Aankhon Mein Mohabbat Ka Aks - Article No. 2205

Aankhon Mein Mohabbat Ka Aks

آنکھوں میں محبت کا عکس۔۔۔تحریر:اسعد نقوی - تحریر نمبر 2205

وہ نوجوان خاموش اس نورس کلی کے چہرے کی جانب دیکھتا رہا۔۔ اور اس کا ہاتھ تھام کر بولا میں دوسروں کی لکھی کتابیں پڑھتا رہا اور تم نے تو میرا ہی چہرہ پڑھ لیا

بدھ 27 نومبر 2019

میں آج کل شاید شدید ڈپریشن کا شکار ہوں۔۔بیٹھے بیٹھے دل کرتا ہے خودکشی کر لوں کبھی سوچتا ہوں ایکسیڈینٹ میں مارا جاؤں۔زندگی سے پیار نہیں رہا۔کسی سے بات کرنے کا دل نہیں کرتا تنہائی پسند ہوگیا ہوں کچھ کھانے کا دل نہیں کرتا۔۔کبھی دل کرتا ہے سڑک کنارے بیٹھا رہوں کبھی سوچتا ہوں کوئی ایسا مخلص بندہ ہو جس سے ہر بات کہہ دوں دل کا غبار نکال دوں مگر پھر سوچتا کیا بات کروں چائے کے بہانے اگر کسی دوست سے ملاقات کرنے جاؤں تو دل کرتا چائے بھی نہ پیوں خاموش بیٹھا رہوں۔
کبھی سوچتا ہوں یہاں مخلص دوست نہیں سب مطلبی ہیں پھر خود ہی اس خیال کو رد کر دیتا ہوں عجیب کشمکش ہے زندگی میں خوشیوں کا نام نظر نہیں آتا اور دکھ کی چادر نے سایہ کیا ہوا ہے زندگی کا خاتمی کرنے پر دل اُکساتا۔

(جاری ہے)

سکون تنہائی چاہتا ہوں کیا کروں کچھ سمجھ نہیں آتا۔ وہ خاموش ہوا تو نورس کلی نے اس کی جانب دیکھا اور کہا ۔میری آنکھوں میں دیکھو ۔

