Peeraa - Article No. 2214

Peeraa

پیڑاں‎ - تحریر نمبر 2214

تمہارے شوخ اور چنچل حسن کو بنا پلک جھپکے،آنکھوں کی پتلیاں سکوڑے،ٹکٹکی باندھے، میں کئی دن ہوئے دیکھ رہا ہوں۔

تثمیر بخت جمعرات 5 دسمبر 2019

تمہارے شوخ اور چنچل حسن کو بنا پلک جھپکے،آنکھوں کی پتلیاں سکوڑے،ٹکٹکی باندھے، میں کئی دن ہوئے دیکھ رہا ہوں۔
سر بفلک پہاڑی بلندیوں اور کانوں کی گہرائیوں میں سرخ گلناری یاقوت کی طرح پروان چڑھا تمہارا دودھیا لال رنگ ملا روپ
میں دیکھ رہا رہا ہوں۔۔۔
آبشار کی مانند شور کرتا جیسے ہر شے سے ٹکرا جائے گا،دیو ہیکل سنگ و خشت کو موم کرتا،ان میں روح پھونک کر زندگی کی کومل کونپلوں کو پروان چڑھاتا تمہارا جنون
میں دیکھ رہا ہوں۔
۔۔
تمہاری ست رنگ پوشاک،قوس قزاح سے رنگوں کا خوبصورت امتزاج،ماتھے پر جھولتا خاص علاقائی جھومر،تمھارا بننا سنورنا اور یوں ہی اٹھکیلیاں کرتے دوسری منزل کی بالکنی سے آس بھری نگاہوں کے جلتے بجھتے دیپ لئے ،جن میں امید کی کرنیں جگماگاتی ہیں،
میں دیکھ رہا ہوں ۔

(جاری ہے)

۔۔
اپنا عشق وہاں نہ پاتے ہوئے تمہارا اور بھی جنون سے بھاگنا اور قرآنی آیتوں کا ورد،تمہارے برساتی نین
مصلے پر بیٹھ کر تمہارا زار زار روتے ہوئے ہنس دینا
میں دیکھ رہا ہوں۔

۔۔
سب ایک سُچی حقیقت کی طرح میرے اندرونی بصارتی پردے پر کسی الف لیلوی داستان کی طرح نقش ہوتا گیا ہے۔
ہاں عشق ایسا ہی ہے الف لیلوی داستان جیسا،شاید اس سی بھی بڑھ کر البیلا،زیادہ کے لئی صرف کوئی کہانی
مگر عشق حقیقت ہے۔
میں دیکھ رہا ہوں۔۔۔
تم سے بہت دور فاصلہ صرف میلوں کا نہیں ہے،فاصلہ وقت اور میلوں کوسوں کا نظریہ نہیں مانتا۔
یہ فاصلہ شاید زمانوں پہ محیط ہے اور کبھی اتنا مختصر کہ تمہارے عشق کی آنچ سے میری روح دہک رہی ہے،خود کو اور تمہیں جلتا ہوا
میں دیکھ رہا ہوں۔۔۔
اور میں تمہارا گھر کا پتہ جانتا ہوں مگر تمہارا ٹھکانہ اس عشق نے کہاں بنایا؟ یہ جاننا چاہتا ہوں۔
اور اب یہ زرد پتہ میرے گھٹنے پہ آبیٹھا ہے،اپنا مسکن چھوڑ کر مجھے دلاسہ دینے تمہاری آمد کا عندیہ لے کر،عشق سدا بہار ہے،خزاں سے واسطہ نہیں اس کا تمہارا انگ انگ بولتا ہے
تمہارا جسم،تمہارا زمانہ سب نہ جانے کس دور میں ہے پر تمہاری روح کو آج بھی میں دیکھ رہا ہوں
یہ سب فقط میرا تخیل ہے،اتنا جاندار تخیل کہ اس کی تمام تر جزئیات،اس میں موجود ہر باریکی ہر جذبہ میری حقیقی زندگی کی نسبت کہیں زیادہ سُچا ہے۔
میں اگر کوئی لکھاری ہوتا تو یہ سب لکھتا،کاغذ کے پنوں کو کالی سیاہی سے اور اپنے جذبات سے آشنا کرواتا مگر میں دم سادھے ہوئے ہوں،اس لمحے کے لمس اور سحر میں جکڑا،اپنے تخیل میں غرق،اس لمحے کو جیتے ہوئے
میں صرف دیکھ رہا ہوں
ایک بےنام تعلق کے نام

Browse More Urdu Literature Articles