Bakriyon Ka Raiwar - Article No. 2030

Bakriyon Ka Raiwar

بکریوں کا ریوڑ - تحریر نمبر 2030

اور اب معاملہ اس نہج تک پہنچ گیا ہے کہ تم سے جڑا ہر شخص تم سے خوفزدہ ہے اور تم اس سے خوفزدہ ہو

منگل 23 اپریل 2019

اور اب معاملہ اس نہج تک پہنچ گیا ہے کہ تم سے جڑا ہر شخص تم سے خوفزدہ ہے اور تم اس سے خوفزدہ ہو ۔ ۔ ۔ پہلے والے پرایوں سے ڈرتے تھے اور اب اپنوں سے ڈرنے لگے ہیں ۔ ۔ ۔ آرزوؤں کے پھیلاؤ اور خود سے انجان پن ، سستی ، اور بے مقصد کاموں اور بہانہ بازیوں نے تمہارے دل اس قدر تھکا دئیے ہیں کہ کوئی تمہیں محبت کی طرف بھی بلائے تو تم اپنے دروازے اس کیلئے بند کر دیتے ہو اور تم اپنوں کے ساتھ موجود ہوتے ہوئے بھی غائب نظر آتے ہو ۔

۔ ۔ کوئی تمہیں حکمت و دانائی کی بات کرے تو تم اس کا مذاق اڑاتے ہو تاکہ وہ جو تمہیں تمہاری اصل دکھا رہا ہے ، اس اصل کو خود سے بھی چھپا سکو ۔ ۔ ۔ یا پھر حکمت کی بات کرنے والے سے شغل کا مطالبہ کرتے ہو کیونکہ تمہارا موڈ نہیں ہے ۔ ۔ ۔ جس طرح بنی اسرائیل کا موڈ خراب ہو جاتا تو موسیٰ کو ٹوکری پکڑا کر منڈی بھیج دیتے کہ ہمارے لیے لذیذ اور مزیدار کھانے کی چیزیں لے آؤ ۔

(جاری ہے)

۔ ۔ تمہیں کوئی سنجیدہ اور حکمت کی بات بتائے تو ابھی اُس کی بات ختم نہ ہوگی کہ تم بھڑک جاتے ہو اور اُسے چھوڑ کر اپنے موڈ والے مقامات کی طرف تیزی سے راہ لیتے ہو ۔ ۔ ۔ تم خود یہ شکوہ کرتے ہو کہ فلاں فلاں ذاتی ، زندگانی کے مسائل کے باعث بعض دیگر نصیحتوں پر توجہ نہیں دے پا رہے اور تمہارا دل مائل نہیں ہو رہا ۔ ۔ ۔ تو اگر نصیحت کرنے والا اس کا علاج بھی بتائے اور اس کی وجہ اور جڑ بتائے تو تم بہانہ سازی کرنے لگتے ہو اور اپنی ازلی سستی اور لذت پرستی سے مجبوری کی وجہ سے تم نصیحت کرنے والے کو گمراہ قرار دے کر اس سے جان ہی چھڑا لیتے ہو ۔
۔ ۔ تم اپنے کسی ذاتی مسئلے کو کسی نصیحت پر عمل کرنے میں رکاوٹ قرارتے ہو جبکہ تمہیں مکمل قوت دی گئی ہے نہ تو تمہاری عقل میں کوئی عیب نہ ہی تمہارے قلب کی قوت میں کمی ہے نہ ہی تمہارے حواس کم یا زیادہ ہیں نہ تمہاری روحانی صلاحیتوں میں تمہارے ساتھ کوئی زیادتی ہوئی ہے ۔ ۔ ۔ اور نہ ہی کوئی ایسا غم ہے جس کا تمہیں علاج نہ بتایا گیا ہو نہ ہی کوئی ایسا زخم ہے جس کا تمہیں مرہم نہ دیا گیا ہو ۔
۔ ۔ نہ تمہیں راستوں کے بارے میں انجان رکھ اگیا نہ ہی منزل کے بارے میں ۔ ۔ ۔ تو پھر آخر کیا چیز ہے کہ تم مردہ پڑے ہوئے ہو ۔ ۔ ۔ ؟

