Tehreek Nifaz Urdu Pakistan Seminar Pasrur - Article No. 2151

Tehreek Nifaz Urdu Pakistan Seminar Pasrur

تحریک نفاذ اردو پاکستان سیمینار پسرور - تحریر نمبر 2151

صدر تحریک نفاذاردوسیالکوٹ محترم عامرشریف نے اپنے خطبہ صدارت میں فرمایاکہ یہ بات بخوبی سمجھ لینی چاہیے کہ تحریک نفاذاردوسے قطعی طورپردوسری صوبائی وعلاقائی زبانوں سے تصادم مقصودنہیں بلکہ بانی پاکستان کے فرمان اورآئین کی بالادستی کے لئے قومی زبان اردوکانفاذناگزیرہے

Muhammad Sohaib Farooq محمد صہیب فاروق ہفتہ 12 اکتوبر 2019

۲۳ستمبر۲۰۱۹ء بروزاتوارآکسفورڈ گرائمراسکول پسروررمیں تحریک نفاذاردوپاکستان سیمینار ودستخطی مہم کاانعقادکیاگیاجس کی صدارت صدرتحریک نفاذاردوسیالکوٹ وبزم اہل سخن محترم عامرشریف ممتازشاعروادیب نے کی ،مہمانان خصوصی میں ظفربٹ چئیرمین سیف ہینڈویلفیرآرگنائزیشن سیالکوٹ ،لطیف ملک ممتازشاعروادیب ،قاضی عطاء اللہ مایہ نازمصنف ، شاعروادیب، پرویزاخترباجوہ ماہراردوزبان ، حافظ خالدمحمودماہرتعلیم وصدرپاکستان پریس کلب پسرو،رچوہدری عبدالمجیدچیف ایگزیکٹوپاکستان سٹیٹ آئل پسرور، مہمانان اعزازی میں حافظ شفقت حمازگھمن شاعروادیب ،محمدشعیب فاروق نائب صدرانجمن ترقی برائے اردووپنجابی زبان وادب برہان پور،اعزازالحق اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر،افضال عاطرنوجوان شاعروادیب، ماہراردوزبان ،حافظ بابراقبال سابق چئیرمین پسرورپریس کلب پسرور،مہمانان توقیری میں محترم بابرباجوہ پرنسپل آکسفورڈ گرائمراسکول پسرور،سہیل احمدچوہدری ،ذیشان علی ،ابرارصدیقی ،حافظ قاسم فاروق صدیقی ،محمدسفیان صدیقی ،محمدعاصم فاروق صدیقی ،محمداسرارصدیقی ،محمداحسان فاروق ،شامل تھے ۔

(جاری ہے)

