ایک ملین ڈالر کے فن پارے نے ایک درجن ایف بی آئی ایجنٹوں کو ہسپتال پہنچا دیا

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 3 دسمبر 2016 23:45

ایک ملین ڈالر کے فن پارے نے ایک درجن ایف بی  آئی ایجنٹوں کو ہسپتال پہنچا دیا

جب 2015 میں ایف بی آئی کے میامی فیلڈ آفس میں 17 فٹ اونچا لکڑی کا فن پارہ لگایا گیا تو حکومت نے سوچا کہ یہ اس نے بہترین کام کیا ہے۔ جنرل سروس ایڈمنسٹریشن کمیشن کے مطابق اس کام پر حکومت کے ساڑھے سات لاکھ خرچ ہوئے تاہم لکڑی کا یہ فن پارہ اب میری لینڈ کے ایک گودام میں پڑا ہے۔ اس کے گودام میں پھینکے جانے کی وجہ یہ ہے کہ اس فن پارے کی وجہ سے اب تک ایف بی آئی کے ایک درجن ایجنٹ اچھے خاصے بیمار ہوچکے ہیں۔


اس فن پارے، جسے سیڈرس(Cedrus) کا نام دیا گیا ہے، کو ایک فنکار ارسلا وون رائڈنگوارد نے بنایا تھا۔ بروکلین سے تعلق رکھنے والی ارسلا لکڑی کے بڑے فن پارے بنانے میں مہارت رکھتی ہے۔ جو فن پارہ ایف بی آئی کے دفتر میں لگایا گیا ہے وہ وینکور کے جنگلات میں لگنے والے سرخ صند ل کے درخت سے بنا تھا۔

(جاری ہے)

جیسے ہی سیڈرس کو ایف بی آئی کے دفتر میں لگایا گیا ایف بی آئی کے درجنوں ایجنٹ بیمار پڑ گئے۔

ان ایجنٹوں کو اس درخت سے شدید الرجی ہے ، جس کے باعث انہیں کئی دن تک ہسپتال میں رہنا پڑا۔
ایک ویب سائٹ کے مطابق جنرل سروس ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ چاہے ایجنٹ بیمار ہوں، اس فن پارے کو آفس میں ہی رہنا چاہے۔ ویب سائٹ کے مطابق جی ایس اے کے ریجنل ڈائریکٹر مائیکل گڈون کا خیال ہے کہ ایف بی آئی نے فن پارے کو ہٹانے کے لیے ایجنٹوں نے بیماری کا بہانہ کیا ہے۔
تاہم جی ایس اے کی ترجمان نے اس تاثر کی نفی کی ہے کہ جی ایس اے ایف بی آئی اہلکاروں سے زیادہ فن پارے کو ترجیح دے رہی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ جی ایس اے نے فن پارے کو پلاسٹک میں بند کر دیا ہے۔ جی ایس اے کی ترجمان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے دوسرے اہلکاروں، آرٹسٹ اور ماہرین سے مشاورت جاری ہے۔

متعلقہ عنوان :

Browse Latest Weird News in Urdu