Ishq Ka Mara Dost Bechara - Article No. 2244

Ishq Ka Mara Dost Bechara

عشق کا مارا دوست بیچارا۔۔۔تحریر: ابو صفوان - تحریر نمبر 2244

ایک روز میں نے اسے فون کیا اور بات جاننے کی کوشش کیا۔ بہت اصرارکرنے پر اس نے بتایا کی اسکی دوست جس سے وہ قریب چار سالوں سے محبت میں گرفت ہے اس کے لئے کسی عزیز گھرانے سے کوئی معتبر رشتہ آیا ہے اور اُس کے گھر والوں اِس کی دوست کی رضامندی جانے بنا ہی رشتہ کو منظورکر لیا

بدھ 22 جنوری 2020

ایسے تو عشق کا آغازاورانجام دونوں ہی ایک مشکل بھرا لمحہ ہوتا،لیکن اگر عشق کے بیچ لے مرحلے میں کوئی بڑی دشواریاں آجائے اور پھر دوستوں کی مدد سے اس کو دوبارہ بحال کیا جائے تو اس محبت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے اوردوبارہ اس محبت میں کسی طرح کی مشکلیں آنے کے امکان ختم ہو جاتے ہیں۔مجھے اس طرح کی مختصر محبت بھری کہانیاں جس کا آغاز اور انجام کیسا بھی ہو، پڑھنے اور لکھنے کا ہمیشہ سے شوق رہا ہے۔
یہ کہانی بھی کچھ اسی طرح کی ہے جسمیں میرا خود کا بھی ایک اہم کردار ہے اور جسے میں خود اپنے الفاظوں میں بیان کرنا چاہتا ہوں۔ بات میرے ایک عزیز دوست کی ہے۔ جسکا نام باصط ہے۔ جسے ہم سبھی کو عزیز دوست ہونے پر شق ہے۔ اکثر وہ ہمیں یاد دہانی کراتا رہتا ہے کہ وہ سچ میں ہمارا اسکول کا دوست تھا۔

(جاری ہے)