سیمینارکاآغازتلاوت قرآن کریم سے کیاگیاجس کی سعادت حافظ بابراقبال جبکہ نعت رسول مقبول ﷺمحمدصہیب نے پیش کی ۔جبکہ نظامت کے فرائض بندہ نے خودسرانجام دیے۔ صدر تحریک نفاذاردوسیالکوٹ محترم عامرشریف نے اپنے خطبہ صدارت میں فرمایاکہ یہ بات بخوبی سمجھ لینی چاہیے کہ تحریک نفاذاردوسے قطعی طورپردوسری صوبائی وعلاقائی زبانوں سے تصادم مقصودنہیں بلکہ بانی پاکستان کے فرمان اورآئین کی بالادستی کے لئے قومی زبان اردوکانفاذناگزیرہے ۔
ترقی یافتہ قوموں کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ انہوں نے اپنا ذریعہ تعلیم اپنی قومی زبان کو رکھا ہے۔اردو کو ملک بھر میں ذریعہ تعلیم بنا کر ہم شرح خواندگی بڑھا سکتے ہیں۔حکومت اردوکے نفاذ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر فوری عمل کرے۔ان کامزید کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اردو زبان کو آج تک اس کا حقیقی مقام نہیں دیا جا سکا۔زندہ قومیں اپنے تشخص اور اپنی زبان کو پروان چڑھاتی ہیں۔
اردو کو سرکاری زبان قرار دینے کے فیصلے کو آج تک عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکا۔اس قومی مقصد کے لیے ہم سب کو اپنی کاوش کی صورت حصہ ڈالنا ہو گا۔ برہان پورکے قابل فخراسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر،ماہرتعلیم محترم اعزازالحق صاحب نے تحریک نفاذاردوسیمینارپسرورسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے خیالات واحساسات کو دوسروں تک پہنچانے کے لیے ہم زبان کے محتاج ہیں اورہم اپنی مادری وقومی زبان کے ذریعہ سے بطریق اتم دوسرے تک اپنی بات پہنچاوسمجھا سکتے ہیں ہمارے ہاں ۳سال کے بچے کو انگریزی ودیگرزبانیں سکھاناشروع کردی جاتی ہیں لہذابچہ بسیارکوشش کے باوجودفقط ۳۳فیصد تک کامیاب ہوتاہے حالانکہ وہ اپنی مادری وقومی زبان میں ۱۰۰فیصدتک سیکھ سکتاہے اوریوں اسکی ذہنی صلاحیتیں خوب نکھرکرسامنے آتی ہیں اوروہ ملکی ترقی میں ۳گنازیادہ اضافے کا سبب بن سکتاہے ۔
اردوہماری قومی زبان ہے جومختلف زبانوں کواپنے اندرسمونے کی صلاحیت رکھتی ہے اوریہ بمنزلہ ماں کے ہے۔انہوں نے تحریک نفاذاردوپاکستان کی نفاذاردوکے لیے خدمات کوخوب سراہا اوراس بات کاعزم کیا کہ ہمیں اپنی قومی زبان کے نفاذکے لیے ہرفورم پرآوازاٹھاناچاہیے۔ محترم شعیب فاروق صدیقی ماہرتعلیم ونائب صدرانجمن ترقی برائے اردووپنجابی زبان وادب برہان پورنے تحریک نفاذاردوسیمینارپسرورسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے گھرسے نفاذاردوکاآغازکرناچاہیے ، ہمیں اپنے بچوں کو اردوزبان کی اہمیت وافادیت سکھانے کی اشدضرورت ہے یہ ہماری بہت بڑی کوتاہی وغفلت ہے کہ ہم اپنے بچوں کو انگریزی پڑھنے کی توخوب ترغیب دیتے ہیں ان کے لیے باقاعدہ انگریزی کا ماہرٹیوٹرمقررکرتے ہیں لیکن کیا ہم نے اردوکے لیے بھی بچوں کو ٹیوشن رکھوائی ہے ؟تواس کا جواب اثبات کی بجائے نفی میں ملے گا۔
یہی وجہ ہے کہ ہمارے بچے انگریزی مضمون میں ۹۰فیصدسے زائدنمبرحاصل کرتے ہیں جبکہ اپنی قومی زبان اردومیں ۶۰فیصدسے زائدنمبرنہیں حاصل کرپاتے۔لہذاہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کو بہترین اردوسکھانے کے لیے اردوزبان کے ماہراساتذہ کی خدمات حاصل کریں۔انہوں نے تحریک نفاذاردوپاکستان کی خدمات کو سراہتے ہوئے اسے اردوزبان کی ترقی ونفاذکے لیے سلسلةالذہب سے تعبیرکیا۔
