Mumtaz Mehal - Article No. 1211
ممتاز محل - تحریر نمبر 1211
ارجمند بانو کے حسن صورت وسیرت کے باعث شاہجہان اس سے ٹوٹ کر محبت کرتا تھا۔ وہ بڑی عالمہ، فاضلہ ،سخن فہم اور شاہجہان کی ہم مزاج تھی۔ شاہجہان چاہے سفر میں ہو یا حضر میں ہمیشہ اسے اپنے ساتھ رکھنا پسند کرتا تھا۔
پیر 25 مئی 2015
ممتاز محل کا اصل نام ارجمند بانو تھا۔وہ 4رجب1001 ھ میں یمین الدولہ ابولحسن آصف خان کے ہاں پیدا ہوئی ۔ والدین نے اس کی تعلیم وتربیت اہتمام سے کی۔ جہانگیر بادشاہ کو اس کی سلیقہ شعاری، علم ودانش، ادب وتمیز اور حسن وجمال کا علم ہوا تو اس نے اسے نوجوان شہزادے خرم کے لیے مانگ لیا۔
1612میں شہزادہ خرم (شاہجہان) اور ارجمند بانو کی شادی بڑی دھوم دھام سے ہوئی۔ شادی کی رسوم اعتماد الدولہ کے عظیم محل میں ادا کی گئیں۔
(جاری ہے)
ارجمند بانو کے حسن صورت وسیرت کے باعث شاہجہان اس سے ٹوٹ کر محبت کرتا تھا۔ وہ بڑی عالمہ، فاضلہ ،سخن فہم اور شاہجہان کی ہم مزاج تھی۔ شاہجہان چاہے سفر میں ہو یا حضر میں ہمیشہ اسے اپنے ساتھ رکھنا پسند کرتا تھا۔
1628 میں وہ تخت نشین ہوا تو تاج پوشی کے موقع پر ارجمند بانو کو ممتاز محل کا لقب دیا اور ایک بڑی جاگیر عطا کی۔ دونوں میاں بیوی کی محبت مثالی تھی جس میں روز بروز اضافہ ہوتا گیا۔شاہجہان اس کے مشوروں کو بہت اہمیت دیتا تھا۔ممتاز محل ایک رحمدل خاتون تھی اور اپنے اثرو رسوخ کو ہمیشہ رعایا کے حق میں مفید ثابت کرتی رہی۔اس نے بہت سے لوگوں کی جان بخشی کرائی اور بے شمار قیدیوں کی سزا میں کمی کروائی۔ یہ سب کچھ اس نے ازراہِ رحم کیا اور بادشاہ کے احکام حاصل کئے ورنہ وہ گھریلو قسم کی خاتون تھی اور امورِ سلطنت میں داخل اندازی کرنا پسند نہیں کرتی تھی۔ وہ اپنے شوہر کا بے حد خیال رکھتی تھی۔اس کی خدمت کو اپنے لئے بڑی سعادت جانتی تھی۔اس کو شاہی خزانہ سے بارہ لاکھ روپیہ سالانہ وظیفہ ملتا تھا۔ اس کا بڑا حصہ وہ غریبوں اور حاجتمندوں کی امداد کرنے میں صرف کرکے خوشی حاصل کرتی تھی۔
ممتاز محل شاہجہان کی چہیتی ملکہ تھی۔ ممتاز محل سے شاہجہان کے چودہ بچے پیدا ہوئے جن میں سے نصف زندہ رہے ۔ تین شہزادیاں اور چار شہزادے۔ شہزادوں کے نام یہ ہیں: دارا شکوہ، محمد شجاع ، مراد بخش، اور محمد اورنگ زیب۔ ان میں سے اورنگ زیب(عالمگیر) ہندوستان کے تخت وتاج کا مالک ہوا اور پچاس سال تک بڑی شان سے حکومت کی۔ شہزادیوں کے نام یہ ہیں: جہاں آراء بیگم ، روشن آراء بیگم، گوہر آراء بیگم۔
1631 میں شاہجہان دکن گیا تو ممتاز محل کو بھی ساتھ لے گیا۔برہان پور کے مقام پر ممتاز محل کے ہاں ایک بچی پیدا ہوئی۔ اس کی ولادت کے فوراََ بعد 17ذی قعدہ 1040 بمطابق 17 جون 1631 کو وہ راہی ملک عدم ہوگئی۔
شاہجہان کو اس کی موت کا نہایت صدمہ ہوا اور اس کے بعد اس نے کوئی اور نکاح بھی نہ کیا۔ ممتاز محل کا جسد خاکی کچھ مدت کے بعد برہان پور سے آگرہ لاکراس عظیم الشان مقبرے میں دفن کیا گیا جو تاج محل کے نام سے مشہور ہے۔
تاج محل نہ صرف دنیا کی حسین ترین عمارتوں میں سے ایک ہے بلکہ اپنے فن تعمیر کے بعض پہلووٴں کی نسبت سے دنیا بھر میں اس عمارت کا کوئی ثانی نہیں۔
تاج محل یقینی طور پر شاہجہان کی محبت و عشق کی وہ یادگار ہے جو صدیوں سے لوگوں کو محبت کا پیغام دیتی آرہی ہے۔ کل آپ نہ ہوں گے ،ہم نہ ہوں گے لیکن تاج محل ہوگا اور ممتاز محل کانام ہوگا۔
Browse More Great Muslim Mothers
ملکہ عائشہ امِ محمد
Malika Ayesha Umm E Muhammad
عزیز النساء بیگم
Aziz Ul Nisa Begum
اماں بی رقیہ بیگم
Amman Bi Ruqaiya Begum
امام بی
Imam Bi
مٹھی بائی
Matthi Baai
امِ سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہا
Umm E Sufyan Sori Rehmat Ullah Alaiha
بی بی علیہ رحمتہ اللہ علیہا
Bi Bi Alaiyah Rehmat Ullah Alaiha
سیدہ فاطمہ رحمتہ اللہ علیہا ام الخیر
Syeda Fatima Umm Ul Khair Rehmat Ullah Alaiha
حضرت ام عاصم رحمتہ اللہ علیہا
Hazrat Ume Asim Rehmat Ullah Alaiha
حضرت مریم علیہا السلام
Hazrat Mariam Alaiha Al Salam
حضرت یوحانہ علیہا السلام
Hazrat Youhana Alaiha Al Salam