Sukoon Ki Talash - Article No. 2126

Sukoon Ki Talash

سکون کی تلاش۔۔۔تحریر:شاہد اقبال ساگر - تحریر نمبر 2126

میں نے ہمدردی میں آکر اس کی آبیاری کی اور دل میں خیال کیا کہ یہ ہرا بھرا ہوکر مجھے سایہ بخشے گا اور سکون کی زندگی گزرے گی۔اور پھر حالات نے کروٹ بدلی تو کیا دیکھا کہ وہ درخت جو اجڑ کر خزاں کا منظر پیش کررہا تھا وہ ایک بار پھر سرسبز وشاداب گھنا سایہ دار بن چکا ہے

بدھ 28 اگست 2019

میں وہ مسافر ہوں جو عمر بھر سکون کی تلاش میں رہا مگر وقت وحالات کے ہاتھوں سوائے دھکوں کے کچھ حاصل نہ ہوا۔میں زندگی کی تپتی دھوپ میں سائے کی تلاش میں نکلا تو دور ایک گھنے درخت پر نظر پڑی دل میں ایک آس اُبھری دل نے سکھ کا سانس لیا ایک امید کی کرن جاگی کہ اب سایہ سکون کچھ ہی فاصلے پر ہے اور پھر پسینے سے شرابور چلتے چلتے جب مسافت ختم ہوئی اور منزل کے قریب پہنچ کر تمام امیدیں دم توڑ گئیں۔
بات پھر نصیب کی ہے کہ اس درخت کے سائے میں کسی اور کا پڑاوُ تھا اس لئے میرا وہاں سے جانا ہی مناسب تھا کیونکہ مجھے کسی کے سکون پر ڈاکہ ڈالنے کا حق نہیں تھا۔اور میں وہاں سے چل نکلا اور چلتے چلتے بہت دور پہنچ کر زندگی نے ایک ایسا موڑ لیا کہ میں پھر اس ہی درخت کے قریب جا پہنچا اور کیا دیکھتا ہوں کہ وہ بلکل اجڑ چکا تھا اور خزاں کا منظر پیش کررہا تھا اور دور دور تک کوئی نہ تھا۔

(جاری ہے)

میں نے ہمدردی میں آکر اس کی آبیاری کی اور دل میں خیال کیا کہ یہ ہرا بھرا ہوکر مجھے سایہ بخشے گا اور سکون کی زندگی گزرے گی۔اور پھر حالات نے کروٹ بدلی تو کیا دیکھا کہ وہ درخت جو اجڑ کر خزاں کا منظر پیش کررہا تھا وہ ایک بار پھر سرسبز وشاداب گھنا سایہ دار بن چکا ہے۔ مگر افسوس قسمت میں اس کا سایہ میرے نصیب میں نہ تھا کیونکہ اب کی بار بھی یہاں کسی اور نے پڑاوُ ڈالا ہوا تھا۔پھر ایک طویل مسافت کے بعد کچھ ہی فاصلے پر سوکھی ٹہنیوں اور زرد وسبز پتوں کا سایہ دیکھنے کو ملا۔اور پھر زندگی اسی کیکر کے کانٹوں بھرے جھاڑ میں گزانے کا فیصلہ کرلیا۔جہاں سایہ تو ہے مگر سکون نہیں۔

Browse More Urdu Literature Articles