مطلب کہ وہ ہمارے ساتھ کچھ عرصے تک پڑھائی کی تھی۔

لیکن آج تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی۔ خیر چلو مان لیتے ہیں کی وہ ہمارا دوست تھا اور اب پچھلے چار پانچ سالوں سے ایک عزیز دوست کی فہرست میں شامل ہے۔ بات آج سے چار ماہ پہلے کی ہے۔ ہم چار دوست ایک واٹس اپ کے گروپ میں روز باتیں کیا کرتے تھے۔ جسمیں کسی ناکسی کا مذاق بنایا جاتا تھا اور پھر گھنٹوں اس پر باتیں ہوتی۔ ایک روز باصط کے جواب آنا بند ہو گئے۔
پوچھنے پر بھی وہ کوئی جواب نہیں دیا۔ میسج دیکھتا تو تھا پر کسی کا جواب نہیں دیتا۔ ہم اس پر طرح طرح کے تبصرے کرتے اور اسکامذاق بناتے لیکن پھر بھی اسکا کوئی میسج نہیں آیا۔ اب ہم تھے تو دوست ہی اور یہ بات بہت ناگوار گزری کہ اچانک سے اس انسان کو ہوا کیا، جو باتیں کرنا بند کر دیا۔ ایک روز میں نے اسے فون کیا اور بات جاننے کی کوشش کیا۔ بہت اصرارکرنے پر اس نے بتایا کی اسکی دوست جس سے وہ قریب چار سالوں سے محبت میں گرفت ہے اس کے لئے کسی عزیز گھرانے سے کوئی معتبر رشتہ آیا ہے اور اُس کے گھر والوں اِس کی دوست کی رضامندی جانے بنا ہی رشتہ کو منظورکر لیا۔
بات بہت سنجیدہ تھی اس لئے میں نے اُس وقت اُس سے زیادہ بات کرنا مناسب نہیں سمجھا اور غوروفکر کرنے کے لئے اس سے شام تک کا وقت مانگا۔ وہ اس بات سے بہت پریشان لگ رہا تھا اور بار بار دعاء کی درخواست کرتا۔ خیرہم نے شام تک بہت سی ترکیبیں سوچی جس میں کچھ بہت تو کچھ بہت ہی ناگوار تھی۔ میں نے رات میں اس سے بات کرنے کو کہا اور اپنی رائے بھی دینے کی بات کی۔
رات میں ،میں نے بتایا کی ہمیں اس تیسرے شخص سے بات کرنی چاہئے جو بنا وجہ مصیبت بن کر دونوں کے بیچ میںآ گیا ہے۔ پہلے تو باصط اس بات سے ڈر رہا تھا کی کہیں باتیں بگڑ نا جائے اور مزید مشکل آجائے۔ میں نے اُسے یقین دلایا اور بتایا کی اگر اس مسئلے کا کوئی حل ہے تو وہ یہ کی ہمیں اُس سے نرم لہجے میں بات کرنی چاہئے اور اُس کے دماغ میں ایک بات ڈالنی چاہئے کی وہ جس کے ساتھ زندگی گزارنے کی سوچ رہا ہے وہ کسی اور کی محبت ہے۔
ہم اس فیصلے پر کچھ دن اور غوروفکر کیا اور آخر میں ہم دونوں نے اس بات کے لئے ہامی بھری کی ہمیں بات کرنی چاہئے۔میں ایک پرسکون انسان ہوں اور کس سے کیسے بات کرنی چاہئے، مجھے بخوبی آتا تھا۔ اس لئے بات کرنے کی ذمہ داری میں نے لی۔ میں نے ایک نئی سم بھی لیا کیوں کی بات بگڑنے کے امکان زیادہ تھے۔ پھر ایک روز کے بعد اور کیاباتیں کرنی تھی وہ سب کچھ سوچنے کے بعد ہم نے اس تیسرے شخص کو فون کیا جسکا نام جمیل تھا۔
ہماری باتیں کچھ اس طرح ہوئی! میں۔”اسلام علیکم، کیا میں جمیل سے بات کر سکتا ہوں”۔جمیل -“ وعلیکم اسلام، جی میں جمیل بول رہا ہوں”۔میں۔“ جمیل بھائی کیا آپ ۵-10 منٹ کے لئے فری ہیں؟”۔جمیل۔“ جی بتائیں”۔میں۔“بھائی میں نے آپ کو ایک خاص کام کے لئے فون کیا ہے، جس میں مجھے آپ کی مدد چاہئے۔ اس لئے برائے مہربانی آپ پہلے میری بات سن لیں”۔
جمیل۔“ جی بتائیں میں سن رہا ہوں”۔میں۔“ بات میرے ایک دوست کی ہے، جسکی کسی لڑکی کے ساتھ کریب چار سالوں سے دوستی تھی، اب اسے دوستی سمجھیں یا محبت۔ کچھ دن سے سننے میں آیا ہے کی اُن کے بیچ میں کسی تیسرے شخص کی آمد ہوئی ہے۔جسکی وجہ سے میرا دوست بہت مشکل میں ہے۔ وہ اس کشمکش میں ہے کی وہ کرے تو کرے کیا۔ اور وہ لڑکی چاہ کر بھی کچھ اس لئے چپ ہے کی اُسے اپنے گھر والوں کی عزت پیاری ہے۔
