Aik Masoom Khwahish - Article No. 2226

Aik Masoom Khwahish

ایک معصوم خواہش۔۔تحریر: عائشہ جاوید - تحریر نمبر 2226

نجانے یہ کیا ہے میری سمجھ سے باہر میں بس تمہارے ساتھ رہنا چاہتی ہوں کوئی رشتہ کوئی بندھن اور کسی احساس سے بلاتر ہو کرپاگل پن کہو یا دیوانگی

منگل 24 دسمبر 2019

میں چاہتی ہوں تمہارے احساسات لکھوں تمہارے لفظوں کو چُنوں اور پھر ہر سو بکھیر دوں کسی خوشبو کی طرح...... تمہیں لگے کہ میں تمہیں سمجھتی ہوں... نہیں ناپر مجھے لگتا ہے میں تمہیں سمجھتی ہوں اور سمجھنا چاہتی بھی ہوں نجانے کیوں عجیب خواہش ہے پر دل کی صدا پر لابیک بھی تو کہنا پڑتا ہے نہ..... ورنہ یہ بھی کسی بگڑے ہوئے بچے کی طرح پاؤں پھلا کر بیٹھ جاتا ہے اور جب تک اِس کی مَن مانی مان نہ لی جائے اُٹھتا ہی نہیں۔۔ اب اِس سے یہ مراد بھی نہیں کہ میں تمہارے عشق میں فنا ہو چکی ہوں یا محبت میں حد سے گزر چکی ہوں شاید یہ کوئی اور احساس ہے جو کسی امربیل کی طرح مجھ پر خود کو مضبوط کیے جا رہا ہے اور میری جڑیں کھوکھلی کیے جا رہا ہے یا یہ پھر کسی آسیب ذدہ کی طرح میرے خیالوں پر احاطہ کیے ہوئے ہے جو نا بھولنے دے رہا ہے اور نہ جینے......
نجانے یہ کیا ہے میری سمجھ سے باہر میں بس تمہارے ساتھ رہنا چاہتی ہوں کوئی رشتہ کوئی بندھن اور کسی احساس سے بلاتر ہو کرپاگل پن کہو یا دیوانگی مگر یہی ہوں میں جو نہ تم سمجھ سکتے ہو نہ محسوس کر سکتے ہہفتہ ۔

(جاری ہے)

مگر میں ہوں نہ میں سمجھاؤں گی اور نہ احساس کرؤاں گی کیوں کہ میں بنتِ خیال ہوں تمہارے خیالوں میں رہنا چاہتی ہوں نکل نہیں سکے خیالِ یار سے بہت عجیب تھا مرا جنونِ دل ذرا خیال بھی نہیں تجھے مرا ترے لیے لُٹا دیا سکونِ دل (سعد سعدی) انسان اپنی زندگی سے نکالنے کا اختیار رکھتا ہے مگر خیالوں سے نہیں کیوں کہ یہ واحد جگہ ہے جو انسان کے اپنے ہی بس میں نہیں ہوتی اب انسان چاہے روئے یا چلائے مگر یہ تو تڑپاتی ہے اور پھر ایک مقام ایسا بھی آتا ہے اِس تڑپ میں بھی ایک مزہ ہوتا ہے ایک لذت ہوتی ہے جو شدید تکلیف میں بھی لطف کا سماں کرتی ہے ہاں شاید پڑھنے والے اس کو عشق سے تشبیہ دیں مگر ہرگز نہیں یہ عشق تو ہے ہی نہیں یہ تو خواہش ہے ایک معصوم خواہش دیوانے کا خواب کوئی محوِ رقص ہے تو ____ کوئی گم ہے خیالِ یار میں یہ خیالِ یار کے رنگ ہیں، نہیں کچھ کسی کے اختیار میں

Browse More Urdu Literature Articles