تم بکریوں کے اس گلے کی طرح ہو کہ جسے ایک طرف سے گھیر کر منظم کیا جائے تو دوسری طرف سے بکھر جائے ۔ ۔ ۔ تم ایک کو چکما دے رہے ہو وہ دوسرے کو چکما دے رہا ہے اور دوسرا تمہیں کو چکما دے رہا ہے گویا تم ایک طرف چکما دیتے ہو اور ایک طرف سے خود کھاتے ہو اور اس کو ” یہی تو زندگی ہے ” ، ” ایسا تو ہر کوئی کرتا ہے ” ، یہ تو دنیا کا رواج ہے ” کا نام دیتے ہو ۔

۔ ۔
اندر سے آتی ہوئی تمہاری نفس اور ابلیس کی ملی بھگت سے بنائی گئی آواز کو تم ” دل کے یقین ” کا نام دے کر بے مہار شتر کی طرح چل پڑتے ہو اور کسی کائی کا شکار ہو جاؤ تو پھر رو رو کر الزام خدا پر تھوپ دیتے ہو ۔ ۔ ۔ تم یہ شکوہ کرتے ہو کہ کسی نے تمہیں بتایا نہیں سمجھایا نہیں خبر نہیں دی نصیحت نہیں کی اور حکمت کی بات نہیں بتائی ۔
۔ ۔ جبکہ خبر مکمل طورر پر تمہیں دی گئی ہے اور نصیحتیں تو ہر شے میں موجود ہیں اور تمہیں معلوم بھی ہے لیکن تم نے سماعتوں کو تالے لگائے ہیں اور عقل زنگ آلود کر دیئے ہیں ۔ ۔ ۔ سو نصیحتوں کو ان کا صحیحی مقام نہیں مل رہا اور وہ تمہارے اندر باہر ہر جگہ سرگرداں ہیں ۔ ۔ ۔

صبح کو تمہیں سیدھا کیا جائے تو شام کو کمان کی پشت کی طرح پھر سے ٹیڑے ہو جاتے ہو ۔

۔ ۔ تمہیں سیدھا کرنے والا تو عاجز آگیا ہے اور تم کہ جسے سیدھا ہونا تھا ل، اعلاج ہی رہے ہو اور لاعلاج تو فقط جاہلِ مطلق ہی ہے ۔ ۔ ۔ نہ اپنا تم سے سلامتی میں ہے نہ ہی پرایا ، حتیٰ تم خود بھی خود سے سلامتی میں نہیں ہو ۔ ۔ ۔ تم ایسے اونٹ کی طرح ہو گئے ہو جس کا چرواہا گم ہو ۔ ۔ ۔ اور وہ صحرا میں ادھر اُدھر کو دوڑ رہا ہو اور پرایے نخلستانوں میں چر رہا ہو اور مزے لے رہا ہو اور بہت خوش ہو لیکن یہ خوشی عارضی ہی اور بہت ہی کم مدت کی ثابت ہوتی ہے کہ جلد ہی صحرا میں کوئی لٹیرا تمہاری لگام پکڑ کر تمہیں زبح کر دیتا ہے اور اپنا گوشت خون بنا دیتا ہے ۔
۔ ۔ چونکہ لگام پکڑنے والی شے تھی تم نے اپنے مالک سے تو چڑا لی جو تمہارا رکھوالا اور محافظ اور غمگسار اور راہنما تھا تو کسی اور نے پکڑنی ہی تھی اور یوں رسوائی والی فنا تمہارا مقدر ہو گئی ۔ ۔ ۔

جسٹن سنو ۔ ۔ ۔

Browse More Urdu Literature Articles