اور میرا دوست اس لئے کچھ نہیں بول سکتا کیوں کی وہ اپنی دوست کو مزید کسی مصیبت میں مبتلا نہیں کر سکتا۔ اور میں اپنے دوست کی دوستی کے بنا پر کوئی خاص قدم اٹھانامناسب نہیں سمجھتا۔”میرا اتنا بولنا تھاتبھی جمیل نے میری بات کاٹتے ہوئے بولا۔! جمیل۔”آپ کہنا کیا چاہتے ہیں صاف صاف بتائیں؟”۔میں۔“جمیل بھائی دراصل میں جس لڑکی کی بات کر رہا ہوں وہ میرے دوست کی دوست ہے اور وہ تیسرے سخص آپ ہیں جنکا رستہ اُس لڑکی سے ہوا ہے”۔
جمیل۔”آپ مجھ سے کیا چاہتے ہیں؟”۔(غصے میں انہوں نے مجھ سے سوال کیا۔)میں۔”میں آپ سے زیادہ کچھ نہیں چاہتا بس میں بتانا چاہتا تھا کی جس سے آپ شادی کرنا چاہتے ہیں وہ میرے دوست کی محبت ہے۔ اس لئے آپ اس بارے میں سوچیں۔”جمیل۔”دیکھیں ایک تو میں یہ نہیں جان پایا کی آپ کون ہو اور وہ لڑکا کون ہے جسکے بارے میں آپ بات کر رہے ہیں۔اور رہی بات اس لڑکی کی تو اَس کو میرے گھر والوں نے میرے لئے دیکھا ہے تو میں اپنے گھر والوں کے خلاف نہیں جا سکتا اور مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کی وہ کسکی محبت تھی۔
”میں۔”ٹھیک ہے پھر تو ہوئی بات باقی ہی نہیں رہی۔ لیکن آپ اس بارے میں ایک بار ضرور سوچیں۔میں پھر دو دن بعدفون کروں گا۔”جمیل۔”مجھے سوچنے کی ضرورت نہیں ہے”میں۔ ٹھیک ہے۔ لیکن میں ایک آپ سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ ابھی میرے اور آپ کے بیچ میں کیا باتیں ہوئی ہے اسکاکسی سے تبصرہ نا کریں اور اسے بھول جائیں کی ہماری آپ سے کیا باتیں ہوئی اور بات کرنے کے لئے بہت شکریہ”۔
فون رکھنے کے بعد میں نے ایک پر سکون سانس لی۔مجھے اس بات کے پوری امید تھی کی اب جمیل کو سکون حاصل نہیں ہو سکتا۔ کیوں کہ لڑکیوں کو انکے ہونے والے شوہر کی پرانی محبت برداشت ہو سکتی ہے لیکن کسی لڑکے کو وہی ہے کتنا بھی دل فیک عاشق کیوں نا ہو اس کو اپنی ہونے والی بیوی کا کسی تیسرے شخص کے ساتھ محبت یا دوستی برداشت نہیں کرسکتا۔ بات مکمل ہونے کے بعد میں نے اپنے دوست باصط کو فون کیا اور ساری باتیں تفصیل سے بتائیں۔
اور اُس کو اِس بات کی امید دلائی کی تمہارا کام کچھ دنوں میں ہو جائیگا۔اور ہوا بھی کچھ ایسا ہی تیسرے دن میری باتوں کا زہر ہر طرف پھیل گیا اور دونوں طرف سے لوگ ایک دوسرے کے اُپر تنقید کرنے لگے اور کریب ۵ سے ۷ دنوں میں بات رشتہ ختم کرنے تک پہنچ گیا۔ اس طرح ہم نے دوست کی محبت کی پہلی مشکل کا خاتمہ کیا۔ اب باری تھی باصط کی کہ وہ اپنا رشتہ مہذب طریقے سے لڑکی کے گھر بھیجتا اور اپنی محبت کو مزید آگے بڑھاتا۔
مجھے میرے دوست کی قابلیت اور اسکے منصوبے پر پورایقین تھا۔ باصط نے اپنے بنائے ہوئے منصوبے پر کام کرتا رہا اور دعاء بھی کرتا رہا۔ پھر ایک روز اسنے بتایا کی دونوں گھروں سے ملنے ملانے اور رشتہ کی بات پوری ہوئی اور کچھ روز کے بعد لڑکی کے گھر والے ایک اور بار ملاقات کر کے بات کو مکمل کر لینگے۔ اور ہو بھی ویسا ہی جسکا ہم سب کو انتظار تھا۔
میرے دوست کی محبت کی دوسری اورسب سے اہم منزل بھی کامیاب رہی۔ اب سب سے اہم اور آخری منزل، شادی جسکا ہم سبھی کو بے صبری سے انتظار ہے۔ ہم اور آپ مل کر دعاء کریں کی اس محبت کے آغاز کو انجام تک آسانی سے پہنچایا جا سکے اور انکی شادی کی تقریب جلد سے جلد منتخب ہو۔اور دعاء اسکی بھی کریں کی دونوں کی محبت میں مزید اضافہ ہو اور آنے والی زندگی میں خوشیاں، محبت اور ایک یقین قائم رہے۔ باصط اور فضاء کو انکی آنے والی زندگی کے لئے بہت مبارک۔

Browse More Urdu Literature Articles