ان آنکھوں میں چھلکنے والے آنسو ؤں میں تمہیں اپنی دھندلی سی تصویر نظر آئے گی مگر جب تم اپنے دل کی آنکھوں کو کھول لو گے تو انہی آنکھوں میں چھپی محبت سے اپنی تصویر کو دیکھو گے تو تمہیں اپنے ساتھ جڑے رشتے یاد آئیں گے۔ زندگی کی لہریں جب دھوکہ کی چٹان سے ٹکراتی ہیں تو واپس اپنوں کی محبت پانے کے لیے سمندر کی گہرائی میں چلی جاتی ہیں۔۔ اسی طرح جب تمہیں کوئی غیر دھوکہ دیتا ہے تو اس بے وفا چٹان کا کونا پکڑنے کی کوشش مت کرنا ہاتھ اپنے ہی زخمی ہوں گے بلکہ اپنوں کی محبت کی گہرائی کو سمجھنا اور ان کے پاس بیٹھ کر ان کی آنکھوں میں چھپے اس درد کو محسوس کرنا جو تمہاری جدائی میں ان کو سہنا پڑے گا۔
۔تمہیں اپنی اہمیت کا اندازہ ہوجائے گا۔۔ وہ نوجوان خاموش اس نورس کلی کے چہرے کی جانب دیکھتا رہا۔۔ اور اس کا ہاتھ تھام کر بولا میں دوسروں کی لکھی کتابیں پڑھتا رہا اور تم نے تو میرا ہی چہرہ پڑھ لیا۔۔۔ میرے دل میں جنم لینے والی نفرت کی آگ کو محبت کی شبنم سے بجھا دیا۔۔ لیکن ایک بات کہوں میں یہ بھی جانتا ہوں کہ میرے اپنے میرے ساتھ ہیں اور مجھے حالات کے طوفانوں سے بچانے کے لیے خود ڈھال بن کر کھڑے ہیں مگر میں کیسے برداشت کر جاوں کہ میری لگائی آگ کی تپش ان تک پہنچے۔
اور انہیں جلا دے ۔ میں یہ آگ خود ہی بجھاوں گا ۔۔ اپنی غلطیوں کا خمیازہ خو د ہی بھگتوں گا ۔۔اپنوں کو پرائی آگ سے بچھاوں گا ۔۔ نورس کلی نے غور سے اس کی جانب دیکھا اور کہا سنو کسی کی زندگی سے مت کھیلنا اور اپنوں کو بچانے کے لیے اپنے دامن پر کوئی داغ مت لگنے دینا بلکہ اپنوں کے دل میں اپنی تصویر کو خراب مت کرنا ان کو اعتماد سے اپنی محبت کا اظہار کرنا اور ان کے دل میں اپنی محبت و چاہت کے ساتھ اعتبار کی بھی شبیہ قائم کرنا۔
مجھے یقین ہے کہ غیروں کی سازشیں اپنوں کی آنکھوں میں چھپی تصویر کو چند لمحوں کے لیے دھندلا تو کر سکتی ہیں مگر مٹا نہیں سکتی۔۔ غیروں کی چالاکیاں اور سازشیں چند لمحوں کی جدائی یا اندر ہی اندر تمہیں اور تمہارے اپنوں کو تنہا تو کر سکتی ہیں مگر یہ تنہائی چند سیکنڈوں کی بھی نہیں ہوتی۔ صبح کے مقدس اجالے میں دل کی باتیں اپنی ماں کی گود میں سر رکھ کر کہہ کر دیکھنا خدا ہر دولت تمہارے قدموں میں رکھ دے گا۔
۔ یاد رکھنا جنہیں تم نے اپنا آئیڈیل اور مرشد مانا ہے وہ تمہارا حال جانتے ہیں لیکن تمہیں حالات کے طوفانوں سے لڑنا سیکھا رہے ہیں۔۔ جلتی آگ میں کود کر ان کے اعتبار کو قائم رکھو مگر اپنے دامن کو پرائی آگ میں جلنے سے بچائے رکھنا ہی تمہارا امتحان ہے۔ایسی آگ جو تمہارے دامن کو جلانے لگے گی اس کو بجھانے کے لیے کوئی غیر کا ہاتھ نہیں آئے گا بلکہ تمہارے اپنوں کے آگ ہی آگے بڑھیں گے اس لیے پرائی آگ سے خود کو بھی محفوظ رکھو اور اپنوں کو بھی ۔
اپنے عشق کی طاقت سے غیروں کی سازشوں کو مٹا دو۔۔ اس نوجوان نے سر اٹھایا اور مضبوطی سے نورس کلی کا ہاتھ تھاما اورکھڑے ہوتے ہوئے اس نے صرف اتنا کہا غلطی تو مجھ سے ہوئی کیا مجھے معاف کرکے غیروں کی باتوں کو نظر انداز کرکے کیا مجھے دوبارہ اعتبار کی طاقت دو گی۔۔۔۔ کیا میرا مقام اب بھی تمہاری نظروں میں وہی ہے یا پھر ان نظروں میں چھپی میری دھندلی تصویر مٹ چکی ہے؟ میں جانتا ہوں کہ سازشی لوگوں نے تمہیں مجھ سے جدا کرنے کی کوشش کی ہے مگر کیا تمہارے دل میں میری تصویر کے نقوش مٹ جائیں گے یا پھر میرے جدا ہونے سے تمہاری آنکھوں میں درد کی لہریں نظر آئیں گی؟؟ میرا قصور صرف اتنا ہے کہ میں غیروں کی باتوں میں آکر اپنوں سے دور ہوکر اپنی ہی ذات کے خول میں تنہا ہوکر رہ گیا تھا۔
۔اور ہر بات تم سے شیئر کرنے والا شخص تم سے ہی چھپا تا رہا شاید یہی میری سب سے بڑی غلطی تھی۔۔ کیا تم مجھے معاف کرکے اپناو گء ۔یاد رکھنا میں تم سے جدا ہوکر زندہ نہیں رہ سکتا۔۔ اور۔۔اسی کے ساتھ نورس کلی نے اس کے منہ پر انگلی رکھ دی اور نم آنکھوں سے اسے گلے سے لگا لیا۔۔۔

Browse More Urdu Literature Articles