Shak - Article No. 1808

Shak

شک - تحریر نمبر 1808

میں ایک بہت ضروری اور اہم بات لے کر گھر سے چلا تھا لیکن سٹوڈیو تک پہنچنے سے پہلے ایک عجیب وغریب واقعہ رونما ہوا جس سے میرا ذہن اور آپ سے بات کرنے کا سوچا ہو اندازہی تبدیل ہو کررہ گیا ہے اور جوبات میرے ذہن میں تھی وہ بھی پھیل کر ایک اور جگہ پر مقید ہوگئی ہے ۔

منگل 13 نومبر 2018

امجد صدیقی

میں ایک بہت ضروری اور اہم بات لے کر گھر سے چلا تھا لیکن سٹوڈیو تک پہنچنے سے پہلے ایک عجیب وغریب واقعہ رونما ہوا جس سے میرا ذہن اور آپ سے بات کرنے کا سوچا ہو اندازہی تبدیل ہو کررہ گیا ہے اور جوبات میرے ذہن میں تھی وہ بھی پھیل کر ایک اور جگہ پر مقید ہوگئی ہے ۔
میں جب گھر گیا تو میں نے دیکھا کہ میری بیوی نے ہمارا ایک نیا ملازم جو گاؤں سے آیا ہوا ہے اس کم سن کے ہاتھ کے ساتھ ایک چھوٹی سی رسی باندھ کے اسے چار پائی کے پائے کے ساتھ باندھ کے بٹھایا ہوا ہے ۔


میں نے کہا‘یہ کیا معاملہ ہے ؟وہ کہنے لگی‘اس نے میرے پرس میں سے ایک پانچ سوکا ‘دوسوسو اور تین نوٹ دس دس روپے کے چرالئے ہیں اور اس نے یہ سات سوتیس روپے کی چوری کی ہے ۔

(جاری ہے)

یہ ابھی نیانیا آیا ہے اور اس کی آنکھوں میں دیکھو صاف بے ایمانی جھلکتی ہے ۔میں نے کہا ‘مجھے تو کوئی ایسی چیز نظر نہیں آتی ۔
کہنے لگی ‘نہیں آپ کو اندازہ نہیں ہے جب یہ آیا تھا تب اس کے کان ایسے نہیں تھے اور اب جب اس نے چوری کرلی ہے تو اس کے کانوں میں فرق پیدا ہو گیا ہے ۔

میں نے کہا ‘دیکھئے اس پر بڑا ظلم ہوا ہے خدا کے واسطے اسے چھوڑ دو ۔
تو وہ کہنے لگی ‘میں اسے کچھ کہوں گی تو نہیں ‘اسے باندھ کے اس لئے بٹھایا ہے کہ اسے اندازہ ہو کہ ایک اچھے گھرانہ میں جہاں اس کے ساتھ اچھا برتاؤ ہورہا ہے اس نے کس قسم کی حرکت کی ہے ۔ابھی ہم اس گفتگو میں مشغول ہی تھے کہ میرا چھوٹا بیٹا گھر آیا اور اس نے آتے ہی پکار کر کہا کہ امی آپ تھی نہیں اور مجھے باہر جانا تھا تو میں نے آپ کے پرس سے سات سو بیس روپے کے قریب رقم لی تھی یہ آپ واپس لے لیں ۔

اب اس کی ماں نے وہ پیسے تو پکڑ لئے اور لوٹ کے اس لڑکے کی طرف نہیں دیکھا جو ہاتھ پر رہی بندھوا کر چار پائی کے ساتھ بیٹھا تھا اور میں شر مندہ کھڑا تھا لیکن مجھ میں تھوڑی سی ایسی تمکنت ضرور تھی کہ جیسے ایک چھوٹے لیول کے بادشاہوں میں ہوا کرتی ہے ۔
میں نے کہا‘اب بتائے۔وہ کہنے لگی ‘دیکھیں مجھے تو تقریباً اس لڑکے کی حرکت ہی لگی تھی ۔
میں نے کہا کہ شک وشبہ اور بدظنی میں ایسے ہی ہوا کرتا ہے اور اس میں آدمی بغیر کسی منطق کے ‘بغیر کسی دلیل کے اور بغیر کسی اُلجھن کے اُلجھ جاتا ہے اور اکیلا فرد ہی نہیں قومیں اور ملک اس میں اُلجھ جاتے ہیں ۔
فرض کریں ایک ملک کودوسرے ملک پر شک پڑگیا کہ اس نے میرے خلاف کارروائی کی اور تاریخ کے واقعات اس کے شاہد ہیں کہ ایسا بھی ہوا کہ اس ملک نے دوسرے پر حملہ کر دیا اور بغیر سوچے سمجھے ‘ثبوت حاصل کئے ہزاروں لاکھوں جانیں ختم کردیں۔

Browse More Urdu Literature Articles