Ella Baker 1986 To 1903 - Article No. 1476

Ella Baker 1986 To 1903

اَیلابیکر(1903ء تا1986ء) - تحریر نمبر 1476

بہت سی ممتاز افریقی امریکی عورتوں میں سے اَیلابیکر سیاہ فاموں کے سول حقوق کی جدوجہد میں اپنی بے لوث خدمات کے باعث خاص طور پر قابل ذکر ہے۔

منگل 24 مئی 2016

بہت سی ممتاز افریقی امریکی عورتوں میں سے اَیلابیکر سیاہ فاموں کے سول حقوق کی جدوجہد میں اپنی بے لوث خدمات کے باعث خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ اپنے قول کہ ” طاقت ورلوگوں کو طاقت وررہنماؤں کی ضرورت نہیں ہوتی“ کے مصداق بیکرپس پردہ رہ کرکام کرتی رہی اور نچلی سطح پر حمایت پیداکی جس نے آگے چل کرسول حقوق کی تحریک کی سمت متعین کی۔

ایلا جو بیکر نارفوک ورجینیا میں بلیک اور جارجینیا بکر کے ہاں پیدا ہوئی۔ اُس کاباپ ایک کشتی پر ویٹر تھا۔ 1911ء میں وہ لٹلٹن، نارتھ کیرولینا منتقل ہوگئے جہاں بیکر کے دوھیال والے کچھ زمین کے مالک تھے۔ بیکر کاداد باپٹسٹ وزیر اور کسان تھا: اُس کا گھرانہ ضرورت مندوں کو اکثر کھانا رہائش اور طبی سہولیات مہیاکرتا رہتا تھا۔

(جاری ہے)

اس چیزنے بیکر میں سماجی ذمہ داری کی اہمیت کا احساس پیداکیا۔


اوائل جوانی بیکر ایک ٹام بوائے کے طور پر مشہور تھی۔ ایک دفعہ کسی سفید فام لڑکے نے اُسے ” نیگر“ کہا تو بیکر نے اُس کو کافی ماراپیٹا۔ وہ ہائی سکول میں فن تقریر کی چیمپیئن تھی اور گریجویشن کے بعد Shaw یونیورسٹی ریلے نارتھ کیرولینا گئی اور سوشیالوجی پڑھنے لگی۔ Shawمیں سیاہ فاموں کے ایک سکول میں، جس کا صدرا یک سفید فام تھا ، کالج کے قواعد اور نسل پرستانہ روایت کتے خلاف احتجاج کرنے پر بیکر کانام خارج ہوتے ہوتے بچا۔
شعبہ اساتذہ کی مداخلت کے باعث ایسا نہ ہوسکا اور 1927ء میں بیکر نے گریجویشن کرلی۔ نیویارک سٹی گئی ، سیاہ فاموں کے جریدوں کے لیے لکھا اور 1932ء میں ینگ نیگروکوآپریٹولیگ“ بنانے میں کردار ادا کیا۔ سیاہ فام آبادی کایہ گروپ فیڈرل ورکس پروگریس ایڈمنسٹریشن کے ساتھ منسلک تھا۔
1940ء کی دہائی کے اوائل میں بیکر نے ” نیشنل ایسوسی ایشن فاردی ایڈوانسمنٹ آف کلرڈپیپل“ کے لیے کام شروع کیااور سارے ساؤتھ میں سفر کرکے NAACP کی شاخیں قائم کیں۔
اُس نے مساوی حقوق کے حصول کے لیے ملازمت کی تربیت کی اہمیت پر خصوصی زور دیا، اور NAACP میں کم تنخواہوں والے ارکان شامل کرنے پر زور دیا جنہیں قبل ازیں نظر انداز کیاجارہا تھا۔ 1946ء میں وہ اپنی بھانجی کی سرپرسے بننے کے بعد مستعفی ہوگئی، نیشنل اربن لیگ“ کے لیے فنڈز جمع کیے،1953ء میں نیویارک سٹیٹ اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لیامگر ناکام رہی اور 1957ء میں نیویارک کے سکولوں میں نسلی تفریق ختم کرنے کے لیے ایک گروپ منظم کیا۔

1955-57ء کے منٹگمری بس بائیکاٹ کے دوران بیکر اور نیویارک کے دوسرے کارکنوں نے In Friendship نامی گروپ قائم کیا جوبائیکاٹ کرنے والوں اور دیگر ایسے افریقی امریکیوں کو مالی امداد اور تشہیر کی سہولیات دیتا تھا جو سول حقوق کی تحریک میں اپنی سرگرمیوں کے باعث قانونی مقدمات کا سامنا کررہے تھے۔ 1958ء میں اُس کی کوششوں کے ذریعہ”سدرن کرسچین لیڈر شپ کانفرنس “ (SCLC) کاقام عمل میں آیا تاکہ سول حقوق تحریک کو جنوب سے قیادت فراہم کر کے شمال کی NAACPکے ساتھ حساب برابر کیاجاسکے۔
1959ء میں وہ SCLCکی ایگریکٹو ڈائریکٹربنی۔ بیکر چاہتی تھی کہ تنظیم میں زیادہ سے زیادہ عورتوں کو استعمال کیاجائے لیکن مرد ارکان نے اس ارادے کی مخالفت کی۔ ایک اور مسئلہ یہ پیش آیا کہ گروپ مقامی تنظیموں پر انحصار کرنے کے بجائے کسی کرشماتی شخصیت مثلا مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کوتحریک کامرکزومحور بنانا چاہتا تھا۔ آخر کار بیکرنے 1960ء میں خود کو تنہا محسوس کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔
اُسی برسی بیرک نے Shaw یونیورسٹی میں دھرنا دینے کی تحریک منظم کرنے کے بعد طالب علم رہنماؤں کو” سٹوڈنٹس نان وائلنٹ کو آرڈ ینیٹنگ کمیٹی “ (SNCC بنانے میں مدد دی۔
1964ء میں سیاہ فام ووٹر کی شمولیت کو بڑھانے کی غرض سے بنائے گئے پرگرام ” فریڈم سمر“ منظم کرنے میں بھی بیکر کافی ہاتھ تھا۔ اس کے علاوہ صرف سفید فاموں پر مشتمل ” ڈیموکریٹک پارٹی “ کے جواب میں مسی سپی فریڈم ڈیموکریٹک پارٹی“ (MFDP) بھی بنائی۔
1967ء میں وہ سدرن ایجوکیشن فنڈ“ (SCEF) کے عملے میں شامل ہوگئی۔ 1972ء میں وہ ہارلیم گئی اور” ماس پارٹی آرگنائزیشن کمیٹی“ کی وائس چیئرمین سن کے طور پر کام کیا۔ اُس نے لیکچرزدیے اور گروپس کو انسانی حقوق کے ایشوز کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔
سول حقوق تحریک پرایلا بیکر کااثر کافی زیادہ تھا۔ تنظیم سازی میں اپنی مہارت کے باعث اُس نے بہت نچلی سطح پرکامیابی سے کام کیا اور لوگوں میں انسانی حقوق کے حوالے سے سیاسی شعور بیدار کیا۔اُس نے SNCCبنانے کے ذریعہ نوجوانوں کو بھی ساتھ ملاکر تحریک کاجاری وساری رہنا یقینی بنایا۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Ella Baker 1986 To 1903" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.