Aakhri Bandh - Article No. 1880

Aakhri Bandh

آخری بند - تحریر نمبر 1880

باپ نے بچے کی آنکھوں میں جھانکا تو اسے یو ں لگا جیسے سیلابی ریلا بیٹے کی چمکدار آنکھوں میں سمٹ آیا

صفدر علی حیدری جمعہ 18 جنوری 2019

”ابا! سیلاب کا خطرہ کب ٹلے گا“ ؟ ” بیٹا ! جب دریا کا زور ٹو ٹے گا “۔ ”ابایہ دریا کو ہوا کیا ہے ؟ اتنے غصے میں پہلے تو کبھی نہیں دیکھا ؟“۔ ” بہت ناراض ہے ہم سے “۔ ”وہ کیوں ابو“ ؟۔ ”ہم اس کے بچوں کی قدر جو نہیں کرتے“۔ ”دریا کے بھی کوئی بچے ہوتے ہیں“ ۔ ”دریا کا پانی دریا کا بچہ ہی تو ہوتا ہے ،میرے بچے ۔اسی کی قدر نہیں کرتے جبھی تو یہ زمینوں تک پہنچ پاتا ہے نہ ہونٹوں تک۔
اور جب غصے میں تو گاوٴں کے گاوٴں بہا لے جا تا ہے “۔ ”ابا تیری باتیں ،میری سمجھ میں نہیں آتیں“۔

(جاری ہے)

”یہ سادہ باتیں تو بڑے بڑوں کی سمجھ میں آتیں، تو تو، پھر بھی بچہ ہے “۔ ” بس تو یہ بتا دریا کا زور کب ٹو ٹے گا “ ۔ ”بہت جلد میری جان ،بہت جلد ۔ایک نہ ایک کو تو ٹوٹنا ہی ہے آخر“۔ ”کیا مطلب۔؟“۔ ”یا دریا کا زور ٹوٹے گا یا بستی کا آخری بند“۔ باپ نے بچے کی آنکھوں میں جھانکا تو اسے یو ں لگا جیسے سیلابی ریلا بیٹے کی چمکدار آنکھوں میں سمٹ آیا ہو۔پہلی با ر احساس ہوا کہ دریاکی سیلابی لہروں کے آگے بند باندھنا آسان ہے، مگر انسانی پلکوں کے آگے بند باندھنا بہت مشکل ۔ پھر یہ بند ٹوٹ گیااور بوڑھے باپ کو بہا لے گیا“

Browse More Urdu Literature Articles