدنی ہے۔اس کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ ایک بالکل نئی چیز سامنے آ رہی تھی دوسرا ایپل واچ کا اتنا بڑا ہوا کھڑا کیا ہوا تھا کہ لوگوں کے ذہن میں بیٹھ گیا کہ ایپل واچ نہیں تو زندگی ہی بے رنگ ہے۔

مگر یہ بھی سچ ہے کہ ایپل واچ محض ایک ٹائم پیس نہیں بلکہ ٹیکنالوجی کاایسا شاہکار ہے جسے بہت عمدگی سے ڈیزائن کیا گیا ہے۔جب اس میں بیٹری نہ ہوتو ٹیکنالوجی کا یہ شاہکار بھی ایک بے کار چیز بن جاتا ہے۔

ایپل واچ کیا ہے؟
ٹیکنالوجی کی نظر سے دیکھیں تو ایپل واچ آئی فون کی ایکسٹینشن سے زیادہ کچھ بھی نہیں مگر سمارٹ فون کی طرح ہی کچھ عرصے میں یہ صارف کی عادات بدل دیتی ہے۔
اس گھڑی کی مدد سے اپنے پیاروں کی تصاویر کلائی میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ دل کی دھڑکن کی رفتار پر نظر رکھی جا سکتی ہے، بھاگتے دوڑتے پیغامات دیکھے جا سکتے ہیں۔ایپل واچ پہن کر ایسا بہت ہی مشکل ہے کہ آپ اپنی کلائی کی طرف نظر نہ دوڑائیں۔آج کے ٹیکنالوجی کے دور ایپل واچ سمارٹ فون سے بھی زیادہ اہم ڈیوائس بن سکتی ہے، جو صبح بستر سے اٹھنے سے لیکر رات سوتے وقت تک آپ کے ساتھ رہے۔
دوسری سمارٹ واچز ابھی تک وہ مقام حاصل نہیں کر سکیں جو اس وقت ایپل واچ کو مل گیا ہے۔

تاریخ اشاعت: 2015-04-09

More Technology Articles