پسرورکے نامورماہرتعلیم استاد محترم پرویزاخترباجوہ صاحب ایم فل اردوماہراردومضمون SSگورنمنٹ ایلمینٹری کالج فارٹیچرزٹریننگ پسرورنے تحریک نفاذاردوسیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اردواورپاکستان کا چولی دامن کاساتھ ہے۔ متحدہ ہندوستان میں عام طورپریہ بات کہی جاتی تھی کہ اردوزبان والے پاکستان کا مطالبہ کرتے ہیں جس کی آڑمیں ہندوؤں نے اردوہندی تنازعہ شروع کیا۔
لہذا اردوکانفاذقیام پاکستان کی بنیادی اکائی ہے اورحصول پاکستان میں اردوزبان کورائج کرنے والی تحریکات کا بنیادی کرداررہاہے۔اس لیے ہم ارباب اقتدارسے نفاذاردوکا پرزورمطالبہ کرتے ہیں اورتحریک نفاذارووسیالکوٹ کی کوششوں کوہم نہ صرف سراہتے ہیں بلکہ ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔ حافظ خالد محمودصدرپرایویٹ سکول ایسوسی ایشن ونائب صدرپاکستان پریس کلب پسرورنے تحریک نفاذاردوسیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ سیمینارپسرورمیں اردوادب کی ترویج کے لیے ایک روشن باب ہے اورمجھے اس پرفخرہے کے میرے زیراہتمام تعلیمی اداروں میں پسروربھرکے سکولوں سے زیادہ تعدادمیں طلباء وطالبات تعلیم حاصل کرتے ہیں اورہمارے ہاں اردونصاب پڑھایاجاتاہے ہمارے بچے بہترین اردولکھ پڑھ اوربول سکتے ہیں۔
حافظ شفقت حمّاذگھمن شاعروادیب نے اپنے خطاب میں کہاکہ دورحاضرمیں اردوزبان کے لئے کسی بھی اعتبارسے کام کرنے کومیں عبادت سمجھتاہوں اورنفاذاردوکی تحریک کے لئے ہم تحریک نفاذاردوپاکستان کے ساتھ ہرقسم کے تعاون کے لئے کمربستہ ہیں۔ اردوزبان کے احیاء ونفاذکے لئے مختلف اداروں اورشخصیات نے کارہائے نمایاں سرانجام دیے جن میں سے ہرایک کی اہمیت مسلم ہے لیکن اردوزبان کی ترقی ونفاذاورترویج کے لئے مدارس دینیہ اوران میں پڑھانے والے علمائے کرام کے کردارکوکسی طورپرفراموش نہیں کیاجاسکتا ۔
۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی سے آج تلک مدارس دینیہ میں اردوہی تدریسی زبان کے طورپررائج ہے۔ برصغیرمیں انگریزکے غاصبانہ قبضہ اورانگریزی زبان کے مقابلہ میں مدارس دینیہ کے دوراندیش فضلاء نے شدیداحتجاج کیااورمسلمانان برصغیرکویہ بات باورکروائی کہ انگریزانگریزی زبان کے توسط سے ہمارے اوپراپنی گندی تہذیب نافذکرناچاہتاہے اورہماری علاقائی زبانوں کی اہمیت کوختم کرکے ہماری جمعیت کوپارہ پارہ کرناچاہتاہے۔
آج ڈیڑھ سوسال بعدہمیں ان بوریانشینوں کی بات سمجھ میں آرہی ہے لیکن ”اب پچھتائے کیاہوت ،جب چڑیاں چگ گئیں کھیت “ہم نے روشن خیالی میں انگریزی زبان کوسینے سے لگایااوراردوکوپس پشت ڈال دیاجس کانقصان یہ ہواکہ آج ہم اپنے ہی ملک میں اپنی زبان کے نفاذکے لئے واویلاکررہے ہیں ہمارے اوپرآکسفورڈ اورکیمبرج کے پڑھے لکھے حکمران راج کررہے ہیں اورہم ان سے اپنی قومی زبان کے نفاذکی بھیک مانگ رہے ہیں آج وقت ہے کہ ہرپاکستانی تحریک نفاذاردوپاکستان کے سائے تلے یکجاہونفاذاردوکی اس تحریک کاکامیاب بنائے تاکہ ہم اپنے قومی تشخص کوبرقراررکھ سکیں اورایک زندہ وجاوید قوم بن کرسراٹھاکرجی سکیں ۔

Browse More Urdu Literature Articles